"چوبا" (لن چبھونے والا part 4
سامنے کتیا بنی ہوئی میڈم ۔۔۔ ایک دم سے اُٹھ کھڑی ہوئی اور میرے ساتھ گلے لگتے ہوئے بڑی شوخی کے ساتھ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ میری بنڈ کا صواد (مزہ) کیسا تھا؟؟؟؟؟ ۔۔اس کی بات سن کر میں نے منہ بسورتے ہوئے کہا کہ ابھی مزہ آنے ہی لگا تھا کہ آپ نے لن کو باہر نکلوا لیا تو وہ کہنے لگی۔۔۔ ناراض نہ ہو جانو۔۔ ۔۔۔۔ میری بنڈ کہیں بھاگی نہیں جا رہی۔۔۔۔ ۔۔ اسے جب چاہو ۔۔۔ رج کے وجا لینا۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ سوری جان اس وقت میں اس پھدی کے ہاتھوں سخت مجبور ہوں۔۔۔۔ یہ کہتے ہی اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ ا ۔۔۔۔اور اسے ہلاتے ہوئے بولی۔۔ فکر نہیں کرو جانو۔۔۔۔ اسے میری پھدی میں ڈال کے تم کو بنڈ سے زیادہ مزہ آئے گا یہ کہتے ہی اس نے پاس پڑے ایک سرہانے کو اُٹھایا اور کہنے لگی ۔۔ چوت کی چودائی کے لیئے مجھے اپنا دیسی سٹائل بہت اچھا لگتا ہے تو میں نے ویسے ہی اس سے پوچھ لیا کہ وہ کیوں میڈم ؟ ۔۔۔تو اس پر وہ کہنے لگی ۔۔۔وہ اس لیئے جانو۔۔ کہ اس سٹائل میں ایک تو لن پھدی کے اندر تک چلا جاتا ہے۔۔۔۔اور دوسرا اس طرح چوت مروانے مرد کا لن عورت کی بچہ دانی پر ٹھوکر بھی مارتا ہے جس کی وجہ سے چودائی کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔۔۔
اتنی بات کرتے ہی وہ تکیے کو اپنی ہپس کے نیچے رکھ کر پلنگ پر سیدھی لیٹ گئی ۔ چوتڑوں کے نیچے تکیہ ہونے کی وجہ سے میڈم کی بالوں و الی چوت مزید ابھر کر سامنے آ گئی تھی ۔۔۔۔یہ دیکھ کر میں آگے بڑھا اور میڈم کی دونوں ٹانگوں کو اُٹھانے سے پہلے نیچے جھک کر اس کی بالوں والی چوت کا ایک زبردست بوسہ لیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میڈم کی سڈول ٹانگوں کو اُٹھا کر اپنے کندھے پر رکھ لیا۔۔۔۔اور پھر لن کو اس کی پھدی کے کھلے منہ پر رکھ کر ایک نظر میڈم کی طرف دیکھا تو وہ بڑے اشتیاق سے میری طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ جیسے ہی ہم دونوں کی نظریں ملیں تو و ہ مجھ سے کہنے لگی۔۔۔ کیوں کیا ہوا؟ تو آگے سے میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کس بات کا میڈم ؟ میری بات سن کر وہ بولی ۔۔۔ تم اندر ڈال کیوں نہیں رہے ؟ تو میں نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر شہوت بھرے لہجے میں اس سے پوچھا ۔۔۔۔ڈال دوں؟ تو وہ بھی مجھ سے دُگنی شہوت بھری آواز میں بولی ۔۔۔ دیر نہ کر۔۔۔ جلدی سے اندر ڈال ۔۔ اس کے بات سنتے ہی میں نے ایک دھکا لگایا اور میرا لن پھسلتا ہوا میڈم کی کھلی چوت میں غائب ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میرا لن میڈم کی کھلی چوت میں داخل ہوا۔۔۔تو مجھے معلوم ہوا کہ۔۔۔۔۔
واقعی میڈم کی چوت اس کی گانڈ سے ہزار درجہ زیادہ گرم اور پانی سے بھری ہوئی تھی ۔۔۔ ادھر میرے لن کو اپنی چوت میں محسوس کرتے ہی حسبِ توقع میڈم نے لزت آمیز سسکیاں بھرنا شروع کر دیں ۔۔۔اور انہی سسکیوں کے درمیان مجھ سے کہنے لگی۔۔۔۔ دیر نہ کر مجھے چود۔۔۔۔ میری پھدی مار۔۔۔۔۔۔۔۔میری چوت چود۔۔کس کے گھسے مار ۔۔ میڈم کی سیکسی باتیں سن کر مجھے بھی جوش آ گیا اور میں نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ گھسے مارنے شروع کر دیئے اور میرے ہر جھٹکے کے جواب میں میڈم مزید لزت آمیز سسکیاں لیتی اور ایک ہی بات کو بار بار کہتی ۔۔۔اور وہ یہ کہ۔۔۔۔ مجھے چود ۔۔۔۔ میری پھدی مار۔۔۔۔ اس اجنبی خاتون کو اس طرح چودنے ۔۔۔۔۔ اور میرے طاقتور گھسوں کی وجہ سے میرے ٹوپے کی نوک بار بار میڈم کی بچہ دانی کے ساتھ ٹکرا رہی تھی۔۔۔اور پھر جیسے ہی میرا لن اس اجنبی خاتون کی بچہ دانی پر ٹھوکر مارتا۔۔۔۔ نیچے سے وہ تڑپ سی جاتی اور پھر پہلے سے بھی زیادہ سیکسی انداز میں۔۔ وہی لزت آمیز راگ آلاپتی کہ جسے سن کر میرا جوش مزید بڑھ جاتا ۔۔۔۔۔ اور وہ یہ کہ مجھے چود ۔۔۔ مجھے چود ۔۔۔میری پھدی مار۔۔۔۔ پھر ایسے ہی گھسے مارتے مارتے ۔۔۔ میرے نیچے پڑی وہ اجنبی خاتون اچانک ہی کہنے لگی ۔ ۔ بس ایک دو گھسے
۔۔ مزید۔۔۔۔اور ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ میرا کام ہو جائے گا۔۔۔۔ا ور پھر اگلے ہی لمحے میری طرف سے طاقتور گھسہ مارنے پر ۔۔۔ میڈم نے بھی نیچے سے اپنی خوبصورت گانڈ ہلانی شروع کر دی۔۔۔۔۔اور میرے گھسوں کے جواب میں اس نے بھی نیچے سے اوپر کی طرف گھسے مارنے شروع کر دیئے اس اجنبی خاتون کا یہ حال دیکھ کر میں سمجھ گیا۔۔۔ کہ میڈم کسی بھی وقت چھوٹنے والی ہے اسی دوران۔۔۔ جیسے ہی میرے لن اس کے بالوں کو چیرتا ہوا سیدھا چوت میں گھسا۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔تو عین اسی وقت میرے نیچے پڑی ہوئی وہ اجنبی خاتون جل بن مچھلی کی طرح تڑپی۔۔اور میرے ساتھ لپٹ گئی۔۔۔۔۔ اور میں نے محسوس کر لیا کہ ریشمی بالوں سے ڈھکی میڈم کی چوت پانی چھوڑ رہی ہے۔۔۔ اور اس دوران اوپر تلے گھسے مارتے ہوئے میرا لن بھی مزید پھولنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ اور پھر میں نے بڑی مشکل سے آخری آخری دو تین جھٹکے مارے۔۔۔اور پھر آخری گھسہ مارتے ہی میں لزت سے بے حال ہو گیا۔۔۔۔اور میرے لن سے منی نکل نکل کر اس انجان لیڈی کی چوت کو بھرتی گئی۔۔۔ بھرتی گئی۔۔۔۔۔
۔۔پھر اس رات میں نے اس اجنبی خاتون کے ساتھ تین دفعہ سیکس کیا۔۔اس کے باوجود کہ اس سے قبل میں نے بعض خواتین کے ساتھ ساری ساری رات سیکس کیا تھا۔۔جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ چوت مارنے کے بعد عام طور پر ایک بڑا ہی میٹھا سکون سا ملتا ہے ۔۔۔لیکن پتہ نہیں کیوں اس رات اجنبی لیڈی کے ساتھ سیکس کرنے کے بعد میرا انگ انگ دُکھ رہا تھا …۔۔ اور میں بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس کر رہا تھا ۔۔ ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ اچانک ہی اچانک ہی مجھے بڑی سخت بھوک بھی لگ گئی تھی۔۔ اگلے دن اس بات کا جب۔۔ میں نے عارف کے ساتھ کیا تو میری بات سن کر وہ ایک دم سے چونک پڑا اور بڑی تیزی کے ساتھ اس نے مجھے رات والی خاتون کا حلیہ بتا کر پوچھا کہ کیا یہی تھی؟ تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔ میری کنفرمیشن کے بعد وہ بہت زیادہ سنجیدہ ہو گیا۔۔۔ اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا کہ اس میں کوئی شک نہیں دوست کہ وہ عورت بہت زیادہ سیکسی اور اے ون چداکڑ ہے لیکن یار تمہارے لیئے میرا ایک مشورہ ہے اور وہ یہ کہ جہاں تک ہو سکے اس خاتون سے بچنا ۔۔ پھر میرے پوچھنے پر وہ کہنے لگا کہ ۔۔۔۔ باوا بچ یہ عورت بڑی سخت بچہ گھوپ ہے اور اس کی پھدی کے اندر کوئی ایسا میگنٹ فٹ ہے کہ جو بندہ بھی اس کو ریگولر چودتا ہے ۔۔۔ کچھ عرصہ کے بعد یا تو وہ خصی ہو جاتا ہے اور اگر ایسا نہ بھی ہو تو کم از کم اس کا لن ضرور ڈھیلا ہو جاتا ہے اس پر میں بڑی حیرانی کے ساتھ بولا۔۔۔ لیکن یار اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ تو آگے سے وہ کہنے لگا۔۔کہ اصل وجہ تو میرے خیال میں کسی کو بھی نہیں معلوم ۔۔لیکن اس کے بارے میں ہم سب "چوبوں" کا مشترکہ خیال ہے کہ اس کو کوئی اندرونی یا کوئی خفیہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے پھر بات کو جاری رکھتے ہوئے بولا کہ اس کی دوسری وجہ اس کا حد سے زیادہ سیکسی ہونا بھی ہو سکتا ہے کیونکہ تم نے محسوس کیا ہو گا کہ اتنی چودائی کے باوجود بھی وہ ہل من مزید کے چکر میں رہتی ہے۔۔
