"چوبا" (لن چبھونے والا part 7

وہ خاتون جو کہ اس وقت میرے سامنے ٹیکسی میں بیٹھی میری طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔وہ کوئی اور نہیں بلکہ ۔۔۔۔۔وہی گرم آنٹی تھی کہ جس کی وجہ سے میرا اتوار بازار میں آ نا جانا شروع ہوا تھا ۔اور اسی گرم آنٹی کی بدولت میں نے اس بازار میں سیکس کی ایک نئی دنیا دریافت کی تھیں۔ ۔ مجھے آج بھی اتوار کا وہ دن اچھی طرح سے یاد ہے کہ جب پیاز لینے والی لائین میں اتفاقاً وہ حسینہ مل گئی تھی۔۔۔۔اور اس دن کافی موج مستیوں کے بعد جب میں اس کی گیلی گیلی چوت میں اپنے لن کو پھنسائے۔۔۔ ہلکے ہلکے گھسے مار رہا تھا تو اس وقت ۔۔اچانک ہی میری سیکس لائف کی و ہ انہونی ہو گئی تھی جو کہ ۔۔۔۔اس سے پہلے کبھی نہ ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔ مطلب گھسے مارتے مارتے اچانک ہی ۔۔۔۔ میں وقت سے بہت پہلے چھوٹ گیا تھا ۔۔اور دوسری طرف جزبات کے عروج پر ہونے کی وجہ سے وہ تشنہ رہ گئی تھی۔۔۔۔اور میری اس حرکت کا اس نے بہت برا منایا تھا۔۔۔۔ اسی لیئے وہ میری طرف غصے سے دیکھتے ہوئے ۔۔۔۔ منظر سے غائب ہو گئی تھی اور وقت میں نے اسے ڈھوندنے کی کوشش کی تھی۔۔۔۔ لیکن وہ مجھے کہیں نہیں ملی تھی۔۔۔۔ ۔۔پھر اس دن کے بعد ۔۔۔۔ آج مجھے ٹیکسی میں بیٹھی ہوئی نظر آ ئی تھی۔۔۔۔ اور اس نے جس ادا کے ساتھ مجھے دیکھا تھا۔۔۔ ۔۔۔ وہ اس بات کا غماز تھا کہ۔۔۔۔ میری طرح اس نے بھی مجھے پہچان لیا تھا۔۔۔۔جبھی تو مجھ پر نظر پڑتے ہی وہ گل نار ہو گئی تھی اور اس کی ستارہ آنکھوں میں ایک زبردست سی چمک آ گئی تھی ۔۔۔اور وہ مسلسل میری طرف ہی دیکھے جا رہی تھی پھر پتہ نہیں وہ مجھے یا پھر ڈرائیور سے کچھ کہنے ہی لگی تھی کہ عین اسی وقت ڈرائیور نے ٹیکسی چلا دی تھی۔۔۔۔۔ٹیکسی چلتے ہی اس نے ایک دفعہ مُڑ کر میری طرف دیکھا اور پھر نظروں سے اوجھل ہو گئی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔اسے جاتے دیکھ کر مجھے ایک بات تو اسی وقت کنفرم ہو گئی تھی ۔۔۔کہ گرم آنٹی کہیں شفٹ نہیں ہوئی تھی۔۔۔ابھی تک بلکہ اتوار بازار میں آ جا رہی تھی۔۔۔ہاں اس کے آنے جانے کے اوقات مختلف ہو سکتے تھے۔۔ پھر اس اجنبی خاتون ۔۔کہ جسے ہم نے گرم آنٹی کا کوڈ نیم دیا ہوا تھا ۔۔۔۔ کو سوچ کر میں نے اپنے دل میں تہیہ کر لیا۔۔۔ کہ اتوار بازار میں ہونے والی ۔۔۔۔دوسری جنسی سر گرمیوں کو چھوڑ چھاڑ کر۔۔۔ آئیندہ سے مجھے ۔۔۔۔ بس اسی کو تلاش کرنا ہوگا۔۔۔۔ پھر جنسی سرگرمیوں کی سوچ آتے ہی ۔۔۔ جانے کیوں میرا دھیان اماں جی کی طرف چلا گیا تھا جو کہ ہماری محلے دار۔۔۔اور جن کے ساتھ ابھی تھوڑی ہی دیر پہلے ۔۔۔۔۔ نہایت ہی نا مناسب جگہ پر۔۔۔۔ نا مساعد حالات میں ملاقات ہوئی تھی۔ اماں جی کی یاد آتے ہی ایک دفعہ پھر سے میری بنڈ پھٹ گئی۔۔۔اور میں گرم آنٹی کو بھول بھال کے۔۔۔۔۔۔اماں جی کے بارے میں سوچ سوچ کر ہلکان ہونے لگا کہ اگر اس نے امی کے ساتھ بات کر دی تو؟۔ لیکن پھر یہ سوچ کر میری تھوڑی سی تسلی ہو ئی ۔۔۔ کہ اگر وہ اتنا ہی بتانے والی ہو تی تو جس وقت اس بے باک لڑکی نے اپنے جیٹھ کے بیٹے کی حثیت سے میرا تعارف کروایا تھا۔۔تو انہیں اسی وقت کچھ کہہ دینا چاہیئے تھا۔۔۔ لیکن اس کے بر عکس ۔ انہوں نے بڑے پیار سے میرا حال چال پوچھا تھا ۔۔اور اس وقت ان کی بات چیت سے اس بات کا شائبہ بھی نہ ہو رہا تھا کہ وہ پہلے سے مجھے جانتی ہیں۔۔ وقت آ گیا ہے کہ میں اماں جی کا آپ سے تعارف کروا دوں ۔۔۔ اماں جی کا گھرانہ چار افراد پر مشتمل تھا اور یہ لوگ کچھ عرصہ قبل ہی ہمارے محلے میں آئے تھے۔۔۔ ۔۔ اماں جی کی اچھی عادات و خصال کے باعث ہمارے محلے میں بہت جلد نہ صرف یہ کہ ان کی اچھی خاصی جان پہچان ہو گئی تھی بلکہ بعض خواتین کے ساتھ تو ان کی بہت اچھی دوستی بھی ہو گئی تھی ۔۔ اور ان میں سے ایک میری والدہ بھی شامل تھیں ۔۔اماں جی کا اصل نام تو کچھ اور تھا ۔۔۔۔ لیکن محلے والے پتہ نہیں کیوں ۔۔۔انہیں اماں جی کے نام سے پکارتے تھے۔اور مزے کی بات یہ ہے کہ عام لیڈیز کے برعکس اماں جی کہنے پر ۔۔۔ انہوں نے کبھی بھی برا نہیں منایا تھا۔۔۔ نہایت ہنس مُکھ اور خوش اخلاق خاتون تھی ۔۔ میرے حساب سے اس وقت اماں جی پچاس کے لگ بھگ ہوں گی لیکن ۔۔۔قدرتی طور پر وہ اپنی عمر سے کافی کم نظر آتی تھیں ۔۔۔۔ ان کے چہرے پر ایک خاص قسم کا گریس پایا جاتا تھا۔۔اور کھنڈرات بتا رہے تھے کہ اپنے وقت میں یہ عمارت عظیم نہیں بلکہ بہت عظیم تھی ۔۔ اور اس عظیم عمارت پر یہ شعر بہت فٹ آتا تھا کہ ۔۔۔ جیسے جنگل میں آگ لگ جائے۔۔۔۔ ہم کبھی اتنے خوب صورت تھے ۔۔۔۔۔۔اماں جی ایک بیوہ خاتون تھیں اور ان کا ایک ہی بیٹا تھا جو کہ شادی شدہ تھا۔۔۔ اور ابھی تک ان کے بیٹے کا بھی ایک ہی بیٹا تھا۔ جس کی عمر دو اڑھائی سال ہو گی جسے اماں جی ہر وقت اٹھائے پھرتی تھیں۔۔۔ اس وقت میں اس بارے میں سوچ و بچار کر رہا تھا کہ میں ایسا کیا طریقہ اختیار کروں کہ جس سے اماں جی چُپ رہیں۔۔۔ لیکن بہت زیادہ غور وغوض کے باوجود بھی مجھے کچھ سمجھ میں نہ آ رہا تھا ۔۔ سوچ سوچ کر آخر میں نے یہی فیصلہ کیا کہ جب تک اس بات کا کوئی حل نہیں سمجھ میں آتا ۔۔۔اس وقت تک میں ۔۔ اماں جی کے سامنے نہیں آؤں گا۔۔۔اور پھر دل ہی دل میں یہ بات فائینل کر کے میں اپنے گھر کی طرف چل پڑا۔۔ راستے میں اچانک ۔۔۔۔۔۔ ایک اور خیال کے آتے ہی ۔۔ بار پھر سے میرے ٹٹے ہوائی ہو گئے اور وہ یہ کہ ۔۔۔ میرے گھر پہنچنے سے قبل ہی اگر انہوں نے امی جان کو بتا دیا ہوا تو؟ ۔۔میرا کیا بنے کا لیا؟۔۔۔ پھر اس سے آگے میں کچھ نہ سوچ سکا اور ۔۔۔ بڑی پریشانی کے عالم میں ادھر ادھر پھرتا رہا۔۔۔ آخر کب تک میں ادھر ادھر پھرتا؟۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ چنانچہ کافی دیر مٹر گشت کرنے کے بعد ۔۔۔آخرِ کار میں اپنے گھر کی طرف چل پڑا۔۔۔ وہاں پہنچ کر میں نے چوروں کی طرح دروازہ کھولا۔۔۔ اور چپکے سے واش روم میں گھس گیا۔۔۔۔ ۔۔۔ وہاں جا کر کچھ دیر ویسے کموڈ پر بیٹھا اندر کی سُن گن لینے کی کوشش کرتا رہا۔۔۔ ۔لیکن گھر میں سب کچھ بظاہر نارمل لگا۔۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر میں ریلکس ہو کر واش رو م سے باہر نکل آیا۔۔ ۔۔ اور ۔۔۔۔ کھانا وغیرہ کھانے کے بعد کچھ دیر گھر والوں کے ساتھ گپ شپ کی اور پھر سو گیا۔۔ اس کے بعد میری ہر ممکن کوشش ہوتی تھی کہ میرا اور اماں جی کا سامنا نہ ہو۔۔ چنانچہ جیسے ہی وہ ہمارے گھر داخل ہوتیں ۔۔۔۔۔ تو انہیں دیکھ کر میں چپکے سے باہر نکل جاتا ۔۔ اور اگر کہیں آتے جاتے گلی میں مل بھی جاتیں ۔۔۔۔تو میں ان سے کنی کترا کر نکل جاتا تھا۔۔لیکن کب تک۔۔۔۔؟۔ وہ کہتے ہیں کہ بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔۔۔ پھر ایک دن کی بات ہے کہ اس دن امی صبع صبع ہی بسلسلہ خریداری محلے کی خواتین کے ساتھ مل کر راجہ بازار چلی گئیں ۔ ۔ اور جاتے وقت مجھے سختی کے ساتھ تاکید کر گئیں کہ گھر خالی ہونے کی وجہ سے ان کے آنے تک میں نے کہیں نہیں جانا۔۔ امی کو گئے ہوئے ابھی آدھا گھنٹہ ہی ہوا تھا کہ مجھے دروازے پر دستک سنائی دی۔۔۔ دستک کی آواز سنتے ہی ۔۔۔ میں نے جا کر دروازہ کھولا ۔۔۔ تو اپنے سامنے اماں جی کو کھڑا پایا۔۔ اماں جی کو یوں سامنے کھڑا دیکھ کر میرے اوسان خطا ہو گئے اور میں نے جلدی سے یہ کہہ کر دروازہ بند کرنا چاہا کہ امی گھر پر نہیں ہیں۔۔ لیکن میری بات کو سنی ان سنی کرتے ہوئے وہ سیدھا اندر آ گئیں۔۔۔ اور پھر سخت لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ میں تیری امی سے نہیں بلکہ تم سے ملنے آئی ہوں ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں حیران ہونے کی اداکاری کرتے ہوئے بولا ۔۔ مجھ سے؟ اس بات کا میرے منہ سے نکلنا تھا کہ اماں جی کا چہرہ لال ہو گیا اور وہ غصے کے عالم میں کہنے لگیں ۔۔۔زیادہ بننے کی ضرورت نہیں ۔۔۔ تم اچھی طرح سے جانتے ہو کہ میں یہاں کیوں آئی ہوں؟ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مجھے کان سے پکڑا اور اسے مروڑتے ہوئے بولیں کچھ پلے پڑا کہ میں تم سے کس بات کا ذکر کر رہی ہوں؟ ان کا اتنا سخت رویہ دیکھ کر میں نے مان جانے میں ہی عافیت جانی ۔۔۔۔۔ اور پھر بڑے ہی مسکین لہجے میں بولا۔۔اماں جی ویری سوری۔۔۔ تو اس پر وہ اسی کرخت لہجے میں بولیں ۔۔۔سوری کا بچہ۔۔۔۔ تیری ماں کو بتاؤں ؟ ۔اماں کی اس بات پر میرے دونوں ٹٹے دل کو چڑھ گئے ۔۔اور میں بڑی ہی عاجزی سے بولا۔۔۔ آپ کی بڑی مہربانی ہو گی امی کو کچھ نہ بتانا پلیززززز۔۔۔۔ تو اس پر وہ زہر خند سے کہنے لگیں ۔۔ ۔۔۔ ابھی تک تو نہیں بتایا ۔۔۔ یہ مہربانی کیا کم ہے۔تو آگے سے میں نے ہونقوں کی طرح سر ہلا کر جواب دیا۔۔۔ یہ واقعی ہی آپ کی بڑی مہربانی ہے جی۔۔۔۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر بولیں ۔ میری یہ مہربانی ۔۔۔۔ نا مہربانی میں بھی بدل سکتی ہے ۔۔۔۔ اس لیئے میں تم سے جو پوچھوں گی اس کا سچ سچ جواب دینا۔۔۔۔۔۔اس پر میں ۔۔ان کے سامنے سر جھکا کر بولا ۔۔۔۔ آپ پوچھیں میں آپ کو سچ ہی جواب دوں گا۔۔۔۔۔ تب وہ کہنے لگیں کہ یہیں کھڑے کھڑے ساری بات نہیں پوچھی جا سکتی ۔۔۔ اس لیئے اندر آؤ ۔یہ کہتے ہی وہ سیدھی اندر چلی گئیں۔۔۔۔اور جب میں دروازے کو کنڈی لگا کر آیا تو دیکھا کہ وہ امی کے کمرے میں پڑے صوفے پر پاؤں لٹکائے بیٹھیں تھیں ۔۔۔یہ دیکھ کر میں ان کے سامنے جا کر مؤدب کھڑا ہو گیا۔۔۔ ۔۔۔ تب انہوں نے میری طرف دیکھا۔۔۔اور بہت ہی کرخت لہجے میں کہنے لگیں۔ ۔۔۔ ایسے کام کرتے ہوئے تمہیں ۔۔۔۔شرم نہیں آتی ۔۔ پھر دھاڑتے ہوئے بولیں۔۔ حرام ذادے اگر میں تمہارے کرتوت تیری امی کو بتا دوں تو ؟ اماں جی کی بات سن کر اس وقت مجھے اور تو کچھ نہ سوجھا ۔۔۔ اس لیئے میں فوراً فرش پر بیٹھ گیا۔۔۔اور ان کے پاؤں پکڑ کر بولا۔۔۔۔ ایسا مت کیجیئے گا پلیز۔۔۔آپ کو تو پتہ ہے کہ اس بات پر انہوں نے مجھے کتنا مارنا ہے۔ اور ہو سکتا ہے کہ گھر سے بھی نکال دیں۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی بطور مزید خوشامد ۔۔۔ میں ان کے پاؤں دبانے لگ گیا۔۔اس پر انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہے لیکن تم نے مجھے بتانا ہو گا کہ اس اتوار بازار میں تم اس کنجری کے ساتھ کیا کر رہے تھے؟ ان کی بات سن کر میں نے ایک نظر ان کی طرف دیکھا ۔۔ اور پھر ہچکاتے ہوئے بولا ۔۔۔ کہ سچ بتاؤں؟ آپ خفا تو نہیں ہوں گی؟ تو اس پر وہ کہنے لگیں ۔۔۔ نہیں ہوں گی تم بولو۔۔۔۔۔ تب میں نے سچ میں جھوٹ کی آمیزش کرتے ہوئے ان کو بتایا کہ میں سامان لینے کے لیئے وہاں کھڑا تھا کہ وہ لڑکی میرے سامنے آن کھڑی ہوئی اور پھر اشارے کنائیوں میں انہیں بتایا کہ اس نے خود اپنی گانڈ کو میرے آگے رکھا تھا۔۔۔۔ اور جب کام چل پڑا۔۔۔ تو وہ مجھے ساتھ لے کر۔۔۔ باہر آ گئی۔۔۔۔ اور ہم ابھی بات چیت ہی کر رہے تھے کہ اوپر سے آپ آ گئیں۔۔۔اور اس سے آگے آپ جانتی ہیں۔۔۔ میری بات سن کر وہ کسی گہری سوچ میں ڈوب گئیں جبکہ میں ان کے پاؤں دباتا رہا ۔۔۔ اسی دوران انہوں نے بے خیالی میں اپنی دوسری ٹانگ کی شلوار کو ٹخنوں سے اوپر کیا۔۔۔اور اسے کھجلانا شروع ہو گئیں۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ پھر کھجلی کرنے کے بعد انہوں نے پہلی ٹانگ کو پیچھے ۔۔۔اور کھجلی والی ٹانگ کو میرے سامنے رکھ کر اسے دبانے کا اشارہ کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ تم سچ کہہ رہے ہو۔۔نا۔۔؟؟ تو میں نے سفید جھوٹ بولتے ہوئے کہا ۔۔ جو مرضی قسم لے لیں۔۔۔۔ میں سچ کہہ رہا ہوں ۔۔اور پھر دوبارہ سر جھکا کر ان کی دوسری پنڈلی کو دبانے لگا۔۔سر جھکانے سے میری نظر ان کی ننگی پنڈلی پر پڑ گئی۔۔ شلوار سے ڈھکی ہونے کی وجہ سے۔ان کی پہلی پنڈلی کو دباتے ہوئے تو مجھے کچھ نہ ہوا تھا ۔۔ ۔۔۔۔ لیکن جب میری نگاہ ان کی ننگی پنڈلی پر پڑی ۔۔۔۔تو اسے دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔۔۔ ۔۔ان کی یہ پنڈلی بہت نرم اور دل کش تھی اس کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ اس پر ایک بال بھی نہ تھا ۔۔۔دوسری طرف گہری سوچ میں ڈوبی۔۔۔۔ اماں جی نے ایک ہنگورا بھرا ۔۔۔اور پھر قدرے خوشگوار مُوڈ میں کہنے لگیں ۔۔۔ اگر تم واقعی ہی سچ کہہ رہے ہو ۔۔۔ تو پھر بیٹا اس میں تمہارا کوئی قصور نہ ہے۔۔۔ ۔۔۔ بلکہ سارا قصور اس گشتی کا ہے کہ جس نے اپنی ہپس کو تیرے آگے رکھ دیا تھا۔۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے بڑی مشکور نظروں سے ان کی طرف دیکھا تو وہ مسکرا رہیں تھیں۔۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے وہ کہنے لگیں۔۔۔ یہ آج کل کی لڑکیاں ہیں ہی۔۔۔ حرام کی جنی۔۔ان کے سر پر تو بس ایک ہی چیز سوار ہوتی ہے۔۔۔ بات کرتے کرتے ان کے من میں جانے کیا آیا کہ اچانک ہی وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔ اب تم میری بہو عالیہ کو ہی دیکھ لو ۔۔۔ میری سگی بھتیجی ہونے کے باوجود ۔۔۔۔ اسے کوئی شرم حیا نہیں ہے بعض اوقات وہ میرے سامنے ہی اپنے میاں کے منہ میں منہ ڈال لیتی ہے۔ تو اس پر میں نے ویسے ہی کہہ دیا کہ آپ ان کو کچھ کہتی نہیں؟ میری بات سن کر انہوں نے ایک نہایت ہی سرد آہ کھینچی اور کہنے لگیں۔۔۔۔ میں نے کیا کہنا ہے بیٹا۔۔۔۔یہ میاں بیوی کا آپسی معاملہ ہے پھر اچانک ہی ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی اور وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔ تمہارا کیا خیال ہے؟ مجھے ان کو منع کرنا چاہیئے؟ تو میں نے تھوڑا ہچکچاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ میرے خیال میں ایسا کہہ دینا چاہیئے۔۔۔۔ میری بات سن کر اچانک ہی وہ کہنے لگیں۔۔ اچھا تو مجھے یہ بتاؤ کہ جب اس گشتی نے تیرے آگے اپنی بنڈ رکھی تھی تو اس وقت تم نے اسے منع کیوں نہیں کیا تھا؟ ان کی بات سن کر میں نے لاجواب ہو کر اپنے سر کو جھکا لیا۔اور چپ چاپ ان کی ننگی پنڈلی کو دبانے لگا۔۔۔۔۔ مجھے چُپ دیکھ کر انہوں نے اپنی دوسری ٹانگ کے ساتھ میرے گھٹنے کو ہلایا اور درشت لہجے میں بولیں ۔۔۔۔ چُپ کیوں ہو گئے ہو؟ لیکن میں نے ان کی بات کا کوئی جواب نہ دیا اور بدستور چپ کر کے ان کی پنڈلی کو دباتا رہا۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد ان کی پنڈلی کو دباتے ہوئے میں نے محسوس کیا کہ ان کی وہ ٹانگ کہ جس سے انہوں نے میرے گھٹنے کو ہلایا تھا ۔۔۔ سر ک کر میری ران پر پہنچ گئی تھی۔۔۔۔۔ اور اس وقت ان کے پاؤں کا نر م تلوا میری ران پر ہلکے ہلکے رینگ رہا تھا۔۔ ۔۔۔ اس بات کو محسوس کرتے ہی میرے رونگھٹے کھڑے ہو گئے۔۔۔ لیکن میں چپ رہا ۔۔۔اور بولا کچھ نہیں۔۔۔۔۔ بلکہ سر جھکائے ان کی نرم پنڈلی کو دباتا رہا۔۔۔ کمرے میں اچانک ہی ایک گہرا سناٹا چھا گیا تھا ۔ اس وقت فضا میں ایک عجیب سی سنسنی پھیلی ہوئی تھی۔۔۔ اور اس گہرے سناٹے میں ۔۔۔ اماں جی کے پاؤں کا نرم تلوا۔۔۔۔ میری ران پر دھرا تھا ۔۔۔ اور میں ان کی ننگی پنڈلی کو پکڑے آہستہ آہستہ دبا رہا تھا ۔۔ کچھ دیر بعد اماں جی نے ہلکی سی انگڑائی لی ۔۔۔ اور مجھ سے کہنے لگیں ۔۔ ہاتھ کو تھوڑا تیز چلا۔۔۔ اور جب وہ مجھ یہ بات کہہ رہی تھیں تو عین اسی وقت ان کے پاؤں کا تلوا کھسک کر میری ران سے تھوڑا آگے اس جگہ پر چلا گیا تھا کہ ۔۔۔ جس سے آگے میرا موسٹ پرائیویٹ علاقہ شروع ہو جاتا تھا۔۔۔ دوسری طرف جیسا کہ میں نے پہلے بھی بتایا تھا کہ ان کی ننگی پنڈلی کو دیکھ کر پہلے ہی میرے من اور۔۔۔جناب لن میں ہلکی ہلکی ہلچل مچنا شروع ہو گئی تھی۔۔۔ لیکن جب سے اماں جی نے اپنے ایک پاؤں کو میری گود میں رکھا تھا ۔۔۔۔ ۔۔ تو اسی وقت میرے اندر کی شہوت نے سر اُٹھانا شروع کر دیا تھا۔۔۔ لیکن میں اماں جی کے خوف سے دبکا بیٹھا تھا۔۔۔۔ ۔۔ جبکہ د وسری طرف میرا لن انگڑائی لینے کو بےقرار نظر آ رہا تھا ۔۔ لیکن میں خوف کی وجہ سے اس کی حوصلہ افزائی کرنے سے قاصر تھا۔۔۔