"چوبا" (لن چبھونے والا part 6
اور میں نے ان کی زبان کی طرف دیکھا تو۔۔۔۔۔۔۔ اس کی نوک پر میری مزی کا قطرہ پڑا ہوا تھا۔۔۔ ان کی زبان پر دھری مزی کو دیکھ کر میں بولا۔۔۔۔۔ بالائی کا پہلا قطرہ کیسا لگا؟ تو وہ اپنی زبان پر دھرے قطرے کو نگل کر بولیں۔۔۔ ۔۔۔ مجھے ہمیشہ سے ہی مرد مکھن بہت پسند رہا ہے۔۔۔یہ کہتے ہی انہوں نے ایک بار پھر سے لن کو منہ میں ڈالا اور۔۔۔۔پھر اس رشکِ قمر نے اس قدر خوش اسلوبی کے ساتھ میرے لن کو چوسا۔۔۔۔۔۔ کہ مزہ آ گیا۔۔۔۔۔
۔۔ ۔لن چوسنے کے کچھ دیر بعد وہ اوپر اُٹھیں اور بستر پر جا کر لیٹ گئیں۔۔۔ یہ دیکھ کر میں بھی بستر پر گیا ۔۔۔۔ اور ان کے اوپر لیٹ گیا۔۔۔ اور ان کے لال لال گالوں کو چومتے ہوئے بولا۔۔۔۔بول تیرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ تو وہ شہوت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔ مجھے سلوک کے ساتھ نہیں۔۔۔ بلکہ بد سلوکی کے ساتھ چودا جائے۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔ درست۔۔۔ لیکن چدوانے سے پہلے ۔۔۔۔۔ کچھ اور بھی کروانا ہے تو بتائیں۔۔۔تو اس پر وہ اپنی بھاری بھر کم چھاتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ ان کو چوسو ۔۔۔اور ۔۔۔پھر اس کے بعد اگر ہو سکے تو میری چوت کو بھی ضرور چاٹنا۔۔۔۔ ان کی بات سنتے ہی میں نیچے جھکا۔۔۔اور ان کے ایک نپل کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع ہو گیا۔۔۔ جیسے ہی میں نے ان کے نپل کو اپنے منہ میں لے کر چوسا ۔۔ تو ان کی چھاتی سے میٹھے میٹھے دودھ کی کافی ساری دھاریں نکل کر میرے منہ میں جا گریں۔۔۔ یہ دیکھ کر ندا آپی۔۔۔۔۔ چھاتی کو میرے منہ پر دباتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ایسے نہیں جان۔۔۔۔۔۔۔۔بلکہ میری چھاتی کو ندیدوں کی طرح چوسو ۔۔۔۔ اور میں نے ایسا ہی کیا ۔۔۔ان کی دنوں چھاتیوں کے موٹے موٹے نپلز کو ندیدیوں کی طرح۔۔۔۔ جی بھر کے چوسا۔۔۔ اور پھر چھاتیوں کو چوسنے کے بعد میں دھیرے دھیرے نیچے کی طرف آ گیا۔۔۔ اور ان کے پیٹ کو چومتے ہوئے۔۔۔۔۔ان کی بنا بالوں والی پھدی پر پہنچ گیا۔۔۔۔اُف ف ف ۔۔ ان کی پھدی بہت گرم اور گیلی ہو رہی تھی۔۔۔۔۔ ۔۔ چنانچہ میں نے ان کی گیلی چوت اپنی زبان رکھی اور اسے چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔اپنی پھدی پر میری زبان کا مزہ لیتے ہوئے آپی کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ میرا دانہ بھی چوس ۔۔۔۔اور پھر میں نے ان کے موٹے سے دانہ کو اپنے منہ میں لیا۔۔۔اور اسے بھی چوسنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میں نے اپنی ایک انگلی کو ان کی چوت میں ڈالا۔۔۔۔۔۔اور اسے اندر باہر کرنے لگا۔۔۔تھوڑی دیر بعد مجھے ندا آپی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھیں ۔۔۔اب دوسری انگلی بھی ڈال کر انہیں۔۔۔۔۔ تیز تیز اندر باہر کرو۔۔۔ اور میں نے ایسا ہی کیا۔۔۔ میرے اس عمل سے ندا آپی مزید مست ہو گئی اور ان کے منہ سے سسکیاں نکلنے کی رفتار مزید بڑھ گئی۔۔۔ وہ لذت انگیز ۔۔۔ مست سسکیاں لیتی رہیں ۔۔۔ اور میں ان کی چوت کو چاٹتا رہا۔ اسی دوران وہ ایک آدھ بار چھوٹ بھی گئی۔۔۔ ان کے آخری دفعہ چھوٹنے کے بعد میں نے ان کی چوت سے منہ ہٹایا ۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ مجھے دیکھ کر کہنے لگیں۔۔۔۔ اب کیا کرو گے ؟؟؟؟؟ تو میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ اب میں آپ کو بدسلوکی کے ساتھ چودوں گا ۔۔۔ میری بات سن کر ان کی آنکھوں میں شہوت بھری چمک آ گئی اور وہ کہنے لگیں۔۔۔ ایسا چود کہ میں پلنگ سے اُٹھنے کے قابل نہ رہوں۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی دونوں ٹانگوں کو اوپر کی طرف اُٹھا لیا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ان کی کھلی ہوئی ٹانگوں کے بیچوں بیچ آ کھڑا ہوا۔۔۔۔۔
اور ان کی ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا۔۔۔۔۔اور پھر لن پر تھوک لگا کر جیسے ہی ان کی چوت میں داخل کرنے لگا ہی تھا ۔۔۔۔کہ اچانک وہ چلا کر بولیں۔۔۔۔ ۔۔۔ سوری سوری ۔۔۔ایک کام تو رہ ہی گیا ہے تو میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کیا آپی جی؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ اس سرہانے کو میری گانڈ کے نیچے رکھ دو۔۔۔۔ اس طرح میری پھدی پوری طرح ابھر کر سامنے آ جائے گی۔۔۔ جس کی وجہ سے تیرا لن گہرائی تک میرے اندر جائے گا۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اتنا کہہ کر انہوں نے اپنی ہپس کو اوپر اُٹھایا ۔۔۔اور میں نے جلدی سے ان کے نیچے تکیہ رکھ دیا۔۔۔ اور پھر ان کی ابھری ہوئی چوت کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ ہپس کے نیچے تکیہ رکھنے کی وجہ سے ان کی چوت کے دونوں لبوں کا فاصلہ کچھ اور بڑھ گیا تھا۔۔ اور ۔۔۔ اس وقت مجھے ان کی ادھ کھلے منہ والی چوت بہت اچھی لگ رہی تھی۔ مجھے اپنی چوت کی طرف یوں ٹکٹکی باندھے دیکھ کر وہ کہنے لگی۔۔۔ کیا دیکھ رہے ہو؟ تو میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے ایمانداری کے ساتھ کہہ دیا کہ ندا جی اس وقت آپ کے ادھ کھلے منہ والی چوت بہت کیوٹ لگ رہی ہے تو وہ مستی سے کہنے لگیں ۔۔ میری جان۔۔۔۔ میرے اس ادھ کھلے منہ والی چوت کو اپنے لن سے بند کر دو۔۔۔ پھر شہوت سے چوُر لہجے میں بولیں۔۔۔۔۔ باتیں نہ کر ۔۔۔ بلکہ۔۔۔۔۔مجھے چود۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے اپنے لن کے اگلے حصے کو ایک بار پھر ۔۔۔ تھوک سے گیلا کیا۔۔۔۔اور پھر ان کی چوت پر رکھ کر بولا۔۔۔۔۔ ندا جی!! ہوشیار۔۔۔ میں آپ کی چوت کو بند کرنے لگا ہوں تو آگے سے وہ کہنے لگی۔۔۔ اپنے موٹے لن کے ساتھ ۔۔۔۔ اس کو ایسا بند کرو کہ پھر کبھی نہ کھل سکے۔۔۔ان کی بات سنتے ہی میں نے ان کی پھدی پر رکھے ہوئے لن کو ہلکا سا پش کیا۔۔۔۔ تو ایسا کرنے سے میرا گیلا لن پھسلتا ہوا ندا آپی کی چکنی چوت میں اتر گیا۔ ان کی چوت اندر سے بہت گرم اور پوری طرح بھیگی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی میرا لن ندا کی چوت میں گھسا ۔۔۔انہوں نے ایک بھر پور چیخ ماری۔۔۔ آہ۔ہ۔ہ ۔۔میری جان۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔۔۔ جانو!۔۔۔مجھے سکن ٹو سکن چود۔۔۔ ان کی بات سن کر میں گھسہ مارتے ہوئے رک گیا۔۔۔۔۔اور ان سے بولا ۔۔۔ کہ سکن ٹو سکن کا کیا مطلب ہے ؟ تو اس پر وہ تیزی سے کہنے لگی۔۔۔۔ مطلب یہ کہ اپنے لن کو میری چوت میں اتنی اندر تک گھساؤ کہ تمہارے لن کی نیچے والی سکن (تھائز) میری چوت کی سکن سے مل جائے۔۔۔۔ ان کی بات سنتے ہی میں نے ایک زور دار گھسا مارا۔۔۔۔ جس کی وجہ سے میرا لن بھاگتا ہوا ان کی چوت کی گہرائی میں اتر گیا ۔۔۔۔ یہ محسوس کرتے ہی وہ جوش سے کہنے لگیں۔۔۔۔ جان جی زرا نیچے نگاہ ڈال کے دیکھو ۔۔۔ تمہاری سکن میری سکن کے ساتھ ملی ہوئی ہے نا؟ تو میں نے ایک نظر نیچے دیکھا تو میرا سارے کا سارا لن ان کی رسیلی چوت میں اتر چکا تھا ۔۔اور اب میری سکن ان کی چوت کی سکن سے ملی ہوئی تھی۔۔۔۔ تب وہ کہنے لگیں۔۔کہ اب پتہ چلا کہ سکن ٹو سکن چودنا کس کو کہتے ہیں؟ اس پر میں نے ان کی چوت میں ایک اور گھسہ مارتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ جی آپی۔۔۔۔ مجھے پتہ چل گیا ہے۔۔۔۔تب وہ بڑے ہی شہوت سے بولیں۔۔۔ جب پتہ چل گیا ہے
تو ۔۔۔ جان ۔۔۔ مجھے بے دردی کے ساتھ سکن ٹو سکن چودو۔۔ ان کی بات سن کر میں تھوڑا سا نیچے جھکا ۔۔۔اور ان کی دودھ سے بھری ہوئی چھاتیوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں دبوچ لیا ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ زور دار جھٹکے مارنا شروع کر دیئے۔۔۔۔۔ میرے بے دردی کے ساتھ چھاتیوں کو دبوچنے کی وجہ سے ان کی چھاتیوں سے دودھ نکل نکل کر ایک دھار کی شکل میں میرے چہرے پر پڑنے لگا۔۔۔۔۔ لیکن میں نے اس کی کوئی پروا نہیں کی اور مسلسل گھسے مارتا رہا۔۔۔۔۔ میرے ہر گھسے پر مزے سے بے حال ندا آپی مجھے اگلا گھسہ اس سے بھی زیادہ ذور سے مارنے پر اکساتی۔۔۔۔ اور میں ایسا ہی کرتا۔۔۔اس دوران میرے پاور فل گھسوں کی وجہ سے ندا آپی دو تین دفعہ چھوٹی۔۔۔ اور ہر دفعہ ان کی چوت نے اچھا خاصہ پانی چھوڑا ۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی ندا آپی نے مجھے ایک دفعہ بھی بس کرنے کے لیئے نہیں کہا۔۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ۔۔۔ اس کے باوجود کہ ان کی دونوں ٹانگیں میرے کندھوں پر ۔۔۔۔۔اور چھاتیاں میرے ہاتھوں میں ہونے کی وجہ سے ان کی کمر دوہری ہوتی جا رہی تھیں۔۔۔ لیکن حیرت انگیز طور پر میرے ہر گھسے کے جواب میں۔۔۔۔۔ ان میں شہوت کی گرمی ۔۔۔۔ کم ہونے کی بجائے۔۔۔ کچھ اور بڑھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اور اسی گرمی کے زیرِ اثر وہ مجھ سے مزید گھسوں کا تقاضہ کر رہیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گھسے مارتے مارتے آخرِ کار وہ وقت بھی آ پہنچا۔۔۔کہ جب مجھے محسوس ہوا کہ میں۔۔۔۔ اب چھوٹنے والا ہوں۔۔۔ تب میں نے اپنے کندھوں پر رکھی ان کی ٹانگوں کو تھوڑا اور اوپر کیا ۔۔اور ان کی چھاتیوں کو بری طرح مسلتے ہوئے جیسے ہی گھسے مارنے لگا۔۔۔تو ندا آپی میری پیٹھ پر ہاتھ پھرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ ۔۔ تم چھُوٹنے لگے ہو؟ تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔۔۔ سن کر وہ بڑی ہی بے تابی کے ساتھ بولیں۔۔۔۔۔
