سُہانا سفر part 3
امر کی انگلی چوستے ہوئے ابھی مجھے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اس کا دوسرا ہاتھ سرکتا ہوا ۔۔۔۔ میری کمر پر پہنچ گیا۔۔۔۔۔ اور وہ میری قمیض کی زپ کو کھولنے لگا۔۔۔ اس بات کو محسوس کرتے ہی میں نے ایک نظر پیچھے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔اور آنکھوں ہی آنکھوں میں اس سے پوچھا کہ یہ کیا کر رہے ہو ؟ تو میرا اشارہ دیکھ کر وہ ایک بار پھر سیٹ سے تھوڑا آگے بڑھا ۔۔۔۔اور میرے کان میں آہستگی کے ساتھ بولا ۔۔۔۔۔ آنٹی۔۔۔میں آپ کی شاندار چھاتیوں کو چھونا چاہتا ہوں ۔۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔یہ کام تو تم زپ کھولے بغیر بھی کر سکتے ہو تو اس پر وہ پھر آگے بڑھا اور جزبات سے بوجھل آواز میں کہنے لگا ۔۔۔ لیکن آنٹی جی۔۔۔میں آپ کی ننگی چھاتیوں کو چھونا چاہتا ہوں ۔۔۔اسی دوران وہ میری قمیض کے پیچھے لگی زپ کو آخری حد تک کھول چکا تھا ۔۔۔۔ زپ کے کھلتے ہی ۔۔۔۔ جیسے ہی میری گوری کمر اس کی نظروں کے سامنے آئی۔۔۔۔۔۔تو اس نے پہلے تو میری ننگی کمر پر اکھٹے ہی تین چار بوسے دیئے۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔ میری ننگی کمر کو چومنے چومتے ۔۔۔۔کمال ہوشیاری سے اس نے ۔۔۔۔ میری برا کا ہک بھی کھول کر ۔۔۔ میری شاندار چھاتیوں کو برا کی قید سے آزاد کر دیا۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے میرے منہ میں پڑی اپنی انگلی کو وہاں سے ہٹایا ۔۔۔۔اور ۔۔۔ اپنے دونوں ہاتھوں کو ۔۔۔۔۔میرے اکڑے ہوئے نپلز پر رکھ کر انہیں مسلنے لگا۔۔۔۔ وہ میرے نپلز کو اس قدر زور کے ساتھ مسل رہا تھا کہ جس کی وجہ سے میں اور بھی زیادہ جوش میں آ گئی تھی ۔۔۔اور اس کی گود میں رکھی میری گانڈ۔۔۔۔۔۔ کہ جس کی دراڑ میں اس کا موٹا لن پھنسا ہوا تھا بے اختیار ۔۔ تیزی کے ساتھ کھل بند ہونے لگی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور اس سے قبل کہ مزے کے مارے میرے منہ سے جنسی آوازیں نکلنا شروع ہوتیں۔۔۔ میں نے فوراً اپنے ہونٹوں کو بڑے زور کے ساتھ اپنے دانتوں کے نیچے دبا لیا۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی ۔۔۔ میرے منہ سے تھوڑی اونچی آواز میں ایک سسکی نکل ہی گئی۔۔۔۔۔
اب پتہ نہیں انیس نے میرے منہ سے نکلنے والی سسکی کی آواز سن لی تھی یا اس کی چھٹی حس نے کوئی الارم دیا تھا کہ اچانک ہی میرے کانوں میں ان کی آواز سنائی دی۔۔۔۔ نوشی ڈارلنگ تم ٹھیک تو ہو نا ؟۔۔۔۔ ان کی آواز سن کر میں نے خود کو سنبھالا ۔۔اور پھر عامر کی گود سے اوپر اُٹھی اور بیک مرر میں ان کی طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔ ۔۔ میں بلکل ٹھیک ہوں جان ۔۔۔ تو آگے سے وہ کہنے لگے بیٹھنے میں کوئی دقت یا تھکاوٹ وغیرہ تو محسوس نہیں کر رہی ہو ؟ اگر ایسی بات ہے ۔۔۔۔۔ تو آگے ایک ریسٹ ایریا آ رہا ہے کہو تو وہاں پر گاڑی روک لوں؟ اس پر میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔میرے خیال میں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے آپ چلتے جاؤ۔۔۔ جس وقت میں اپنے شوہر کے ساتھ یہ باتیں کر رہی تھی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔ عین اسی وقت عامر کے دونوں ہاتھ میری بھاری چھاتیوں پر رکھے تھے ۔۔۔۔اور وہ انہیں ہلکا ہلکا دبا رہا تھا ۔۔۔۔یہ وہی عامر تھا جو کہ شروع شروع میں تو بہت شرما رہا تھا لیکن پھر سیکس کی طلب نے اسے اتنا ۔۔ دلیر بنا دیا تھا ۔۔۔۔۔ کہ اس وقت وہ عین میرے شوہر کے پیچھے بیٹھا ۔۔۔۔۔۔۔ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے میری چھاتیوں کو دبا رہا تھا۔۔۔۔ نپلز کو مسل رہا تھا ۔۔۔ظاہر ہے کہ اس کے اس طرح دبانے اور مسلنے سے مجھے بہت مزہ مل رہا تھا لیکن ۔۔۔۔چونکہ اس وقت میں اپنے میاں کے ساتھ بات چیت میں مصروف تھی اس لیئے۔۔۔۔ بڑی مشکل سے خود پر جبر کر رہی تھی۔۔۔۔۔ ۔ادھر جب میں نے اپنی بات ختم کی تو انیس تھوڑی اونچی آواز میں کہنے لگے۔۔۔ عامر اس بارے میں تم کیا کہتے ہو ۔۔۔ رکنا چاہیئے یا میں چلتا رہوں ۔۔۔ لیکن چونکہ اس وقت عامر میری چھاتیوں کے ساتھ کھیلنے میں مشغول تھا اس لیئے ۔۔
شاید اس کے کانوں میں انیس کی بات نہ پڑی تھی ۔۔۔۔۔چنانچہ یہ دیکھ کر میں نے پیچھے مُڑ کر عامر کی طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر انیس کی بات کو دھراتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ کہ تمہارے انکل کہہ رہے ہیں کہ اگر تم تھک گئے ہو تو وہ آنے والے ریسٹ ایریا میں گاڑی روکیں ۔۔۔یا چلتے رہیں ۔۔۔۔۔میری بات سن کر عامر جلدی سے بولا۔۔۔ نہ نہ۔۔نہیں نہیں انکل جی ۔۔۔۔ ابھی اس کی ضرورت نہیں ۔۔۔آپ اطمیان کے ساتھ گاڑی چلائیں ۔عامر کی بات سن کر انیس کہنے لگی۔۔۔ دیکھ لو میاں صاحبزادے ۔۔ بعد میں نہ کہنا کہ میں تو تھک گیا تھا ۔۔۔اس پر عامر جلدی سے جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔ایسی کوئی بات نہیں ہے انکل ۔۔۔ میں جب بھی تھکا ۔۔۔۔آپ کو بتا دوں گا فی الحال آپ پلیز۔۔۔ سفر جاری رکھئے۔۔۔ جس وقت عامر انیس کے ساتھ یہ بات کر رہا تھا عین اس وقت اس نے میری چھاتی پر دھرا اپنا ایک ہاتھ ہٹایا اور دوبارہ سے میری شلوار کے اندر داخل کر دیا تھا اور۔ اب وہ اپنی کھردری انگلی کو میری چوت کے اندر باہر کر رہا تھا ۔۔۔ ادھر عامر کی بات سن کر انیس نے ایک گہری سانس لی اور پھر اونچی آواز میں کہنے لگے ۔۔۔اگر تم دونوں کی یہی رائے ہے تو ٹھیک ہے ۔۔۔ میں آنے و الے ریسٹ ایریا میں گاڑی نہیں روکوں گا۔ پہلے کی نسبت ا س دفعہ عامر بڑی تیزی کے ساتھ اپنی دو انگلیوں کو میری چوت میں ان آؤٹ کر رہا تھا ۔۔۔ جبکہ اس کا دوسرا ہاتھ بدستور میری چھاتی پر دھرا ۔۔۔۔ میرے اکڑے ہوئے نپل کو اپنی دو انگلیوں میں لیئے اسے بری طرح مسل رہا تھا ۔۔۔۔ اس کے۔۔۔۔ اس طرح کرنے سے میں مزے کے ساتویں آسمان پر پہنچ چکی تھی اور اب میرے لیئے اپنی سسکیوں کو کنٹرول کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا تھا۔۔۔۔۔اس لیئے میں نے اپنے ہونٹوں کو بڑی سختی کے ساتھ اپنے دانتوں تلے دبایا ۔۔۔اور پھر عامر سے ملنے والے مزے کو انجوائے کرنے لگی۔۔۔۔اور اس وقت میر ا دل یہی چاہ رہا تھا کہ عامر اپنی انگلیوں کو زیادہ سے زیادہ ۔۔۔۔۔۔۔میری چوت کی گہرائیوں تک لے جائے ۔اور اس کے ایسا کرنے سے اب تو میری پھدی بھی اس کی انگلیوں کو برابر کا ردِ عمل دینا شروع ہو گئی۔۔۔ ۔۔
