!!!!!!!!!... اُستانی جی part 9
صنوبر باجی جس مہمان ۔۔ جس شخص کے لن کا مجھ سے مطالبہ کر رہیں تھیں ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔وہ۔۔۔وہ۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئی اور نہیں صنوبر باجی کا چھوٹا بھائی ہمت خان عرف لالہ تھا ۔۔۔ جو میری شادی کے بعد پہلی دفعہ ہمارے گھر آیا تھا ۔۔۔ باجی کے بارے میں یہ تو مجھے کنفرم تھا کہ وہ ایک نمبر کی حرافہ عورت اور بازاری عورت ہے ۔۔۔ لیکن یہ اپنے سگے چھوٹے بھائی پر بھی گرم ہو گی کم از کم سے مجھے ان سے یہ امید ہر گز ہر گز نہ تھی ۔۔۔اسی لیئے میں نے ایک دفعہ پھر صنوبر کی طرف دیکھا جو ابھی تک مسلسل لالہ کو ہی دیکھے جا رہی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ایک ہاتھ سے اپنی پھدی کو بھی مسل رہی تھی ۔۔۔ لیکن پھر میں نےزبردستی ان کو اپنی طرف متوجہ کیا اور بولی ۔۔۔ باجی ہوش میں تو ہو نا ۔۔ لالہ آپ کا سگا بھائی ہے اور آپ ۔۔۔ ؟؟؟ میری بات سُن کر وہ تیزی سے مجھ سے بولی ۔۔۔اس کی تفصیل سے میں تم کو بعد میں آگاہ کروں گی فی الحال تم اتنا جان لو کہ تم نے اس بندہ کو میر ے لیئے راضی کرنا ہے تو میں نے سے کہا کمال کر رہی ہو باجی ۔۔۔ زرا ایک نظر لالہ کی طرف دیکھو کیسی شاندار نوکیلی مونچھیں ہیں سر پر ترچھی ٹوپی پہنی ہے جس سے یہ ایک سخت گیر اور مخصوص قسم کا بندہ نظر آ تا ہے اور ۔۔آپ کہہ رہی ہو کہ ۔۔۔ میری بات سُن کر باجی کہنے لگی ۔۔۔ مرینے میری جان ۔۔ تم اس کی ترچھی ٹوپی اور نوکیلی مونچھوں پر مت جاؤ ۔بے شک یہ حال حلیے سے روایتی سا بندہ نظر آتا ہے لیکن تم جانتی ہو کہ یہ میرا چھوٹا بھائی ہے اور اس لحاظ سے۔۔ میں اسے اچھی طرح سے جانتی ہوں کہ یہ ایک نمبر کا بدمعاش اور چودو آدمی ہے ۔اور میں تم کو یہ بھی بتا دوں کہ یہ شخص ایک بار جس عورت کو چود لےتوپھر وہ عورت ساری عمر اس کی غلام رہتی ہے ۔۔۔ ۔۔ پھر انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگیں تم کو میری بات کا یقین نہیں آ رہا نہ ۔۔۔ تو سنو ۔۔اس نے میری دو تین دوستوں کو چودا ہے ۔۔۔ اور یقین کرو مرینے اس شخص نے میری جس بھی سہیلی کی لی ہے وہ اس شخص کے لن کی فین ہو گئی ہے لالے کے لن کی اتنی زیادہ تعریف سُن کر میرا بھی اس پر دل آ گیا اور نیچے سے میری پھدی نے بھی دھائی دینی شروع کی کہ کافی دنوں سے اس میں بھی کوئی سخت لن نہیں گیا ۔۔۔اور پھر میں نے دل ہی میں فیصلہ کیا کہ اگرواقعہ ہی اس کا لن ایسا ہے تو ۔۔۔ باجی کا تو پتہ نہیں لیکن میں اس پر ضرور ٹرائی کروں گی ادھر صنوبر باجی اپنی ہی دھن میں بولے جا رہی تھی اور کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔مرینے جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے ۔۔۔۔تو یقین کرو ۔۔ کہ تمھارے اس ترچھی ٹوپی والے لالے نے بھلے دنوں میں کم از کم ہزار دفعہ مجھے ننگا ہوتے ۔۔اور نہاتے ہوئے دیکھا ہے ۔تو میں نے ان سے کہا کیا آپ کو اس بات کا پتہ ہوتا تھا کہ لالہ آپ کو دیکھ رہا ہے تو وہ کہنے لگی ہاں بلکل پتہ ہوتا تھا ۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ باجی وہی اصل موقعہ تھا آپ نے اس وقت یہ کام کیوں نہ کیا ؟؟؟ ۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ موقعہ ہی تو نہیں ملا ۔۔۔نا میری جان ۔بس دونوں انجان پن میں مارے گئے ۔ ابھی ہماری بحث جاری تھی کہ اچانک خا ن جی باہر سے آواز سنائی دی وہ کہہ رہے تھے ۔۔۔ مرینے ۔۔ جلدی کرو یار۔۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے بھی اونچی آواز میں ۔۔ آ رہی ہوں خان جی اور باہر چل پڑی میرے پیچھے پیچھے صنوبر باجی بھی باہر نکلی اور ۔۔۔ ہمت خان عرف لالہ کو دیکھنے ہی بولی ۔۔۔۔ پخیر لالہ ( ویلکم لالہ ) بڑے دنوں بعد آئے ہو ۔۔ اور پھر اسے سلام کر کے وہاں ہی ان کے پاس بیٹھ گئی جبکہ میں ان لوگوں کو سلام کر کے سیدھا کچن میں گئی اور چائے بنانے لگی ۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔ صنوبر باجی بھی کچن میں آگئی اور میرے پاس کھڑی ہو کر بولی ۔۔۔ تم کو عجیب لگ رہا ہے نا ۔۔۔ لیکن یار میں کیا میری دوستوں نے اس کی چودائی کی اتنی تعریف کی ہے کہ سُن سُن کر میرا بھی دل کررہا ہے کہ کام از کم ایک دفعہ میں بھی اس کا اپنے اندر لوں ۔۔۔اور دیکھوں کہ اس کے لن میں میں کتنا دم خم ہے ۔۔۔
پھر وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں امید ہے مرینہ ۔۔۔۔ تم میری پرابلم سمجھ گئی ہو گئی تو میں نے ان پراحسان چڑھاتے ہوئے کہا ۔۔ ٹھیک ہے باجی میں آپ کی خاطر یہ کام بھی کر لوں گی ۔۔۔۔لیکن باجی ۔۔۔یہ لالہ تو ہمارے گھر ہی نہیں آتا اور نہ ہی میری اس کے ساتھ اتنی فرینک نس ہے کہ میں اس سے بولوں کہ وہ آپ کو چودے ۔۔ میری بات سں کر باجی ہنس پڑی اور کہنے لگی تم کو پتہ ہے کہ پہلے یہ بھی اسی گھر میں رہتا تھا لیکن پھر تمھاری شادی پر ناراض ہو کر گھر سے باہر شفٹ ہو گیا تھا ۔۔ تو میں نے حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔ میری شادی پر کیوں باجی ۔؟؟ ۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔ وہ یوں چندا کہ لالے کا خیال تھا کہ تمھاری ونی اس کے ساتھ ہو ۔۔۔ اور اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ لالہ ابھی تک کنوارہ تھا ۔۔ دوسرا یہ کہ لالہ تم کو بہت پسند کرتا تھا اور اس نے اس سلسلہ میں کئی بار مجھ سےتمھارے بارے میں کہا بھی تھا ۔۔۔لیکن تم کو پتہ ہی ہے کہ بڑے بڑے ہوتے ہیں ۔۔۔ سو جب قاسم بھی نے یہ فیصلہ سنایا کہ ونی میں وہ تم سے شادی کر رہا ہے تو اس بے چارے کا دل ٹوٹ گیا اور چو نکہ اس میں اس بات پر مخالفت کی ہمت تو تھی نہیں ۔۔اس لیئے بہانہ بنا کر گھر چھوڑ گیا ۔۔۔۔ تو میں نے باجی سے پوچھا کہ باجی کیا خان کو اس بات کو پتہ نہ تھا تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ کیوں نہیں پتہ تھا ۔۔ لیکن میری جان ۔۔ تم جیسی ہاتھ آئی دولت کو وہ بھلا کسی اور کے حوالے کیوں کرتا ؟ اس لیئے سب سمجھتے ہوئے بھی انہوں نے دانستہ چُپ تان لی تھی ۔۔اور تم سے شادی کر لی ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔ باجی مجھ میں ایسی کیا بات ہے کہ جو لالہ گھر چھوڑ کر ہی چلا گیا تو وہ ہنستے ہوئے بولی ارے کیا بات کر رہی ہو میری جان ۔ پھر میرے مموں پر ہاتھ مار کر بولی ۔۔۔ سچ کہہ رہی ہوں باقی جسم تو ایک طرف رہا ۔۔۔ تمھارے یہ کھڑے کھڑے ممے ہی اگلےبندے کو مارنے کے لیئے کافی ہیں ۔۔ پھر وہ مجھے آنکھ مارتے ہوئے بولی ۔۔۔تم ساری کی ساری آفت ہو۔میری جان ۔۔ اور پھر ایکدم سنجیدہ ہو گئی اور کہنے لگی وعدہ کر مرینے کہ تم مجھے اس شخص کا ۔۔۔لے کر دو گی ۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔ باجی یہ کیسے ممکن ہے؟ پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک ان کا ہمارے گھر آنا جانا بھی نہ ہے دوسرا یہ کہ اگر یہ ہمارے گھر آ بھی جائیں تو میں کس طرح ان سے یہ بات کہوں گی کہ وہ آپ کی لے ؟میری بات سُن کر وہ کہنے لگی دیکھو مرینے یہ شخص تم کو بہت پسند کرتا ہے بلکہ تم پر مرتا ہے اور اس بات کا صرف مجھے علم ہے ۔۔۔ اس لیئے پہلے تم اس کو اپنے جال میں پھنساؤ گی ۔۔ پھر تم ایسے حالات پیدا کرو گی کہ یہ میری لینے پر مجبور ہو جائے ۔۔۔رہی یہ بات کہ اس کا ہمارے گھر میں آنا جانا نہیں ہے تو تمھارا یہ مسلہ میں حل کیے دیتی ہوں اور آج کے بعد یہ شخص روز ہمارے گھر آیا کرے گا ۔۔۔ تو میں نے کہا وہ کیسے باجی ؟؟ ۔۔۔ تو وہ مجھ سے کہنے لگی بس تم دیکھتی جاؤ ۔۔۔۔۔۔ آگے بھی تم کو بتا دوں گی کہ اس بندے کو کیسے پٹاناہے۔۔۔اور پھر خود ہی کہنے لگی اس جیسا ٹھرکی بندے کو تم جیسی حسین لڑکی کو پٹانے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی بس ۔۔ اس کو تھوڑی لفٹ کراؤ۔۔ اور پھر انہوں نے مجھے کچھ ٹپس دیں ۔۔۔ اور ہم پھر ہم دونوں چائے لیکر باہر چلی گئیں۔۔