اپنی منی کو میری چوت کے اندر ہی گرانا۔۔۔ کہ ایسا کرنے سے مجھے سکون ملے گا ۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ خود بھی چوتڑ اُٹھا اُٹھا کر گھسے مارتے ہوئے بولیں ۔۔۔ جانو!!!۔۔۔۔۔ میرا بھی پانی نکلنے والا ہے ۔۔دونوں کے آخری آخری گھسے ہیں۔۔۔۔ اس لیئے جم کے مار ۔۔۔اور مجھے ۔۔۔۔۔سکن ٹو سکن چود۔۔۔۔ ۔۔ ان کی بات سنتے ہی میں نے بمشکل دو یا تین ہی گھسے مارے ہوں گے ۔کہ مجھے ایسا لگا کہ جیسے میرا پانی بس نکلنے ہی والا ہے ۔۔۔۔اس لیئے آخری گھسے کے طور پر ۔۔ جیسے ہی میں نے ان کی چوت میں ایک گہرا ( ڈیپ) گھسہ مارا۔۔۔ تو اس کے بعد میں واپس نہ اُٹھ سکا ۔اور ان کی ٹانگوں کو اپنے کندھے سے اتار کر ۔۔۔۔ سیدھا ان کے اوپر لیٹ گیا۔۔۔۔۔اسی دوران ۔۔۔ ندا آپی نے اپنے دونوں بازو میری کمر کے گرد حمائل کر دیئے۔۔اور میرے ساتھ چمٹ گئی۔۔۔اگلے ہی لمحے ۔۔۔۔ میرے اور ندا آپی کے ڈسچارج ہونے کا عمل شروع ہو گیا ۔۔۔۔۔ چنانچہ ان کی گیلی چوت میں پڑا ہوا میرا لن چھوٹنے سے پہلے مزید اکڑ گیا۔۔۔ اور دوسری طرف ادھر ان کی چوت کے سارے ٹشوز نے میرے لن کے ساتھ جپھی لگا دی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔اور یوں آپی اور میں سکن سے سکن ملائے۔۔۔ چھوٹنے لگے ۔۔۔لیکن اس دن ۔۔۔کافی دفعہ چھوٹنے کے باوجود بھی میرے برعکس ۔۔۔۔ ندا آپی نے ۔۔۔۔۔۔ زیادہ پانی چھوڑا۔۔۔۔
یہ اس واقعہ سے تیسرے یا چوتھے اتوار کی بات ہے کہ حسبِ معمول میں اپنے دوستوں کے ساتھ اتوار بازار میں خوار ہو رہا تھا۔۔۔ اور آثار بتا رہے تھے کہ پچھلی دو تین اتواروں کی طرح شاید یہ اتوار بھی خالی ہی جائے گی۔۔کیونکہ کافی دیر سے ہمارے ہاتھ کوئی شکار نہ لگا تھا۔۔۔۔۔۔۔یہ صورتِ حال دیکھ کر۔۔۔۔۔ میرے ساتھ پھرنے والے دوست مایوس ہو گئے تھے۔۔ ۔۔اور پھر مزید کچھ دیر کے بعد وہ سب حیلے بہانوں سے ایک ایک کر کے کھسکنے لگے آخرِ کار میں اکیلا ہی رہ گیا۔۔۔ اس دن پتہ نہیں کیوں ویسے ہی میرا دل اتوار بازار میں گھومنے پھرنے کو کر رہا تھا۔۔ اس لیئے چلتے چلتے میں بازار کے ایک ایسے گوشے میں جا پہنچا کہ جو عام طور پر میری حدود میں نہیں آتا تھا ۔ یہ بات و اضع کر دوں کہ یہاں پر میری حدود سے مراد یہ ہے کہ ہم دوستوں نے اتوار بازار میں باہمی رضا مندی کے ساتھ اپنی اپنی حدود طے کی ہوئیں تھیں اور کوئی بھی دوست دوسرے کی حدود میں داخل نہیں ہوتا تھا ۔۔ لیکن آج چونکہ سب کے سب میرے سامنے ہی چلے گئے تھے ۔۔۔۔ اس لیئے میں بے دھڑک اتوار بازار کے اس ایریا کی طرف چلا گیا جو کہ عام طور پر میرے علاقے میں شمار نہ ہوتا تھا ۔۔اور پھر ایک طرف لیڈیز کا رش دیکھ کر میں ٹھٹھک گیا۔۔۔اور بہ نظرِ غور وہاں پر کھڑے ہجوم کا جائزہ لینے لگا ۔۔ جلد ہی مجھے اس بات کا احساس ہو گیا کہ اس ہجوم میں ۔۔۔ مردوں سے زیادہ عورتوں کا رش تھا ۔۔۔ یہ صورتِ حال دیکھ کر میرا دل بلیوں اچھلنے لگا۔۔۔اور میں اپنی قسمت آزمانے کے لیئے اس ہجوم کی طرف چل پڑا۔۔۔۔ اس وقت شام اچھی خاصی ڈھل چکی تھی جب میں اس ہجوم میں گھس کر اپنا شکار تلاش کرنے لگا۔۔۔ اس وقت تک مجھے یہ بھی معلوم نہ تھا کہ اس جگہ پر کیا چیز بک رہی ہے ۔۔۔ اور نہ ہی میں نے یہ بات جاننے کی زحمت گوارا کی۔۔۔۔ میں تو بس ادھر ادھر دیکھتے ہوئے اپنا شکار تلاش کر رہا تھا۔۔۔ اور پھر جلد ہی میری نگاہ ایک ایسی آنٹی پر پڑ گئی۔۔۔۔۔ جو کہ بظاہر ہمارے معیار پر پورا اترتی تھی۔۔۔ چنانچہ اس خاتون کی اچھی طرح چھان پھٹک کے بعد۔۔۔۔۔میں ادھر ادھر دیکھ کر۔۔۔۔۔کھستا ہوا اس آنٹی کے عین پیچھے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔اور ابھی میرا فرنٹ اس خاتون کے بیک کے ساتھ ایک دو دفعہ ہی ٹچ ہوا تھا کہ اچانک وہ خاتون تیزی کے ساتھ واپس پلٹی اور پھر بغیر دیکھے ہجوم کو چیرتی ہوئی باہر نکل گئی۔۔۔میرے خیال میں اسے کوئی نہایت ضروری بات یاد آ گئی تھی جبھی تو وہ آندھی طوفان کی طرح گئی تھی۔۔ اس آنٹی کے جانے کے بعد میں نے ادھر ادھر نگاہ دوڑائی ۔۔۔ وہاں پر لیڈیز تو بہت کھڑی تھیں۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ لیکن جس قسم کی لیڈی کو میں ڈھونڈ ھ رہا تھا ۔۔۔۔۔بظاہر وہ مجھے کہیں بھی نظر نہ آ رہی تھی چنانچہ وہاں پر کھڑی خواتین پر میں نے ایک آخری نگاہ ڈالی۔۔۔۔۔ اور پھر انگور کھٹے ہیں ۔۔ کہتا ہوا ۔۔۔ واپس پلٹا