پھر میری طرف دیکھتے ہوئے پرُ اسرار لہجے میں کہنے لگا کہ مختصر یہ کہ کوئی رولا تو ہے نا کہ جس کی وجہ سے یہ گشتی۔۔۔ چدوانے کے بعد ہر کسی کو نہ صرف پیسے دیتی ہے بلکہ آئیندہ بھی دوستی رکھنے کی صورت میں ماہانہ کی بنیاد پر پیسے دینے کا وعدہ کرتی ہے پھر مجھ سے کہنے لگا اور میں اس بات پر تم سے شرط لگا کر کہتا ہوں کہ اس نے تم کو بھی پیسے دیئے ہوں گے تو میں نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے اسے اس بارے میں بتا دیا ۔ سوری میں تھوڑا آگے نکل گیا ۔ ویسے میرے خیال میں اس سیکسی لیڈی کو بیماری شیماری کوئی نہیں تھی اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ان تین شارٹوں کے دوران میں نے بہت تسلی کے ساتھ اس خاتون کی چوت کو چاٹا تھا اور اگر اس کی چوت میں کوئی اندرونی بیماری ہوتی تو ۔۔۔ کم از کم مجھے اس کی پھدی سے کسی قسم کی سمیل مطلب بوُ وغیرہ آنا چاہیے تھی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ۔۔ سو اس میڈم کو چودنے اور عارف کے ساتھ ڈسکس کرنے کے بعد جو بات مجھے سمجھ میں آئی تھی وہ یہ تھی ۔۔۔ کہ اس جیسی مہا سیکیی خاتون کو چودنا اکیلے بندے کا کام نہیں تھا۔۔۔ کیونکہ اس میں اس قدر زیادہ سیکس پاور تھی کہ اپنی اس پاور کے زور پر ۔۔۔۔ وہ خاص کر کم عمر کے لڑکوں کی ہڈیوں تک کو چوس لیتی تھی۔ سوری دوستو۔۔۔میں ایک بار پھر اپنے موضوع سے ادھر ادھر ہو گیا تھا۔۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ۔۔ آخری شارٹ کے بعد وہ مجھے بستر پر چھوڑ کر خود کچن کی طرف روانہ گئی اس کے کمرے سے نکلتے ہی میں واش روم میں گھس گیا اور پھر اس کے آنے تک میں نہا دھو کر تیار بیٹھا تھا۔۔۔۔مجھے کپڑوں سمیت صوفے پر بیٹھے دیکھ کر اسے ایک ہلکا سا شاک ہوا اور وہ مجھ سے کہنے لگی۔۔۔ جانو!۔۔ کپڑے اتنی جلدی کیوں پہن لیئے ؟؟ ۔۔تو میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیوں خیریت ؟ تو وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ ابھی تو میں نے تمہاری تھائیز پر اپنی چوت کو بھی رگڑنا تھا ۔۔ لیکن میں نے اس کی بات کو جان بوجھ کر سنا ان سنا کر دیا۔۔ میری طرف سے کوئی رسپانس نہ پا کر وہ خاموش ہو گئی۔۔ اور پھر اس نے ٹرے کو میز پر رکھا اور مجھے چومتے ہوئے کہنے لگی چائے کے بعد ایک اور ٹرپ کے بارے میں کیا خیال ہے؟ لیکن اس وقت مجھ پر اس قدر تھکن سوار تھی کہ میں نے معدزت کر لی اور میز پر رکھی ٹرے کی طرف دیکھنے لگا کہ جہاں پر چائے کے ساتھ ساتھ ابلے ہوئے انڈے بھی پڑے ہوئے تھے وہ میرے ساتھ ٹو سییٹر پر بیٹھ کر میری طرف انڈہ بڑھاتے ہوئے بولی۔۔۔ آج کی چودائی کیسی لگی ؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ایک دم فسٹ کلاس ۔۔۔اور خاص کر اس کے خوبصورت جسم کی بڑی تعریف کی تو اس پر وہ کہنے لگی کہ میرے پاس تمہارے لیئے ایک پیش کش ہے اور وہ یہ کہ اگر تم اتوار بازار چھوڑ ۔۔۔
صرف میرے ساتھ دوستی رکھو تو میرا یہ خوب صور ت اور سیکسی جسم ہر وقت تمہاری دسترس میں ہو گا ۔جب چاہو مجھے چود لینا ۔۔ پھر کچھ سوچتے ہوئے کہنے لگی کہ سیکس کے ساتھ ساتھ میں تمہیں اچھا خاصہ جیب خرچ بھی دیا کروں گی یہ کہتے ہی میرے پاس سے وہ اُٹھی اور پھر اپنے پرس میں سے ۔۔ جو کہ وہ ساتھ لائی تھی کچھ پیسے نکال کر زبردستی میری جیب میں ڈال دیئے ۔ جو کہ میں نے واجبی سے انکار کے بعد قبول کر لیئے۔۔۔ اور پھر چائے وغیرہ پی کر میں وہاں سے واپس گھر آ گیا۔
اس کے بعد اگلے کچھ دن میں کچھ ضروری کاموں کی وجہ سے اتوار / منگل بازار نہ جا سکا ۔ پھر دو تین اتواریں مس کرنے کے بعد ایک دن سہ پہر کے وقت ہی میں اتوار بازار چلا گیا یہ مہینے کے شروع دن تھے اور جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ مہینے کے شروع میں لوگوں کو سیلری ملی ہوتی ہے اور اکثر سفید پوش لوگ اتوار بازار سے ہی مہینے بھر کا اکھٹا راشن لیتے ہیں اس لیئے ان دنوں اتوار بازار میں بڑا رش ہوتا ہے چونکہ میں کافی دنوں کے بعد اتوار بازار پہنچا تھا اور کسی چوبے کے ساتھ وقت وغیرہ بھی طے نہ تھا اور ویسے بھی یہ چوبوں کے آنے کا وقت نہ تھا اس لیئے میں اکیلا ہی ۔۔۔ ایک طرف خواتین وحضرات کا رش دیکھ کر اس طرف چلا گیا۔۔۔ ابھی میں اپنے لیئے کوئی شکار ڈھونڈ ہی رہا تھا کہ اچانک مجھے ایک درمیانی عمر کی عورت کے پیچھے پیچھے چلتا ہوا اپنا اسلم چوبا نظر آ گیا ۔۔۔ ادھر جیسے ہی اسلم چوبے کی مجھ پر نظر پڑی۔۔۔ وہ اس خاتون کے پیچھے پیچھے جاتے ہوئے تھوڑی دیر کے لیئے میرے پاس رُک گیا ۔۔۔اور پھر اس نے مجھے بتایا کہ وہ اس عورت کے پیچھے کافی دیر سے خوار ہو رہا ہے مزید یہ کہ وہ عورت اسے کھل کر لفٹ بھی نہیں کرا رہی اور اس کی چھوٹی موٹی حرکتوں سے منع بھی نہیں کر رہی ۔۔مطلب صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں والا معاملہ تھا ۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اس سے پوچھا کہ میرے بارے میں کیا حکم ہے میں یہیں کھڑا رہوں یا جاؤں ؟ تو آگے سے وہ کہنے لگا کہ چونکہ اس عورت کا کچھ پتہ نہیں اس لیئے میں اس کے تحفظ کے لیئے ادھر ہی کھڑا رہوں ۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے آنکھ دبا کر بولا۔۔۔۔اور ویسے بھی اگر اس کا کام ہو گیا تو اس خراب ٹرک کے پاس مجھے ہی ڈیوٹی سر انجام دینا ہو گی اس کی بات کو سمجھ کر میں نے اسے ڈن کر دیا ۔۔ چنانچہ میری طرف سے مطمئن ہو نے کے بعد وہ اس عورت کی طرف چل پڑا اور پھر کچھ دیر بعد رینگتا ہوا ۔۔۔۔ اس کے عین اس کے پیچھے پاس جا کھڑا ہوا۔۔۔۔ اور پھر وہی پرانا حربہ استعمال کرتے ہوئے ایک دھکے کے بعد بلکل اس کی گانڈ کے ساتھ لگ کر کھڑا ہو گیا ۔
اور میں نے دیکھا کہ اپنی گانڈ کے ساتھ اسلم کو چپکے دیکھ کر اس عورت نے ایک نظر پیچھے کی طرف دیکھا اور پھر اپنے سامنے متوجہ ہو گئی ۔ میرے خیال میں عورت کا اس طرح مُڑ کر دیکھنا۔۔۔۔اسلم گرین سگنل سمجھا ۔۔۔اور پھر کچھ سیکنڈز کے بعد ۔۔۔۔ پھر ایک دھکہ لگنے کی دیر تھی کہ اسلم نے اپنے لن کو پکڑ کر اس عورت کی گانڈ میں گھسا دیا۔۔۔ ادھر جیسے ہی اسلم نے اپنے لن کو عورت کی گانڈ میں گھسایا ۔۔۔ وہ عورت ایک دم سے پلٹی ۔۔اور پھر بھوکی شیرنی کی طرح اسلم پر پل پڑی ۔۔۔ اس نے اسلم کو گریبان پکڑا ۔۔۔اور تھپڑ مارتے ہوئے کہنے لگی حرامزادے میں کتنی دیر سے تمہیں دیکھ رہی ہوں لیکن تم اپنی ذلیل حرکتوں سے باز نہیں آ رہے تو اس پر اسلم منمناتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے باجی ۔۔ ابھی اسلم نے اس عورت کے ساتھ اتنی ہی بات کی تھی کہ وہاں پر کھڑی ایک اور موٹی سی خاتون جو کہ اس کے ساتھ آئی لگتی تھی نے اپنے پاؤں سے جوتی اتاری اور اسلم کی آگے سے اُٹھی ہوئی قمیض پر زور سے مارتے ہوئے بولی۔۔ آگے سے بکواس کرتا ہے حرامزہ کتا۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہاں پر شور مچ گیا کہ ایک لڑکا عورت کو چھیڑتے ہوئے پکڑا گیا۔۔۔۔
اسلم کو بچانے کو اب میری زمہ داری تھی چنانچہ میں ادھر ادھر دیکھتا ہوا تیزی کے ساتھ آگے بڑھا اور پھر اونچی آواز میں چلانا شروع کر دیا۔۔۔ کہ پلُس آ گئی ۔۔ پلُس آ گئی ۔۔ پولیس کا نام سنتے ہی وہاں پر کھڑے لوگ اور اسلم کو مارنے والی لیڈیز ایک دم سے چونک اُٹھیں ۔۔ اور پھر پولیس اور گواہی کے خوف سے لوگ ادھر ادھر ہونا شروع ہو گئے۔۔اسی دوران میں پولیس ۔۔ پولیس کا شور مچاتا ہوا ۔۔۔ اسلم کے قریب پہنچتے ہی آہستہ مگر تیزی کے ساتھ بولا۔۔۔ دائیں جانب بھاگ۔۔۔ ۔راستہ خالی ہے ۔۔۔ میری بات سن کر وہ بھی اسی تیزی سے بولا ۔ ۔ اوکے ۔۔۔ تو بس دو منٹ راستہ بلاک رکھنا۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے سر ہلایا ہی تھا ۔۔۔۔کہ اسلم نے اپنا منہ دائیں طرف کیا اور پھر سرپٹ بھاگنے لگا۔۔۔۔