اس وقت ہم دونوں پر مستی کا ایک عجیب عالم چھایا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ دیر تک وہ ایسا ہی کرتا رہا۔۔۔۔ پھرررر۔۔۔۔ اپنی انگلیوں کو میری چوت کے اندر باہر کرتے ہوئے اچانک ہی عامر میری طرف جھکا۔۔۔اور میرے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ آنٹی مجھے کرنے دیں ناں۔۔۔ عامر کے منہ سے اتنی بولڈ بات سن کر ایک لمحہ کے لیئے۔۔۔۔۔ تو میں بھونچکا رہ گئی۔۔۔۔ اور میں پیچھے مُڑے بغیر اس سے مخاطب ہو کر دھیرے سے بولی ۔۔۔۔۔ یہ یہ کیا کہہ رہے ہو ؟ تو وہ جزبات کی شدت سے کانپتے ہوئے لہجے میں کہنے لگا ۔۔۔۔آنٹی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا۔۔۔۔ اس لیئے پلیززززززززز ۔۔۔ مجھے اندر کرنے دیں ناں۔۔۔مجھ سے بات کرتے ہوئے جزبات کی شدت سے جیسے ہی اس کی سرگوشی نما آواز بلند ہو ئی ۔۔۔۔تو اس کی آواز کو سنتے ہی میرے چہرے کا رنگ اُڑ گیا ۔۔۔۔۔اور میں نے ڈر کے مارے ۔۔۔۔ گھبرا کر انیس کی طرف دیکھا کہ کہیں انہوں نے تو یہ آواز نہیں سنی؟ ۔۔۔۔ لیکن اچھی بات یہ تھی کہ میرے اور انیس کے درمیان 42 اینچ کے ٹی وی کے حائل ہونے کی بنا پر وہ پیچھے کا حال دیکھ نہ سکتے تھے ورنہ اگر اس وقت وہ میری حالت کو دیکھ لیتے تو یقیناً ان کو اس بات کا اچھی اندازہ ہو جانا تھا کہ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر کچھ گڑبڑ چل رہی ہے۔۔۔۔۔ انیس کی طرف سے فارغ ہو کر میں عامر کی طرف متوجہ ہوئی اور پیچھے مُڑ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھی اور اسے آنکھیں نکالتے ہوئے بولی۔۔شش۔آہستہ بولو۔۔۔ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ آگے سے عمامر شرمندہ شکل بنا کر بولا۔۔۔۔۔ آئی ایم سوری آنٹی۔۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد وہ آگے بڑھا ۔۔۔۔اور میرے کان میں لرزتی ہوئی سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔ پلیزززززززززز آنٹی ۔۔۔۔ بس ایک دفعہ مجھے کرنے دیں ۔۔۔۔۔ پھر میری گردن پر بوسہ دیتے ہوئے بولا۔۔۔ مجھے آپ کی چوت چاہیئے۔۔۔ اس کے منہ سے چوت کا لفظ سن کر پتہ نہیں کیوں مجھے ایک نشہ سا ہو گیا ۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری پھدی بھی اس کے لن کو اپنے اندر لینے کے لیئے دھائیاں دینے لگی۔۔۔۔۔۔ میں نے پھدی کی بات کو بڑے دھیان سے سنا ۔۔۔ اور پھر۔۔۔۔۔ عامر کو تنگ کرنے کے لیئے۔۔۔۔۔۔ ایکٹنگ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس چھوٹی سی کار میں تم مجھے کیسے کرو گے؟ تو اس پر وہ ترنت ہی کہنے لگا۔۔۔ جیسے ابھی کر رہا ہوں ۔۔۔ پھر منت بھرے لہجے میں بولا۔۔۔۔ مان جائیں نا پلیززززززز ۔۔سچی بات یہ ہے کہ اندر سے میرا بھی دل اس سے چدوانے کو کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن کیا کروں کہ۔۔۔۔ میں ایک عورت ہوں ۔۔۔۔ اور ۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس وقت اس کے ساتھ سیکس کرنے میں کتنا رسک انولو تھا ۔۔سو اس کو پھدی دینے سے پہلے ۔۔۔۔۔ میں نے اس کو کافی ترسایا ۔۔۔۔۔اور تڑپا یا۔۔۔۔۔ کہ اتنا نخرہ تو میرا حق بنتا تھا۔۔۔