۔۔۔ ۔۔۔ ادھر جیسے ہی میں واپسی کے لیئے پلٹا۔۔۔ تو میرے مڑنے کے دوران ۔۔۔۔۔ ایک نہایت ہی نرم سی گانڈ عین میرے نیم کھڑے لن کے ساتھ ٹچ ہو گئی۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میرا لن اس نرم گانڈ کے ساتھ ٹچ ہوا۔۔۔۔۔ میں نے ایک نظر اس طرف دیکھا ۔۔۔تو میرے سامنے ایک خوش شکل سی لڑکی کھڑی تھی۔۔۔ رنگ اس کا گندمی۔۔۔۔اور عمر 22،23 سال کے لگ بھگ ہو گی۔۔۔۔۔۔جس وقت میری نظریں اس خوش شکل لڑکی کے سراپے کا طواف کر رہی تھیں ۔۔۔۔۔تو اسی وقت وہ بھی بھر پُور نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد ۔۔اس نے میرے نیم کھڑے لن کی طرف نگاہ ڈالی ۔۔۔( جو کہ اس جانے والی آنٹی کی گانڈ کے ساتھ لگ کر ۔۔۔۔ تھوڑا سا ہی کھڑا ہوا تھا )۔ لیکن اس خوش شکل لڑکی کی تیز نظروں نے میرے لن کی نیم اکڑن کو تاڑ لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اگلے ہی لمحے میں نے اس کی آنکھوں میں ہزار واٹ کا بلب جلتے ہوئے دیکھا۔۔۔۔ ۔۔
اس کی آنکھوں میں جلتا ہوا بلب دیکھ کر میں چونک اُٹھا ۔۔ اور دل ہی دل میں سوچنے لگا کہ۔۔۔ اسے کہتے ہیں بچہ بغل میں اور ڈھنڈورا شہر میں ۔۔۔۔۔ پھر میں سوچنے لگا کہ۔۔۔۔۔ میری طرح کہیں یہ محترمہ بھی شکاری تو نہیں؟؟؟؟۔۔ ۔۔۔یہ سوچ آتے ہی میں نے ۔۔تیل اور تیل کی دھار دیکھنے کے لیئے۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر وہیں کھڑے رہنے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔ اور میں سیدھا ہو کر کھڑا ہو گیا۔۔۔ میرے کھڑے ہونے کی دیر تھی ۔۔۔۔۔۔۔ کہ وہ خوش شکل لڑکی بھی کھسک کر میری طرف آ گئی۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔کھسکتی ہوئی عین۔۔۔ میرے آگے کھڑی ہو کر کن اکھیوں سے میری طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔اس کے یوں بے باقی کے ساتھ کھڑے ہونے سے میرے دل کی مراد بر آئی ۔۔۔۔۔ اور اس بے باق لڑکی کے ساتھ حساب باق کرنے سے پہلے۔۔۔۔۔ حسبِ روایت میں نے ایک نظر ادھر ادھر دیکھا۔۔۔ ہر طرف ایک عجیب سی ہا ہا کار مچی ہوئی تھی اور ہر کوئی اپنے ہی چکر میں پڑا تھا۔۔۔ پھر میں نے اندھیرے کا فائدہ اُٹھانے کے ساتھ ساتھ بھاگنے کے لیئے بھی راستہ دیکھا۔۔اور پھر ہر طرف سے باخبر ہونے کے بعد میں آگے بڑھا۔۔۔ اور اس کے ساتھ لگ کر کھڑا ہو گیا ۔۔ جیسے ہی میں اس خوش شکل لڑکی کے ساتھ جُڑ کر کھڑا ہوا ۔۔۔اس نے ایک نظر پیچھے کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔ نظروں سے نظریں ملیں۔۔۔ اور میں نے اپنے لن کو اس کی گانڈ کی طرف پش کر دیا جیسے ہی میرا لن اس کی گانڈ کے ساتھ ٹچ ہو ا۔۔۔تو اسے محسوس کرتے ہی اس خوش شکل لڑکی نے اپنی گانڈ کو پیچھے کی طرف دھکیل دیا ۔۔ ۔۔۔ اس لڑکی کی یہ حرکت دیکھ کر میرے من میں لڈو ۔۔۔ اور لن میں اکڑاہٹ پیدا ہو گئی۔۔۔اور اسی وقت میرا شیر پوری طرح سے بیدار ہو کر۔۔۔۔ اس لڑکی کی نرم و ملائم گانڈ کے ساتھ ٹکرانے لگا ۔۔۔ یہ ماجرا دیکھ کر ۔۔۔ وہ بے باق لڑکی میرے لن کو اپنی گانڈ کے کریک میں لینے کے لیئے۔۔۔۔۔۔تھوڑا سا کسمائی ۔۔۔اور پھر اگلے ہی لمحے ان نے اپنی گانڈ کو ڈھیلا چھوڑتے ہوئے۔۔۔۔۔میرے سخت لن کو اپنی نرم گانڈ کے کریک میں پھنسا لیا۔۔ بڑی ہی ایکسپرٹ اور ۔۔۔۔۔ کمال کی فاسٹ فارورڈ لڑکی تھی۔۔۔ مجھے تو حیران کر گئی وہ۔۔۔۔۔۔اب پوزیشن یہ تھی
کہ میں اس خوش شکل لڑکی کی نرم گانڈ میں لن پھنسائے اس سے اگلے مرحلے کے بارے میں سوچ رہا تھا کہ لڑکی پھنس گئی۔۔۔۔۔۔۔لیکن اس کو لے جا کر چودوں گا کہاں؟ جبکہ اسی دوران ۔۔۔ وہ خوبرو اور بے باک لڑکی تھوڑا پیچھے کی طرف کھسکی اور اپنی گانڈ میں پھنسے میرے لن کو اچھی طرح قابو کرنے کے بعد۔۔۔۔ اوپر تلے گھوٹ مارنے لگی۔۔اف ۔۔کیا بتاؤں دوستو۔۔۔۔۔کہ جب وہ لڑکی اپنی نرم و ملائم گانڈ کی دونوں پہاڑیوں کے درمیان ۔۔۔ رکھے میرے سخت لن کو دباتی ۔۔۔۔تو میں مزے کے ساتویں آسمان پر پہنچ جاتا ۔۔۔پھر کچھ دیر بعد میں نے بھی ہمت پکڑی۔۔۔اور ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اپنے ہاتھ کو اس کی بغل سے گزار کر چھاتیوں پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔ جیسے ہی میرا ہاتھ اس کی چھاتیوں پر پڑا۔۔۔ اس نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر جلدی سے اپنے سینے کو چادر سے ڈھانپ لیا ۔۔۔ اور پھر چادر کے اندر سے میرے ہاتھ کو پکڑ کر اسے سہلانے لگی۔۔۔۔۔۔ پھر اس نے میرے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔اور آہستہ آہستہ اسے نیچے کی طرف لانے لگی۔۔۔ اور پھر اس نے میرے ہاتھ کو اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان رکھ دیا ۔۔۔۔۔اور ایک دفعہ پھر میرے لن کو اپنے کریک میں دبا کر۔۔۔ مست مست گھوٹ مارنے لگی۔۔ بے باق ہونے کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ بلاشبہ وہ بڑی ہی گرم اور سیکسی لڑکی تھی اور یہ سیکس اس کے انگ انگ سے جھلک رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔ یہ صورتِ حال دیکھ کر میں نے اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ رکھے اپنے ہاتھ کو حرکت دی۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میرے ہاتھ کی درمیان والی انگلی رینگتی ہوئی اس کی چوت کے دونوں لبوں کے عین اوپر چلی گئی۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔ اور پھر یہ انگلی اس کی چوت کی لکیر کے درمیان پھرنے لگی۔۔۔ ۔۔۔۔ جبکہ اس دوران وہ خوش شکل لڑکی۔۔۔۔کسی گشتی عورت کی طرح میرے لن پر گھوٹ پر گھوٹ مارتی رہی۔۔۔ دوسری طرف پھدی کی درمیانی لکیر پر انگلی پھیرنے سے مجھے یہ بات معلوم ہو گئی تھی ۔۔۔ کہ وہ لڑکی اچھی خاصی گیلی ہو رہی تھی۔۔۔۔ کچھ دیر انگلی پھیرنے کے بعد میں نے اپنے ہاتھ کو اس کی شلوار کے آزار بند کی بڑھایا تو پتہ چلا کہ اس نے اپنی شلوار میں آزار بند کی جگہ آلاسٹک پہنا ہوا تھا۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے شکر کیا۔۔۔اور پھر اپنے ہاتھ کو اس کی شلوار کے اندر لے جانے ہی لگا تھا کہ اس نے میرے ہاتھ کو پکڑ لیا۔۔۔۔اور پھر گردن گھما کر آہستہ سے بولی۔۔۔ باہر آؤ۔۔۔
کچھ دیر کی جدوجہد کے بعد ہم دونوں اس ہجوم سے باہر نکل آئے تھے۔۔۔۔ ہم دونوں چلتے ہوئے اتوار بازار کے ایک چھوٹے سے چوک پر پہنچے۔۔۔۔
اور پھر اس چوک کے نسبتاً ایک تاریک حصے میں کھڑے ہو گئے۔۔ ۔۔۔ تب وہ لڑکی مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔۔ مجھے کہاں لے جاؤ گے۔۔ ؟ تو میں نے شرمندگی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔ سوری میرے پاس کوئی جگہ نہیں ہے۔ میری بات سن کر وہ تلخی سے بولی۔۔۔ جگہ نہیں تھی تو پھر مجھے چھیڑا کیوں تھا؟ اس کی بات سن کر میں نے شرمندگی کے مارے اپنا سر جھکا لیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ اسی تلخی کے عالم میں کہنے لگی بولو نا ۔۔جگہ نہیں تھی تو پھر یہ پنگا لینے کی کیا ضرورت تھی ؟۔۔۔اس کی بات سن کر میں نے دل ہی دل میں سوچا ۔۔ بیٹا یہ موقعہ شرمندہ ہونے کا نہیں ۔کہ یہ لڑکی بہت بےباک اور منہ پھٹ ہے ایسا نہ ہو کہ کوئی رولا کر دے ۔۔۔۔۔اور تجھے لینے کے دینے پڑ جائیں۔۔۔۔ اسلئے جان بچانی ہے تو ۔۔۔۔۔ پھر اس پر تحسین کا جال پھینک ۔۔۔اس کے حسن کی تعریف کر ۔۔۔۔۔اور واہ واہ کے ڈونگرے برسا۔۔۔۔اور تماشہ دیکھ۔۔۔۔۔۔یہ سوچتے ہی میں نے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔میں کیا کرتا جی۔۔۔آپ کے حسن و جمال نے مجھے ایسا کرنے پر مجبور کر دیا تاا۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔اور پھر اپنے لہجے میں مزید خوشامد کا بارود بھرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ آپ یقین کریں ۔۔۔۔۔ کہ آپ کا سامان (گانڈ) ہی اتنا نرم و گداز ہے کہ میں تو کیا۔۔۔۔ اگر میری جگہ کوئی مردہ بھی ہوتا تو وہ بھی اپنے آپ کو نہ روک سکتا تھا۔۔۔۔۔۔میری اس خوشامدانہ بات سے وہ خوش ہوئی۔۔۔ اسے خوش دیکھ کر میں نے اس کی تعریف میں دو چار فقرے اور داغ دیئے۔۔۔ جنہیں سن کر اس کا موڈ بہت اچھا ہو گیا اور وہ میرے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ویسے تمہارا سامان بھی کچھ کم نہیں بلکہ ۔۔۔۔ اے ون ہے۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بڑی شوخی کے ساتھ بولی ۔۔اب کیا کریں؟ تو میں نے ڈرتے ڈرتے اس کہا کہ وہ جی اسی بازار میں ایک جگہ ہے۔۔۔ تو وہ جھٹ سے بولی ۔۔۔ میرے خیال میں تم اس پرانے ٹرک کی بات کر رہے ہو؟ تو میں جلدی سے دانت نکالتے ہوئے بولا۔۔۔ کہ جی جی وہی والی۔۔۔تو اس پر وہ کہنے لگی۔۔۔ شاید تم نے دھیان نہیں دیا۔۔۔اس ٹرک کے ساتھ ہی ایک پان سگریٹ کا کھوکھا بن گیا ہے اس لیئے کچھ اور سوچو۔۔۔۔ تب میں نے اسے کہا آپ کے پاس کوئی جگہ نہیں ہے؟ میری بات سن کر ایک بار پھر وہ تلخی سے کہنے لگی ۔۔۔ اگر میرے پاس جگہ ہوتی۔۔۔۔۔ تو اب تک میں نے تیرے ساتھ ایک ٹرپ لگا بھی چکا ہونا تھا۔۔۔۔پھر وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ سوچو یار تمہارے کسی دوست کا گھر یا کسی کی بیٹھک وغیرہ خالی ہو تو مجھے وہاں لے کر ۔۔۔۔ اپنا اور میرا پانی نکالو ۔۔۔