برآمدے میں لالہ اور خان جی ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر گپیں لگا رہے تھے ۔۔۔پروگرام کے مطابق صنوبر باجی خان جی کے پاس جا کر بیٹھ گئی اور ان سے باتیں کرنے لگیں ۔۔ اور میں نے چائے والے برتن میز پر رکھے۔۔۔تو پلان کے مطابق باجی نے مجھ سے کہا کہ مرینہ بچہ ۔۔۔ لالہ کو چائے دو اور میں نے کیتلی سے چائے ڈالتے ہوئے خان جی سے نظر بچا کر اپنا مموں سے دوپٹے کو ہٹا کر ایک سائیڈ پر اس طرح کر لیا کہ جیسے یہ سب غلطی سے ہو گیا ہو ۔۔ اور اور پھر جھک کر لالہ کو چائے دینی لگی ۔۔۔ اور چائے دیتے ہوئے ایک ادا سے بولی لالہ جی ہم سے ایسی کیا خطا ہو گئی کہ شادی کے بعد آپ ایک دفعہ بھی گھر نہیں آئے ۔ اور ان کی طرف دیکھا تو وہ نظریں جھکائے بیٹھےتھے ۔۔۔لیکن میرا خیال ہے کہ وہ میرے آدھ کھلے مموں کو دیکھ کر ایسا کر رہے تھے ۔ ۔۔۔ اور کہنے لگے ایسی کوئی بات نہیں بس ویسے ہی ٹائم نہیں ملا ۔۔۔ بات کرتے ہوئے۔ انہوں نے ایک نظر میرے سینے کی طرف ڈالی ۔۔۔لیکن اس وقت تک میں اپنا دوپٹہ ٹھیک کر چکی تھی ۔اسی طرح چائے پیتے ہوئے بھی میں نے ان سے ایک آدھ بات کرنے کی کشش کی لیکن گھاگ لالہ پہلو بچا گیا اور کوئی خاص جواب نہ دیا ۔۔پھر ادھر ادھر کی باتیں شروع ہو گئیں چائے پی کر جب دونوں بھائی اُٹھ کر جانے لگےتھے کہ اچانک صنوبر باجی نے خان جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا بھائی اس کو کہو کہ آئیندہ ۔یہ رات کا کھانا ہمارے ساتھ ہی گھر پر کھایا کرے گا ۔۔ باجی کی اس تجویز پرخان جی بھی بڑے خوش ہوئے اور لالہ سے مخاطب ہو کر کہنے لگے صنوبر ٹھیک کہہ رہی ہے تم کم از کم رات کا کھانا گھر پر کھایا کرو۔۔۔ ان کی بات سُن کر لالہ نے تھوڑی سی ہیچر میچر کی ۔۔۔ لیکن پھر مان گیا ۔۔۔ اسی رات خان جی نے بستر پر بیٹھ کر مجھ سے کہا کہا دیکھو مرینے ۔۔۔ یہ ہمت خان ایک عیاش اور آوارہ ٹائپ کا بندہ ہے اس لیئے تمھیں اسکے ساتھ زیادہ گھلنے ملنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی تم نے اس کے ساتھ زیادہ بات چیت کرنی ہے اور نہ ہی اسے زیادہ لفٹ کرانی ہے ۔۔۔ ہاں اگر وہ تمھارے ساتھ ایسا کرنے کی کوشش کرے تو مجھے بتانا ۔۔ ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔جو حکم خان جی ۔پھر میں نے ان سےکہا خان جی اگر لالہ اگر واقعہ ہی ایسا ویسا بندہ ہے تو آپ نے اسے اپنے گھر لانا ہی نہ تھا میری بات سُن کر وہ کہنے لگے مرینے تم کو پتہ ہے کہ میرا ٹرانسپورٹ کا سارا کام اسی نے سنبھالا ہوا ہے اس لیئے کسی مصلحت کے تحت میں نے اس کے ساتھ صلع کی ہے ورنہ میرا تو ایک لمحہ کے کے لیئے بھی جی نہیں کرتا کہ یہ شخص میرے گھر میں داخل ہو ۔خان جی کی بات سُن کر میں نے ان کو پچکارتے ہوئے کہا ۔۔۔ فکر نہ کرو خان جی جو آپ نے حکم دے دیا میں اس پر پوری طرح عمل کروں گی اور پھر اپنا سر ان کی گود میں رکھ دیا اور شلوار کے اوپر سے ہی ان کے مرجھائے ہوئے لن کو اپنے منہ سے پکڑا ۔۔۔۔اور اس پر ہونٹ پھیرنے لگی ۔۔
اگلے ایک دو ہفتے میں نے خان جی سے نظریں بچا کر لالہ کو کافی لفٹ کرائی لیکن اس نے مجھے کوئی خاص رسپانس نہ دیا اور نہ ہی میری اداؤں پر کوئی ردِ عمل دیا ۔۔۔ چنانچہ اگلی صبع جب میں اور باجی اسی موضوع پر گفتگو کر رہیں تھیں تو میں نے صنوبر باجی سے کہا کہ باجی مجھے نہیں لگتا کہ یہ بندہ میرے جال میں آئے گا ۔۔ تو وہ حیران ہو کر کہنے لگی یہ بات تم کس بنیاد کر کر رہی ہو؟ تو میں نے کہاکہ باجی دو ہفتے ہو گئے ہیں میں نے اس بندے پر ہر حربہ آزما لیا ہے لیکن یہ بندہ ٹس سے مس نہیں ہو رہا ۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ شخص مجھ میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ۔۔۔میری بات سُن کر صنوبر باجی کہنے لگیں ۔۔ دیکھو وہ کوئی ٹین ایجر لڑکا تو ہے نہیں کہ ادھر تم ے اس سے لگاوٹ بھری باتیں کیں اور وہ تم پہ ہزار جان سے فدا ہو گیا ۔۔اور اپنا دل کھول کر تمھارے سامنے رکھ دیا ۔۔۔ ارے بابا یہ ایک تجربہ کار اور گھاگ آدمی ہے جب تک اس کو پوری طرح یقین نہ ہو جائے یہ کبھی بھی اپنا ردِعمل نہیں شو کرائے گا ۔۔۔پھر وہ میرے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ کر مجھے ایک کس دیتے ہوئے بولی ۔۔۔۔یہ ہو نہیں سکتا میری جان کہ تم جیسی سیکسی اور خوبصورت عورت جال پھینکے اور ۔۔۔۔۔ ایک ٹھرکی آدمی اور ٹھرکی بھی ایسا کہ ۔۔۔ جو اس عورت کو پسندبھی کرتا ہو ۔اس کے جال میں نہ آئے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ تم ایسا کرو کہ ایک دو دن مزید اپنا کام جاری رکھو ۔۔۔۔ پھر اس کے بعد میں تم کو بتاتی ہو ں کہ کیا کرنا ہے ۔۔۔سو میں نے مزید دو تین دن تک لالے کو لفٹ کرائی اور پھر باجی کے اگلے حکم کا انتظار کرنے لگی۔۔۔
اور پھر میر ے پوچھنے پر صنوبر باجی نے اگلا حکم یہ دیا کہ آج کے بعد تم نے لالے کو نہ تو لفٹ کرانی ہے اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی بات کرنی ہے ۔تو میں نے ان سے پوچھا کہ اس سے کیا ہو گا باجی تو وہ کہنے لگی ۔۔ میری جان اس سے یہ ہو گا کہ ہم کو پتہ چل جائے گا کہ لالہ نے تمھارا پھینکا ہو ا دانہ اٹھایا ہے یا نہیں۔۔۔۔۔چنانچہ باجی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اگلے دو دن میں بیمار بن گئی اور ان لوگوں کے سامنے کھانا وغیرہ باجی ہی سرو کرتی تھی ۔۔۔۔بقول باجی پہلے دن تو لالے نے اس بات کا کوئی نوٹس نہ لیا پر ۔۔۔ دوسرے دن بقول باجی وہ خاصہ بے چین لگ رہا تھا اس لیئے کھانے کے بعد جب خان جی کسی کام سے اُٹھ کر گئے تو اس نے باجی سے پوچھا ہی لیا کہ ۔۔وہ ۔۔۔۔ وہ۔۔۔ مرینہ ۔۔ نظر نہیں آ رہی ؟ تو باجی نے جواب دیا کہ وہ شاید کسی کام کے سلسلہ میں مصروف تھی اس لیئے اس نے مجھ سے درخواست کی ہے کہ میں کھانا آپ لوگوں کے سامنے رکھوں۔۔ پھر باجی کہتی ہے میں نے اس سے پوچھا کہ کیوں بھائی کھانا ٹھیک نہیں پکا تھا ؟ تو وہ کہنے لگا کہ ۔۔ نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں کھانا تو ٹھیک ہے لیکن آج دوسرا دن ہے مرینہ نظر نہیں آ رہی تھی اس لیئے میں نے پوچھا لیا کہ اس کی طبیعیت تو ٹھیک ہے نا ۔۔۔اسی دوران جبکہ خان جی وہاںموجود نہ تھے سو اسی وقت پلان کےعین مطابق میں کھانے کے گندے برتن اُٹھانے کے لیئے برآمدے میں گئی ۔۔۔۔ اورمیں پوری تیاری سے گئی تھی ۔۔۔ مجھے برآمدے کی طرف آتے دیکھ کر حسبِ پروگرام صنوبر باجی بھی وہاں سے کھسک گئی تھی ۔۔۔ چنانچہ جب میں برآمدے میں گئی تو اس وقت لالہ اکیلا ہی وہاں بیٹھا تھا ۔۔۔ وہاں پہنچ کر میں نے بڑی بے نیازی سے لالہ کو سلام کیا اور پھر اسے بری طرح نظر انداز کرتے اسی شانِ بے نیازی سے گندے برتن اُٹھانے لگی اسی دوران لالہ کی بھوکی نظریں مسلسل میرے ادھ کھُلے بدن پر گڑھی رہیں ۔۔۔ اور میرے جسم پر نظریں جمائے وہ مسلسل اس کوشش میں تھا کہ میں اس کی طرف دیکھوں تو وہ مجھ سے کوئی بات کرئے ۔۔۔۔ لیکن میں سر جھکا کر برتن اُٹھاتی رہ اور وہ بار بار میری طرف دیکھ کر کچھ کہنے کی کوشش کرتا ۔۔۔لیکن اس کی ہمت نہ پڑ رہی تھی۔۔ آخر جب میں برتن اُٹھا کر وہاں سے جانے لگے تو اسی دوران لالہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ مرینہ بات سُنو ۔۔!!! میں جاتے جاتے رُک گئی اور بڑیے نخرے سے بولی ۔۔۔ جی فرمائیے؟؟ ۔۔تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا ۔۔ ناراض ہو؟ تو میں نے اسی نخریلے انداز میں جواب دیا ۔۔ نہیں بہت خوش ہوں ۔۔ اور چلنے لگی ۔۔۔ تو وہ پھر بولا ۔۔ سوری مرینے ۔۔۔ تو میں نے ایک دم غصے میں آ کر کہا سوری کس بات کا۔۔؟ اور وہاں سے چل پڑی ۔۔۔۔۔ اور کچن میں جا کر باجی کو ساری بات بتا دی سُن کر کہنے لگی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مچھلی نے سارہ چار نگھل لیا ہے اور دوسری بات یہ کہ لالہ کو نخرہ کرنے والی لڑکیاں پسند ہیں ۔۔۔ پھر مجھ سے بولی ٹھیک ہے آج کے بعد تم نے لالے کو لفٹ نہیں کرانی بلکہ اس کو زیادہ سے زیادہ تڑپانا اور ٹیز کرنا ہے ۔۔۔پھر کہنے لگی اب تم دوبارہ جاؤ ۔۔۔ اور ان کے کہنے پر میں نے ٹرے اُٹھائی اور دوبارہ برآمدے میں چلی گئی ۔۔۔ مجھے اپنی طرف آتے دیکھ کر لالے کی باچھیں کھل گئیں ۔۔۔ اور وہ میری ادھ کھلے مموں پر نظریں گاڑتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ وہ وہ ۔۔ مرینہ ۔۔۔ میں میں ۔۔۔ تم سے سوری کرتا ہوں ۔۔ میں برتن اٹھاتے اٹھاے رُک گئی اور بڑے نخرے سےبولی ۔۔ لیکن کس بات کی سوری ؟؟ ۔۔اور سیدھا اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگی ۔۔ مجھے یوں اپنی طرف دیکھتے دیکھ کر وہ کچھ گڑبڑا ساگیا اور بولا۔۔۔ تم کھانا بہت اچھا بناتی ہو۔۔۔اسی دوران پروگرام کے مطابق صنوبر باجی بھی وہاں آ گئیں اور ان کے آنے کے کچھ ہی دیر بعد خان جی بھی پہنچ گئے ۔۔
