لاہوریوں کی مستیاں

یہ سن 2000 کی بات ہے میری کزن شگفتہ رحیمیارخان سے ہمارے ہاں لاھور آئی ہوئی تھی مجھے اچھی طرح یاد ہے کوئی ساڑھے دس بجے کا وقت تھا دن اتوار کا اس دن ہم ماڈل ٹاؤن میں اتوار بازار گئے کچھ سامان لینے واپسی پر میں شگفتہ سے بولی "شگی" شگفتہ کا نک نیم اندر پارک سے چلتے ہیں سی بلاک والے مین گیٹ سے نکلیں گے تو گھر جلدی پہنچ جائیں گے شگی بولی چل رانی کہیں سے بھی لے چل پر اب زیادہ دیر مت کر گرمی قہر کی ہے ادھر تو ....میرا نام رانیہ ہے گھر میں پیار سے سب رانی کہتے ہیں ..ہم پار ک میں داخل ہوئیں اور جوگنگ کیلئے بنے ہوئے کچے ٹریک پر چلنے لگیں ...میرے ہاتھ میں پشاپمگ بیگ تھے جبکہ شگی خالی ہاتھ میرے ساتھ چلتی ہوئی باتیں کرتی جاتی ... ہمیں کچھ دور ہی چلی تھیں کہ شگی ..کی حواس باختہ آواز میرے کانوں میں پڑی ..ہائے رانی میں مر گئی اور ساتھ ہی اس نے بڑے زور سے میر ی کلائی کو پکڑ کر دبایا جیسے مجھے روک رہی ہو .. میں نے اسکی جانب دیکھا وہ میری دائیں طرف تھی اور اب وہ اپنی دائیں طرف دیکھ رہی تھی ... مجھے محسوس ہوا وہ کانپ رہی ہے اسکے ہاتھ کپکپا رہے تھے ... میں حیرانی سے بولی ... کیا مصیبت ہے شگی یہ بریکیں کیوں لگا لیں اچانک اور کونس بھوت دیکھ لیا تونے جو تیرے ہاتھ بھی کانپنے لگے ہیں ... شگی نے اپنا چہرہ میری طرف کیا تو میں نے دیکھا وہ لال سرخ ہو رہا تھا ..میں نے ہاتھ جھٹکنے کی کوشش کی تو اسنے اور مظبوطی سے میری کلائی پکڑ لی میں جھلاتے ہوئے بولی .. یار یہاں کیوں چپک کے کھڑی ھو گئی اس نے سرگو شیانہ لہجے میں کہا ادھر میری رائیٹ سائیڈ پر سامنے درخت کے نیچے دیکھ ...میں تھوڑا آگے کو ہوئی اور اسکی دائیں طرف دیکھا تو تین فٹ کی باڑھ تھی اس سے آگے کا منظر دیکھتے ہی میرے بدن پر چیونٹیاں رینگنے لگی کانوں کی کوئیں ایک دم تپ سی گئیں اور دھڑکن تو جیسے ڈبل ٹاپ گئیر میں چلنےلگی ... منظر کیا تھا بیہودگی کا شاہکار ...سر عام دن دیہاڑے پارک میں درخت کے نیچے دھرے بینچ پر ایک موٹی سی عورت بیٹھی تھی اسکی پشت ہماری طرف تھی اور اسکے بلکل سامنے ایک کریہہ صورت ..بد خصلت مرد بیٹھا اسکے ساتھ منہ کالا کر رہا تھا ... اسے دیکھ کر غصہ تو بہت آیا پر حالت بھی عجیب ہو رہی تھی ... میں نے شگی سے کہا تو کیوں ادھر ادھر تاڑ رہی تھی خوامخواہ .. چل دفع کر ان کو .. آ میرے ساتھ .. اور ہم آگے بڑھ گئیں ... یہ سچا واقعہ آنکھوں دیکھا بیان کیا ہے میں نے .. اب بھی تقریباً پارکوں میں یہی بہہودگی دیکھنے کو ملتی ہے .. مگر ایسا کیوں ہے ؟ اگر برائی کرنی بھی ہے تو چھپ کر کرو .. یوں سرعام تو سب کو گنہ گار مت کرو ...

Comments

Popular posts from this blog

کُھلی زپ urdu sexy story

ہادیہ کی چدائی

Urdu Sex Story 2017