کہتے ہیں کہ جہاں چاہ۔۔۔۔ وہاں راہ۔۔۔۔ اس خوش شکل لڑکی کی بات سن کر میں نے ادھر ادھر نگاہ دوڑائی تو اچانک میری نظر سامنے والے سٹور پر پڑ گئی جس کو دکاندار بند کر رہا تھا۔۔۔۔ یہ قطار میں بنی ہوئی اکھٹی تین شاپس تھیں باقی دو پہلے ہی بند ہو چکی تھیں اور پھر غور سے دیکھنے پر پتہ چلا ۔۔۔۔ کہ ان دکانوں کے پیچھے ایک تین منزلہ مکان بنا ہوا تھا جس کے پچھواڑے میں یہ شاپس بنی ہوئیں تھیں اور اس مکان اور شاپس کے درمیان اچھا خاصہ گیپ تھا۔۔۔۔ ۔۔۔ چنانچہ اس آخری شاپ کو بند ہوتے دیکھ کر میں اس خوش شکل لڑکی کی طرف متوجہ ہو کر ۔۔۔ کہنے لگا ۔۔۔ کہ ابھی ابھی میری سمجھ میں ایک جگہ آئی ہے۔۔ اگر آپ راضی ہوں تو ہم وہاں جا کر "پیار" کر سکتے ہیں ۔۔ میری بات سنتے ہی اس نے چونک کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ جلدی بتاؤ وہ کون سی جگہ ہے ؟ تو میں نے بند ہوتے سٹور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان شاپس کے پیچھے۔۔اور پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ ۔۔ کہ آپ خود دیکھ لیں اس سٹور کے پیچھے ایک تین منزلہ مکان ہے جس کی بیک سائیڈ ان شاپس کی بیک سے ملتی ہے اور اس مکان کی بیک سائیڈ ہونے کی وجہ سے اس طرف کوئی کھڑکی ہے اور نہ کوئی دروازہ ۔۔۔ اس لیئے۔۔۔۔ تھوڑے سے خطرے کے ساتھ مجھے یہ جگہ خاصی محظوط لگتی ہے۔ میری بات سن کر اس نے بھی بڑے غور سے جائے وقوعہ کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔ اور پھر اس کی آنکھوں میں چمک سی آ گئی اور وہ کہنے لگی۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ میں یہاں کھڑی ہوتی ہوں تم بھاگ کر وہاں کے حالات کا جائزہ لے آؤ ۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ اس کی بات سن کر میں اس سٹور کی بیک سائیڈ کی طرف چل پڑا۔۔۔ ہر طرف اندھیرا چھایا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔اس لیئے میں محتاط قدموں سے چلتا ہوا سٹور کے پیچھے پہنچ کر ایک طرف کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔ اور آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے لگا۔۔۔۔ ۔۔۔ اسی دوران اچانک ہی۔۔۔ سناٹے میں ایک آواز ابھری۔۔۔۔۔۔۔۔ تُھوک لگا کر اندر ڈالنا۔۔۔۔ یہ آواز سنتے ہی میں چونک اُٹھا۔۔۔۔۔ اور پھر غور سے اس طرف دیکھنے لگا کہ جس طرف سے یہ آواز آ رہی تھی۔۔۔۔جلد ہی میری آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کے قابل ہو گئیں۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ مجھ سے تھوڑی دور ایک لڑکا جھکا ہوا تھا۔۔۔اور اس کے ۔۔۔ پیچھے ایک لمبا سا آدمی ہاتھ میں لن لیئے اس لڑکے کی بنڈ مارنے کی تیاری کر رہا تھا۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے سوچا کہ پتہ نہیں یہ لوگ کتنی دیر لگائیں ۔۔۔ کیوں نہ انہیں یہاں سے بھگا دیا جائے ۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے ایک پتھر اُٹھایا اور تاک کر اس گانڈو کی طرف پھینک دیا۔۔۔اور ساتھ ہی اپنی آواز کو کرخت بناتے ہوئے بولا ۔۔۔ ۔۔ یہ کیا بہن یکی ہو رہی ہے ۔۔۔ ان حرامیوں نوں پھڑ لو۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔میری آواز سنتے ہی دوسری طرف سے شلواروں کی سرسراہٹ سنائی دی۔۔۔۔۔ اس لڑکے پیچھے کھڑے مرد نے جلدی سے شلوار پہنی اور پھر یہ کہتے ہوئے دوڑ لگا دی کہ نس۔۔ بہن چودا ۔پلس آ گئی ہے۔۔۔ پلُس کا نام سنتے ہی اس گانڈو لڑکے نے بھی تیزی کے ساتھ شلوار پہنی اور وہ دونوں سکینڈز میں رفو چکر ہو گئے۔۔۔
ان کے جانے کے کچھ دیر بعد میں آگے بڑھا اور ان شاپس کے پچھواڑے کا سارا چکر لگایا۔۔۔ گند کے علاوہ وہاں اور کوئی چیز موجود نہ تھی۔۔۔ چلتے چلتے میں نے اپنے لیئے وہ جگہ پسند کی ۔۔ جو کہ اس شاپس کے آخر میں واقعہ تھی اور وہاں پر کسی کے آنے کے چانسز بہت کم تھے۔۔ جگہ سلیکٹ کر نے کے بعد ۔۔۔۔ میں واپس پلٹا ۔۔۔ اور چوک کی طرف چل پڑا۔۔۔۔ دیکھا تو وہ خوش شکل لڑکی بھی اسی طرف چلی آ رہی تھی۔۔۔ قریب پہنچ کر وہ کہنے لگی کیا پوزیشن ہے؟ تو میں نے ان لڑکوں والی بات کو گول کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔ کہ جگہ تو اے ون ہے۔ تو آگے سے وہ بولی ۔۔اے ون کے بچے۔۔۔ یہ بتاؤ کہ جگہ سیف بھی ہے کہ نہیں ؟؟؟ تو میں نے اس خوش شکل لڑکی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ۔۔۔۔آپ خود چل کر دیکھ لو ۔۔۔۔ جگہ ایک دم سیف ہے۔۔۔میری بات سنتے ہی وہ سرخ ہو گئی ۔۔۔اور پھر اندھیرے میں ادھر ادھر دیکھتے ہوئے شہوت بھرے لہجے میں بولی۔۔۔۔ پہلے تم جاؤ گے کہ میں جاؤں؟۔۔۔تو میں نے اس سے کہا۔۔۔ کہ پہلے آپ جاؤ اور ۔۔۔پھر اسے جگہ سمجھاتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ وہاں پہنچ کر رکو۔۔۔ میں کچھ دیر بعد آؤں گا۔۔۔۔ میری بات سن کر اس خوش شکل لڑکی نے ایک بار پھر ۔۔۔۔۔ادھر ادھر دیکھا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دھیرے دھیرے چلتی ہوئی اندھیرے میں غائب ہو گئی۔۔ اسے جاتے دیکھ کر اچانک ہی میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میں چاروں طرف نگاہ بھی دوڑا رہا تھا۔۔ لیکن رات اور اندھیرا ہونے کی وجہ سے کوئی بھی اس طرف متوجہ نہ تھا۔۔۔۔ میں کچھ دیر تک وہیں کھڑا حالات کا جائزہ لیتا رہا۔۔۔۔ پھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے میں بھی اسی طرف چل پڑا کہ جس طرف وہ حسینہ گئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے پاس پہنچنے سے قبل ہی مجھ پر شہوت سوار ہو چکی تھی۔۔۔۔۔ اور اسی شہوت کے زیرِ اثر میرا لن تن چکا تھا ۔۔۔۔ پھر دھڑکتے دل کے ساتھ میں اس خوش شکل لڑکی کے پاس پہنچ گیا۔۔۔ تو دیکھا کہ اس کی حالت مجھ سے زیادہ خراب تھی۔۔۔۔