اسی طرح اگلے ایک دو ہفتوں میں میں نے اپنے نازو نخروں سے لالہ کی ایسی مت ماری کے وہ بے چارہ بن بلکل ہی ہلکان گیا میں اس کے ساتھ صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں والا سلوک کر رہی تھی اور جہاں تک ممکن تھا اس کو تڑپا رہی تھی اور میری یہ ناز و ادا دیکھ کر وہ پوری طرح گھائل ہو چکا تھا اور اب وہ منت ترلوں پر آ گیا ایک رات کھانا کھانے کے بعد میں نے حسبِ معمول قہوہ کا کپ لالہ کے ہاتھ میں پکڑانی لگی تو عین اس ٹائم خان جی اپنی کرسی سے اُ ٹھ کر جاتے ہوئے بولے ۔۔۔ میں ذرا واش روم سے ہو کر آتا ہوں ۔۔ چنانچہ جیسے ہی میں نے قہوے کا کپ لالہ کو پکڑایا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا لیکن میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ ان سے چھڑا لیا اور پہلی دفعہ ان کو صاف لفٹ کراتے ہوئے آہستہ سے کہا کیا کر رہے ہو لالہ ۔۔ باجی دیکھ لی گی ۔۔ میری اس بات سے وہ تو نہال ہو گیا اور میرا ہاتھ چھوڑ دیا ۔۔ اس کے بعد میں بھی سامنے بیٹھ گئی اور پھر پلان کے مطابق ہم دونوں کھانوں کا زکر کرنے لگیں اور پھر باتوں باتوں میں باجی مجھ سے کہنے لگی تم کو پتہ ہے مرینے ۔۔ کہ اب دھلی چاٹ والا بھی لالہ کے پاس ہی شفٹ ہو گیا ہے باجی کی بات سُن کر میں نے لالہ کی طرف دیکھا اور بڑے اشتیاق سے کہنے لگی سچ لالہ تو وہ بولا … ہاں پر اس کو تو شفٹ ہوئے ایک ماہ ہو گیا ہے ۔۔ لالہ کی بات سُن کر میں نے صنوبر باجی کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ دیکھ لو باجی مشہورِ عالم چاٹ والے کو ان کے پاس شفٹ ہوئے ایک ماہ ہو گیا اور ان کو کبھی اس بات کی توفیق نہیں ہوئی کہ ہمیں اس کی چاٹ ہی کھلا دیں ۔۔ میری بات سُن کر بجائے صنوبر کے۔۔۔ لالہ کہنے لگا ۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے آپ کھانے والے بنو۔۔ تو میں آپ کو روزانہ ہی چاٹ بھیج دیا کروں گا ۔۔ تو اس دفعہ صنوبر باجی نے اس سے کہا لو جی اس میں نہ کھانے والی کون سی بات ہے ۔۔۔۔ آپ بھیج کر تو دیکھو۔۔۔
اگلی صبع کی بات ہے کہ خان جی اپنے کام کے لیئے نکلے ہی تھے کہ ۔۔کہ اچانک باہردروازے پر دستک ہوئی ۔۔ صنوبر باجی ابھی تک کمرے سے باہر نہیں نکلی تھیں اور ۔آج چونکہ دلاور کا بھی دن نہیں تھا اس لیئے میں دیکھنے کےلیئے باہر چلی گئی اور دروازہ کھول کر دیکھا تو سامنے ایک بڑا ہی کیوٹ سا لڑکا کھڑا تھا اور اس کے ہاتھ میں ایک پارسل پکڑا ہوا تھا میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس پارسل میں چاٹ ہے جو لالہ جی نے مرینہ باجی کے لیئے بھیجی ہے لڑکے کے منہ سے اپنا نام سُن کر میں تو آگ بگولہ ہو گیا ۔۔اور بڑے ہی غصے سے اس کو کہا کہ یہ پارسل لے جاکر اپنےاس لالے کے منہ پر مارو اور دھڑام سے دروازہ بند کر دیا ۔۔تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ ایک بار پھر دروازہ پر دستک ہوئی اور میں نے باہر دروازہ کھولا تو سامنے اس لڑکے کے ساتھ لالہ کھڑا تھا جیسے ہی میں سامنے ہوئی۔۔۔ اس لڑکے نے لالے کو کہا لالہ یہی وہ عورت ہے کہ جس نے مجھے یہ پیغام دیا تھا ۔۔۔ اس کی بات سُن کر لالے نے اس کو کہا کہ تم جاؤ ۔۔ اور جب وہ لڑکا چلا گیا تو لالہ مجھ سے بولا ۔۔ مرینہ جی آپ نے میرا گفٹ کیوں واپس کر دیا ہے تو میں نے قدرے غصے اور لاڈ سےکہا۔۔ واپس کیوں نہ کر تی کہ آپ نے ایک کل کے لونڈے کے ہاتھ چیز بھجوائی ہے یہ بھی نہ سوچا کہ اگر یہ لڑکا کسی کو بتا دے تو ہمارے کتنی بدنامی ہو گی۔۔ میری بات سُن کر وہ بولا ۔مرینہ جی اس بات سے آپ بے فکر رہو کہ یہ لڑکا کسی کو میری بات بتا دے گا ۔۔ پھر کہنے لگا یہ لڑکا میرے اعتماد کا ہے آپ نے جو بھی چیز منگوانی ہو اس کو بتا دیا کرو آپ کو چیز مل جائے گی ۔۔ پھر بڑی عاجزی سے کہنے لگا ۔۔مرینہ ۔ پلیز میری طرف یہ چاٹ قبول کرو ۔۔ وہ اتنی عاجزی سے بات کر رہا تھا کہ جسے سُن کر مجھے بڑی ہنسی آ رہی تھی جسے میں نے ۔ضبط کیا اور سیریس ہو کر کھڑی رہی ۔۔۔۔ اور میں سوچنے لگی کہ یہ و ہی شخص ہے کہ جس سے ایک دنیا ڈرتی ہے اوراس وقت یہ میرے سامنے کیسے بھیگی بلی بنا درخواست کر رہا ہے ۔۔۔ سو میں نے تھوڑے سے نخرے دکھا کر اس سے چاٹ کا وہ پارسل وصول کر لیا ۔۔۔اوربدلے میں الٹا اس نے میرا ہزار بار شکریہ ادا کیا ۔۔اور جاتے ہوئے کہنے لگا ۔۔ مرینہ جی اگر اجازت ہو تو کل سے یہ لڑکا آپ کےلئے چاٹ لے آئے اور پھر خود ہی بولا ۔۔۔۔ آنے کو تو میں بھی سر کے بل چل کر آ جاتا لیکن آپ کو پتہ ہی ہے کہ لوگوں کو شک ہو جاتا اس لیئے آپ کی بڑی مہربانی ہو گی کہ اگر آپ اس لڑکے سے اپنا پارسل وصول کر لیاکریں گی۔۔۔ اور میں نے اس کوایسا کرنے کی اجازت دے دی ۔۔ اورپارسل لے کر جب واپس آئی تو باجی برآمدے میں کھڑی یہ سب دیکھ رہی تھی اسے دیکھ کر میں نے سارا ماجرا ان کو بتایا اور پھر ان سے پوچھا کہ باجی آپ تو کہتی ہو کہ یہ ایسا ہے ویسا ہے لیکن میرے سامنے تو یہ شخص بلکل بھیگی بلی بنا ہوتا ہے ۔۔۔ سن کر باجی کہنے لگی ہاں یار اس کی اس بات سے میں بھی خاصی حیران ہوئی ہوں پھر بولی ۔۔۔ اس کا یہ روپ میں نے بھی پہلی بارہی دیکھا ہے ۔۔پھر بولی میرے خیال میں تمھارے عشق میں اندھا ہو گیا ہے ۔۔
اگلے روز سے وہی کیوٹ سا لڑکا جس کا نام کاشف تھا روزانہ ہی میرے لیئے چاٹ کا پارسل لانے لگا ۔۔ جو میں اور باجی مل کر کھاتیں تھیں ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ہمارا آپسی کا سیکس بھی جاری تھی لیکن اب ہر سیکس کے اینڈ پر اس کی مجھ سے ایک ہی ڈیمانڈ کرتی تھی کہ اسے لالے کا لن چاہیئے ۔۔۔۔۔ پتہ نہیں کیوں باجی لالے کے لیئے اتنی پاگل کیوں ہو رہی تھیں اور اب تو ان کو ۔۔۔۔ ایک ضد سی ہو گئی تھی اور میری بار بار کی یقین دھانیوں کے باوجود بھی وہ مجھے یہ بات کہنے سے باز نہ آتی تھی ۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ اس دن صُبع سے ہی موسم بڑا سہانا تھا ۔۔ آسمان پر کالی گھٹائیں چھائی ہوئی تھی ۔اور بارش کی آمدآمد تھی ۔۔۔ اور موسم دیکھ کر میں کافی مست ہو رہی تھی ۔۔ اور میں دل ہی دل میں خان جی کے جانے کے بعد باجی کے ساتھ سیکس کرنے کا ارادہ بنائی بیٹھی تھی جبکہ اس وقت خان جی میرے سامنے بیٹھے ناشتہ کر رہے تھے کہ اچانک باجی کمرے میں داخل ہوئی اور خان جی سے بولی کب چلنا ہے بھائی ۔؟؟ تو خان جی نے کہا بس ناشتہ کر کے چلتے ہیں ۔۔۔۔باجی کی بات سُن کر میں نے نظروں ہی نظروں میں اس سے پوچھا کہ کہاں جا رہی ہو؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ایک بڑے ضروری کام سے جانا ہے اور پھر بولی میں نے اس بارے میں کل تم کو بتایا بھی تھا اور مجھے یاد آ گیا کہ واقعہ ہی کل انہوں نے میرے ساتھ اس بارے میں بات کی تھی لیکن پتہ نہیں کیوں میں ان کی یہ بات بھول گئی تھی ۔ خیر ناشتہ کے بعد باجی اور خان جی ایک ساتھ با ہر چلے گئے اور میں گھر میں اکیلی رہ گئی ۔ان کے جانے کے تھوڑی ہی دیر بعد ۔۔۔ ہلکی ہلکی بارش شروع ہو گئی ۔۔۔ اور میں بارش دیکھ مست ہو گئی اور صحن میں جا کر نہانے لگی ۔۔۔ بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ کہ پھراچانک دروازے پردستک ہوئی ۔۔سو میں نہاتے نہاتے دروازے کی طرف چلی گئی اور دروازہ کھول کر ۔۔۔ دیکھا تو ہاتھ میں چاٹ کا پارسل لیئے کاشف کھڑا تھا اسے دیکھ میں بڑی حیران ہوئی اور اس سے پوچھا کہ بارش میں آنے کی کیا ضرورت تھی؟ تو وہ کہنے لگا وہ جی لالے کا آرڈر تھا اس لیئے آنا پڑا ۔۔ پھر اس نےمیرے ہاتھ میں پارسل پکڑایا اور واپس جانے لگا ۔۔۔ تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے اس کی ساری قمیض پر کافی کیچڑ لگا ہوا تھا اور اس کے ساتھ وہ کچھ لنگڑا بھی رہا تھا تو میں نے اس کو آواز دے کر بلایا اور اس سے پوچھا کہ کیا ہوا ؟؟ تو وہ روہانسا ہو کر بولا کہ باجی میں بڑے زور سے پھسلا ہوں ۔ اس کی بات سُن کر مجھے بڑا افسوس ہوا اور میں نے اس سے پوچھا کہ زیادہ چوٹ تو نہیں لگی ؟ تو وہ بولا ۔۔۔ نہیں لیکن بایاں پاؤں ٹھیک سے نہیں چل رہا ۔۔۔یہ سُن کر مجھے مزید افسوس ہوا اور میں نے اسے کہا کہ وہ اندر آ جائے تا کہ میں اسے چیک کر کے دوائی وغیرہ لگا سکوں ۔۔۔ پہلے تو وہ اندر آنے سے گھبرا رہا تھا ۔۔۔ لیکن جب میں نے اسے سختی سے اندر آنے کو کہا تو وہ مان گیا اور ۔میں اس کو ساتھ لیکر برآمدے میں آ گئی اور اسے چارپائی پر لیٹنے کو کہا ۔۔۔ کچھ ہچکچاہٹ کے بعد وہ لیٹ گیا اور میں اس کے پاس کھڑی ہو گئی اور پھر اس کی ٹانگ کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کہ بتاؤ کہاں پر ۔۔۔ درد ہو رہا ہے تو اس نے شلوار کے اوپر سے ہی ایک جگہ پر ہاتھ لگا یا اور بولا ۔۔ باجی یہاں سے بڑی ٹیسیں اُٹھ رہیں ہیں ۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ تم اپنی شلوار تھوڑی اوپر کر لو میں ابھی دوائی لیکر کر آتی ہوں ۔۔۔ ۔۔۔اور جلدی سے اپنے کمرے میں گئی اور چوٹ پر لگانے والی کریم لےاٹھائی ہی تھی کہ ۔۔۔۔نیچے سے مجھے اپنی پھدی کا پیغام وصول ہوا ۔کہ کیوں نہ اس لڑکے کے ساتھ انجوائے کیا جائے ؟ ۔۔۔۔۔۔گرم تو میں پہلے سے ہی تھی ۔۔۔ لڑکے کا سُن کر اور بھی گرم ہو گئی اور ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ پھر اچانک ایک آئیڈیے نے میرے اندر سر ابھارا ۔۔۔۔ اور ۔۔میں نے تھوڑا آگے ہر کر کھڑکی سے ایک نظر کاشف پر ڈالی ۔۔۔ تو وہ اپنے گلابی ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا ۔۔۔ اور ساتھ ساتھ بے دھیانی میں اپنے لن کو بھی مسل رہا تھا ۔۔ اس کا ہاتھ اپنے لن پر دیکھ کر میں مزید گرم ہو گئی اور ۔۔۔اس لڑکے کے ساتھ سیکس کرنے کا پکا ارادہ بنا لیا ۔۔۔ اور پھر میں نے کریم اُٹھا کر جانے سے پہلے ایک نظر آئینے پر ڈالی تو دیکھا کہ کہ بارش کی وجہ سے میری قمیض بھیگ کر سینے کے ساتھ چپکی ہوئی ہے جس کی وجہ سے میرے کھڑے ممے بڑا ہی دلکش نظارہ پیش کر رہے ہیں لیکن میں نے اس پر بس نہیں کیا بلکہ اپنی بھیگی ہوئی قمیض کا ایک بٹن اور کھول دیا اور سینے کے ابھاروں کو نمایاں کر کے باہر چل دی ۔ اور جب کاشف کے پاس پہنچی تو اس نے اپنی شلوار کو کافی اوپر کیا ہوا تھا ۔۔۔اب میں اس کے پاس پہنچی اور ایسے اینگل سے جھکی کہ جس سے میرا آدھ کھلا سینہ اسے صاف نظر آئے ۔۔۔ اور اس سے پوچھا کہ چوٹ کہاں لگی ہے ۔۔؟ اس نے گھٹنے کے نیچے ایک جگہ پر ہاتھ رکھا اور بولا ۔۔۔ یہاں ۔۔۔ میں بظاہر اس کی چوٹ کا نشان دیکھنے کے لیئے مزید آگے بڑھی اور ۔۔۔اس کو اپنی چھاتیوں کا درشن کراتے ہوئے اس کی چوٹ کا جائزہ لینے لگی ۔۔دیکھا تو اس کے گھٹنے سے نیچے کی جگہ کافی سُرخ ہو رہی تھی اور اس پر چرہیٹوں کے نشان بھی بنے ہوئے تھے ۔۔۔ اسے دیکھ کر میں نے سر اوپر کیا اور اپنے ممے اس کی طرف کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ تم پھسلے تھے ۔۔؟ اور اس نےاثبات میں سر ہلا دیا ۔۔ اور میں نے کن اکھیوں سے دیکھا تو وہ آنکھیں پھاڑے میرے آدھ کھُلے مموں کو تاڑ رہا تھا۔۔ اب میں نے اس کی سہولت کے لیئے ایسے کھڑی ہوئی کہ جہاں سے بڑی آسانی سے میرے مموں کی گولائیوں پر اس کی نظریں پڑتی تھیں ۔۔ ۔۔ پھر میں نے اس کے متاثرہ حصہ پر کریم لگا ئی اور اس کی ہلکی ہلکی مالش کرنے لگی ۔۔اور کن اکھیوں سے اس کی طرف دیکھتی بھی جاتی تھی ۔۔۔۔ وہ دینا و مافیہا سے بے خبر میرے مموں کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھتا جا رہا تھا ۔۔ جس کا۔۔اثر یہ ہوا ۔۔ کہ آہستہ آہستہ اسکا لن کھڑا ہونے لگا ۔۔۔اور میں بڑے غور سے اس کی شلوار کو دیکھنے لگی کہ جہاں اس کا لن ناگ کی طرح لہرا کا سر اُٹھا رہا تھا ۔۔۔ اور پھر دیکھتے دیکھتے اس کا لن تن گیا اور اس کی شلوار کافی اوپر کو اُٹھ گئی ۔ اس کا کھڑا لن دیکھ کر میں تو ششدر رہ گئی اور ایک لمحے کے لیئے میرے دل میں خیال آیا کہ کاشف اتنا بھی لڑکا نہیں ہے ۔۔ اور ۔۔ اس سوچ کا آنا تھا کہ نیچے سے میری پھدی میں کُھدبُد شروع ہو گئی لیکن میں نے اس پر کچھ ظاہر نہ کیا ۔اور چُپ چاپ اس کے متاثرہ حصے پر مساج کرتی رہی ۔۔۔۔ ۔ اور جب میں نے دیکھ لیا کہ اب وہ پوری طرح سے گرم ہو گیا ہے تو میں نے اپنے ڈرامے پر عمل کرنے کے لیئے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ اور کہاں پر چوٹ لگی ہے ؟ ۔تو وہ بولا باس باجی ۔۔۔اور پھر میں نے اس سے بات کرتے ہوئے ر ایسے شو کیا کہ جیسے اچانک ہی مییر نظر اس کے تنے ہوئے لن پر پڑی ہے ۔۔۔ شلوار میں اس کا لن پوری طرح تنا ہوا کھڑا تھا ۔۔۔ ۔ لیکن میں نے اسے پوری طرح قابو میں لانے کے لیئے اسے کھڑا ہونے کے لیئے کہا ۔۔۔ کچھ ہچکچاہٹ کے بعد وہ کھڑا ہو گیا اور ۔۔۔ جیسے ہی وہ کھڑا ہوا ۔۔ تنبو بنی اس کی شلوار سے اس کا لن صاف دکھائی دینے لگا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میں نے آگ بگولہ ہونے کی ایکٹنگ کی اور بولی ۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ تم کو شرم نہیں آتی کمینے ۔۔میں تمھاری چوٹ پر مرہم لگا رہی تھی اور تم ۔۔۔ میری اتنی سخت جھاڑ کھا کر وہ بڑا پریشان ہوا اور لگا مجھ سے معافیاں مانگنے اور بولا ۔۔ باجی مہرباجی کر کے آپ یہ بات لالے کو مت بتانا ورنہ وہ میری جان نکال دے گا ۔۔۔ میں آپ کی ہر سزا بھگتنے کے لیئےتیار ہوں ۔۔
۔ لیکن میں نے اس کی ایک نہ سُنی اور اس پر پریشر ڈالتے ہوئے بولی کہ لالے کو تو میں خواہ مخواہ ہی بتاؤں گی کہ تم نے ایسے لوگ رکھے ہوئے ہیں جو دوسروں کی ماؤں بہنوں پر گندی نظریں ڈالتے ہیں ۔۔۔میری دھمکی سُن کر وہ رونے پر آ گیا ۔۔۔ اور میرے قدموں میں گر کر بولا باجی پلیز۔۔ آپ جو مرضی ہے مجھے سزا دے دیں لیکن ۔۔۔۔ لالے کو مت بتائیں ۔۔ ا س کی اتنی منت زاری سن کر میرا دل پسیچ گیا اور میں نے مزید ڈرامہ بند کرتے ہوئے اس سے کہا ٹھیک ہے ۔۔ میں لالے کو نہیں بتاؤں گی ۔۔ لیکن سزا تو تم کو ضرور ملے گی ۔۔۔ میری بات سُن کر اس کو کچھ ڈھارس ہوئی اور وہ میرے قدموں سے اُٹھ گیا اور میں نے دیکھا کہ خوف کی وجہ سے اس کا لن بیٹھ چکا تھا جسے دیکھ کر مجھے تھوڑا سا افسوس بھی لیکن پھر سوچا کہ اس جیسے لڑکے کے لن کو کھڑا کرنے میں کون سی دیر لگتی ہے ۔۔۔
اب وہ میرے سامنے مؤدب کھڑا تھا او کا چہرہ سُرخ ہو رہا تھا اور اس کے گلابی ہونٹ نیلے پڑ چکے تھے ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ہولے ہولے کانپ بھی رہا تھا اور سر جھکائے میری سزا کا منتظر تھا اور مجھے سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ میں کس طریقے سے سیکس کروں کروں کہ ۔۔ میرا راز ۔۔ راز بھی رہے اور کام بھی بن جائے ۔۔۔ کافی سوچا۔۔ پر کچھ سمجھ نہ آیا ۔۔ ادھر نیچے میری پھدی نے دھائی مچائی ہوئی تھی ۔۔ اور دماغ کو کوئی آئیڈیا نہ سوجھ رہا تھا ۔۔۔ مجھے اپنی سوچوں میں گُم دیکھ کر اس نے سر اُٹھایا اور بولا باجی میں اپنی غلطی کی ایک دفعہ پھر معانی چاہتا ہوں ۔۔ تب میں نے اس سے کہا ایک شرط پر تم کو معافی مل سکتی ہے کہ تم مجھے بتاؤ کہ مجھے دیکھتے ہوئے تمھارا ۔۔۔(لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) کب اور کس ٹائم کھڑا ہوا ۔۔ میری بات سُن کر وہ ہکا بکا رہ گیا ۔۔ اور بولا ۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔ وہ ۔۔۔ تو میں نے تھوڑا لہجہ سخت کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ ورنہ ۔۔ مجھے معلوم تھا کہ میری اس۔۔۔ ورنہ ۔۔ سے اس کی جان جاتی ہے ۔۔۔ اس لیئے وہ جلدی سے بولا ۔۔۔ وہ باجی جب آپ جھک کر میری ٹانگ کا مساج کر رہی تھیں نا ۔۔ تو ۔۔ تو ۔۔ اس وقت میری نظر آپ کی قمیض پر پڑی تھی ۔۔۔ اور ۔۔۔ اور ۔۔۔ اس نے اتنا کہا اور چُپ ہو گیا ۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے قدرے سخت لہجے میں کہا ۔۔ پوری بات بتاؤ ۔۔ یہ اور ۔۔۔اور کیا لگا رکھی ہے ۔۔۔ میرا آرڈر سُن کر ایک لمحے کے لیئے اس کا لال ہوتا ہوا چہرہ ٹماٹر ہو گیا ۔۔ اور بولا ۔۔۔ وہ باجی آپ کی قمیض کا بٹن کھلا ہوا تھا نا اور اس میں سے وہ آپ کے ۔۔ آپ کے ۔۔۔ تو میں نے کہا میرے کیا ۔۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ میں اس کا نام نہیں لے سکتا باجی ۔۔۔ تب میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اگر نام نہیں لے سکتے تو ہاتھ لگا کر بتاؤ ۔۔میری اس بات سے وہ ایسا ہو گیا کہ جیسے میں نے اس کے پاؤں میں بمب پھوڑ دیا ہو۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔ یہ آپ کیا کہہ رہی ہو باجی ؟ ۔۔ تو میں نے کہا جو کہہ رہی ہوں کرو۔۔۔میری بات سُن کر اس نے بڑی حیرانگی سے میری طرف دیکھا اور مردہ قدموں سے چلتا ہوا ۔۔۔ میرے پاس آ کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔ اور پھر میرے دوبارہ کہنے پر اس نے نیم دلی سے اپنا ایک ہاتھ میرے ممے پر رکھ دیا۔۔۔۔ اور میں نے اس کو حکم دیا کہ اب ان کو دباؤ ۔۔ اور اس نے میرے ممے کو ہلکا سا دبا بھی دیا ۔اور میں نے اس کے نیچے دیکھا تو خوف کے مارے اس کا لن ابھی بھی بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اس سے کہا ۔۔ کمال ہے میرے ممے دیکھ کر تمھارا کھڑا ہو گیا تھا اور اب ان کو ہاتھ میں پکڑ کر بھی کھڑا نہیں ہو رہا یہ کیا چکر ہے ؟۔۔۔ میرے لہجے میری حرکات و سکنات سے اس نے کچھ کچھ اندازہ لگا لیا تھا کہ باجی کیا چاہتی ہے ۔ ۔۔ لیکن بے چارہ کھل کر اظہار نہ کر سکتا تھا ۔اس کے بات سمجھ جانے کی نشانی یہ تھی کہ اب اس کے چہرے پر پہلے جیسا خوف نظر نہ آ رہا تھا ۔اسے چُپ دیکھ کر میں نے کہا بولو نا ۔۔۔ تم چپ کیوں ہو گئے ہو ۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔باجی وہ بات اور تھی تب میں نے پہلی دفعہ مسکراتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔آخر وہ کیا بات تھی ۔۔۔ جس سے تمھارا یہ لن کھڑا ہو گیا تھا ؟ ۔۔ میرے منہ سے لن کا لفظ سُن کر وہ ساری بات سمجھ گیا اور بولا ۔۔۔باجی ۔۔ تب آپ کا ڈر نہیں تھا ۔۔ تو میں نے اس کو کہا ۔۔۔ تھوڑی دیر کے لئے اپنا ڈر دور کرومیرا اتنا کہنے کی دیر تھی کہ ۔۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے ممے پکڑ لیئے اور انہیں دبانے لگا ۔۔۔ اور مجھے مزہ آنے لگا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کی شلوار نےایک دفعہ پھر اوپر کو اُٹھنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور کچھ دیر میں اس کا لن مکمل طور پر تن چکا تھا