اور اس خوف کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اماں جی کا میری امی کے ساتھ کچھ ایسا گہرا تعلق تھا کہ میری زرا سی لرزش ۔۔۔۔ مجھے پاتال میں پہنچا سکتی تھی۔۔ اسی لیئے میں سانس روکے۔۔۔ لن کو سمجھاتے بجھاتے ان کی نرم پنڈلی کو دبا رہا تھا۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے محسوس کیا کہ اماں جی کے پاؤں نے بڑے ہی غیر محسوس طریقے سے ۔۔۔۔ میرے انتہائی حساس علاقے کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے۔۔۔۔اور اب ان کے پاؤں اور میرے ۔۔لن میں چند ہی سینٹی میٹرز کا فاصلہ رہ گیا تھا۔۔۔۔کمرے میں پھیلا ہوا سناٹا کچھ اور گہرا ہو گیا تھا۔۔میرا دل تیزی کے ساتھ دھڑک رہا تھا ۔۔۔اور میں اس بات کا فیصلہ کرنے سے قاصر تھا کہ اماں جی کی ان حرکات پر میں کیا رسپانس دوں؟۔۔آگے بڑھوں یا دڑ وٹ کے حالات کا جائزہ لوں ۔۔۔ پھر کچھ سوچ کر میں نے دڑ وٹنے کا فیصلہ کر کے خود کو حالات کے دھارے پر چھوڑ دیا۔۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف اماں جی کے پاؤں کو علاقہ ممنوع کی طرف سرکتا دیکھ کر ۔۔۔۔۔ میرا لن مائل بہ بغاوت نظر آ رہا تھا۔۔۔۔ دوستو اس وقت میں ایک عجیب مخمصے میں پھنس گیا تھا۔۔۔۔ بڑی بڑی سندر خواتین کو گھیرنے والے ۔۔ آج خود گھیرا جا رہا تھا ۔۔۔ مجھے اپنے گھرنے پر قطعی کوئی اعتراض نہ تھا ۔۔۔۔ لیکن مجھے اس خاتون کا مزاج سمجھ نہیں آ رہا تھا ۔۔۔۔جس پر گھڑی تولہ گھڑی ماشہ والی مثال بہت صادق آ رہی تھی۔۔۔ اور میں سر جھکائے اپنے لن کی منتیں کر رہا تھا ۔۔۔ کہ دیکھنا کہیں مروا نہ دینا۔۔۔۔ میں ابھی لن کو سمجھا ہی رہا تھا کہ اسی دوران اماں جی کا انگھوٹا سرکتا ہوا عین میرے لن پر آ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس سے پہلے کہ میں کچھ سنبھلتا ۔۔۔ اگلے ہی لمحے اماں جی کا تلوا ۔۔۔۔ عین میرے لن کے اوپر آ کر رک گیا۔۔ اس پر میں نے چونک کر اماں جی کی طرف دیکھا ۔۔تو میری طرح شدتِ جزبات سے ان کا چہرہ بھی لال بھبھوکا ہو رہا تھا گویا کہ گرمی ء جزبات اُدھر بھی تھی اور اِدھر بھی۔۔۔۔پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اماں جی نے اپنے پاؤ ں کے تلوے سے میرے لن کو سہلانا شروع کر دیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میرا لن گنگنا اُٹھا ۔۔۔ کہ واہ واہ واہ کھیل شروع ہو گیا۔۔۔۔ اماں جی کی پنڈلی کی طرح ان کے پاؤں کا تلوا بھی بہت نرم اور گداز تھا۔۔ جیسے ہی اماں جی نے اپنے گداز تلوے سے میرے لن پر مساج کرنا شروع کیا ۔۔۔ تو لن صاحب جو کہ پہلے ہی تیار بیٹھے تھے اور اسے میری منت سماجت نے کھڑا ہونے سے روکا ہوا تھا۔۔۔ اچانک ہی سر اُٹھا کر کھڑا ہو گیا۔۔۔ لن کے کھڑے ہونے سے۔۔۔ اس پر رکھا ہوا ۔۔۔۔۔ اماں جی کا پاؤں بھی اوپر کو اُٹھ گیا۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی انہوں نے اپنے تلوے کے ساتھ لن پر مساج کرنا جاری رکھا۔۔۔ ۔۔۔۔یہ دیکھ کر فرش پر بیٹھے بیٹھے میں تھوڑا آگے کو کھسکا ۔۔۔۔میرے آگے کھسکنے سے اب میرے لن ان کے بلکل نزدیک پہنچ چکا تھا۔۔۔۔ جیسے ہی میں آگے کھسکا ۔۔۔۔ انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور وہ صوفے سے تھوڑا اوپر اُٹھیں۔۔۔اپنے دونوں ہاتھ اس کے بازؤں پر رکھتے ہوئے۔۔۔۔۔۔ انہوں نے اپنے دونوں پاؤں کے تلوؤں کی مدد سے میرے لن کو پکڑ ا۔۔۔۔۔۔اور اسے اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا۔۔ انہیں ایسا کرتے دیکھ کر پتہ نہیں میرے من میں کیا آیا ۔کہ میں نے ان سے کہہ دیا ۔۔۔ یہ ۔۔یہ آپ کیا کر رہی ہیں ؟ میری بات سنتے ہی انہوں نے میرے لن پر رکھے اپنے دونوں پاؤں ہٹائے۔۔۔۔ اور پھر اچانک جمپ مار کر نیچے آ گئیں اور پھر اگلے ہی لمحے مجھے گرا کر ۔۔۔میرے اوپر چڑھ گئیں اور اپنی پھدی کو عین میرے لن پر سیٹ کر کے بڑے ہی سیکسی ۔۔ لیکن جزبات بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔ تمہیں معلوم نہیں کہ میں کیا کر رہی ہوں ؟؟۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے لن پر رکھی اپنی پھدی پر دباؤ بڑھا دیا۔۔۔ میرے خیال میں انہوں نے اپنی پھدی کو غلط ڈائیریکشن میں رکھا ہوا تھا اس لیئے دباؤ بڑھانے کے باوجود بھی میرا لن ان کی چوت میں نہ جا سکا ۔۔۔تو یہ دیکھ کر انہوں نے میرے لن پر رکھی اپنی ہپس کو تھوڑا اوپر اُٹھایا۔۔۔۔۔اور پھر ہاتھ بڑھا کر اپنا نالہ کھول دیا۔۔۔اور شلوار کو کھینچ کر اپنے گھٹنوں تک کر دیا۔۔۔ ایسا کرنے کے بعد وہ میری طرف متوجہ ہوئیں ۔۔ اور میں نے دیکھا کہ شدتِ جزبات سے وہ ہولے ہولے کانپ رہیں تھیں اور ان کے انگ انگ سے شہوت ٹپک رہی تھی ۔۔۔۔اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے میری شلوار کا آزار بند کھولا ۔۔۔ ۔۔۔ اور اسے میرے لن والی جگہ سے ہٹا دیا۔۔۔ ۔۔ان کی اس حرکت پر میں کچھ بھی نہ بولا ۔۔۔اور ۔۔۔۔۔ جیسا وہ کر رہیں تھیں انہیں کرنے دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ادھر جیسے ہی انہوں نے میرے ننگے لن کو دیکھا۔۔۔۔ تو وہ اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولیں۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ما ل تو بہت اچھا ہے تمہارا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے۔۔۔ میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔ اور اسے دباتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔۔ اور سخت جان بھی ہے ۔۔۔۔۔۔اتنا کہنے کے بعد انہوں نے اپنی دو انگلیوں کو منہ میں ڈالا۔۔۔۔ اور پھر ان پر بہت سارا تھوک لگا کر انہیں میرے لن کر طرف لے گئیں۔۔۔۔۔ اور اس تھوک کو میرے ٹوپے پر مل دیا۔ پھر اس کے بعد وہ پھر سے انہی انگلیوں کو دوبارہ اپنے منہ کی طرف لے گئیں اور ان پر ڈھیر سارا تھوک لگا لیا۔۔۔۔اور اس بار انہوں نے یہ سارا تھوک لن کے باقی حصے پر مل دیا۔۔۔اس کے بعد ۔۔۔۔۔۔ انہوں نے میرے چکنے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے شہوت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔۔۔ لن کو تو میں نے اپنے تھوک سے چکنا کر دیا ہے ۔۔۔۔جبکہ تیرے لن نے بغیر اندر گئے میری چوت کو گیلا پانی کر دیا ہے ۔۔اور اس کے ساتھ اپنے میں ہاتھ میں پکڑ ے میرے لن کو ۔۔۔۔۔ اپنی چوت کی سیدھ میں لے آئیں۔۔۔۔اور میرے ٹوپے کو اپنی چوت کے لبوں پر رکھا۔۔۔ اور پھر لن پر اپنی چوت کا دباؤ بڑھا دیا۔۔ جس کی وجہ سے میرا ٹوپا پھسل کر تھوڑا سا اندر چلا گیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں اپنی چوت کا دباؤ بڑھانے کا عمل جاری رکھا۔۔۔ اور ایک وقت وہ بھی آگیا کہ جب ان کے دباؤ کی وجہ سے۔۔۔۔۔ میرا آدھا لن ان کی چوت میں گھس چکا تھا۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے ایک زور دار گھسہ مارا اور اگلے ہی لمحے میرا لن ان کی چوت کی گہرائی میں اتر چکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔دوسری طرف جیسے ہی میرا لن ان کی چوت میں داخل ہوا۔۔۔۔ تو مجھے ایسے محسوس ہوا کہ جیسے میرا لن ان کی چوت میں نہیں بلکہ کسی دھکتے ہوئے تندور میں اتر گیا ہو ۔۔۔جبکہ اندر سے ان کی چوت بہت تنگ ۔۔ ہاٹ اور گرم پانی سے بھری ہوئی تھی۔۔۔ پورے لن کو اپنی چوت میں لینے کے بعد وہ میری طرف جھکیں اور اپنے چہرے کو میرے منہ کے قریب لا کے شہوت بھری آواز میں کہنے لگیں۔۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ سالے ۔۔ اتنی دیر سے تمہیں اشارے دے رہی تھی کہ میری پھدی مارو ۔۔۔ لیکن تم جان بوجھ کر انجان بنے بیٹھے رہے۔۔۔۔ اتنی بات کرتے ہی ۔۔۔۔۔ انہوں نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور انہیں چومنے کے بعد۔۔ کمال مہارت کے ساتھ پیچھے سے اپنی ہپس کو اُٹھایا۔۔۔۔ اور اسے میرے لن پر مارتے ہوئے بولیں ۔۔ دیکھ لو ۔۔۔۔ میری پھدی اس گشتی کی چوت سے زیادہ تنگ ہے کہ جس کی گانڈ میں تم نے اپنا لوڑا پھنسایا تھا ۔۔۔ یہ بات کرتے ہی ۔۔۔ ایک بار پھر انہوں نے ۔۔۔ اسی مہارت کے ساتھ اپنی ہپس کو اُوپر اٹھایا اور اوپر تلے تین چار گھسنے مار دیئے۔۔۔ وہ ٹھیک کہہ رہی تھیں جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ جس لڑکی کو وہ گشتی کے نام سے پکار رہیں تھیں اس دن میں نے اس لڑکی کو چودا بھی تھا ۔۔اور واقعی اس لڑکی کی پھدی کے مقابلے میں اماں جی کی چوت کہیں زیادہ تنگ تھی۔۔ اور اس لڑکی کے بر عکس ۔۔۔میرا لن ان کی چوت میں پھنس پھنس کر جا رہا تھا۔۔ دوسری طرف اپنی بات کو مکمل کرتے ہی ایک بار پھر وہ میری طرف جھکیں ۔۔۔اور پھر جیسے ہی میرے ہونٹوں کو چومنا چا ہا ۔۔۔تو اسی وقت میں نے بھی ساری احتیاطوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فرشں پر رکھے۔۔ اپنے سر کو اوپر اُٹھایا ۔۔۔اور بڑی تیزی کے ساتھ ان کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا ۔۔اور انہیں دیوانہ وار چوسنا شروع ہو گیا۔۔۔ میری اس حرکت سے وہ اس قدر جزباتی ہوئیں کہ کگ کے دوران ان کی چوت خود بخود کھل بند ہونے لگی ۔۔۔ اور خاص طور پر جب لن کو اپنی گرفت میں لے کر ان کی چوت ٹائیٹ ہوتی۔۔۔۔۔۔۔ تو میں مزے کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب ڈوب جاتا ۔۔۔۔ پھر ان کے ہونٹوں کو چوستے چوستے اچانک میں نے اپنی زبان کو ان کے منہ میں ڈال دیا۔۔۔ میرے ایسا کرنے کی دیر تھی کہ انہوں نے اپنے ایک ہاتھ کو گھما کر میری گردن پر رکھا ۔۔۔۔۔۔اور میرے سر کو اپنے منہ کے بلکل قریب لے آئیں ۔۔۔ اور میری زبان کو اپنے منہ میں لے پورے جوش و خروش کے ساتھ چوسنے لگیں ۔۔۔ایک طرف تو وہ پوری شہوت کے ساتھ میری زبان کو چوسے جا رہیں تھیں جبکہ دوسری طرف ان کی چوت میرے لن کو اپنی گرفت میں لیئے۔۔۔۔ ایک ردھم کے کھُل بند ہو رہی تھی اور اس کھل بند ہونے کے دوران ان کی ٹائیٹ چوت سے چکناہٹ بھرا پانی بھی نکل رہا تھا ۔۔۔ بلاشبہ اس وقت میں مزے کے ساتویں نہیں۔۔۔ بلکہ سویں آسمان پر سفر کر رہا تھا۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں نے میری زبان کو اپنے منہ سے آزاد کیا اور پھر۔۔ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی ہی شہوت بھری آواز میں کہنے لگیں ۔۔۔۔ مزہ آ رہا ہے ناں؟ تو اس پر میں سر ہلا کر بولا۔۔۔۔۔ مزے کے مارے میری جان نکل رہی ہے۔۔ میری بات سن کر مسکرا کر بولیں۔۔ ۔۔ اگر میرے ساتھ دوستی رکھو گے تو میں تمہیں اس سے بھی زیادہ مزہ دوں گی۔۔۔ تب میں نے ان کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔۔ آپ لن بھی چوستیں ہیں؟ ۔۔۔ میری بات سن کر ان کا رنگ کچھ اور سرخ ہو گیا اور وہ مستانی آواز میں بولیں ۔۔۔ بلیو مویز کے اس دور میں شاید ہی کوئی عورت ہو گی جو اپنے مرد کا لن نہ چوستی ہو۔۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگیں۔۔۔۔ تم نے لن چسوانا ہے؟ تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔ تب وہ میرے اوپر سے اُٹھیں ۔۔۔۔اور فرش پر بیٹھ گئیں۔۔۔۔۔ اور میرے لن کی طرف بڑے غور سے دیکھنے لگیں۔۔۔ جو کہ اس وقت ان کی چوت کی چکنائی سے لتھڑا ہوا تھا ۔۔یہ دیکھ کر وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ تمہارا لن تو میرے مکھن سے بھرا پڑا ہے۔۔۔ ۔ اس کے بعد انہوں نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے نیچے جھکیں ۔۔۔اور پھر اپنی زبان نکال کر لن پر لگی چکنائی کو چاٹنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔اور جب میرے لن پر لگی ساری چکنائی صاف ہو گئی۔۔۔ تو انہوں نے اپنے منہ میں جمع کی ہوئی ساری چکنائی کو فرش پر تھوک دیا۔۔۔۔اور پھر دوبارہ سے جھک کر میرے لن کو اپنے منہ میں لے کر اسی جوش و جزبے کے ساتھ چوسنے لگیں کہ جس جوش و جزبے کے ساتھ انہوں نے کچھ دیر پہلے میری زبان چوسی تھی۔۔۔۔ اس وقت اور اس وقت میں فرق صرف یہ تھا کہ اس وقت میرا لن ان کی چوت میں تھا کہ جس کو اپنی گرفت میں لے کر ان کی تنگ چوت بخود کھل بند ہوتی جاتی تھی ۔۔جبکہ اس وقت میرا لن ان کے نرم ہونٹوں اور تھوک سے بھرے منہ کی گرفت میں تھا ۔۔جس پر وہ بڑی بے قراری کے ساتھ اپنی زبان کو پھیرے جا رہی تھیں۔ ان کی چوت کا زہن آتے ہی میں نے ہاتھ بڑھا کر ان کی گانڈ پر رکھ دیا۔۔۔۔اپنی گانڈ پر ہاتھ محسوس کرتے ہی وہ ایک دم سے چونکیں۔۔۔۔اور انہوں نے میرے لن کو اپنے منہ سے باہر نکالا ۔۔۔اور گردن گھما کر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔تم بھی چوت چاٹتے ہو ؟؟۔۔تو مجھے ہاں میں سر ہلاتے دیکھ کر ان کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک آ گئی۔۔۔اور وہ ہوس بھرے لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ میرے ساتھ 69 کرو گے؟ اور اس کے قبل کہ میں اس بارے میں کچھ کہتا ۔۔۔وہ بڑی پھرتی کے گھومیں اور اپنی چوت کو میرے منہ کے سامنے کر دیا۔۔اب پوزیشن یہ تھی۔۔ کہ ایک طرف تو وہ سر جھکائے میرے لن کو چوس رہیں تھیں جبکہ دوسری طرف میرا سارا دھیان ان کی موٹی گانڈ اور اس کی بھاری بھر کم پھاڑیوں کی طرف لگا ہوا تھا کہ جو اس وقت میرے سامنے چٹان کی طرح سر اُٹھائے کھڑی تھیں۔۔۔پھر میں نے اپنی دو ا نگلیوں کی مدد سے ان کی عظیم الشان پھاڑیوں کو کھول کر دیکھا تو میرے سامنے ان کی گانڈ کا بڑا سا سوراخ آ گیا۔۔۔ براؤن رنگ کے اس گول سوراخ کے ہر طرف لکیریں سی کھچی ہوئیں تھیں۔ اتنی کیوٹ بنڈ کو دیکھ کر میں بے اختیار ہو گیا ۔۔۔۔ اور اس خوب صورت سوراخ پر اپنی انگلی پھیرنی شروع کر دی۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے میرے لن کو اپنے منہ سے باہر نکلا اور گردن گھما کر بولیں۔۔۔۔ اسے چھوڑ۔۔۔۔۔میری چوت چوس ۔۔۔ تو آگے سے میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ وہ بھی چوس لوں گا۔۔۔ لیکن اس سے پہلے ۔۔۔ میں آپ کی خوب صورت گانڈ سے تو کھیل لوں۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگیں۔۔۔ٹھیک ہے پر جلدی کرنا۔۔۔اب میں تھوڑا سا اوپر اُٹھا اور ان کے خوب صورت سوراخ پر تھوک دیا۔۔۔ پھر میں نے اس تھوک کو اپنی درمیانی انگلی کی مدد سے ان کے گول سوراخ پر اچھی طرح سے مل دیا۔۔۔۔اور جب ان کا یہ گول سوراخ میرے تھوک سے اچھی طرح چکنا ہو گیا ۔۔۔۔ تو پھر میں نے بڑی آہستگی کے ساتھ اپنی انگلی کو اس میں ڈال دیا۔۔ ۔۔جیسے ہی میری انگلی ان کے گول سوراخ میں داخل ہوئی۔۔۔انہوں نے ایک دل کش سسکی لی۔۔۔اور مجھ سے کہنے لگیں۔۔۔ آرام سے ڈال نا۔۔۔۔ تو میں نے اپنی انگلی کو ان کے اندر باہر کرتے ہوئے کہا۔۔ میں تو بڑے آرام سے ہی ڈال رہا ہوں جی۔۔۔اور کچھ دیر تک ان کی گانڈ سے کھیلتا رہا ۔۔ پھر جیسے ہی میں نے ان کے گول سوراخ سے اپنی انگلی کو باہر نکالا ۔۔۔۔۔تو یہ دیکھ کر وہ پھرتی کے ساتھ پیچھے ہو ئیں ۔۔۔۔ اور اپنی چوت کو عین میرے منہ کے اوپر لے آئیں۔۔۔۔اور پھر سیکس بھری آواز میں کہنے لگیں۔۔۔ اب چوس س س ۔۔۔۔۔اور اب میرے سامنے ان کی ابھری ہوئی ۔۔۔۔ بھرے بھرے گوشت والی چوت رکھی ہوئی تھی۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ ان کی پھدی پر کالے رنگ کے ہلکے ہلکے بال تھے جبکہ ان کی چوت کے دونوں ہونٹ اندر کی طرف مڑے ہوئے تھے ۔۔ اور عرصہء دراز سے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے ان کی چوت پھر سے تنگ ہو گئی تھی۔اور حسبِ عادت میں نے سونگھ کر دیکھا تو ۔۔۔۔ اس میں سے بڑی عمدہ سمیل آ رہی تھی جسے میں نے کچھ دیر تک سونگھ کر اس کا مزہ لیا۔۔۔اور پھر چوت سے ناک ہٹا کر وہاں پر اپنا منہ رکھ دیا۔۔۔۔ ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی ان کی گیلی گیلی چوت کو چوسنا شروع ہو گیا۔۔جیسے جیسے میری تجربہ کار زبان ان کی چوت کی دونوں پھانکوں کے درمیان پھرتی ۔۔تو وہ لن کو اپنے منہ سے نکال کر بڑی ہی دل کش سسکیاں بھرتیں۔۔۔۔اور ۔۔سسکی بھرنے کے بعد ۔۔۔ پھر سے لن کو چوسنا شروع ہو جاتی۔۔۔۔۔ اور یوں ہم دونوں کافی دیر تک 69 کی پوزیشن بنائے۔۔۔ ایک دوسرے کے جنسی اعضاء کو چومتے، چاٹتے اور چوستے رہے۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد وہ میرے اوپر سے اُٹھ گئیں تو میں نے ان سے کہا کہ کیا ہوا؟ تو وہ میرے لن کی طرف دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔ آگ لگا کر کہتے ہو کہ کیا ہوا۔۔۔ پھر انہوں نے میری ٹھوڑی کے نیچے ہاتھ رکھا اور اسے اوپر کرتے ہوئے بولیں ۔۔سچ بتا تم نے پھدی چوسنا کہاں سے سیکھا ؟ تو اس پر میں معصوم بنتے ہوئے بولا۔۔ کیوں اچھی نہیں چاٹی؟ تو وہ آنکھیں نکالتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔ ایسی ویسی۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگیں۔۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ ۔۔ تم نے پھدی کو چوس چوس کر میری تو جان ہی نکال دی تھی۔۔۔۔ اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی ہی شہوت بھری آواز میں بولیں۔۔۔ سچ بتا تم نے پھدی چوسنا کہاں سے سیکھا؟ اور اب تک کتنی پھدیاں چوس چکے ہو؟۔۔۔۔۔ تو اس پر میں نے سفید جھوٹ کی گانڈ مارتے ہوئے کہا ۔۔کہ میں سچ کہہ رہا ہوں اماں جی ۔۔۔ جیسے ہی میرے منہ سے اماں جی کے الفاظ نکلے تو اس پر انہوں نے ہاتھ بڑھا کر میرے منہ پر رکھ دیا اور کہنے لگیں۔۔۔ اماں جی۔۔۔۔ نہیں بلکہ آج سے تم مجھے نفیسہ کہو تو میں نے بننے کی اداکاری کرتے ہوئے ان سے کہا نفیسہ کون ؟ تو وہ اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر بولی میرا اصل نام نفیسہ ہے ۔اور اس حالت میں کہ جب میں تیرے سامنے اپنی ہر چیز کھول کر بیٹھی ہوں ۔۔۔۔۔۔تو تم مجھے اماں جی کہو ۔۔۔۔ یہ کچھ اچھا نہیں لگ رہا اس لیئے تم مجھے نفیسہ آنٹی کہہ کر بلاؤ ۔۔۔ اس وضاحت کے بعد وہ کہنے لگیں۔۔۔ ہاں اب کہو نفیسہ آنٹی۔۔۔۔ تو میں نے ان کو جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔ کہ نفیسہ آنٹی بجائے میں آپ کو ۔۔۔نفیسہ ڈارلنگ کیوں نہ کہوں؟ تو میری بات سن کر وہ نہال ہوتے ہوئے بولیں ۔۔۔ یہ سب سے بیسٹ رہے گا۔۔۔ پھر اس کے بعد وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔اچھا اب بتا کہ تم نے اتنی اچھی پھدی چاٹنا کہاں سے سیکھا؟ تو میں نے بڑے آرام سے جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ ایسی پھدی چاٹنا میں نے پورن مویز سے سیکھا ہے۔ میری بات سن کر انہوں نے میرے لب چومے اور پھر کہنے لگیں واہ۔۔۔۔ تم نے پورن مویز سے کیا ہی اچھا فن سیکھا ہے۔ پھر آنکھیں مٹکاتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ تم نے جس لیڈ ی کی بھی ایک بار پھدی چوس لی۔۔۔۔ تو اس کے بعد اس خاتون کی پھدی صرف تیرا ہی چاٹا مانگے گی۔۔ اس کے ساتھ ہی مجھ سے کہنے لگیں چلو اُٹھو اور مجھے کرو۔۔ تو میں نے انجان بنتے ہوئے کہا کہ کرنا ہے کیا آنٹی جی؟؟ ۔۔۔ تو اس پر انہوں نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور شہوت سے چوُر لہجے میں کہنے لگیں میں کہہ رہی ہوں کہ اپنے اس موٹے تازے ۔۔۔۔اور بڑے سے لن کو میری پھدی میں ڈالو۔۔۔۔ ان کی بات سن کر میں فرش سے اُٹھتے ہوئے بولا۔۔۔ اوکے نفیسہ جی۔۔۔۔میں آپ کی پھدی مارنے کے لیئے بلکل ریڈی ہوں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن کیا آپ بتانا پسند کریں گی کہ آپ کس سٹائل میں چوت مروانا پسند کریں گی۔؟ اس پر وہ ہوس ناک لہجے میں بولیں۔۔۔ ویسے تو مجھے ہر سٹائل میں چوت مروانا پسند ہے ۔۔۔ لیکن آج اور اس وقت ۔۔۔۔ میں تم سے ڈوگی سٹائل میں چوت مروانا پسند کروں گی۔۔۔۔۔اور یہ بات کرتے ہی وہ ۔۔۔۔۔ وہ میرے سامنے گھوڑی بن گئیں۔۔۔۔۔ ان کی شاندار گانڈ کو دیکھ کر ایک دفعہ پھر سے میرا دل بے ایمان ہو گیا۔۔۔ اور میں گھٹنوں کے بل چلتا ہوا ان کے پیچھے جا کھڑا ہوا۔۔ ۔۔۔اور پھر ان کی شاندار گانڈ پر ہاتھ پھیرنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر انہوں نے اپنی گردن گھما کر پیچھے کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگیں۔۔۔۔ بری بات ۔۔۔۔ میری تمہارے ساتھ پھدی مارنے کی بات ہوئی ہے اور تم میری گانڈ کو پیار کر رہے ہو۔۔۔ یہ ٹھیک بات نہیں ہے۔۔۔۔تو میں ان کی نرم گانڈ پر تھپڑ مارتے ہوئے بولا۔۔۔ کہ کیا کروں جان جی ۔۔آپ کی اتنی شاندار گانڈ کو دیکھ کر مجھ سے کنٹرول نہیں ہوتا۔۔۔۔تو آگے سے وہ ہنس کر بولیں۔۔۔۔تم سے کنٹرول کرنے کو کس نے کہا ہے۔۔۔ میں تو بس تم سے اتنا کہہ رہی ہوں کہ اس وقت تم سے پھدی مروانے کی بات ہوئی ہے تو ۔۔اپنا سارا فوکس میری پھدی کی طرف رکھو۔اور اسے جی بھر کے بجاؤ۔۔۔۔۔۔ رہی بات میری شاندار گانڈ کی ۔۔۔۔تو پھدی کی طرح یہ بھی تمہاری سیوا کے لیئے ہر وقت حاضر ہے ۔۔۔ لیکن پہلے پھدی اور پھر مجھے اندر ڈالنے کا اشارہ کرتے ہوئے اپنے منہ کو سامنے کی طرف کر لیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر۔۔ اچانک ہی انہیں کچھ یاد آیا۔۔۔۔ تو انہوں نے اپنی گردن کو گھما کر دوبارہ سے پیچھے کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں۔۔سنو۔۔۔ میرے اندر نہیں خارج ہونا۔۔۔ تو اس پر میں نے حیران ہوتے ہوئے بولا۔۔ کہ۔۔۔ اگر اندر نہیں خارج ہونا تو پھر کہاں خارج ہونا ہے۔۔ ؟ تو اس پر وہ سیکسی لہجے میں بولیں ۔۔ جب تم ڈسچارج ہونے کے قریب تو۔۔ فوراً ہی لن کو پھدی سے باہر نکال کر میری گانڈ میں ڈال دینا۔۔۔ اور اپنی ساری منی ادھر ہی چھوڑ دیال۔۔۔