کیونکہ جیسے ہی میں اس کے قریب پہنچا۔۔۔۔ تو وہ آگے بڑھ کر میرے گلے کے ساتھ لگ گئی۔۔۔۔۔۔اور پھر میرے کان میں ہولے سے کہنے لگی۔۔۔ ۔۔۔۔ ہم لوگ تھوڑے سے مزے کے لیئے۔۔۔۔۔ کتنا رسک لے رہے ہیں ۔۔۔ تو میں نے بھی۔۔۔۔ جواباً اس کو چومتے ہوئے سرگوشی میں کہا۔۔۔۔ ۔۔۔ کہ فکنگ کے ساتھ تھرل کا بھی اپنا ہی مزہ ہوتا ہے میری بات سن کر اس نے جلدی سے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تم ٹھیک کہتے ہو۔۔۔ ۔۔۔ اس جگہ فکنگ کا سوچتے ہوئے ۔۔۔۔۔ مجھے عجیب سی فیلنگ آ رہی ہیں ۔۔۔۔۔ اور میں ڈر بھی رہی ہوں اور تم سے چدوانے کے لیئے مری بھی جا رہی ہوں یہ بات کرتے ہی اس نے اپنے ہونٹوں کو میرے ساتھ ملا دیا۔۔۔۔ اور ہم دونوں کسنگ کرنے لگے۔۔۔ مجھ سے زیادہ اس نے میرے ہونٹوں کو چوسا۔۔۔ کگن کے بعد وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے سرگوشی میں بولی۔۔۔۔تھوڑی مستی چلے گی۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا جو دل کرتا ہے کر لو۔۔۔میری بات سنتے ہی اس نے اپنی شلوار کو نیچے کیا۔۔اور اپنی دونوں ٹانگوں کو کھول کر سرگوشی کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔ میری پھدی چوس۔۔۔اس کی بات سن کر میں نیچے بیٹھا۔۔۔ اور اپنے سر کو اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں دے دیا ۔۔۔۔۔اور ہاتھ لگا کر اس کی چوت کو چیک گیا۔ تو اس کی چوت نارمل اور پانی سے لبا لب بھری ہوئی تھی اور پھر اس کی چوت پر ہاتھ پھیر کر دیکھا۔۔۔۔۔تو اس پر ہلکے ہلکے بال تھے۔۔ پھر میں اپنے منہ کو اس کی چوت کے قریب لے گیا ۔۔اور اس کی مہک لینے لگا۔۔۔۔ اس خوش شکل لڑکی کی چوت سے نکلنے والی مہک بہت شاندار تھی۔۔ چونکہ وقت بہت کم تھا۔۔۔۔اس لیئے تھوڑی دیر مہک لینے کے بعد۔۔۔۔۔ میں نے اپنی زبان نکالی اور اس کی گیلی چوت کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
چوت چاٹنے کے دوران ۔۔اس نے اپنے منہ سے نکلنے والی سسکیوں کو بڑی مشکل سے کنٹرول کیا۔۔۔۔۔اور اس کے منہ سے بس ۔۔س۔سس۔ سس۔۔۔اور ۔۔اوہ۔۔ اوہ۔۔۔۔ کی دھیمی دھیمی آوازیں ۔۔۔۔ نکالنے لگیں۔۔۔۔چوت چاٹنے کے تھوڑی دیر بعد اس نے مجھے کھینچ کر اوپر کر لیا۔۔۔ جیسے ہی میں کھڑا ہوا وہ بغیر کوئی بات کئے نیچے بیٹھ گئی۔۔۔اور میرا نالہ کھولنے لگی۔۔ آزار بند کھلتے ہی اس نے میری شلوار کو نیچے کیا اور پھر میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر چوسنا شروع ہو گئی۔۔۔اس کے بعد اس نے سارے لن پر زبان پھیری ۔۔ اور پھر جلدی سے کھڑی ہو گئی۔۔۔اور پھر اندھیرے میں ادھر ادھر دیکھتے ہوئے شہوت بھرے لہجے میں بولی۔۔۔ اور کوئی موقعہ ہوتا ۔۔ تو میں نے اس شاندار لن کو بہت چوسنا تھا۔۔۔ لیکن اب مجبوری ہے اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے دونوں بازو شاپس کی دیوار پر رکھے اور اپنی ٹانگیں کھول کر جزبات سے چُور لہجے میں بولی۔۔۔۔۔ اب چود مجھے۔۔۔ اس کی بات سن کر میں اس کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔اور اس کی گانڈ پر ہاتھ پھیر تے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ آپ کی گانڈ بہت نرم ہے اس نے گردن گھما کر میری طرف دیکھا ۔۔۔اور آہستہ سے کہنے لگی۔۔ ۔۔۔ اسے پھر کبھی مار لینا ۔۔۔ابھی ۔۔۔ میری چوت مار۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اس کی ٹانگوں کو اپنی مرضی کے مطابق ایڈجسٹ کیا اور پھر لن کے اگلے سرے پر تھوک لگا کر اس کی چوت پر رکھ کر تھوڑا سا پش کیا تو۔۔۔۔۔ میرا لن سنسناتا ہوا اس کی گیلی چوت میں گھس گیا۔۔اندر سے اس کی چوت خاصی گرم اور کھلی تھی۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی میرا لن اس کی چوت میں گھسا۔۔۔۔ اس نے ایک ہلکی سی چیخ ماری۔۔۔ اوئی ماں۔۔۔۔اور پھر پیچھے کی طرف گردن گھما کر بولی۔۔۔۔۔۔۔ اُف۔۔۔میری جان۔۔۔ تیرا بہت بڑا ہے۔۔۔تو میں نے گھسہ مارتے ہوئے کہا کہ درد تو نہیں ۔۔۔ ہو رہا؟ تو اس پر وہ کہنے لگی ۔۔۔درد نہیں یار ۔۔۔۔ مجھے بہت مزہ مل رہا ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔اب رکنا نہیں ۔۔ جلدی سے میرا پانی نکال ۔۔ اس کی بات سن کر میں نے دبا کے گھسے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔۔ میرے ہر گھسے پر وہ ایک ہی رٹ لگاتی رہی۔۔۔ میرا پانی نکال ۔۔۔۔۔ میرا پانی نکال ۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد اس کی چوت نے ڈھیروں ڈھیر پانی چھوڑ دیا۔۔ چھوٹنے کے کچھ دیر بعد۔۔۔۔ وہ گردن گھما کر بولی ۔۔ میری جان میں تو چھوٹ گئی۔۔اب تو بھی جلدی سے چھوٹ ۔۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے گھسے مارنے کی رفتار تیز کر دی۔۔۔۔۔۔اور کچھ دیر بعد میں بھی اس کی پھدی میں ہی چھوٹ گیا۔۔۔۔۔۔