کچھ دیر ممے دبانے کے بعد وہ بولا باجی ۔۔کیا ۔ میں آپ کے ممے چوس سکتا ہوں ؟ تو میں نے کہا ابھی تو تم ڈر کے مارے تھر تھر کانپ رہے تھے اور اب کیا کہہ رہے ہو ۔۔اس نے میری بات کا کوئی جواب نہ دیا اور اپنا منہ میرے مموں پر رکھ دیا ۔۔ میں نے اسے ایک منٹ کے لیئے رُکنے کو کہا اور پھر اپنی قمیض اوپر کر کے اپنے ممے ننگے کر دیئے۔۔۔ میرے ننگے ممے دیکھ کر وہ حیران ہو گیا اور ۔۔۔ ستائیش اس کی آنکھوں سے جھلکنے لگی ۔۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں اور ۔۔وہ میری ننگی چھاتی کو دیکھ کر اس پر بھوکوں کی طرح ٹوٹ پڑا ۔۔ اور بڑی بے صبری سے میرے ممے چوسنے لگا۔۔۔ اس کے ممے چوسنے کا انداز نے مجھے اتنا گرم کر دیا کہ میں نے اپنا ایک مما اس کے منہ کے آگے کیا اور نشیلے لہجے میں بولی ۔۔۔ پہلے میرے نپل چوس ۔۔۔۔ اور وہ میرے نپلز کو اپنے منہ میں لیکر اس کو مزے لے لے کر چوستا جس سے مجھے اپنی سسکیاں روکنا مشکل ہو گیا اور میں ۔۔۔۔ مست ہو کر لذت آمیز سسکیاں لینے لگی ۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔اُف ف ف ف ف۔۔زور سے چوس ۔۔۔۔ جس سے میری پھدی میں مزید پانی بھرنے لگتا ۔۔۔ اور میں اتنی گرم ہو گئی کہ میں نے اچانک اپنے ممے چھوڑے اور شلوار کے اوپر سے ہی اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔ اور اسے دبانے لگی ۔۔ یہ دیکھتے ہوئے اس نے بھی میرے ممے چوسنے کا عمل روک دیا اور مجھ سے بولا ۔۔ میرے لن کو دباؤ باجی ۔۔ اور میں بے اختیار اس کے لن کو دبانے لگتی ۔۔۔ پھر میں نے اس سے کہا کہ ۔۔۔ وہ شلوار اتارے ۔۔۔ میں اپنے ہاتھوں میں اس کا ننگا لن پکڑنا چاہتی ہوں ۔۔۔ میری بات سُن کر اس نے جھٹ سے اپنے نالے پر ہاتھ مارا اور دوسرے ہی لمحے اس کی شلوار اتری ہوئی تھی ۔۔۔ او ر میری نگاہ اس کے لن پر پڑ گئی ۔۔۔ اس کا لن کاسائز درمیانہ اور رنگ گورا تھا ۔۔ اور اس کے لن کی خاص بات یہ تھی ۔۔کہ اس کا ۔ اگلا ہیڈ بہت موٹا تھا جبکہ لن کا پچھلا سرا ہیڈ کی نسبت کافی پتلا تھا ۔۔۔ مجھے لن کی طرف بڑے غور دیکھتے ہوئے کاشف بولا ۔۔ باجی میرے لن کو تھوڑا آگے پیچھے کریں نا۔۔۔ اور میں نے اس کا لن اپنی مٹھی میں پکڑا اور بڑی نرمی سے اسے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔۔ ابھی میں نے اس کی تھوڑی سی ہی مُٹھ ماری تھی ۔۔۔۔ کہ اچانک ۔۔ کاشف کے بدن نے ایک جھٹکا لیا اور اس کے ساتھ ہی اس کے لن سے گاڑھی منی نکل نکل کر میرے ہاتھ پر گرنے لگی ۔۔۔ اسے ڈسچارج ہوتے دیکھ میں جوش میں آ گئی اور مزید تیزی سے اس کی مُٹھ مارنے لگی ۔۔کچھ دیر بعد اس کے لن نے منی نکالنا بند کر دی تو میں نے اس کے لن سے ہاتھ ہٹایا اور کاشف سے بولی کہ تم میرے کمرے میں آ کر بیٹھو میں ہاتھ دھو کر آتی ہوں ۔۔۔ اور میں جلدی سے اپنے کمرے کے واش روم میں گئی اور دروازے بند کر۔۔اپنی زبان باہر نکالی اور ۔ اپنے ہاتھ پر لگی کاشف کے جوان لن کی ساری کی گاڑھی منی چاٹ لی اور سوچنے لگی ۔۔۔ کہ پتہ نہیں اب دوبارہ اس کا لن کھڑا بھی ہو گا کہ نہیں ۔کیونکہ میری پھدی کو اس کے لن کی اشد ضرورت محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔۔ کہ پھر اچانک خیال آیا کہ جب خان جی کا لن کھڑا نہیں ہوتا تو میں اسے منہ میں لے کر چوستی ہوں جس سے وہ کھڑا ہو جاتا ہے اس کا بھی منہ میں لوں گی تو کھڑا ہو جائے گا۔۔ پھر ہاتھ دھو کر کلی کی اور واپس کمرے میں آ گئی تو دیکھا کہ کاشف پلنگ پر بیٹھا میرا انتظار کر رہا تھا ۔۔
جیسے ہی میں اس کے پاس پہنچی وہ بولا سوری باجی ۔۔۔ میں نے آپ کے ہاتھ گندے کر دیئے تومیں نے اس سے کہا کہ یہ تم اتنی جلدی فارغ کیوں ہو گئے تو وہ کہنے لگا باجی آپ کے ہاتھ اتنے نرم اور مُٹھ مارنے کا انداز اتنا اچھا تھا کہ ۔۔۔ مزے کے مارے میری منی نکل گئی تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔اب دوبارہ کھڑا ہو گا؟ تو وہ کہنے لگا ٹرائی کرتا ہوں اور پھر اس نےلن کو ہاتھ میں پکڑا اور اسے آگے پیچھے کرنے لگا ۔۔۔ تب میں نےاس کا ہاتھ پکڑا اور بولی ۔۔۔ رہنے دو میں ٹرائی کرتی ہوں اور اس کو پلنگ پر ۔۔ بٹھا کر اس کی ساری شلوار اتار دی اور اس کو اپنی ٹانگیں کھلی کرنے کو کہا ۔۔۔ اور وہ اپنی ٹانگیں چوڑی کر کے بیٹھ گیا پھر میں زمین پر بیٹھی اور اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔ اور اسے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔ اس کے لن میں ہلکی سی جنبش ہوئی لیکن وہ پوری طرح سے کھڑا نہ ہوا ۔۔۔ یہ دیکھ کر کاشف مجھ سے کہنے لگا۔۔ باجی آپ لن چوستی ہیں ؟ تو میں نے کہا کیوں ؟ تو وہ کہنے لگا اگر آپ میرا لن اپنے منہ میں ڈالیں گی نا تو یہ جلدی کھڑا ہو جائے گا ۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ میں نے کبھی لن چوسا تو نہیں لیکن تم کہنے ہو تو یہ بھی کر لیتی ہوں اور پھر میں نے اپنا منہ اس کے لن کے اوپر رکھ دیا اور زبان نکال کر اس کے خوب صورت ہیڈ پر پھیرنے لگی اس کے ہیڈ پر ابھی بھی اس کی نمکین منی لگی ہوئی تھی ۔۔۔ جس کومنہ میں لیتے ہی میں گرم ہو گئی اور اس کا مرجھایا ہوا لن اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگی ۔۔۔ میرے منہ کی گرمی اور ہونٹوں کی نرمی پا کر جلد ہی اس کا لن پھر سےاکڑ گیا ۔۔ اور جیسا کہ آپ جانتے ہی ہو کہ کھڑے لن کے چوسنے کا اپنا ہی مزہ اور ۔۔اپنا ہی نشہ ہوتا ہے اور میں اس نشے کے زیرِ اثر اس کے نوجوان لن کو چوستی گئی ۔۔۔ یہ دیکھ کر کاشف نے میرے سر پر ہاتھ رکھا اور بولا ۔۔۔ باجی کیا آپ میرا سارا لن اپنے منہ میں لے جا سکتی ہو؟؟؟ ۔۔۔ تو میں نے اس کے لن سے منہ ہٹا کر کہا کہ ۔۔۔ کوشش کرتی ہوں ۔۔۔ اور پھر میں نے آہستہ آہستہ اس کے لن کو اپنے منہ میں لینا شروع کر دیا ۔۔۔اور کرتے کرتے سارا لن اپنے منہ میں لے گئی اور پھر اس کے سخت لن پر پر اپنے نرم ہونٹ لگاتے ہوئے اوپر کو آنے لگی ۔۔۔ میرے اس چوپے سے وہ اتنا پُر جوش ہوا کہ ۔۔۔ اسکے منہ سے سسکیاں نکلنے لگیں ۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور وہ بولا۔۔۔۔۔یسس۔۔۔۔ باجی ۔۔۔اُف ۔۔۔ اور پھر ۔۔کچھ ہی دیر بعد وہ اس کا جسم ایک بار پھر سے اکڑنے لگا۔۔۔۔ اور ۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں سنبھلتی ۔۔۔ اس کے لن نے میرے منہ میں ہی اپنی گرم گرم گاڑھی اور لذیز منی اگلنا شروع کر دی۔۔۔۔۔ اور میں اپنے منہ میں ہی اس کی یہ قدرے نمکین منی اپنے منہ میں ہی جمع کرتی گئی اور جب اس کے لن نے منی اگلنا بند کر دی تو ۔۔۔۔ میں نے اس کی لذیز منی کا گھونٹ بھر لیا۔۔