پھر تھوڑی سی رد و کد کے بعد میں مان گئی ۔۔۔۔۔۔۔ اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ لیکن میری ایک شرط ہو گی تو وہ بے تابی کے ساتھ کہنے لگا۔۔۔۔ مجھے منظور ہے تو میں نے اس سے کہا۔۔۔ چونکہ اگلی سیٹ پر میرا شوہر بیٹھا گاڑی ڈرائیو کر رہا ہے۔۔۔اور ایسے میں تمہاری کوئی بھی حرکت مجھے مروا سکتی ہے اس لیئے۔۔۔۔ تم نے کچھ نہیں کرنا ۔۔۔ بلکہ جو کچھ بھی کرنا ہو گا وہ ۔۔۔ میں خود کروں گی تم نے کچھ نہیں کرنا ۔۔۔ ۔۔۔میری بات سن کر وہ بڑی آہستگی کے ساتھ بولا ۔۔۔۔۔ جو مرضی کریں بس۔۔۔۔۔ جلدی سے میرے لن کو اپنے ا ندر لے لیں۔۔۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں پیچھے مُڑی ۔۔۔۔ اور شہوت بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔اُف۔ ۔۔۔میری پھدی کے لیئے اتنے کیوں مرے جا رہے ہوَ؟ تو وہ کچھ نہیں بولا ۔۔۔ اس لیئے تھوڑی دیر خاموشی کے بعد میں خود ہی اس سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اب میں تمہاری گود سے اُٹھنے لگی ہوں چنانچہ جیسے ہی میں اوپر اُٹھوں ۔۔۔۔ تم نے جلدی سے اپنی نیکر اور میری شلوار کو نیچے کر دینا ۔۔۔ اور یہ کہہ کر میں اس کی گود سے اوپر اُٹھ گئی۔۔۔ اور گاڑی کے بیک مرمر سے دیکھا تو اتفاق سے اسی وقت انیس کی نظریں میری نظروں سے ٹکرا گئیں ۔۔ میرے ساتھ نظریں ملتے ہی وہ کہنے لگے کیوں بیگم صاحبہ تھک تو نہیں گئی؟ اگر ایسا ہے تو گاڑی روک لوں؟؟؟؟ ۔۔تو اس پر میں نے ان سے کہا ۔۔ میں تو بلکل بھی نہیں تھکی ۔۔۔ہاں آپ سے گزارش ہے کہ کوئی فاسٹ سا گانا لگا ئیں نا۔۔۔۔ فاسٹ گانے کا میں نے اس لیئے کہا تھا کہ اس وقت میں عامر کے ساتھ سیکس کرنے لگی تھی ۔۔۔۔گو کہ اس سلسلہ میں ۔۔۔ میں آخری حد تک محتاط تھی ۔۔۔۔لیکن پھر بھی مجھے ڈر تھا کہ کسی کمزور لمحے میں ۔۔۔۔۔۔ میری کوئی چیخ ۔۔۔۔۔ نہ نکل جائےاگر ایسا ہو بھی گیا ۔۔۔۔تو فاسٹ گانے کی دھن میں میری یہ چیخ دب جائے گی۔کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ انیس فاسٹ گانے فُل والیم میں سنتے ہیں۔۔۔۔۔ ادھر میری بات سنتے ہی انیس نے ایک زبردست قہقہہ لگایا اور پھر کہنے لگے۔۔۔ یقین کرو نوشی اس وقت میں بھی یہی سوچ رہا تھا کہ اتنی دیر ہو گئی ہے بیگم صاحبہ نے کوئی فرمائیش نہیں کی ۔۔۔اس پر میں نے اٹھلاتے ہوئے کہا ۔۔۔ اب کر دی ہے ۔۔ تو پلیز کوئی فاسٹسٹ گانا لگا دیجیئے نا۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنستے ہوئے بولے ۔۔۔۔ آپ کہیں اور ہم نہ مانیں ۔۔۔۔ بیگم صاحبہ ایسے تو حالات نہیں ۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی وہ فاسٹ گانے کی سی ڈی لینے کے لیئے ڈیش بورڈ کی طرف جھک گئے۔۔