پھر جیسے ہی میں ڈسچارج ہوا۔۔۔۔۔ ۔۔۔تو اس نے کچھ دیر تک میرے لن کو اپنی چوت میں رہنے دیا۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد وہ مجھ سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ کیا تم مکمل طور پر خارج ہو گئے ہو؟ تو میں نے آہستہ سے ہاں کر دی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ اپنے ایک ہاتھ کو پیچھے لے گئی۔۔۔ اور بڑے پھر بڑے پیار کے ساتھ میرے نیم کھڑے لن کو اپنی چوت سے باہر نکلا۔۔۔۔ پھر اس نے اپنے پرس سے ایک چھوٹا کپڑا باہر نکالا اور اپنی چوت کو صاف کرنے کے بعد ۔۔۔اسے وہیں پھینک دیا۔۔۔۔اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔ سو سوری یار تیرے لن کو صاف کرنے کے لیئے میرے پاس اور کوئی کپڑے نہیں ہے۔۔ پھر خود ہی جزبات سے لبریز لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔۔ کپڑا نہیں ہے تو کیا ہوا۔۔۔۔۔ میرا منہ تو حاضر ہے ناں۔۔۔ یہ کہتے ہی وہ نیچے جھکی اور میرے نیم مرجھائے ہوئے لن کو چوس کر صاف کر دیا۔۔۔جب اس نے میرے لن کو اچھی طرح سے چوم چاٹ کر صاف کر لیا۔۔۔۔تو وہ اوپر اُٹھی ۔۔۔۔۔اور مجھ سے کہنے لگی ۔ اب تم مجھے چوک تک چھوڑ آؤ۔۔۔چنانچہ میں اسے اپنے ساتھ لیئے سٹورز کے سامنے والے چوک پر پہنچ گیا۔۔۔اور وہاں کھڑے ہو کر ہم باتیں کرنے لگی۔۔۔۔۔ اس دوران وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔
تمہیں معلوم ہے کہ آج مجھے لن کی بڑی ہی شدید حاجت ہو رہی تھی۔۔۔اگر۔۔۔۔ ابھی اس نے اتنی ہی بات کی تھی کہ سامنے سے ایک عورت آتی دکھائی دی۔۔۔ جیسے ہی وہ عورت ہمارے نزدیک پہنچی۔۔۔۔۔۔تو اس خوش شکل لڑکی نے اس کی طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ یہ حرامن کدھر سے آ گئی۔۔ اور پھر جیسے ہی وہ عورت ہمارے قریب پہنچی ۔۔۔۔تو اسے دیکھ کر میرے تو ٹٹے ہوائی ہو گئے ۔۔۔ وہ ہمارے محلے کی مشہور اماں جی تھی ۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اماں جی سے کچھ کہتا ۔۔۔۔۔۔ میرے ساتھ کھڑی خوش شکل لڑکی بولی۔۔۔۔ اماں جی کیسی ہیں آپ ؟ بھائی کیسے ہیں۔۔؟ اس کی بات کا جواب دیتے ہوئے اماں جی نے ایک نظر میری طرف دیکھا۔۔۔تو وہ لڑکی جلدی سے بولی۔۔۔۔ یہ میرے جیٹھ کا لڑکا ہے۔۔۔۔ اور آج ہی لاہور سے آیا ہے تو میں اسے ساتھ لے کر اتوار بازار آ گئی۔۔ اس کی بات سن کر اماں نے بڑے غور سے میری طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر اس خوش شکل لڑکی کو دعائیں دیتی ہوئی دوسری طرف چلی گئی۔۔۔ جیسے اماں جی روانہ ہوئی ۔۔۔تو اسی وقت اس لڑکی نے میری طرف دیکھا اور ہاتھ ہلاتی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔۔ جبکہ میں ہکا بکا کھڑا سوچتا رہا کہ اب میری خیر نہیں کیونکہ اس اماں جی کا ہمارے گھر میں بہت آنا جانا تھا۔۔۔۔ اور خاص کر اس کی امی کے ساتھ بہت بے تکلفی تھی۔۔۔امی کی یاد آتے ہی۔۔۔ مجھے ٹھنڈے پسینے آ گئے۔۔۔اور یہ سوچ کر ہی میری جان نکلی جا رہی تھی کہ اگر اس مائی نے امی کو بتا دیا۔۔۔۔ تو ۔۔میرا کیا بنے گا کالیا؟ میں اسی شش و پنج میں بوجھل قدموں کے ساتھ اپنے گھر کی طرف چل پڑا۔۔۔۔ جیسے ہی میں اتوار بازار کے باہر پہنچا تو۔۔۔ ویسے ہی میری نگاہ پڑی ۔۔۔۔۔ دیکھا تو ایک خاتون ٹیکسی پر سامان رکھوا رہی تھی۔۔۔۔پھر اس نے کچھ سامان ٹیکسی کی پچھلی سیٹ پر رکھا۔۔۔اور باقی کا سامان اُٹھا کر وہ ٹیکسی میں بیٹھ گئی۔۔۔ٹیکسی میں بیٹھتے ہی اس نے ایک نظر باہر ڈالی۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کی نظر مجھ پر پڑ گئی۔۔۔۔۔۔ہم دونوں کی نظریں آپس میں ٹکرائیں۔۔ ۔۔۔۔اتنے عرصے کے باوجود بھی ۔۔۔ اس نے مجھے اور میں نے اسے پہچان لیا ۔۔۔مجھے دیکھ کر اس کی ستارہ آنکھوں میں ایک چمک سی لہرا گئی۔اور چہرے پر حیا کی لالی پھیل گئی۔۔۔ اس نے کچھ کہنے کے لیئے منہ کھولا ہی تھا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔
………………………………………………………………………..جاری ہے……………………………………………
Comments
Post a Comment