ادھر جیسے ہی اسلم بھاگا میں عین اس کے بھاگ کے جانے والے راستے پر کھڑا ہو گیا اور اس کی مخالف سمت دیکھتے ہوئے ایک بار پھر پُلس پُلس کا شور مچانا شروع کر دیا ۔۔۔ میرا واویلا سن کر وہاں پر کھڑے لوگ کچھ سیکنڈز کے لیئے کنفیوز ہو گئے۔۔۔ ۔ پھر ایک معمر سا آدمی آگے بڑھا اور مجھ سے کہنے لگا کہ پولیس کو کیوں بلا رہے ہو وہ حرامی تو بھاگ گیا ہے اور اس معمر آدمی کی بات کو سن کر میں چونکنے کی اداکاری کرتے ہوئے بولا۔۔۔ کدھر گیا وہ بہن چود ۔۔ تو اس پر اس شخص نے اسلم کے بھاگنے والی سائیڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔اس طرف ۔۔ اس کی بات سنتے ہی پروگرام کے مطابق میں نے بھی بظاہر اسلم کو پکڑنے کے لیئے اس طرف دوڑ لگا دی ۔۔۔ اور پھر دوڑتے دوڑتے میں اتوار بازار کے چوک پر آ گیا
اور وہاں پہنچ کر بظاہر کنفیوز نظروں سے چوک کے چاروں طرف دیکھنے لگا۔۔اتنی دیر میں میرے پیچھے ایک اور مجاہد دوڑتا ہوا آیا اور آتے ساتھ ہی مجھ سے بولا کدھر گیا وہ حرامی ۔۔تو میں نے بھی سانس لیتے ہوئے ایسے ہی ایک طرف اشارہ کر دیا۔۔میرا اشارہ پاتے ہی وہ نوجوان اور اس کے پیچھے آئے ہوئے دو تین اور لڑکے بھی اسی طرف بھاگ گئے کہ جس طرف میں نے اشارہ کیا تھا۔۔
ان لوگوں کے جاتے ہی میں یہ سوچ کر کہ ابھی تو کسی شکار کا لگنا مشکل ہے شام کو ٹرائی کریں گے۔۔ یہ سوچ کر میں واپس گھر جانے کے لیئے اتوار بازار سے نکلنے کے لیئے۔۔باہر کی طرف چل پڑا۔۔ ۔۔۔ابھی میں چند قدم ہی چلا ہوں گا کہ پیچھے سے کسی نے میرا نام لے کر پکارا ۔ پہلے تو میں نے اپنا وہم سمجھا لیکن پھر جب قدرے بلند آواز سے میرا نام لے کر پکارا گیا تو میں نے مُڑ کر دیکھا تو میرے پیچھے مسز شفیع اپنی چھوٹی بیٹی ردا کے ساتھ کھڑی تھیں یہاں پر میں آپ سے مسز شفیع کا تعارف کروا دوں یہ لوگ ہمارے پیچھے والی گلی میں رہتے تھے ہمارا گھر بلکل ان کے پیچھے ہونے کی وجہ سے ان کی چھت ہماری چھت سے ملتی تھی مسز شفیع گلی میں زیادہ تر ان کے بھائیوں اور دیگر رشتے داروں کے گھر تھے اور ان رشتے داروں میں خاص کر مسز شفیع کے بھائی بہت لڑاکا اور بات بات پر جھگڑا کرنے والے تھے مسز شفیع کی تین بیٹیا ں اور ایک بیٹا تھا جو کہ ابھی بہت چھوٹا اور تیسری جماعت کا طالب علم تھا ان بڑی بیٹی ندا کی شادی ہو چکی تھی جبکہ ردا اور اس کی چھوٹی بہن ابھی پڑھ رہی تھیں ردا ٹین ایجر لڑکی تھی ۔۔۔۔ اس کا رنگ سانولا ۔۔۔لیکن اس میں بہت زیادہ کشش پائی جاتی تھی خاص کر اس کی بڑی بڑی اور کالی آنکھوں میں ایک خاص قسم کا طلسم تھا اس کے ساتھ ساتھ ردا اور اس کی فیملی کی خاصی فیشن ایبل اور بولڈ تھی تو پیارے دوستو جیسا کہ آپ معلوم ہے کہ شروع سے ہی مجھے میچور اور بڑی عمر کی خواتین بہت پسند ہیں اور خوش قسمتی سے شکر خورے کو شکر مل رہی تھی اس لیئے میں نے پڑوسی ہونے کے باوجو د بھی ردا کی طرف کبھی آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھا تھا ردا کی طرف نہ دیکھنے کی دوسری اور اصل وجہ اسکے خون خوار ماموں تھے مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ اس کی بڑی بہن ندا پر کوئی لڑکا مسلسل ٹرائی مار رہا تھا لیکن وہ لڑکا شاید ندا کو پسند نہیں آیا یا پھر کوئی اور وجہ تھی کہ اس نے اسے کوئی لفٹ نہیں کرائی اور اسے اگنور کرتی رہی لیکن پھر جب اس لڑکے نے ندا باجی کو کچھ زیادہ ہی تنگ کرنا شروع کر دیا اور اس کا کالج جانا مشکل کر دیا تو تب ندا&nbs
تو تب ندا باجی نے اپنے ماموں کو سب بتا دیا جو کہ اچھے خاصے بدمعاش اور ہتھ چھٹ واقع ہوئے تھے چنانچہ اگلے ہی دن وہ لوگ اس لڑکے کو پکڑ کر اپنے محلے میں لے آئے ۔۔۔ اور یہاں لاتے ہی سب سے پہلے اس کی ٹنڈ کرائی اور پھر اس کی بہت زیادہ درگت بنانے کے بعد اسے پولیس کے حوالے کر دیا تھا ۔ جنہوں نے اسے چوری کے مقدمے میں اندر کر دیا تھا ۔ اس واقع کے بعد ہمارے محلے میں ان لوگوں کی اچھی خاصی دھاک بیٹھ گئی تھی۔۔۔اسی لیئے اس حادثے کے بعد میرے سمیت محلے کے من چلوں نے شفیع صاحب کے گھرانے کو اپنے لیئے شجرِ ممنوعہ کا درجہ دے دیا تھا ۔ اس بات کے علاوہ ان لوگوں کے باقی اہل محلہ اور بالخصوص ہمارے ساتھ بہت اچھے اور گھریلو تعلقات تھے ۔ اس تمہید کے بعد دوبارہ سٹوری کی طرف چلتے ہیں ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ اس وقت میرے سامنے مسز شفیع اور ردا کھڑی تھی اور ان کے پاس زمین پر دو تین بڑے بڑے شاپر پڑے ہوئے تھے ۔ مجھے اپنی طرف متوجہ پا کر مسز شفیع کہنے لگیں کہ بیٹا آ پ کہاں جا رہے ہو ؟ تو میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں گھر کی طرف جا رہا ہوں تو اس پر وہ کہنے لگیں کہ بیٹا میں نے تھوڑی خریداری کرنی ہے اگر آپ برا نہ مانو تو تھوڑی دیر کے لیئے میرے ساتھ یہ شاپر اُٹھا لو گے؟؟۔۔کہ ان شاپروں کی وجہ سے اس حڈ حرام نے مجھے مزید خریداری سے منع کر دیا ہے مسز شفیع کی بات سن کر میں نے ان سے کہا کہ ان شاپروں کو میں اُٹھا لوں گا آپ اپنی خریداری مکمل کر لیں یہ کہتے ہی میں نے جیسے ہی زمین پر پڑے شاپر اُٹھائے تو اس پر آنٹی نے ردا کی طرف دیکھ کر آنکھیں نکالتے ہوئے کہا۔۔۔
کہ ایک تم پکڑ لو ۔تو اس پر ردا جواب دیتے ہوئے بولی۔ بھائی نے اُٹھا تو لیئے ہیں۔۔ اور پھر میری طرف متوجہ ہو کر بڑے شوخ لہجے میں بولی کہ بھائی جس وقت آپ تھک جائیں گے تو پلیز مجھے بتا دیجیئے گا ۔ میں ان کو اُٹھا لوں گی۔۔۔ ردا کی بات سن کر میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔ اور پھر ہم دونوں آنٹی کے ساتھ ساتھ چلنے لگے ۔۔ دوستو ۔۔۔ جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ ان لوگوں کے ساتھ ہمارے گھریلو تعلق تھے ۔۔۔ اس لیئے راستے میں آنٹی کے ساتھ ساتھ ردا کے ساتھ بھی میری گپ شپ جاری رہی ۔۔۔ پھر تھوڑا آگے ایک جنرل سٹور کے پاس پہنچ کر آنٹی مجھے وہیں ٹھہرنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگی کہ بیٹا آپ شاپر لے کر یہیں رکو ۔۔۔ اتنی دیر میں ۔۔۔ میں اور ردا ، سامنے والے سٹور سے کچھ سودا سلف لے کر آتی ہیں ۔ آنٹی کی بات سنتے ہی ردا کہنے لگی کہ ۔۔۔ ماما جی میں آپ کے ساتھ کہیں بھی نہیں جا رہی ۔۔ اس لیئے آپ خود ہی جائیں اور جو سامان لینا ہے لے آئیں۔ ردا کی بات سن کر آنٹی نے اس پر ایک قہر بھری نظر ڈالی اور پھر ہم دونوں کو وہیں چھوڑ کر خود سٹور کی طرف چلی گئیں۔۔