ادھر انیس کے ساتھ میری گفتگو کے دوران عامر نہ صرف یہ کہ اپنی نیکر کو پاؤں تک لے گیا تھا بلکہ اس نے میری شلوار کو بھی کھینچ کر میرے گھٹنوں سے نیچے تک کر دیا تھا ۔۔۔اور اس وقت وہ میری گوری چٹی اور ننگی گانڈ پر مسلسل ہاتھ پھیر رہا تھا۔۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی اس نے میری شلوار کو نیچے کیا ۔۔۔۔ میں نے ایک نظر انیس کی طرف دیکھا وہ ابھی تک ڈیش بورڈ پر جھکے ۔۔۔۔۔ میری پسند کی سی ڈی کو ڈھونڈ رہے تھے چنانچہ انہیں مصروف دیکھ کر میں تھوڑا ۔۔۔اور اوپر کو اُٹھی اور اپنی دنوں ٹانگوں کو کھول کر ان کے گیپ میں سے ایک نظر عامر کے لن کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔۔ عامر کا موٹا تازہ ہتھیار اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ کھڑا ۔۔۔۔۔۔۔۔مستی کے ساتھ جھوم رہا تھا۔۔۔ خاص کر اس کے پنک کلر کے موٹے ٹوپے نے تو میرے اندر لگی آگ کو مزید بھڑکا دیا تھا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
۔ چنانچہ ایک نظر اس کے شاندار لن کو دیکھ کر میں سیدھی ہوئی اور ایک بار پھر انیس کی طرف دیکھا تو ۔۔۔۔اس وقت انہیں مطلوبہ سی ڈی مل گئی تھی اور اب وہ اسے سی ڈی پلئیر میں ڈال رہے تھے۔۔ ۔۔۔انیس کو اپنے کام میں مگن دیکھ کر میں اپنے ہاتھ کو منہ کی طرف لے آئی اور پھر ۔۔۔انیس کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی انگلیوں پر تھوک کا ایک گولا سا پھیکا ۔۔۔اور پھر اس ہاتھ کو عامر کے لن کی طرف لے گئی۔۔۔۔اور پھر جیسے ہی اس کا لن میرے ہاتھ کی رینج میں آیا۔۔۔۔ میں نے اپنی انگلیوں پر لگے تھوک کو خاص کر اس کے ٹوپے پر اچھی طرح سے مل دیا ۔۔ اور ایک دفعہ پھر اپنی انگلیوں کو منہ کی طرف لے گئی ۔۔۔اور اس دفعہ کا تھوک عامر کے ٹوپے کےنیچے والے حصے پر مل دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اب میں نے ایک بار پھر انیس کی طرف دیکھا ۔۔۔۔اور پھر آہستہ آہستہ ۔۔۔۔ نیچے کی طرف ہونے لگی۔۔۔ اس وقت میں نے عامر کے چکنے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ رکھا تھا ۔۔اس لیے نیچے ہوتے ہوئے جیسے ہی اس کا لن میری پھدی کے ساتھ ٹکرایا۔۔۔۔۔۔۔۔تو اسے اپنے اندر لینے سے پہلے ۔۔۔۔میں نے اس کے لن کے ہیڈ کو پہلے تو اپنی گیلی پھدی پر خوب رگڑا ۔۔۔۔اور پھر اگلے ہی لمحے اس کے ٹوپے کو اپنی چوت کے سوراخ پر ایڈجسٹ کیا۔۔۔۔اور ابھی میں اس کے لن بیٹھنے ہی لگی تھی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اچانک ہی اس نے ایک زبردست گھسا مارا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی ۔۔۔۔ عامر کا لن سنسناتا ہوا میری چوت کی گہرائیوں میں اتر گیا۔۔۔۔۔ اور مزے کی تیز لہریں میری چوت کے اندر تک ٹریول کرنے لگیں۔۔۔۔ اس کا لن اندر جاتے ہی میں نے مُڑ کر عامر کی طرف دیکھا تو وہ کھسیانہ سا ہو کر بولا ۔۔۔۔ سوری مجھ سے کنٹرول نہیں ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس پر میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے سخت لہجے میں کہا ۔۔ اس کے بعد تم نے کچھ نہیں کرنا ۔۔۔۔ورنہ میں اسے نکال باہر کروں گی۔۔۔۔۔۔میری دھمکی آمیز سرگوشی کو سن کر اس نے کسی سعادت مند بچے کی طرح سر ہلایا ۔۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں ۔۔۔ شاید وہ میری پانی سے بھری چوت کا مزہ لے رہا تھا ۔۔۔اس طرف سے فارغ ہو کر میں عامر کے لن کی طرف متوجہ ہوئی جو کہ اس وقت پورے کا پورا میری چوت میں سمایا ہوا تھا۔۔۔اور میں نے محسوس کیا کہ میری چوت کا ایک ایک ٹشو اس کے نوخیز لن کے ساتھ چپکا ہوا تھا ۔۔۔اب میں نے عامر کی گود میں بیٹھے بیٹھے ایک دائرے کی شکل میں اپنی گانڈ کو ہلانا شروع کر دیا ۔۔جس کی وجہ سے اس کا لن میری پانی سے بھری چوت میں موو ہونا شروع ہو گیا تھا اور عامر مزے کے مارے ہلکی ہلکی سسکیاں بھر رہا تھا ۔ اور میں اس کے لن پر بیٹھی ۔۔۔۔ بڑی احتیاط اور مہارت کے ساتھ اپنی ہپس کو آگے پیچھے کر رہی تھی ۔۔۔۔ جس کی وجہ سے عامر کا نوخیز لن میری چوت میں تیزی کے ساتھ حرکت کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ادھر سی ڈی پلئیر پر ایک فاسٹ گانا چل رہا تھا جس کی دھمک سے ہماری چھوٹی سی گاڑی لرز رہی تھی۔ اور اسی دھمک کی آڑ میں ۔۔۔ میں عامر کے لن پر آگے پیچھے ہو رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔اسی دوران گاڑی چلاتے ہوئے اچانک ہی انیس کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔۔ مزہ آ رہا ہے بیگم ۔۔۔ میرے خیال میں تمہارا سفر کچھ اچھا نہیں گزر رہا؟ اپنے شوہر کی آواز سن کر میں نے عامر کے جوان لن پر ایک رگڑا دیا اور ان سے بولی۔۔۔۔۔ آپ کے ساتھ تو میرا سفر ہمیشہ ہی بہت اچھا گزرتا ہے تو آگے سے وہ کہنے لگے ۔۔۔ لیکن یہ سفر تم میرے ساتھ نہیں بلکہ عامر بیٹے کے ساتھ کر رہی ہو ۔۔۔ کیسا لگ رہا ہے؟ تو اس پر میں نے اپنی چوت میں عامر کے لن کو اندر باہر کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ یقین کریں انیس مجھے بہت مزہ مل رہا ہے۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے عامر کے لن پر آگے پیچھے ہونے کی رفتار میں اضافہ کر دیا۔۔۔
عامر کے لن پر آگے پیچھے ہوتے وقت ۔۔۔اور اپنے شوہر کے ساتھ گفتگو نے مجھے جنسی طور پر بہت زیادہ مشتعل کر دیا تھا۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ساتھ یہ سوچ کر میرے جزبات مزید بے قابو ہونا شروع ہو گئے تھے کہ۔۔۔۔۔۔میں اپنے شوہر کے عین پیچھے ایک نوخیز ۔۔۔نوجوان لڑکے سے چدوا رہی ہوں ۔یہ سوچ کر مجھے بڑا مزہ آیا اور پھر اسی مزے کے تحت میں بڑے جوش کے ساتھ اس کے لن پر آگے پیچھے ہو نے لگی۔۔۔۔۔جبکہ دوسری طرف عامر گاڑی کی سیٹ کے ساتھ ٹیک لگائے میرے آگے پیچھے ہونے سے لطف اندوز ہو رہا تھا ۔۔۔پھر ۔۔۔ اس کے لن پر ہلتے ہوئے اچانک ہی مجھے اپنی چوت میں عامر کا لن پھڑ پھڑاتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ میرے خیال میں اس کی منزل قریب آرہی تھی۔۔۔