لیکن یہ بات میں نےاس کو محسوس نہیں ہونے دی اور ایک بار پھر اُٹھ کر واش روم میں چلی گئی ۔۔ وہاں جا کر اچھی طرح کلی کی اور سوچنے لگی ۔۔۔ کہ اب کیا کروں ؟پھر خیال آیا کہ کیوں نہ اس سے اپنی چوت چٹوائی جائے کہ کچھ تو مجھے بھی تھوڑا سا سکون ملے کہ اس طرح تو میری پھدی ۔۔۔یہی سوچ کر میں دوبارہ باہر آئی اور اس کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی پھر میں نے اس کو کہا کہ کاشف تم پلنگ سے اُتر کو نیچے بیٹھ جاؤ ۔۔اور وہ بلا چوں و چرا کیے پلنگ سے اترا اور نیچے بیٹھ گیا ۔۔ اب میں نے اس کی طرف دیکھا تو ا س کی آنکھوں میں شرمندگئی صاف نظر آ رہی تھی ۔۔ جس کی وجہ سے میں نے اس کو کچھ نہ کہا اور اپنی شلوار اتارتے ہوئے اس سے بولی ۔۔ کاشف تم نے کبھی پھدی چاٹی ہے ؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔ نہیں باجی کسی بھی عورت کے ساتھ میری آج پہلی دفعہ ہے۔۔ اور پھر کہنے لگا لیکن آپ فکر نہ کریں میں نے بہت سی ٹپرپل ایکس موویز دیکھی ہیں ۔۔۔ اور مجھے پتہ ہے کہ جیسے چوت چاٹی جاتی ہے۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے اپنی شلوار اتاری اور قمیض کواوپر کیا اور پھر اس کو پلنگ کی بائینتی سے ٹیک لگانے کو کہا اور پھر اپنی دونوں ٹانو ں کو ادھر ادھر کر کے اپنی چوت اس کے ہونٹوں کی سیدھ پر لا کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسے پھدی چاٹنے کو کہا ۔۔۔سب سے پہلے اس نے اپنی ناک میری چوت سے لگائی اور بولا واہ۔۔۔ باجی آپ کی پھدی سے بڑی سیکسی سی بُو آ رہی ہے ۔۔۔ اور کچھ دیر تک وہ میری چوت سے نکلنے والی یہ بُو سونگھتا رہا ۔۔۔ پھر اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری چوت چاٹنے لگا۔پھر اس نے منہ ہٹایا اور بولا باجی آپ کی چوت بہت گرم ہے ۔۔۔ لگتا ہے اس میں سے آگ نکل رہی ہے ۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ اس آگ کو ٹھنڈ ا کر نا ۔۔۔ میری جان ۔ اور اس کا سر پکڑا اور بولی ۔۔۔ کاشف میرے دانے کو چاٹو ۔۔ اور اس نے میرے دانے کو اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے اچھی طرح سے چوسنے لگا۔۔۔ اور میں مستی میں آ کر وہی لذت آمیز سسکیاں بھرنے لگی کہ جسے سنُ کر ہر مرد پاگل ہو جاتا ہے ۔۔۔ چنانچہ وہ بھی میری مستی بھری آوازیں سُن کر پاگل ہو گیا اور میرے دانے سے منہ ہٹا کر ۔۔ ڈائیرکٹ چوت میں ڈال دیا اور پھر اپنی زبان کو گول سا بنا کر وہ زبان میری چوت میں اندر باہر کرنے لگا ۔۔۔
اس دوران میری چوت نے کافی دفعہ پانی چھوڑا ۔۔ جسے اس نے امرت سمجھ کر پی لیا اور ایک بار بھی نیچے نہیں تھوکا ۔۔۔چوت چاٹتے چاٹتے اچانک اس نے میری چوت سے منہ ہٹا یا اور بولا باجی ۔۔۔ میری پھر سے کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔ اس کی بات سُن کر ۔۔ میں اس سے الگ ہو گئی اور اسے کھڑا ہونے کو کہا ۔۔۔ اور جب وہ کھڑا ہوا تو میں دیکھا کہ اس کا لن پہلے کی طرح فل جوبن میں کھڑا لہرا رہا تھا۔۔ جس کو دیکھ کر میرے منہ اور چوت میں پانی بھر آیا اور میں نے اس سے کہا ۔۔ کاشف اس کو جلدی سے میری پھدی میں ڈال دو اور پھر میں نے زمین پر اپنے گھٹنے رکھے اور پلنگ کے بازوپر جھک گئی اور ۔۔ اپنی ٹانگیں کھول کر اس سے بولی ۔۔۔۔ جلدی کر ۔۔۔ میری بات سُن کر کاشف میرے پیچھے آیا اور وہ بھی گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور ۔۔۔ میری گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا ۔۔۔ باجی ۔۔۔ آپ کی پھدی کی طرح آپ کی گانڈ بھی بڑی ذبردست ہے تو میں نے اپنے منہ پیچھے کیا اور بولی ۔۔۔ حرامی ۔بک بک نہ کر ۔۔ میری پھدی میں لن ڈال ۔۔۔ اور میری بات سُن کر اس نے اپنا لن میری پھدی پر رکھا اور ایک ہلکا سا گھسہ مارا ۔۔۔ اس وقت میری پھدی میں اتنا پانی جمع ہو چکا تھا ۔۔ کہ اس کا لن اس پانی میں پھسلتا ہوا ۔۔۔۔ میرے اندر تک چلا گیا ۔۔۔ اور میری پھدی میں مزے کی لہرین دوڑنے لگیں ۔۔۔ پہلے تو اس نے آہستہ آہستہ گھسے مارے پھر تیز ۔۔۔ اور تیز ۔۔۔ اس طرح ۔۔۔ اس نے میری پھدی کو بہت دیر تک چودا ۔۔۔ ۔۔۔ اور گھسے پر گھسے مارتا رہا ۔۔۔ اور میں مزے سے بے حال ہوتے ہوئے سسکیوں پر سسکیاں لیتی رہی ۔۔ اور اس کو ہلا شیری دیتی رہی ۔۔ ہ کاشف اور زور سے مار ۔۔ مجھ چود۔۔۔ میری پھاڑ دے ۔۔۔ اور اندر ڈال۔۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ساتھ مست سسکیاں بھی لیتی رہی ۔۔۔ گھسے مارتے مارتے باالاخر ۔۔۔۔ اس نے ایک لمبی سی۔۔۔ اوہ ۔۔۔ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ کی اور ۔اس کے ساتھ ہی اس کے لن نے اپنی ساری کی ساری منی میری ۔ میری چوت کے اندر ہی گرا دی ۔۔ ۔۔۔
مری چوت مارنے کے بعد وہ کافی دیر تک نڈھال ہو کر پرش پر پڑا رہا پھر اُٹھااور ہم دونوں نے ایک دوسرے سے عہد کیا کہ آج کی اس کاروائی کا احوال کسی کو بھی نہیں بتائیں گے اور وہ چلا گیا۔۔۔۔ اور میں دروازے کو لاک کر کے پُرسکون ہو کر نہانے کے لئے واش روم میں چلی گئی ۔۔۔ آج کی چودائی نے مجھے بہت ریلکس کر دیا تھا۔۔ دوپہر کو صنوبر باجی خان جی کے ساتھ ہی واپس لوٹی ۔۔۔ اور اس کے بعد کوئی خاص بات نہ ہوئی جو تحریر کی جا سکے ۔۔ اُسی رات کو زکر ہے کہ خان جی اور لالہ حسبِ معمول اکھٹے ہی گھر آئے۔۔ اور پھر کھانا کھانےکے بعد صنوبر نے خان جی سے کہا کہ ۔۔ خان جی کتنے دنوں سے مرینہ کہہ رہی ہے کہ اس نے اپنے لیئے کچھ شاپنگ کرنی ہے ۔۔۔ لیکن اس کی ہمت نہ پڑ رہی تھی تو میں نے اس سے کہاکہ میں خان جی بات کرتی ہوں ۔۔۔ چنانچہ خان جی میں نے اور مرینہ نے کچھ شاپنگ کرنی ہے ۔۔ اور مرینہ کہہ رہی ہے کہ وہ گھر میں پڑے پڑے کچھ بور ہو گئی ہے اس لیئے شاپنگ کے ساتھ ساتھ ۔۔ اس نے کچھ گھومنا پھرنا بھی ہے۔۔۔صنوبر کی بات سُن کر خان جی میری طرف دیکھا تو میں نے سر جھکا لیا ۔۔۔ حقیقت یہ تھی کہ ۔ ۔۔ مجھ سے منسوب کر کے جو باتیں صنوبر باجی نے کہیں تھیں میرے فرشتوں کو بھی اس کا علم نہ تھا ۔۔ ہاں یہ بات مجھے ضرور معلوم تھی کہ صنوبر باجی کوئی بھی بات بغیر حکمت کے نہ کرتی تھیں ۔۔ اس لیئے جب میں نے خان جی کی آواز سُنی جو کہہ رہے تھے کہ ۔۔۔ کیوں مرینے ۔۔۔ یہ سچ کہہ رہی ہے تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔ میری رضامندی دیکھ کر وہ بولے ۔۔۔ یار دو تین دن تک تو میں بہت زیادہ مصروف ہوں ۔۔ ہاں اگلے ہفتے تم دونوں کو لے جاسکتا ہوں ۔۔ خان جی کی بات سُن کر صنوبر کہنے لگی ۔۔۔ رہنے دیں خان جی ۔۔۔ مجھے اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اگلے ہفتے تو کیا آپ تو اگلے ماہ تک بھی فارغ نہیں ہوں گے ۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر خان جی ہنسنے لگ پڑے۔۔۔۔ اور میں نے اور صنوبر نے کاجی بُرا سا منہ بنا لیا۔۔۔ جسے دیکھ کر خان جی کہنے لگے ۔۔۔اچھا بابا ۔۔ ایسا کرو ۔۔ مجھ سے پیسے لے لو اور تم دونوں خود بازار جا کر اپنی پسند کی خریداری کر لو۔۔۔ اور کچھ پیسے نکال کر صنوبر کے ہاتھ پر رکھ دیئے۔۔۔۔باجی نے وہ پیسے لیئے اور انہیں گنتے ہوئے بولی ۔۔ خان جی یہ کام ہیں ۔۔۔ نور راکا ۔۔ (اور دو) تو خان جی ہنتے ہوئے کہا ۔۔۔ کیا سارا بازار خریدنے کا ارادہ ہے کیا تو صنوبر کہنے لگی ۔۔۔ نہیں خان جی آج کال ان پیسوں کا بھلا کیا آتا ہے ۔۔۔ پھر وہ لالے کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگیں ۔۔۔ لالہ خان جی تو ہمیں شاپنگ کرنے کے لیئے قیامت تک بھی فارغ نہیں ہوں گے ۔۔۔ اب آپ بتاؤ ۔۔۔ آپ کے پاس بھی ٹائم ہے کہ نہیں ۔۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر میں ساری بات سمجھ گئی ۔۔۔ اور جلا سا لہجہ بناتے ہوئے بولی ۔۔۔ رہنے دو صنوبر ۔۔ یہ دونوں بھائی ایک جیسے ہیں ۔۔۔ تو میں بات سُن کر لالہ تڑپ گیا اور بولا ۔۔۔ نہیں ایسی کوئی بات نہیں اصل میں خواتین کے ساتھ ۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔ اگر خان جی اجازت دیں تو میں حاضر ہوں ۔۔۔۔ لالے کی بات سُن کر صنوبر نے بڑے پیار سے خان کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ خان جی اگر آپ اجازت دیں تو کل میں اور مرینہ لالہ کے ساتھ تھوڑی سی شاپنگ کر آئیں ۔۔ خان جی ایک نظر مجھے دیکھا اور پھر صنوبر کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ اس میں اجازت کیا بات ہے صنوبرے ۔۔۔ لالہ بھی میری طرح تمھارا بھائی ہے ۔۔۔ ٹھیک ہے کل تم تینوں ۔۔۔ شاپنگ کے لئے چلے جانا ۔۔۔ لیکن دیکھو صرف شاپنگ کرنی ہے ۔۔۔ گھومنا پھرنے کے لیئے کوئی اور دن رکھ لو۔۔۔