مجھے اور ردا کھڑے ہوئے ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اچانک ہمارے سامنے ایک ریڑھی آن کھڑی ہوئی کہ جس پر بچوں کے سستے کھلونے لدے ہوئے تھے اور پھر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے اس ریڑھی پر لوگوں کا اچھا خاصہ رش لگ گیا۔ جبکہ دوسری طرف مہینے کی شروع تاریخوں کی وجہ سے سٹور پر بھی سامان لینے والوں کا کافی رش لگا ہوا تھا اس لیئے آنٹی کو مطلوبہ سامان لینے میں کچھ دیر لگ رہی تھی۔۔ میں ردا کے ساتھ کھڑا اپنی ہی سوچوں میں گُم تھا کہ اچانک پیچھے سے کسی نے میری گانڈ میں انگلی کر دی ۔زندگی میں پہلی دفعہ اپنی گانڈ میں انگلی جاتے ہی میں اپنی جگہ سے ایک فٹ اوپر اچھلا اور پھر ۔۔۔ حیرت ، غم، غصے اور شدید صدمے کے عالم میں ادھر ادھر دیکھنے لگا ۔۔ مجھے یوں چاروں طرف نظر دوڑاتے ہوئے دیکھ ردا کہنے لگی ادھر ادھر دیکھنے کی ضرورت نہیں ۔۔۔ یہ انگلی میں نے دی ہے ۔ردا کی بات سن کر میں نے شدید حیرت اور صدمے سے اس کی طرف دیکھا اور اس سے بولا۔۔۔۔۔ آپ پ ۔۔ میرا مطلب ہے۔۔۔تم نے ایسا کیوں کیا ؟ تو اس پر وہ بپھرے ہوئے لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔۔ کیوں تم میرے ساتھ ایسی حرکت کر سکتے ہو اور میں نہیں؟ اس کی بات سن کر میں نے اسے کہا ۔۔ یقین کرو ردا۔۔۔میں نے تمہارے ساتھ ایسا ویسا کچھ بھی نہیں کیا ۔۔ میری بات سن کر وہ اسی غصے کے عالم میں بولی کہ بعد میں سب یہی کہتے ہیں پھر میری طرف دیکھ کر آنکھیں نکالتے ہوئے کہنے لگی اے مسٹر ! وہ زمانہ گیا کہ جب تم جیسے چھچھورے لڑکوں کی ایسی حرکتوں پر بے چاری لڑکیاں چپ ہو جایا کرتی تھیں پھر دانت پیستے ہوئے کہنے لگی کہ اگر دوبارہ ایسی حرکت کی نا ۔۔۔تو پھر دیکھنا۔۔۔میں تمہارے ساتھ اس سے بھی برا کروں گی۔۔۔ ردا کی بات سن کر میں نے اسے اپنی صفائی دینے کی از حد کوشش کی لیکن اس نے میری بات پر زرا بھی یقین نہ کیا ۔۔ پھر اس کے بعد میں نے بھی اسے مزید کوئی صفائی نہ دی کیونکہ اس کا کوئی فائدہ بھی نہ تھا۔۔۔۔ اسی دوران اچانک ہی میرے زہن میں خیال آیا۔۔۔۔ کہ ہو نہ ہو ردا کے ساتھ یہ حرکت کسی چوبے نے کی ہو گی۔۔۔ اور پھر اس کا سخت رویہ دیکھ کر کہیں ادھر ادھر ہو گیا ہو گا۔۔۔۔ یہ خیال آتے ہی میں نے چونک کر ادھر ادھر دیکھنا شروع کر دیا ۔۔ لیکن وہ کہیں نہ ملا ۔۔ میرے خیال میں ردا کا ری ایکشن دیکھ کر ۔۔۔۔۔مجھے پھنسا کر خود سالا بھاگ گیا ہو گا ۔۔۔۔ اس وقت ریڑھی والے کے رش کی وجہ سے میں اور ردا ایک دوسرے کے ساتھ بلکل جُڑ کر کھڑے ہوئے تھے
۔ یہی وجہ تھی کہ ردا کا پہلا شک مجھ پر گیا تھا پھر اچانک ہی میرے زہن میں یہ خیال آیا کہ اگر اس نامعلوم چوبے نے ردا کے ساتھ دوبارہ یہی حرکت کی تو ۔۔۔ اس لڑکی کا کوئی بھروسہ نہیں ۔۔۔ جانے یہ میرے ساتھ کیا کچھ کر جائے ۔۔۔۔۔۔ اس لیئے میں ردا سے کافی دور جا کر کھڑا ہو گیا۔۔۔ ابھی مجھے وہاں پر کھڑے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ اچانک آنٹی نے مجھے اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا۔۔۔۔ آنٹی کا اشارہ دیکھ کر میں نے زمین پر پڑے ہوئے شاپر اُٹھائے اور سامنے سٹور کی طرف چل پڑا۔
وہاں پہنچ کر دیکھا تو آنٹی کے ہاتھ میں دو تین چھوٹے چھوٹے شاپنگ بیگ پکڑے ہوئے تھے وہ بیگ مجھے پکڑاتے ہوئے بولی ۔۔ تم ان کو سنبھالو۔۔۔میں ایک دو چیزیں اور لے آؤں ۔ پھر گھر چلیں گے ۔۔۔۔ یہ کہہ کر وہ دوبارہ سٹور کی طرف چلی گئیں۔۔۔۔اور وہاں پر خواتین کا اتنا زیادہ رش دیکھ کر میرے منہ میں پانی بھر آیا۔۔۔ اور میں سوچنے لگا کہ اگر یہ آنٹی لوگ میرے ساتھ نہ ہوتے تو ۔۔۔ تھوڑی سی محنت کے بعد کوئی نہ کوئی شکار لگ ہی جانا تھا ۔۔۔یہ سوچ کر میں، بڑی حسرت کے ساتھ اپنے سامنے رش میں پھنسی موٹی موٹی گانڈز کی طرف دیکھتے ہوئے ان کے بالکل قریب کھڑا ہو گیا۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ابھی مجھے وہاں پر کھڑے ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ۔۔۔۔ ۔۔اچانک کسی خاتون نے میرے دائیں ہاتھ کے کندھے پر اپنی چھاتی کو دبا دیا۔۔۔ ۔ اس چھاتی کا میرے کندھے پر لگنے کی دیر تھی ۔۔۔۔ کہ فوراً سے پہلے ہی مجھے معلوم ہو گیا کہ جس کسی نے بھی میرے کندھے کے ساتھ اپنی چھاتی کو مس کیا تھا۔۔۔۔ یقیناً اس نے برا نہیں پہنی ہوئی تھی۔۔۔اس لیئے مجھ سے بغیر برا کے چھاتی ٹچ ہونے سے میرے ٹھرکی من کو ایک عجیب اور ناقابلِ بیان قسم کا میٹھا میٹھا سکون ملا ۔۔۔۔یا پھر۔۔۔۔ بقول پروین شاکر اس خاتون کی چھاتی میرے ساتھ مس ہونے سے روح تک اتر گئی بات مسیحائی کی ۔۔۔۔ پھر اس سے قبل کہ میں پیچھے مُڑ کر دیکھتا کہ میر ے ساتھ بنا برا کے چھاتی ٹچ کرنے والی یہ ذات شریف کون ہے کہ۔۔۔اچانک ۔۔میرے کانوں میں ردا کی آواز گونجی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ ماما کہاں گئیں؟۔۔ ۔۔ ردا کی آواز سنتے ہی۔۔۔ میں نے مُڑ کر اس کی طرف دیکھا تو ابھی تک اس کی چھاتی میرے کندھوں کے ساتھ جڑی ہوئی تھی
۔۔ اپنے پیچھے کسی اور خاتون کی بجائے ۔۔۔۔ ردا کو دیکھ کر میرے ٹٹے ہو ائی ہو گئے اور میں جلدی سے پرے ہٹ کر بولا۔۔وہ ۔۔۔۔وہ ابھی تک واپس نہیں آئیں۔۔۔۔ میری بات سنتے ہی وہ دوبارہ میرے پیچھے آن کھڑی ہوئی اور پہلے کی طرح اپنی چھاتی کو میرے ساتھ ٹچ کر کے بولی ۔۔ آئی ایم سوری دوست ۔۔۔ تو اس پر میں چونک کر بولا۔۔۔ کس بات کی سوری ؟؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔میں نے تمہارے ساتھ خواہ مخواہ اتنا غصہ کیا ۔۔۔۔ مجھے پتہ چل گیا ہے کہ یہ تمہاری حرکت نہیں تھی اس کی بات سن کر میں نے پیچھے مُڑ کر اس کی طرف دیکھا تو واقعی وہ کافی شرمندہ نظر آ رہی تھی۔۔۔ چنانچہ اس کی شرمندہ شکل کو دیکھ کر مجھے تھوڑا حوصلہ ہوا اس لیئے میں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ وہ حرکت میری نہیں تھی؟ میرے اس سوال کا ردا جواب دینے ہی والی تھی کہ ایک بار پھر آنٹی نے مجھے آواز دی اور میں ردا کو وہیں چھوڑ کر ۔۔۔آنٹی کے پاس چلا گیا۔ اور ان کے ہاتھ میں پکڑے ہوئے شاپر لے لیئے ۔۔۔۔جیسے ہی ہم شاپر لیئے ردا کے پاس پہنچے تو وہ آنٹی سے مخاطب ہو کر بولی۔۔۔ میری کیچپ اپ لائی ہیں ؟ ردا کی بات سنتے ہی آنٹی نے اپنے سر پر ہاتھ مارا ۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔اے لو !۔۔ یہ تو میں بھول ہی گئی تھی اور پھر کیچپ لینے کے مُڑی ہی تھی کہ ردا کہنے لگی آپ ٹھہریں میں اور بھائی لے آتے ہیں۔۔۔ ردا کی بات سن کر آنٹی نے سکھ کی سانس لی اور پھر کہنے لگی یہ بھی ٹھیک ہے سو آنٹی سے پیسے لے کر ہم سٹور کی طرف چل پڑے۔ ۔ وہاں پہنچ کر ردا مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔
رش ہے بھائی اس لیئے پلیزز۔۔۔۔آپ ہی لے آؤ۔۔ چنانچہ میں نے ردا کے ہاتھ سے پیسے پکڑے اور رش میں گھس گیا۔۔۔ وہاں جا کر میں نے دکان دار کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن بزی ہونے کی وجہ سے اس نے اشارے سے مجھے ویٹ کرنے کا کہا۔۔۔ دکاندار سے فارغ ہو کر نے وہاں پر کھڑی مست بنڈوں کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔۔۔۔ ۔۔۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مجھے اس کام میں کافی مہارت حاصل ہے اس لیئے چلتے چلتے میں نے ایک آدھ موٹی بنڈ کے ساتھ اپنا فرنٹ معہ مرے ہوئے۔۔۔ لن کو بھی ٹچ کر لیا تھا اگر مجھے ردا کا ڈر نہ ہوتا تو اب تک میں نے ایک موٹی خاتون کی بڑی سی گانڈ میں لن پھنسا بھی لینا تھا کیونکہ میرے حساب سے وہ خاتوں کافی ڈھیلی اور لفٹی نظر آ رہی تھی اسی اثنا میں ایک بار پھر مجھے اپنے کندھے پر ردا کی بغیر برا کے چھاتی کا ا حساس ہوا ۔۔۔ وہ اپنی چھاتی کو میرے ساتھ لگائے پوچھ رہی تھی اور کتنی دیر ہے۔۔۔؟ ردا کی بات سن کر میں نے مذاق کے موڈ میں اس کی چھاتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بڑے شوخ لہجے میں جواب دیا کہ اگر صورتِ حال یہی رہے۔۔۔