اتنا کہنے کے بعد وہ چُپ ہو گئیں اور پھر ایک وقفے کے بعد ۔۔۔۔۔بس اتنا کہہ کر کہ۔۔۔یا پھر۔۔۔اور پھر سے خاموش ہو گئیں ۔۔۔ ۔۔۔۔ تو اس پر میں نے ان سے پوچھ لیا ۔۔۔۔۔۔ کہ آنٹی جی۔۔۔۔آپ کی یا۔۔ سے کیا مراد ہے ؟ مطلب آپ کا دوسرا آپشن کیا ہے؟؟ تو اس پر وہ سرسراتے ہوئے لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ یا پھر میرے منہ میں چھوٹ جانا۔۔۔۔اتنی بات کہہ کر وہ تو خاموش ہو کر سامنے کی طرف دیکھنے لگیں ۔۔۔لیکن مجھے ایک عجیب مخمصے میں ڈال گئیں۔۔۔ ۔ کیونکہ میرے لیئے ان کے دونوں آپشن ونڈر فل اور میرے فیورٹ ترین تھے ۔۔ یوں سمجھیں کہ ۔۔۔ اک طرف اس کا گھر اک طرف مے کدہ والا ۔۔۔ معاملہ تھا۔۔اور مجھ سے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا تھا کہ بوقت ِ ڈسچارج ۔۔۔۔۔میں ان کے منہ میں چھوٹوں یا گانڈ میں ۔۔۔ پھر میں نے سوچا کہ ۔۔۔ جیسا کہ ابھی کچھ دیر پہلے انہوں نے خود ہی کہا ہے کہ پھدی کی طرح ان کی گانڈ بھی ہر وقت میری سیوا کے لیئے حاضر ہے اس لیئے ۔۔۔ گانڈ کو چھوڑ ۔۔۔ان کے منہ میں فارغ ہوتے ہیں۔۔۔ کیونکہ پورن مویز میں بھی میرا سب سے پسندیدہ سین یہی ہوتا تھا کہ جب چوت مارتے ہوئے گورا صاحب ۔۔۔پھدی سے لن نکال کر گوری کے منہ میں دے دیتا تھا ۔اور آہستہ آہستہ اپنا سارا پانی اس کے منہ میں ہی چھوڑ دیتا تھا۔۔۔پورن فلم کا یہ سین یاد آتے ہی میں نے بھی تہیہ کر لیا کہ گورا صاحب کی طرح ۔۔۔۔۔ آج میں بھی نفیسہ بیگم کے منہ میں ہی چھوٹوں گا ۔۔۔۔۔ یہ فیصلہ کر تے ہی میں ان سے مخاطب ہو کر بولا۔۔۔ کہ ٹھیک ہے نفیسہ جی میں آپ کے منہ میں چھوٹنا پسند کروں گا۔۔۔تو آگے سے وہ جواب دیتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔ اوکے ۔۔ جب چھوٹنے لگو تو میری پیٹھ کو تھپتھپا دینا میں سیدھی ہو جاؤں گی۔۔۔ ۔ اور پھر کہنے لگیں۔۔۔۔ دیر نہ کر۔۔۔۔ میرے اندر ڈال بھی دے ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے لن کے اگلے سرے کو اپنے تھوک سے تر کیا اور پھر نفیسہ آنٹی کی خوب صورت چوت پر لن کر رکھ کر دھکا مارا ۔۔۔۔۔ تو لن دوڑتا ہوا نفیسہ بیگم کی چوت میں چلا گیا۔۔ دھر جیسے ہی میرا لن ان کی چوت میں داخل ہوا۔۔۔تو انہوں نے ٹین ایجر لڑکیوں کی طرح ایک ذور دار لیکن شہوت بھری سسکی لی۔۔۔۔اوئی ماں ں ۔۔ تو اس پر میں نے دھکا مارتے ہوئے ان سے کہا ۔۔۔ کہ ٹین ایجر بچیوں کی طرح کیوں چیخیں مار رہی ہو ۔۔۔ لن کوئی پہلی دفعہ تو نہیں لیا آپ نے۔۔۔۔۔ تو اس پر وہ اسی انداز میں سسکی لیتے ہوئے بولیں ۔۔ میری جان ۔۔لن تو لن ہوتا ہے ۔۔۔ چاہے پہلی دفعہ لیا جائے۔۔۔۔ یا سو دفعہ ۔۔۔۔۔مزہ تو اتنا ہی آتا ہے اور پھر اچانک جوش سے بولیں ۔۔۔ اب زیادہ بک بک نہ کر اور میری چوت میں دھکے مار۔۔۔۔ان کی بات سنتے ہی میں نے دھکوں کی بارش کر دی ۔۔۔اور میرے ہر دھکے پر وہ کسی چھوٹی لیکن۔۔۔۔۔۔۔ سیکسی لڑکی کی طرح ری ایکٹ کرتی ۔۔۔اور دل کش سسکیوں کے ساتھ ساتھ ہلکی ہلکی چیخیں بھی مارتیں اور ان کی یہ ہلکی ہلکی چیخیں سونے پر سہاگا کا کام کرتیں تھیں ۔۔۔جبکہ وہ انہی سسکیوں اور چیخوں دران مجھے اور تیز چودنے کے لیئے کہتیں ۔۔اور نفیسہ کی سیکس اور شہوت سے بھر پور سسکیوں کو سن سن کر نہ صرف یہ کہ مجھے مزہ آ رہا تھا بلکہ میرا دل کر رہا تھا کہ اگلا دھکا میں سے بھی زیادہ زور سے ماروں۔۔۔۔ تا کہ نفیسہ بیگم پہلے سے بھی زیادہ لؤڈ آواز میں چیخے اور یقین کرو دوستو ۔۔ وہ ایسا ہی کرتی ۔اس طرح میں نفیسہ آنٹی کو کافی دیر تک چودتا رہا۔۔۔ اور ۔۔۔۔پھر جب میرا اینڈ پوائینٹ آ گیا تو حسبِ ہدایت میں ان کی گانڈ کو تھپتھپاتے ہوئے بولا۔۔۔ آنٹی جی بس۔س۔س۔س ۔۔۔میری بات سنتے ہی وہ پھرتی سے واپس مُڑیں ۔۔اور میرے سامنے آکر اکڑوں بیٹھ گئیں۔۔۔اور بنا کوئی بات کیئے انہوں نے میرے لن پر تھوک پھینکا ۔۔۔اور مُٹھ مارنا شروع کر دی۔۔ اس پر میں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔کہ مُٹھ نہیں مارنی جناب۔۔۔بلکہ۔۔اسے چوس کر خالی کریں ۔۔۔ تو میری بات سن کر وہ آگے بڑھیں اور میرے لن کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع ہو گئیں ۔۔۔ ابھی انہوں نے دو تین ہی چوپے لگائے ہوں گے کہ میرے لن میں ایک طوفان سا مچ گیا ۔۔اور اچانک میرا بدن اکڑنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ ۔ میری یہ حالت دیکھ کر تجربہ کار نفیسہ بیگم فوراً سمجھ گئیں کہ میری منی نکلنے والی ہے ۔۔۔ سو انہوں نے میرے ٹوپے کو اپنے ہونٹوں میں دبایا ۔۔۔اور ۔۔انتظار کرنے لگی۔۔۔۔ اس سے اگلے ہی لمحے۔۔۔ان کے ہونٹوں میں دبے ہوئے میرے لن میں ایک تناؤ سا پیدا ہوا۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی ۔۔ اس میں سے سے لیس دار پانی نکل نکل کر ان کے منہ میں گرتا گیا۔۔۔ جسے وہ کمال احتیاط کے ساتھ وہ اپنے منہ میں جمع کرتی گئیں ۔۔ اور جب ان کا منہ میری منی سے بھر گیا۔۔تو انہوں نے میری طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔ اس کا ایک بڑا سا گھونٹ بھرا ۔۔ اور پھر ایک بھی قطرہ باہر پھینکے بغیر ۔۔۔وہ میری ساری منی پی گئیں۔۔۔۔۔ ………………………………………………………………………..جاری ہے……………………………………………

Comments

Popular posts from this blog

کُھلی زپ urdu sexy story

ہادیہ کی چدائی

Urdu Sex Story 2017