تبھی تو وہ آگے بڑھا اور اس نے میری چھاتیوں کو مضبوطی سے پکڑ کر انہیں دبانا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔۔اس کی منزل کو قریب آتے دیکھ کر میں نے اپنی گانڈ کو ہلانا چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ میں عامر کے لن سے نکلنے والی پچکاری کو اپنی چوت میں آتے ہوئے محسوس کرنا چاہتی تھی ۔۔۔چنانچہ جیسے ہی میں نے اس کے لن پر ہلنا ۔۔۔۔ چھوڑا۔۔۔۔ عامر کا لن ایک دم سے تڑپا اور ۔۔۔ اس نے میری چوت کے اندر ہی چھوٹنا شروع کر دیا۔ اور مجھے اس لن سے نکلنے والی گرم گرم منی اپنی پھدی کے اندر جاتی محسوس ہونے لگی۔۔ ابھی وہ اپنی منی کو خارج ہی کر رہا تھا کہ اسی دوران مجھے بھی اپنی چوت کے اندر ارتعاش سا محسوس ہوا۔۔۔اور اس فیلنگ کے آتے ہی میرے جسم میں ایک تناؤ سا پیدا ہو گیا۔۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی میری پھدی کا ایک ایک ٹشو عامر کے لن کے ساتھ بری طرح چمٹ گیا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔اور ۔۔۔ پھرررررررر۔۔۔۔ میں بھی۔۔۔ چھوٹنا شروع ہو گئی۔۔۔ میرے چھوٹنے کا عمل کوئی تیس سیکنڈ تک جاری رہا۔۔اس سے پہلے میں کبھی بھی اتنی دیر تک ۔۔۔۔۔۔ اور اتنی زیادہ نہیں چھوٹی تھی۔۔۔۔۔۔ یہ میری زندگی کا سب سے لمبا آرگیزم تھا ۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کچھ ہی دیر بعد ہم دنوں اپنی اپنی منی خارج کر چکے تھے۔۔۔۔
ابھی ہم فارغ ہو کر کے بیٹھے ہی تھے کہ اچانک ہی آگے سے انیس کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہے تھے کہ چکری ریسٹ ایریا آ گیا ہے کیا خیال ہے کچھ دیر ریسٹ نہ کر لیا جائے ۔۔ تو اس پر میں نے ایک نظر پیچھے مُڑ کر عامر کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔تو اس نے میری طرف ایک بہت ہی دل کش سی سمائل پاس کر دی۔۔۔۔ جواباً میں نے بھی اسے دیکھ کر آنکھ ماری۔۔۔۔۔۔ اور پھر میں نے اسے ایک مخصوص اشارہ کیا اور اس کی گود سے اوپر اُٹھ گئی۔۔۔ چنانچہ جیسے ہی میں اوپر اُٹھی عامر نے جلدی سے میری شلوار کو واپس اوپر کر کے ۔۔۔۔۔۔۔اپنی نیکر کو بھی درست کر لیا ۔۔۔۔۔۔اسی دوران میں انیس سے مخاطب ہو کر بولی ۔۔۔۔ ٹھیک ہے انیس آپ گاڑی کو ریسٹ ایریا کی طرف موڑ لو
۔۔۔پھر جیسے ہی گاڑی چکری ریسٹ پر رکی ۔۔۔۔میں جلدی سے بھاگ کر واش روم گئی۔۔۔۔اور وہاں جا کر اپنی منی سے بھری چوت کو خالی کیا ۔۔۔۔اور پھر پیشاب کرنے کے بعد اپنی ٹانگوں کو اچھی طرح دھو کر واپس آ گئی۔۔۔۔ دیکھا تو ایک ٹیبل کے گرد انیس اکیلے ہی بیٹھے تھے۔۔۔۔ جبکہ میری طرح عامر بھی واش روم گیا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ میرے وہاںط بیٹھتے ہی انیس نے بڑے معزرت خواہانہ لہجے میں کہا ۔۔۔۔ سوری میڈم مجھے معلوم ہے کہ آج کا تمہارا سفر کچھ اچھا نہیں گزرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ انیس صاحب کی بات سن کر میں چُپ رہی ۔۔۔۔۔ اب میں بھلا۔۔۔ ان کو کیسے بتاتی کہ میرا سفر کس قدر سہانا گزرا تھا۔۔۔
۔۔۔ختم شُد
Comments
Post a Comment