تو بے شک کیچپ کل تک بھی نہ ملے۔۔۔ میری بات سن کر وہ جل ترنگ سی ہنسی ۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی۔۔ بہت بری بات ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور بدستور میرے کندھے کے ساتھ اپنی چھاتی کو چپکائے رکھا۔۔۔ اف ۔۔۔ ردا کی بِنا بریزیر کی چھاتی کا لمس مجھے پاگل کیئے دے رہا تھا۔۔میرے کندھے پر چھاتی لگانے کے کچھ دیر بعد ۔۔۔ میں نے اپنے کندھے پر اس کی چھاتی کے نوکیلے نپلز کو محسوس کر لیا۔ اپنے کندھے پر نوکیلے نپلز کو محسوس کرتے ہی میں ایک دم سے چونک پڑا۔۔۔اور سوچنے لگا کہ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ تو ۔۔تو ۔۔کیا۔۔۔ ردا گرم ہو چکی ہے؟ ۔ اس خیال کے آتے ہی میرا پپو بھی جان انگڑائی لیتا ہوا جان پکڑنے لگا ۔۔۔ جسے میں نے ردا کی نظروں سے چھپانے کی خاطر ۔۔۔ تھوڑی ہل جُل کر تے ہوئے ۔۔ لن کو پکڑ کر اپنی شلوار کے نیفے میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔ ۔۔۔لیکن میری اس حرکت سے ۔۔۔میرے سامنے جُڑ کر کھڑی وہ موٹی عورت سمجھی کہ میں اپنے لن کو اس کی گانڈ میں پھنسانا چاہتا ہوں اس لیئے اس نے پہلے تو ۔۔۔۔۔ اپنی گانڈ کو کھسکا کر میرے لن پر ایڈجسٹ کیا اور پھر اس کے بعد کمال مہارت کے ساتھ ۔۔اپنی موٹی اور ملائم گانڈ کی دونوں پھاڑیوں کو عین میرے لن کے درمیان لے آئی۔۔۔۔۔۔ جس مہارت کے ساتھ وہ خاتون اپنی گانڈ کے بڑے سے کریک کو میرے لن کے درمیان لائی تھی ۔۔۔۔اس سے میں سمجھ گیا کہ میری طرح وہ خاتون بھی ایک شکاری عورت ہے سو میں نے بے فکر ہو کر اس کی نرم گانڈ کے مزے لینے شروع کر دیئے۔۔۔۔ لیکن میری یہ موج زیادہ دیر تک برقرار نہ رہی کیونکہ کچھ ہی دیر بعد اس دکاندار نے
مجھے کیچپ اپ پکڑا دی تھی۔۔۔۔
اسی اتوار کی شام کی بات ہے کہ بیٹھے بیٹھے اچانک ہی مجھے ردا کی بنا برا وا لی چھاتیوں کا لمس یاد آ گیا ۔۔ دوستو!!!!۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میں نے بڑی بڑی سیکسی خواتین کی جی بھر کے چھاتیوں کو چوسا ہے لیکن پتہ نہیں کیوں ۔۔۔۔ جو مزہ مجھے ردا کی بنا برا والی کنواری چھاتیوں کے ٹچ کا آیا وہ کچھ الگ ہی تھا ۔۔اور اس کے باوجود بھی کہ میں ٹین ایجر کے ساتھ سیکس/ عشق کا بہت بڑا مخالف تھا لیکن ان ساری باتوں کے باوجود بھی مجھے ردا کی چھوٹی چھوٹی چھاتیوں کا نہ صرف یہ کہ لمس بہت یاد آ رہا تھا بلکہ جس طرح وہ گرم ہو کر میرے ساتھ چپکی ہوئی تھی۔۔۔۔ میرا تجربہ یہ کہہ رہا تھا کہ تھوڑی سی ٹرائی کے بعد۔۔۔۔ موصوفہ۔۔ پکے ہوئے پھل کی طرح ۔۔ میری گود میں آ گرے گی۔۔۔۔ چنانچہ اس پر ٹرائی کرنے سے پہلے۔۔۔۔ میں اس کے ہر پہلو پر غور کرنے لگا ۔۔ خاص کر اس کے خون خوار ماموں کے بارے میں ۔۔۔۔ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ ۔۔۔ اچانک مجھے ردا کے نپلز کی اکڑاہٹ ۔۔۔۔۔
اس کی بنا برا والی چھاتیاں ۔۔ ۔۔۔ اور ان کے ساتھ جُڑا ۔۔۔۔ بے مثال مزہ۔۔۔یاد آ گیا ۔۔ یہ سب سوچتے ہوئے ۔۔۔۔ میں نے ردا کے خون خوار ماموں پر دو حرف بھیجے۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ اور یہ کہتا ہوا اپنی جگہ سے اُٹھا کہ جو ہو گا دیکھا جائے گا۔۔۔۔۔ اور پھر ردا کی تاڑ میں چھت پر چلا گیا۔۔۔۔ اور وہاں کا ایک چکر لگا کر دیکھا تو آس پاس کوئی بھی نہیں تھا ۔۔۔ لیکن جانے کیوں میرا دل کہہ رہا تھا کہ ردا ضرور آئے گی اور پھر ایسا ہی ہوا ۔۔۔ کہتے ہیں کہ دل کو دل سے ۔۔ لیکن اس کیس میں پھدی کو لن سے راہ ہو گئی۔۔۔۔۔ ۔۔ میرے چھت پر جانے کے دیر کے بعد وہ بھی اپنی چھت پر آگئی اور مجھے کھڑ ا دیکھ کر وہیں ٹھٹھک کر کھڑی ہو گئی۔۔۔۔پھر آہستہ آہستہ میری طرف بڑھی اور پھر اپنے اور ہمارے چھت کی مشترکہ دیوار کے اس پار کھڑی ہو کر بولی کیسے ہو؟ تو میں نے اس سے کہا ٹھیک ہوں تم سناؤ ؟ تو آگے سے وہ کہنے لگی آج تم کیسے ؟ تو میں نے سچ بتاتے ہوئے اسے کہا کہ تمہارے لیئے آیا ہوں۔۔ میری بات سن کر اس کے سانولے چہرے پر ایک رنگ سا آ گیا ۔۔۔۔ اور پھر کچھ توقف کے بعد وہ کہنے لگی ۔۔۔ آج میری یاد کیسے آ گئی ؟ تو آگے سے میں جواب دیتے کہا۔۔۔۔ کہ کیا کروں دوست۔۔۔۔۔ آج دوپہر کو ایک ایسا واقعہ پیش آیا ۔۔۔ کہ جس کی وجہ سے میری حالت غیر ہو گئی ہے ۔۔۔۔۔اور تب سے میں ۔۔۔ نہ دن کو نیند نہ رات کو چین ۔۔۔یونس فین ۔۔۔ کی طرح اپنی چھت کے چکر کاٹ رہا ہوں۔پھر اس سے لگاوٹ بھرے لہجے میں بولا اور دوپہر سے اب تک یہ میرا 118 واں چکر ہے ۔۔ ۔۔میری بات سن کر اس کے چہرے پر لالی سی آ گئی اور وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگی ۔بس بس ۔۔اب اتنی بھی نہ پھینکو ۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔پھر کچھ دیر گپ شپ لگا نے کے بعد وہ مجھ سے بولی ۔۔ اوکے اب میں چلتی ہوں ۔۔۔تو میں اس سے ٹھیٹھ عاشقوں کی طرح بولا۔۔۔ کہ میرا دل نہیں کر رہا کہ تم جاؤ۔۔۔ تب وہ مسکراتے ہوئے بولی ۔۔۔اچھا۔۔تو پھر ماموں کو بلاؤں تو تب دل کر لے گا؟ ۔۔۔ اس کی بات سن کر میں ہنس پڑا اور پھر اس سے بولا ۔۔ چلی جاؤ ۔۔۔ لیکن پلیز ایسی ڈراؤنی باتیں تو نہ کرو نا ۔۔۔
اس طرح میری ردا کے ساتھ دوستی کا آغاز ہو گیا۔۔ پہلے پہل تو ہم سرِ شام ہی چھت پر ملا کرتے تھے لیکن پھر اس کے کہنے پر ہم لوگ گھر اپنے اپنے گھر والوں کے سو جانے کے بعد ۔۔۔۔۔ آدھی رات کو ۔۔۔ ملنا شروع ہو گئے ۔۔۔ ۔۔
پھر ایک دن کی بات ہے کہ چا ندنی رات تھی موسم بڑا سہانا تھا اور اس موسم کے زیرِ اثر اس دن وہ کچھ زیادہ ہی رومانس کے موڈ میں نظر آ رہی تھی۔۔۔ اور میں ایسے ہی کسی موقع کی تلاش میں تھا چنانچہ اس کے ساتھ پیار بھری باتیں کر تے کرتے میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔۔۔اور پھر اس کے ہاتھ کو چوم کر بولا۔۔۔ آج تو بڑی پیاری لگ رہی ہو۔ ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر ایسی ہی لگاوٹ بھری باتیں کرتے کرتے ۔۔ اپنی انگلی کو اس کے ہونٹوں کی طرف لے گیا اور پھر اس کے نرم نرم ہونٹوں پر انگلی پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔ اجازت ہو تو تمہارے یہاں ایک چھوٹی سی کِس کر لوں ؟ میری بات سن کر ۔۔۔۔ اور اس کے باوجود کہ وہ ایک بولڈ لڑکی تھی ۔۔۔ لیکن پھر بھی میری یہ بات سن کر شرم سے وہ گلنار ہو گئی ۔۔ لیکن بولی کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ اسے نیم رضا مند دیکھ کر میں اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولا ۔۔ پہلے کبھی کسنگ کی ہے؟ ۔۔۔تو وہ آہستہ سے کہنے لگی۔۔۔۔۔ نہیں۔۔ ۔۔۔۔ اس پر میں آگے بڑھا ۔۔۔ اور اس کے کان میں پیار بھری سرگوشی کرتے ہوئے بولا ۔۔۔تو پھر کیا خیال ہے؟ تمہاری لائف کی پہلی کس ہو جائے؟۔ میری بات سن کر دیوار کے اس پار کھڑی ردا نے ایک نظر اپنی سیڑھیوں کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔
اور پھر بنا کچھ کہے۔۔۔۔ اپنے خوب صورت ہونٹوں کو میری طرف بڑھا دیا۔۔ جوش کی وجہ سے سانولی سلونی حسینہ کا چہرہ تمتما رہا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔ ردا کے رس بھرے کنوارے ہونٹوں کو اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر میرا دل مچلنے لگا ۔۔۔پھر ردا کی طرح میں نے بھی ایک نگاہ آس پاس کی چھتوں اور اپنی سیڑھیوں پر ڈالی۔۔ہر طرف امن شانتی پا کر ۔۔۔۔۔میں نے دھیرے دھیرے اس کے رسیلے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے ۔۔۔اور بڑی آہستگی کے ساتھ اس کے ہونٹوں کے ساتھ اپنے ہونٹوں کا مساج کرنے لگا۔۔ ۔ اور چند سیکنڈ ز تک ایسے ہی کرتا رہا۔۔ ۔۔ ادھر میرے ساتھ اپنی لائف کی پہلی کسنگ کرتے ہوئے وہ سانولی سلونی اور کم سِن حسینہ شدتِ جزبات سے کانپنا شروع ہو گئی۔۔ ۔۔خود میرا لن بھی دھائیاں دے رہا تھا ۔۔ لیکن مسلہ یہ تھا کہ ۔۔ دوسری طرف تجربہ کار آنٹی کی بجائے میرے سامنے ایک کنواری دوشیزہ کھڑی تھی جو کہ بولڈ ہونے کے باوجود بھی ۔۔۔ کافی ہچکچا رہی تھی۔۔۔ ورنہ اس وقت ردا کی بجائے ۔۔۔۔ کوئی آنٹی ہوتی ۔۔۔۔تو کسنگ کے دوران اب تک ہی اس نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کے چوپے کے لیئے ریڈی ہو جانا تھا ۔۔لیکن آنٹی کے برعکس بولڈ ہونے کے باوجود ۔۔۔۔۔ یہ لڑکی خاصی نا تجربہ کار تھی ۔۔۔۔ اس لیئے میں بہت احتیاط سے کام لے رہا تھا ۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے ردا کے رس بھرے ہونٹوں کو تھوڑا سا چوسا اور پھر ۔۔ پیچھے ہٹ گیا۔۔۔۔۔جبکہ وہ اسی طرح آنکھیں بند کیئے ۔۔۔۔ اپنے ہونٹوں کو میری طرف بڑھائے ۔۔۔۔۔ ویسے ہی کھڑی رہی ۔۔ پھر چند سیکنڈ ز انتظار کے بعد اس نے اپنی آنکھیں کھولیں اور گھنی پلکوں کی اوٹ سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔ بس کیوں کر دیا؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ اور کسنگ کروں؟؟ تو وہ سر ہلا کر کہنے لگی۔۔۔ ۔۔ اب تھوڑی ڈیپ کسنگ کرو۔۔ ردا کی بات سنتے ہی میں ایک دفعہ پھر اس کے رس بھرے ہونٹوں پر جھکا اور پھر اس کے اوپر والے ہونٹ کو اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگا۔۔۔۔۔ پھر اس حسینہ کے رس بھرے ہونٹوں کا رس پیتے پیتے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ میں نے دھیرے سے اپنی زبان کو اس کے منہ کے اندر ڈال دیا ۔۔۔
اس وقت ہم دونوں کے منہ ایک دوسرے کے ساتھ سختی سے جڑے ہوئے تھے اور ڈیپ کسنگ کرتے ہوئے مزے کے آسمان پر پہنچ گئے تھے ۔ اسی دوران میں نے اپنا ایک ہاتھ دیوار کے اس پار کھڑی ردا کی چھاتی پر رکھ دیا۔۔۔۔۔ اور جیسے ہی میرا ایک ہاتھ اس کی چھوٹی سی چھاتی پر پڑا۔۔۔ تو اس نے ایک بار ۔۔۔ اپنی بند آنکھوں کو کھول کر میری طرف دیکھا۔۔۔۔ اور پھر میرے ساتھ کسنگ کو انجوائے کرنے لگی ۔۔یہ اس کی طرف سے ایک طرح کا گرین سگنل تھا چنانچہ اس سگنل کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ۔۔۔ میں اپنے ہاتھ کو اس کی قمیض کے اندر لے گیا ۔۔ برا۔۔ تو جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس نے کبھی بھی نہیں پہنی تھی ۔۔ اس لیئے اس میں نے (ٹینس کے گیند کے برابر) اس کی چھوٹی سی چھاتیوں کو باری باری اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔اور ان کو مسلنے لگا ۔۔ ۔۔ میرے اس عمل سے وہ حسینہ انجوائے کرنے کے ساتھ ساتھ ہلکی ہلکی کراہنا بھی شروع ہو گئی ۔۔۔ ۔ اور اپنے کنوارے بدن کو میرے جسم کے ساتھ ملانے کی پوری پوری کوشش کر نے لگی۔۔۔ ۔لیکن بیچ میں دیوار حائل تھی۔۔۔ ۔۔۔۔میری اس شہوت بھری چھیڑ چھاڑ سے ردا بہت مست ہو رہی تھی۔۔۔۔۔ اسی لیئے کبھی تو وہ میری زبان کو اپنے منہ میں لے کر بے تحاشہ چوستی اور کبھی اپنے منہ سے زبان نکال کر میرے منہ پر پھیرنے لگتی اس کی الہڑ زبان کا ذائقہ ۔۔۔بہت شاندار تھا۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد اس نے اپنے منہ کو میرے منہ سے ہٹایا اور پیچھے ہٹ کر بولی۔۔۔۔۔ توبہ اس زبانوں کے بوسے نے تو میری جان ہی نکال دی تھی۔۔۔ ۔۔۔ ردا کو مکمل گرم حالت میں دیکھ کر ۔۔۔ پروگرام کے مطابق میں اپنے اگلے سٹیپ کی طرف بڑھنے ہی لگا تھا ۔۔۔کہ اچانک اس کے گھر کی گھنٹی بجی ۔۔ گھنٹی کی آواز سنتے ہی وہ چونک اُٹھی اور بُڑبڑاتے ہوئے بولی۔۔۔ یہ آدھی رات کو ہمارے گھر کون آ سکتا ہے پھر مجھ سے کہنے لگی ۔۔ مجھے جانا ہو گا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ میرے جواب کا انتظار کیئے بغیر ۔۔۔ہی ٹاٹا کرتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔۔
اگلی رات کی بات ہے کہ جب میں اپنی چھت پر پہنچا تو دیکھا کہ ان کے گھر کی چھت والا کمرہ جو کہ عام طور پر بند رہتا تھا کی ساری لائیٹس روشن تھیں ۔ دیوار کے پاس کھڑے ہو کر میں حالات کا جائزہ لے رہا تھا کہ ردا ایک شیر خوار بچے کو اپنی گود میں اُٹھائے ۔۔۔۔ میرے پاس آ گئی۔۔ اس کی گود میں بچہ کو دیکھ کر میں نے بڑی حیرانی سے پوچھا یہ کون ہے؟ تو وہ اس بچے کو پیار کرتے ہوئے بولی یہ میرا بچہ ہے تو میں نے اس کی طرف دیکھ کر شرارت سے کہا۔۔ صرف کسنگ کرنے سے بے بی ہو گیا؟ میری بات سن کر وہ شرما گئی اور پھر ہنستے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ تم بہت بدتمیز ہو پھر میرے پوچھنے پر اس نے بتلایا کہ یہ بےبی ندا آپی کا بیٹا ہے پھر کہنے لگی کیا تمہیں معلوم ہے کہ آپی کا یہ بےبی شادی کے پورے پانچ سال بعد پیدا ہوا تھا تو اس پر میں نے ترنت ہی کہہ دیا کہ بڑی " پُوور" (poor) پرفارمنس ہے تیرے بہنوئی کی۔۔۔
پھر میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آج سے ہماری چھُٹی۔۔۔ تو وہ اپنی گھنی پلکیں اُٹھا کر بولی ۔۔۔۔ وہ کیسے۔۔۔؟ تو اس پر میں نے جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ کہ وہ اس طرح میری جان کہ آج سے گیسٹ روم تمہاری آپی جو رہا کرے گی۔۔۔تو آگے سے وہ سنجیدہ ہو کر بولی ؟ ایک بات کہوں؟ تو میں نے اس سے کہا ہاں بولو۔۔ تو وہ تھوڑا کنفیوز ہو کر بولی ۔۔۔ میں نے آپی کو تمہارے ساتھ اپنے افئیر کے بارے میں سب کچھ بتا دیا ہے۔۔ ردا کی بات سن کر میں پریشان ہو گیا اور اسی پریشانی کے عالم میں اس سے بولا کہ ان کا ردِ عمل کیا تھا میری بات سن کر وہ ہنستے ہوئے بولی ۔۔۔ ان کا ردِ عمل اچھا تھا ۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔کہ شاید تمہیں معلوم نہیں کہ پورے گھر میں ۔۔۔ میں آپی کے سب زیادہ نزدیک ہو ں ۔۔ پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ تم یقین نہیں کرو گے کہ عمروں میں اتنا زیادہ فرق ہونے کے باوجود ۔۔۔میرے اور آپی کے درمیان ۔۔۔۔ بہنوں سے زیادہ راز دار سہلیوں والے تعلق ہیں ۔اسی لیئے ہم ایک دوسرے کے ساتھ ہر بات شئیر کر لیتی ہیں ۔۔۔ ان کا پڑوسی ہونے کے ناطے مجھے اس بات کا پوری طرح سے علم تھا کہ ردا بلکل درست کہہ رہی تھی۔۔۔۔ اور ویسے بھی ردا اور ندا آپی کی عادتیں اور شکلیں ایک دوسرے کے ساتھ بہت ملتی تھیں ۔۔ ہاں ان دونوں میں فرق صرف یہ تھا کہ ردا ایک سانولی سلونی اور بلا کی پر ُکشش لڑکی تھی ۔۔۔۔ جبکہ اس کے بر عکس اس کی بڑی بہن ندا بہت گوری چٹی ۔۔۔خوب صورت تھی دوسرا فرق ان میں یہ تھا۔۔۔۔ کہ ردا کی چھاتیاں نہ ہونے کے برابر جبکہ ندا آپی چھاتیاں بہت بھاری تھی
جو کہ اس کے بھرے بھرے جسم پر اچھی لگتی تھیں ۔میں دل ہی دل میں ان دونوں کا موازنہ کر رہا تھا کہ ۔ ۔۔اسی اثنا میں مجھے ندا آپی آتی دکھائی ۔جو کہ ہماری طرف ہی بڑھ رہی تھی۔۔۔۔ اس وقت ندا آپی نے (شاید بےبی کو بریسٹ فیڈ کروانے کی وجہ سے) ایک ڈھیلی ڈھالی اور باریک سی نائٹی نما شرٹ پہنی ہوئی تھی۔ اور اس نائٹی نما قمیض پر انہوں نے کوئی چادر یا دوپٹہ وغیرہ نہیں اوڑھا ہوا تھا اس لیئے۔۔۔۔ مجھے ان کی باریک قمیض کے آر پار چھلکتی ہوئی موٹی موٹی چھاتیاں صاف دکھائی دے رہی تھیں ۔ میرے خیال آپی کی چھاتیوں میں بہت زیادہ دودھ آتا تھا ۔۔۔ ۔۔۔۔کیونکہ ۔۔۔ ان کی باریک قمیض پر دودھ بہنے کے تازہ نشان بنے ہوئے تھے ۔۔ دونوں بہنوں کا موازنہ کرتے ہوئے ہم کہہ سکتے تھے کہ اگر ردا کچی کلی تھی تو اس کی بڑی بہن ندا ایک پکا ہوا پھل تھا۔ ایسا پھل جس سے رس ٹپک رہا تھا اسی لیئے تو ندا آپی کی شاندار اور ادھ ننگی چھاتیوں کو دیکھ کر ۔۔۔ میرے دل میں کچھ کچھ ہونے لگا۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ ادھر ہمارے پاس پہنچ کر آپی کھڑی ہو گئی۔۔۔۔۔۔اور پھر انہوں نے ایک لمحے کے لیئے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر "ایہو جیا تکیا کہ ہائے مار سٹُیا" ۔۔(انہوں نے میری طرف ایسی نگاہ سے دیکھا کہ میں دل تھام کر رہ گیا) ۔۔۔ اس کے بعد ندا آپی ردا کو مخاطب کر کے کہنی لگی ۔۔۔
بےبی مجھے دے دو کہ اس کی فیڈ کا ٹائم ہو گیا ہے آپی کی بات سن کر ردا نے ان کو بے بی پکڑا دیا ۔۔۔ پھر بےبی کو اپنے گلے کے ساتھ لگانے کے بعد ۔۔۔آپی میری طرف متوجہ ہو کر کہنے لگی۔۔۔ ہیلو !!! کیسے ہو ؟۔۔ امی اور باقی گھر والے کیسے ہیں؟؟ تو میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ گھر میں سب خیریت ہے میرا جواب سن کر وہ ردا کی طرف گھومی ۔۔۔۔اور اسے کہنے لگی۔۔۔ ۔۔ تمہارا دوست تو ۔۔ پہلے سے بھی زیادہ سمارٹ اور کیوٹ ہو گیا ہے ۔۔۔ پھر بیک وقت ہم دونوں کی طرف دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ آج کل بڑے افئیر چل رہے ۔۔۔۔اور پھر وہاں سے چلی گئی۔۔جیسے ہی ندا آپی گھوم کر چلنے لگی۔۔۔ تو دفعتاً میری نظر ان کی پیاری سی گول مٹول گانڈ پر جا پڑی ۔۔ ۔ ۔جو چلتے ہوئے ایک خاص ردھم کے ساتھ ہل رہی تھیں۔۔۔ ۔۔۔۔اور میں ٹکٹکی باندھے اس کے زیر و بم کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ ۔۔ مجھے یوں گم دیکھ کر ۔۔۔ردا میرے سامنے ہاتھ نچاتے ہوئے بولی۔۔۔او ہیلو۔۔۔۔ کس سوچ میں گم ہو ۔۔۔۔ واپس آ جاؤ ۔۔۔ تو میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور ردا کی طر ف دیکھنے لگا تو وہ مجھ سے کہنے لگی کہ آپی کی وجہ سے ابھی تک امی لوگ جاگ رہے ہیں اس لیئے آج تم ج اؤ۔۔ پھر میری فرمائیش پر اس نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے مجھے ایک ہلکی سی فرینچ کس دی اور صورتِ حال کو سمجھتے
ہوئے میں واپس چلا گیا ۔۔۔ اسی طرح کچھ دن اور گزر گئے۔۔ اس دوران ردا کے ساتھ ساتھ کچھ دیر کے لیئے ندا بھی ہماری کمپنی کو جوائن کرتی ۔۔۔ اور گپ شپ کے دوران میرے ساتھ مزاق بھی کر لیتی تھی ۔۔۔ آہستہ آہستہ ندا آپی ۔۔۔۔ میرے ساتھ فری ہوتی جا رہی تھی۔۔۔۔پھر ایک دن کی بات ہے کہ اس دن بھی انہوں نے وہی باریک سی نائٹی پہنی ہوئی تھی۔ کہ جس میں سب دکھتا تھا ۔۔ تھوڑی سی گپ شپ اور ہنسی مذاق کے بعد ندا آپی بےبی کو لیئے واپس جانے لگی۔۔۔۔اور انہیں جاتے ہوئے حسبِ معمول میں ان کی گول مٹول گانڈ کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگا ۔۔۔ جو کہ چلتے ہوئے ایک ردھم کے ساتھ ہل رہی تھی۔۔ ۔۔۔جیسے ہی آپی سین سے غائب ہوئی ۔۔ تو میں نے ردا کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے لائیٹر موڈ میں کہا۔۔۔ ۔۔ویسے وہ پوور پرفارمنس والا تمہارا بہنوئی ہے بہت لکی۔۔۔ کہ اس کو تمہاری آپی جیسی خوب صورت اور سیکسی لیڈی ملی ہے میری بات سن کر وہ ترنت ہی کہنے لگی کہ کیا فائدہ ایسی خوب صورتی کا کہ جو شخص اپنی بیوی کا بھی خیال نہ رکھ سکے۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے ویسے ہی کہہ دیا کہ وہ کیسے ؟ تو جواب میں ردا کہنے لگی تمہیں پتہ ہے کہ سات آٹھ ماہ ہو گئے ہیں میرے بہنوئی صاحب نے آپی کے ساتھ سیکس نہیں کیا ؟ ردا کی بات سن کر میں واقعی ہی حیران رہ گیا اور اس سے بولا
۔۔۔ سیکس نہیں کیا۔۔۔۔پر کیوں؟ تو جواب دینے سے پہلے ردا نے ایک بار پھر ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔اور پھر راز داری سے بولی کہ۔۔۔ بےبی کے آنے سے چھ ماہ قبل انہوں نے آپی کے ساتھ سیکس کرنا چھوڑ دیا تھا کہ اس سے بے بی پر کوئی اثر نہ پڑ جائے ۔۔اور پھر بےبی کی پیدائیش کے بعد ۔۔ دو بلکہ اڑھائی ماہ ہو گئے ہیں انہوں نے آپی کو یہ کہہ کر ہاتھ نہیں لگایا ۔۔۔۔ کہ ابھی تک تمہارا جسم کچا ہے وغیرہ وغیرہ ۔۔ ردا کی بات سن کر میں حیران رہ گیا۔۔۔اور پھر اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی معنی خیز لہجے میں بولا۔۔۔ کمال ہے اگر اتنی خوبصورت میری بیوی ہوتی تو ابھی تک میں نے اس کی پھدی کا پھدا بنا دینا تھا۔۔۔۔میری بات سن کر ردا ہنستے ہوئے بولی ۔۔۔ کہتے سبھی یہی ہیں۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس قسم کی باتیں کرتے ہوئے اس نے حسبِ سابق مجھے فرینچ کس دی تو میں نے اس کی چھاتیوں کو مسلتے ہوئے کہا۔۔۔۔ میری جان اس چمی سے میرا دل نہیں بھرتا ۔۔۔ اس لیئے میرے لیئے کچھ سوچ۔۔۔ تو وہ اپنی ننگی چھاتیوں پر میرے ہاتھوں کی گرفت کو انجوائے کرتے ہوئے مست آواز میں کہنے لگی کیا چاہتے ہو؟ تو میں نے اس کے نپل کو اپنی دو انگلیوں میں مسلتے ہوئے کہا ۔۔" ملنی" میرا مطالبہ سن کر وہ ساری بات سمجھ گئی۔۔۔۔ ۔۔۔ پھر ویسی ہی مچلی بنتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔وہ کیا ہوتا ہے؟؟ تو اس پر میں نے اس کی چھوٹی سی چھاتی کو دباتے ہوئے کہا۔۔۔ تن سے تن کے ملاپ کو ملنی کہتے ہیں اور میں تم سے یہی چاہتا ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں کے ساتھ جوڑا ۔۔۔۔۔ اور پھر ایک لمبی سی کس دیتے ہوئے بولی ۔۔۔اوکے میں کچھ کرتی ہوں ۔۔اسے جاتا دیکھ کر۔۔۔۔میں بھی واپسی کے لیئے مُڑا اور اس کے ساتھ ہونے والی ملنی کے بارے میں سوچنے لگا۔۔
اگلے روز کی بات ہے کہ ہم تینوں گپ شپ لگا رہے تھے کہ اچانک کسی کے سیڑھیاں چڑھنے کی آواز سنائی دی ۔۔۔اس آواز کو سنتے ہی ندا آپی مجھ سے بولی کہ نیچے بیٹھ جاؤ اور جب تک میں نہ کہوں تم نے اوپر نہیں اُٹھنا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی دونوں بہنیں تیز تیز قدم اُٹھاتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف چلی گئیں۔۔۔۔۔ ان کے جانے کے ۔۔۔۔ 10/15 منٹ بعد ۔۔۔۔ماحول میں پھر سے کچھ ہل چل ہوئی ۔۔۔اور پھر دو افراد کے تیزی کے ساتھ سیڑھیاں اترنے کی آوازیں آنے لگیں۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد مجھے ندا آپی کی آواز سنائی دی کہ کھڑے جاؤ ۔۔۔جیسے ہی میں ان کے مدِ مقابل کھڑا ہوا ۔۔۔۔
تو وہ پرُاسرار لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔ آج تمہاری قسمت زوروں پر ہے تو آگے سے میں نے پوچھا کہ وہ کیسے ؟ تو انہوں نے مختصراً بتایا کہ ابھی ابھی خبر ملی ہے کہ ان کی ممانی کو ہارٹ اٹیک ہو گیا ہے جس کی وجہ سے سارے گھر والے ہسپتال جا رہے ہیں پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی معنی خیز لہجے میں بولی ۔۔۔کہ اگر ردا ان کے ساتھ جانے سے رہ گئی ۔۔۔۔۔تو آج تمہاری ملنی پکی۔۔۔ آپی کے منہ سے ملنی کا لفظ سن کر میں زرا حیران نہ ہوا کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ یہ دونوں بہنیں آپس میں ہر بات شئیر کرتی ہیں ۔ ادھر ملنی کا بتاتے ہی وہ نیچے جانے کے لیئے مُڑی تو میں نے ہمت کر کے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور پھر ان سے بولا ۔۔۔ اگر ردا چلی گئی تو؟ میری بات سن کر آپی کا خوب صورت چہرہ لال ہو گیا اور وہ گہری نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔ تم بتاؤ ؟ تو میں نے ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھتے ہوئے بڑے ہی شہوت بھرے انداز میں کہا۔۔۔ ملنی پھر بھی ہونی چاہئے۔۔۔میری بات سن کر ان کا پہلے سے لال چہرہ کچھ مزید لال ہو گیا ۔۔۔اور پھر انہوں نے بڑی عجیب نظروں سے میری طرف دیکھا اور ۔۔پھر اپنے رس بھرے ہونٹوں پر زبان پھیر تے ہوئے بولیں۔۔ ۔۔۔ میرے آنے تک یہیں رکو۔۔۔ اور پھر وہ بھی سیڑھیاں اتر کر نیچے چلی گئی۔۔۔۔۔
۔ دس پندر ہ منٹ کے بعد ندا آپی دوبارہ اوپر آئی
۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی گُڈ لگ بوائے۔۔سیڑھیاں اتر کے نیچے جاؤ ۔۔ ردا تمہارا انتظار کر رہی ہے ۔۔اور اس کے ساتھ ہی وہ اپنے کمرے کی طرف جانے کے لیئے مڑنے لگیں ۔۔۔تو میں نے ایک بار پھر ہمت سے کام لیتے ہوئے ان کا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔۔اور لجاجت بھرے لہجے میں بولا۔۔۔۔ وہ میری درخواست کا کیا بنا؟ تو وہ اپنے ہونٹ کاٹتے ہوئے بولی۔۔ جلدی جاؤ !!!! ۔۔۔۔۔اور پھر تیز تیز قدم اُٹھاتی ہوئی اپنے کمرے کی طرف چلی گئیں ۔۔ان کے جانے کے بعد میں نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر اپنے چھت کی چھوٹی سی دیوار پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔ بڑے آرام سے نیچے کود گیا۔۔۔اور محتاط قدم اُٹھاتا ہوا سیڑھیوں کے پاس پہنچ گیا۔ اور پھر ایک لمحے کے لیئے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ۔۔۔ خاص طور پر آپی کے کمرے کی طرف نگاہ ڈالی۔۔۔ لیکن وہ نظر نہ آئی ۔۔۔شاید وہ اپنے کمرے میں جا چکی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ آس پاس کے ماحول سے مطمئن ہو کر سیڑھیاں اتر کر جیسے ہی میں نیچے پہنچا ۔۔۔ تو دیکھا کہ سامنے ہی وہ سانولی سلونی محبوبہ کھڑی تھی ۔۔ مجھے سیڑھیاں اترتے دیکھ کر اس نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھی ۔۔اور ادھر ادھر دیکھتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف اشارہ کر دیا۔۔۔ سو میں بڑے محتاط انداز میں چلتا ہوا ردا کے کمرے میں پہنچ گیا۔۔۔۔ اور وہاں جا کر پلنگ پر بیٹھ گیا۔۔۔اور اس کے کمرے کا جائزہ لینے لگا ۔ ردا کا کمرہ کافی بڑا اور اس میں سبز رنگ کا دبیز سا قالین پڑا تھا۔۔ بیڈ کے سامنے ایک بڑا سا ڈریسنگ ٹیبل
۔۔اور اس ٹیبل کے اوپر انواع و اقسام کا میک اپ کا سامان پڑا ہوا تھا۔۔۔ جبکہ ڈریسر کے ساتھ دو کرسیاں بھی رکھی ہوئیں تھیں ۔۔۔۔۔مجموعی طور پر ردا کمرہ بہت خوب صورت اور سلیقے کے ساتھ سجا ہوا تھا۔۔ مجھے وہاں بیٹھے ہوئے تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اتنے میں ردا بھی کمرے میں داخل ہو گئی۔اور کمرے میں داخل ہوتے ہی اس نے دروازے کو لاک کیا اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی تمہیں کچھ معلوم ہے کہ تمہا رے ساتھ گھر میں رہنے کے لیئے مجھے کتنے پاپڑ بیلنے پڑے ہیں ۔۔۔۔ردا کی بات سن کر میں پلنگ سے اُٹھا اور ۔۔۔ اس کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اپنے بازو کھول دیئے۔۔۔یہ دیکھ کر وہ آگے بڑھی اور میرے گلے سے لگ گئی۔۔اور پھر مجھے اتنی ٹائیٹ ہگ دی کہ اس کی بنا برا والی چھوٹی چھوٹی چھایتاں میرے سینے کے ساتھ سختی سے دب سی گئیں ۔ ٹائیٹ ہگ کے اس نے خود ہی اپنے منہ کو میرے منہ کی طرف کر دیا۔۔۔۔۔۔جیسے ہی اس کے ہونٹ میرے ہونٹوں کے ساتھ ٹکرائے تو میں نے اپنی زبان اس کے منہ میں دے دی ۔۔ دوسری طرف کسنگ سے قبل ہی میری شلوار تنبو بنی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیئے جیسے ہی ردا میرے گلے کے ساتھ لگی۔۔اور اپنے بدن کے ساتھ میرے بدن کو ملا کر کسنگ کرنے لگی ۔ تو اس دوران میرا لن اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں آ چکا تھا۔۔۔ ادھر بغیر وقفے کے ردا میری زبان کو چوسے جا رہی تھی جبکہ دوسری طرف میں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کی قمیض کو اوپر کیا ۔۔۔اور اس کی چھوٹی چھوٹی چھاتیوں کو پکڑ کر باری باری انہیں مسلنے لگا۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔ اس نے میرے منہ سے جڑا اپنا منہ علحٰیدہ کیا اور پھر لزت آمیز کراہنے کے بعد بولی۔۔۔۔ ۔۔۔ میرے دودھو کو خوب چوسو۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نیچے جھکا اور ردا کے اکڑے ہوئے نپلز کو اپنے منہ میں لے کر باری باری انہیں چوسنے لگا۔۔اُف۔۔۔ کنوارے نپلز کو چوسنے کا اپنا ہی مزہ تھا۔ اس لیئے میں کافی دیر تک اس کی چھاتیوں کو چوستا رہا اور اس دوران ردا کے منہ سے لزت آمیز اور سیکسی آوازیں نکلنے لگیں ۔۔۔۔ وہ ایک ہی فقرے کو بار بار کہتی جا رہی تھی۔۔۔۔۔۔
میری جان ۔۔۔ ان چھاتیوں کو اور چوسو ۔۔۔ میرا دودھو نکالو ۔۔۔ ردا کی بغیر برا والی چھاتیوں کو۔۔۔۔۔ کچھ دیر مزید چوسنے کے بعد ۔۔۔میں ایک طرف کھڑا ہو گیا۔۔۔۔ ۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ کہنے لگی ۔ کیا ہوا جانو!!۔۔ میرے ممے کیوں نہیں چوس رہے؟ اور اپنی چھاتیوں کو ہاتھ میں پکڑ ے میری طرف بڑھنے لگی۔۔۔ ۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔مجھے کپڑے اتارنے دو ۔۔۔پھر میں تمہارے مموں کو چوسوں گا۔۔۔میری بات سن کر وہ مزید شہوت میں آ کر بولی ۔۔۔ جانو تم کیا کرنے لگے ہو؟ تو میں نے بھی اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ میں ۔۔۔ ننگا ہونے جا رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری اور پھر میری شلوار میں تنبو بنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔ اسے بھی ننگا کرو گے؟ اس وقت تک میں نے ابھی قمیض ہی اتاری تھی چنانچہ اس کی بات سنتے ہی میں نے اپنے آزار بند پر ہاتھ ڈالا اور اسے کھولتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ ہاں اسی کو تو ننگا کرنا ہے ۔۔ ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی شلوار اتار دی۔۔۔۔ اور اس کے سامنے ننگا ہو کر کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔۔ اس دوران اس کی ہوس ناک نظریں میرے لن پر ہی جمی ہوئیں تھیں ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ردا کا ہاتھ پکڑا ۔۔۔اور اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔ میرے لن کو ہاتھ میں پکڑتے ہی ردا نے اس سسکی لی۔۔۔۔۔اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔اُف ۔۔ جانو!۔۔
۔ یہ تو بہت بڑا اور گرم ہے۔پھر اسے دباتے ہوئے بولی ۔۔۔سخت ۔۔۔۔۔اور موٹا بھی بہت ہے۔یہ کہتے ہوئے وہ آگے بڑھی ۔۔۔۔۔اور میرے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے شہوت بھرے لہجے میں بولی۔۔۔ تمہارا ہتھیار اتنا گرم کیوں ہے؟ تو میں نے بھی اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ تم اسے ٹھنڈا کر دو نا؟ ۔۔تو اس پر وہ میرے لن کو دبا کر مستی بھری آواز میں کہنے لگی۔۔۔ میں اسے کیسے ٹھنڈا کرؤں؟؟؟ اس کی بات سن کر میں نے اس کی الاسٹک والی شلوار میں ہاتھ ڈالا۔۔۔۔۔۔ اور اس کی پھدی پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ تم نہیں ۔۔۔۔۔ میری جان۔۔ اسے تمہاری پھدی ٹھنڈا کرے گی ۔۔۔تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔ اگر میں اس میں نہ ڈالنے دو ں تو؟ یہ سن کر میں نے اس کی چھوٹی سی گانڈ پر ہاتھ لگاتے ہوئے کہا کہ تو پھر میں اسے یہاں ڈال کر ٹھنڈا کر لوں گا۔۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنے منہ کو پوری طرح کھولا۔۔اور پھر شہوت سے چُور لہجے میں بولی ۔۔۔ اسے منہ میں بھی تو ڈال کے ٹھنڈا کر سکتے ہو نا۔۔۔اس پر میں نے اس کے منہ کو اپنے لن کی طرف دباتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔ تو پھر اسے منہ میں ڈال نا۔۔۔۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔ ڈالتی ہوں۔۔۔۔۔ ڈالتی ہوں ۔ لیکن اس سے پہلے مجھے بھی تو ننگا ہونے دو نا۔۔ اتنا کہنے کے بعد وہ مجھ سے الگ ہوئی اور میری طرف دیکھ کر شرماتے ہوئے ۔۔۔۔ اپنے تن سے کپڑے اتارنے لگی۔۔۔۔ کچھ ہی دیر میں ننگی ہو کر میرے سامنے کھڑی ہو گئی۔
Comments
Post a Comment