خان جی کی اجازت ملتے ہی میں نے اور صنوبر باجی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور پھر ہم دونوں نے گندے برتن اٹھائے اور کچن میں آگئیں۔۔۔ یہاں آتے ہی میں نے ان سےکہا باجی ۔۔۔ یہ آج آپ کو کیا سوجید ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔ ارے یار۔۔۔ سوجھنا کیا ہے۔۔۔ میں اب اس ۔۔بات کا اینڈ چاہتی ہوں تو میں نے ان سے کہا کہ کس بات کا باجی؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ بھول گئی لالے والی بات کا ۔۔۔ اور کس بات کا ۔۔۔ اور پھر اس نے مجھے کل ہونے ولای ملاقات کے بارے میں بریف کیا اور ۔۔۔ میں نے ان کی پوری بات کو اپنے پلو سے باندھ لیا ۔۔ اور اگلے دن کے بارے میں سوچنے لگی ۔۔۔ 11 بجے کے قریب لالہ اپنی گاڑی لیکر آیا اور ہم دونوں جو صبع وہی ہی تیار بیٹھی تھیں۔۔۔۔ جلدی سے گاڑی میں بیٹھ گیئں ۔۔ اگلی سیٹ پر صنوبر باجی بیٹھی تھی جبکہ اس سے پچھلی سیٹ پر میں بیٹھ گئی۔۔ فوراً ہی لالے نے بیک مرر سیٹ کیا اور میری طرف دیکھنے لگا پروگرام کے مطابق میں نے بھی اس کو لفٹ کرانی شروع کردی اور بہانےسے جو بڑی سی چادر جس نے میرا سینہ ڈھکا ہوا تھا اس کو اپنے سینے سے ہٹایا اور ۔۔ لالے کو اپنے کھڑے کھڑے مموں کو درشن کرانے لگی ۔مجھے یوں بے تکلفی سے پیچھے بیٹھا دیکھ کر لالے کی تو عید ہو گئی اور وہ نظروں ہی نظروں میں مجھے تاڑنے لگا خاص کر اس کی بھوکی نظریں میرے کھڑے ہوئے مموں پر تھیں ۔۔ وہ بار بار کبھی میرے چھاتی کو اور کبھی مجھے دیکھ رہا تھا ۔۔ صنوبر باجی یہ سب دیکھ کر انجان بنی اگلی سیٹ پر بیٹھی تھی ۔۔اور میں لالے کی ہوس ناک اور بھوکی نظروں کا جواب اپنی لگاوٹ بھری نظروں سے دینے لگی ۔۔۔ گاڑی چلنے کے کوئی دس منٹ بعد اچانک صنوبر باجی ۔۔۔ چلائی ۔۔۔ ایک منٹ لالہ ۔۔۔ اور میں نے پیچھے سے پوچھا خیریت تو ہے نا باجی؟ تو وہ بولی ۔۔۔ ۔۔۔ میرے پیٹ میں بڑا سخت مروڑ اُٹھ رہا ہے ۔۔۔ اور آج صبع سے ہی ۔۔۔مجھے موشن لگے ہوئے ہیں ۔۔۔ تو میں نے لالے سے کہا لالہ گاڑی واپس موڑیں ۔۔۔ تو صنوبر کہنے لگی ۔۔۔ ارے نہیں ۔۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔ تم گاڑی چلاؤ لالہ ۔۔۔ اتنے عرصے بعد تم کو گھر سے باہر جانے کی اجازت ملی ہے میری وجہ سے تم اپنا یہ دن برباد نہ کرو تو میں نے تشویش بھری لہجے میں ان سے کہا کہ ۔۔۔ باجی یہ بات بھی تو اچھی نہیں ہے نا کہ آپ۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر بولی ۔۔۔ نہیں چندا ۔۔ تم میری فکر نہ کرو ۔۔ پھر لالے سے بولی ۔۔۔ لالہ یہاں اُلٹے ہاتھ پر میری ایک دوست کا گھر ہے تم مجھے وہاں اتار دو ۔۔ اور مرینے تم شاپنگ کر کے یہیں آ جانا ۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر لالے کی تو باچھیں کھل گئیں اور اس نے جھٹ سے اُلٹے ہاتھ پر گاڑی روکی اور اس سے پہلےکہ میں کچھ کہتی وہ لالے سے بولی تم کو۔۔۔ شاہین کا گھر پتہ ہی ہے ۔۔۔ میں وہاں ہی ہوں گی ۔۔۔ تم واپسی پر مجھے وہاں سے لے لینا ۔۔ اور پھر اچانک اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر چلائی۔۔۔۔ اُف۔ف۔ اور تیز تیز ۔ ۔۔ قدموں سے سامنے گلی کی طرف چلی گئی۔۔۔ جیسے ہی باجی نظروں سے اوجھل ہوئی ۔۔۔ مجھے لالے کی آواز سنائ دی ۔۔ مرینہ تم اگلی سیٹ پر آ جاؤ ۔۔اور تھوڑے سے نخرے کے بعد میں اس کے ساتھ آگے والی سیٹ پر بیٹھ گئی اور ۔لالے نے۔۔ کار سٹارٹ کر دی ۔۔
کار میں گہری خاموشی چھا ئی ہوئی تھی ۔۔کہ کوئی ایک کلومیٹر چلنے کے بعد جب لالے نے گئیر بدلنے کے بہانے ۔۔۔۔ میری مخملی رانوں پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔۔ اور میرا ردِعمل دیکھنے لگا ۔۔۔ میں کچھ نہ بولی ۔۔ بلکہ ۔۔۔ میں نے پہلو بدلنے کے بہانے لالہ کی طرف تھوڑی اور کھسک گئی اوراپنی گانڈ کو لالے کی طرف کر دیا ۔جس سے میری گانڈ کا ایک پٹ ۔۔ صاف اور نمایاں طور پر اسے نظر آنے لگا ۔۔ ۔۔۔ اور کن اکھیوں سے لالے کا تماشہ دیکھنے لگی ۔کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ لالہ ایک چھوکرے باز اور گانڈ کا شوقین آدمی ہے اس لیئے میں نے اسے اپنے ڈھب پر لانے کے لیئے یہ حربہ اختیار کیا تھا ۔۔ لالے کی جیسے ہی نظر میری موٹی گانڈ کے پٹ پر پڑی ۔۔۔ تو اس کے تو ہوش اُڑ گئے ۔۔۔۔ اور میں نے شیشے میں دیکھا کہ میری ہپس کو دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اس کے ہونٹ خشک ہو گئے تھے اور وہ بار بار اپنی زبان اپنے ہونٹوں پر پھیر کر انہیں تر کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔ ۔۔۔کچھ دیر بعد اس نے ایک دفعہ اور گئیر بدلنے کے بہانے دھیرے سے اپنے بائیں ہاتھ کا انگھوٹھا میری گانڈ کے ساتھ ٹچ کیا ۔۔۔۔ اور میری ریشمی سی گانڈ کے پٹ میں اس کا انگھوٹھا کھب سا گیا ۔۔۔اور میں نے چوری چوری اس کو دیکھا تو جوش کے مارے اس کا چہرہ سرُخ ہو رہا تھا ۔۔۔ اور اس کی آنکھوں میں ہوس ناچ رہی تھی ۔۔۔ اور وہ با ر بار گردن نیچے کر کے میری ریشمی گانڈ کے پٹ کو دکھے جا رہا تھا ۔۔۔ گاڑی میں مکمل خاموشی تھی ۔۔۔ اور لالے کی یہ حالت دیکھ کر میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔ پھر اچانک میری نظر ۔۔۔ لالے کی گود میں پڑی ۔۔ تو میں نے دیکھا کہ دھیرے دھیرے ایک کنگ سائز کا لن اس کی گود میں سے سر اُٹھا تھا ۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کا لن فُل کھڑا ہو گیا ۔۔اور اس کے لن کا سائزدیکھ کر میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔۔شلوار کے اندر سے ہی اس کا لن بہت بڑا اور موٹا نظر آ رہا تھا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میں خاصہ گھبرا رہی تھی کہ اتنا بڑا اور موٹا لن میرے اندر کیسے جائے گا ۔۔۔ لیکن بظاہر میں بے نیاز بنی بیٹھی تھی ۔۔ اور اس کے فل گرم ہونے کا انتظار کر رہی تھی تا کہ میں اپنا کام کر سکوں ۔۔۔اب وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد میری رانوں پر اپنا انگھوٹھا ٹچ کر رہا تھا ۔۔ اس کے کھردرے ہاتھ کے انگھوٹھے کا یہ ٹچ میری چوت کو بھگو رہا تھا لیکن میں اس کے سامنے یہ بات ظاہر نہ کر سکتی تھی ۔۔۔ اس لیئے ویسے ہی بیٹھی رہی ۔۔پھر میں نے اس پر آخری وار کرنے کا فیصلہ کر لیا اور ۔۔ جیسے ہی وہ گئیر بدلنے لگا ۔۔ میں نے اپنا پرس سیٹ سے نیچے گرایا ۔۔۔ اور اسے اٹھانے کے بہانے ۔۔۔ اپنی بڑی سی گانڈ اس کی طرف کر کے نیچے کو جھکی ۔۔۔ عین اسی وقت اس نے بھی گئیر بدلایا اور ۔۔۔ اس دفعہ اس کا انگھوٹھا عین میری گانڈ اور چوت کے پاس ٹچ ہوا ۔۔۔ جس سے مجھے تو جو مزہ آیا سو آیا ۔۔ میرے سافٹ ٹچ سے اس کی بھی سسکی نکل گئی۔۔۔۔
بس یہی وہ وقت تھا ۔۔۔ میں ایک دم گھومی اور بڑے سخت لہجے میں اس سے کہا ۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ لالہ آپ کو شرم نہیں آتی ۔۔؟ میرے اس ریمارکس سے وہ ہکا بکا رہ گیا ۔۔۔ اور پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ وہ ایک دم ڈھیٹ بن کر بولا۔۔۔ کیا کیا ہے میں نے ؟ تو میں نے اس کہا ۔۔ یہ جو آپ حرکت فرما رہے تھے یہ کیا تھی؟ تو وہ بولا ۔۔ یہ تو میرا پیار تھا ۔۔۔ مرینہ جی ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ ۔۔۔ تو ایسا پیار اپنی بہن سے کیوں نہیں کرتے ؟ میری بات سُن کر تُرت ہی وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ اس ٹائم اس وقت میری بہن بھی میرے پاس ہوتی تو میں یہی کرتا ۔۔۔جو اس وقت تمہارے ساتھ کر رہا تھا اور ہنسنے لگا اور میں نے اس کی بات سُن کر بظاہر دانت پیستے ہوئے کہا ۔۔۔ شرم کرو ۔۔۔ میں تمھاری بھابھی ہوں ۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔ ارے بابا جب میں اپنی بہن سے نہیں ٹل رہا تو تم تو فقط میری بھابھی ہو ۔۔۔ اور بھابھی بھی ایسی کہ جس پر میں دل و جان سے مرتا ہوں ۔۔۔ پھر بڑا سیریس ہو کر بولا ۔۔۔ مرینہ ۔۔ آئی لو یو۔۔تو میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ شہوت میں فُل ٹن ہو رہا تھا اور اس کی آنکھوں میرے لیئے شہوت ہی شہوت تھی اور وہ ہوس ناک نظروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔مجھے اپنی طرف دیکھ کر وہ بولا ۔۔۔ مرینہ بولو ۔۔۔ کیا میرے ساتھ دوستی کرو گی ؟ تو میں نے کہا اگر دوستی سے مراد گندی دوستی ہے تو جا ؤ ۔۔۔جاکر اپنی بہن کے ساتھ یہ والی دوستی کرو ۔۔۔ جو آج کل بڑی تنگ رہتی ہے ۔۔ میر ے پاس تو میرا خاوند ہے ۔۔ تو میری بات سُن کر وہ بولا ایک تو تم ہر بات میں میری بہن کو کیوں لے آتی ہو۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ بہن کو میں نہیں تم لائے تھے ۔۔۔ یہ شخص گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کا ماہر تھا ۔۔ پہلے جب ملتا تو اتنی عاجزی سے ۔۔ اور مسکینی سے ملتا تھا کہ لگتا تھا کہ اس سے زیادوہ چغد اور کوئی ہے ہی نہیں اور اب ۔۔۔ توبہ توبہ۔۔ عجیب آدمی تھا یہ ۔۔۔تو پھر وہ بولا ۔۔۔اوکے ۔۔۔ میں نے مان لیا کہ میں ہی اپنی بہن کو لایا تھا ۔۔ اب تم میرے سوال کا جواب دو۔۔۔ تو میں نے کہا کیا سوال ۔۔۔ تو وہ بولا وہی دوستی والا ۔۔ تو میں نے کہا دیکھو میں ایک شادہ شدہ عورت ہوں ۔۔۔۔ میں تم سے دوستی کر لوں اور بعد میں کہیں پکڑی جاؤں تو ۔۔ تم تو بھاگ جاؤ گے لیکن میر اکیا بنے گا؟؟ ۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔ مرینے میں تم سے پیار کرتا ہوں ۔۔۔ اور کان کھول کر سُن لو ۔۔ ہمت خان جو بات کر دیتا ہے پھر جان تو دے سکتا ہے لیکن اپنی بات سے منکر نہیں ہو سکتا ۔۔۔تم چاہو تو آزما لو ۔۔۔ مچھلی پوری طرح سے میرے جال میں آ گئی تھی ۔۔۔بس آخری وار کرنے کی دیر تھی ۔۔۔ چنانچہ میں نے اس سے کہا ۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔لالہ میں تم سے دوستی کروں گی ۔۔۔ لیکن میری ایک شرط ہے ۔۔ ۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ بولا مجھے تمھاری ہر شرط منظور ہے ۔۔تو میں نے کہا سوچ لو ۔۔ تو وہ بولا یہ مرد کی زبان ہے ۔۔۔ تو میں نے کہا کہ پہلے تم میرے سامنے صنوبر کے ساتھ کرو ۔۔۔ پھر تم جو کہو گے میں مانوں گی ۔۔۔میری بات سُن کراس کا چہرہ ایک دم لال ہو گیا اور وہ ایک گہری سوچ میں پڑ گیا ۔۔ تو میں نے اس سے کہا بس یہی تھی تمھاری زبان ؟ میرا یہ طعنہ اس پر اثر کر گیا ۔۔۔ اور وہ بولا ۔۔۔ ٹھیک ہے مرینہ ۔۔۔ مجھے تمھاری یہ شرط بھی منظور ہے میں تمھارے سامنے صنوبر باجی کو چودوں گا لیکن میری بھی ایک شرط ہے تو میں نے کہا وہ کیا تو وہ بولا وہ یہ کہ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ٹوکن کے طور پر تم نے ابھی میرے لن کو اپنے ہاتھ میں لن پکڑنا ہو گا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے گاڑی ایک سائیڈ پر روک لی۔۔۔ اور میرا جواب سنے بغیر ہی اس نےاپنی شلوار کا آزار بند کھول لیا ۔۔۔۔۔۔ اوراس کے ساتھ ہی اس کا کالا ناگ ۔۔ پھن پھیلاتا ہوا میری آنکھوں کے سامنے آ گیا ۔۔۔۔ جسے دیکھ کر میر ے منہ میں پانی بھر آیا اور میں نے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑنے کے لیئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ ۔۔۔ میں دیکھا کہ ایک ٹریفک سارجنٹ ہاتھ میں چالان کی بُک لیئے تیزی سے ہماری گاڑی کی طرف آ رہا تھا ۔۔۔او ر اس سے پہلے کہ میں ۔۔۔ لالے سے کچھ کہتی ۔۔۔ وہ ہمارے بلکل قریب پہنچ گیا تھا ۔۔۔ ادھر لالہ آس پاس کے ماحول سے بے نیاز ۔۔۔ اپنا لن لہرا لہر کر کا مجھے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑنے کا مطالبہ کر رہا تھا اور ادھر ۔۔۔ دم بدم سارجنٹ ۔۔۔ گاڑی کے قریب ۔۔۔۔۔۔۔ سے قریب آ رہا تھا ۔۔۔ میں کبھی لالہ کے مست لن کی طرف دیکھ رہی تھی اور کبھی سارجنٹ کی طرف ۔۔۔ اور میرے چہرےکی رنگت اُڑ گئی تھی ۔۔۔ اور پھر میں ہکلاتے ہو ئے ۔۔۔ لالے سے کچھ کہنے ہی لگی تھی ۔۔۔ کہ سارجنٹ کار کے اور قریب پہنچ گیا۔اور قریب۔۔۔۔۔ اور پھر۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
۔
اور اس سے قبل کہ وہ سارجنٹ ہماری گاڑی کا شیشہ ناک کرتا ۔۔ لالہ نے صورتِ حال کا ادراک کرتے ہوئے اپنی اوپر اُٹھی ہوئی قمیض کو لن کے اوپر کر لیا اور کہنے لگا کیا ہوا مرینہ یہ تم اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہو؟ اس کے ساتھ ہی اس نے میری ڈائیریکشن میں گاڑی کے باہر دیکھا ۔۔۔ اور اس سے قبل کہ سارجنٹ ہمارے قریب آ کر شیشے پر ناک کرتا ۔۔۔۔لالے نے ایک لمحے میں گاڑی سٹارٹ کی اور پھر بڑی ہی تیزی سے گاڑی کو وہاں ے نکال کر بھگا لیا ۔۔۔ گاڑی کووہاں سے بھاگتے دیکھ کر میری جان میں جان آئی اور میں نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو دور کھڑا سارجنٹ ہماری طرف دیکھ کر غالباً دانت پیس رہا تھا ۔۔۔ میرے یوں پیچھے دیکھنے پر وہ بولا فکر نہ کرو مرینہ ۔۔ سارجنٹ ہمارے پیچھے نہیں آئے گا ۔تو میں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیوں نہیں آئے گا ؟؟ تو کہنے لگا۔۔کہ ۔کیونکہ ہم نو پارکنگ ایریا میں کھڑے تھے اور اب ہم وہاں سے نکل گئے ہیں لالے کی بات سُن کر ۔میں نے ایک نظر پھر پیچھے کی طرف سارجنٹ کو دیکھا تو وہ کسی اور طرف جا رہا تھا ۔۔۔۔یہ سب دیکھ کر میں قدرے بے فکر ہو گئی اور پھر اس کے ساتھ ہی مجھے تھوڑی دیر قبل کا واقعہ یاد آ گیا اور اسے یاد کرتے ہی میں لالے اس پر بر س پڑی کہ آپ کو موقعہ محل تو دیکھنا چاہئے تھا ۔۔۔یہ کوئی جگہ تھی ایسی حرکت کرنے کے لیئے ؟؟۔۔۔ میری بات سن کر۔۔لالہ بغیر شرمندہ ہوئے کہنے لگا ۔۔۔۔مرینہ میری جان ۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات ہے کہ تم دیکھ کر موقعہ تو کیا میں تو اپنے آپ کو بھی بھول جاتا ہوں ۔۔کیونکہ یہ دن کا ٹائم تھا اور ہر طرف لوگوں کی چہل پہل تھی ۔۔ اس لیئے لالہ ۔۔ تیزی کے ساتھ اس رش والی جگہ سے گاڑی نکالنے لگا۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اس سے کہا ۔۔ کہ آپ مجھے کہاں لے جا رہے ہو؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔وعدے کے مطابق ۔۔ تم نے میرےہتھیار کو اپنے ہاتھ میں پکڑنا ہے ۔۔۔اسی لیئے میں گاڑی کو کسی سنسان جگہ پر لے جا رہا ہوں۔۔۔تو میں نے اس سے کہا کہ یہ کام کسی اور وقت بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر کہنے لگا ۔۔ نہیں میڈم ۔۔ میں آج کا کام کل پر نہیں چھوڑا کرتا ۔اس لیئے یہ کام ابھی اور اسی وقت ہو گا ۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے گاڑی کو ایک سنسان سڑک کی طرف موڑ لیا ۔۔۔۔کچھ دیر بعد ہماری گاڑی شہر سے باہر ایک نو تعمیر شدہ ہاؤسنگ کالونی کے قریب پہنچ گئی ۔۔یہاں پر ہمیں اکا دکا مزدور ٹائپ لوگ نظر آئے ۔۔ جو گھروں کی تعمیر وغیرہ کا کام کر رہے تھے ۔۔ یہاں سے ہٹ کر وہ اسی ہاؤسنگ سوسائٹی کے ایک اور بلاک میں پہنچ گیا کہ جس کی ابھی تعمیر ہونا تھی۔ یہ ایک بلکل ہی ایک سنسان ایریا تھا ۔۔۔ یہاں آ کر انہوں نے اپنے آس پاس کا اچھی طرح جائزہ لیا اور پھر مطمئن ہو کر انہوں نے دوبارہ لن سے اپنی قمیض ہٹا لی۔ تو میں نے دیکھا کہ اس وقت لالے کا لن نیم مُرجھایا ہو اتھا ۔۔ لیکن پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔ لالے کا ہتھیار ۔۔جان پکڑنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔اس کا موٹا ۔۔ لمبا اور مضبوط لن لہراتا ہوا میری آنکھوں کے سامنے آ گیا ۔۔ لالہ کا مضبوط لن دیکھ کر میری پھدی نے گرم ہو کر نیچے سے پانی کا ایک قطرہ چھوڑا دیا ۔۔ جو ۔۔ باہر آ کر میری شلوار میں جزب ہو گیا ۔۔۔ ابھی میں ستائیش بھری نظروں سے لالے کے لن کو دیکھ ہی رہی تھی کہ اچانک میں نے لالے کی سرسراتی ہوئی آواز سنی وہ کہہ رہا تھا ۔۔ مرینہ ۔۔۔ اپنے نرم ہاتھوں میں میرے لن کو پکڑو ۔۔۔ دل تو میرا بھی یہی چاہ رہا تھا ۔۔۔ لیکن اس کو پکا کرنے کے لیئے تھوڑا ناز نخرہ بھی ضروری تھا۔۔ اس لیئے میں نے اس کے موٹے لن پر نظریں جماتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ دیکھو لالہ دن کا وقت ہے یہاں کسی وقت بھی کوئی بھی آ سکتا ہے ۔۔۔۔۔اس لیئے ۔ آپ یہاں سے چلو۔۔۔ تو وہ کہنے لگا ۔۔زرا آس پاس نظر دوڑاؤ ۔۔دور دور تک تمہیں کوئی فرد نظر آ رہا ہے ۔۔۔ اس کے کہنے پر میں نے آس پاس نظر دوڑائی تو واقعہ ہی وہاں کسی زی روح کا نام و نشان بھی نہ تھا ۔۔۔پھر میں نے لالے کی آواز سُنی وہ کہہ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اب شرافت سے اسے پکڑ بھی لو ۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ جزبات سے اتنا بے قابو ہو گیا کہ اس نے فوراً ہی میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔۔۔ اُف کیا بتاؤں کہ اس کا لن کس قدر گرم اور تپا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور اسے پکڑ کر میرا جی کر رہا تھا کہ اس کو ابھی میں اپنی چوت میں لے لوں لیکن ۔۔۔۔ ظاہر ہے میں ایسا نہ کر سکتی تھی مجھے تو اس کے لن سے مسلسل اپنی بے نیازی شو کرنی تھی اور اسے مزید ٹیز کرنا تھا تا کہ وہ میرے قابو میں رہے اس لیئے میں نے چند سکینڈ کے بعد اس کے لن پہ رکھا ہوا اپنا ہاتھ ہٹا لیا اور بولی بس۔۔اتنا کافی ہے۔۔۔میری بات سنتے ہی وہ عاجزی سے بولا ۔۔۔ یہ کیا غضب کر رہی ہو مرینہ ۔۔۔ ابھی تو تم نے میرے لن پر ہاتھ رکھا ہی ہے اسے پکڑا تو نہیں ۔۔تو میں نے قدرے شوخی سے کہا ۔۔۔ ہاتھ رکھنا یا پکڑنا بات ایک ہی ہے تو وہ کہنے لگا ۔۔ جی نہیں یہ ایک نہیں ۔۔بلکہ ۔۔دو الگ الگ باتیں ہیں ۔۔ اور پھر اس نے میرا ہاتھ پکڑ کے دوبارہ سے اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ اب میں نے اس کے لن کو اپنی مٹھی میں لیا اور تھوڑا سا دبا دیا۔۔۔ اس کا لن کسی پتھر کی طرھ سخت تھا ۔۔۔۔ اور سے ہاتھ میں پکڑ کر اسے دبا کر مجھے بڑا مزہ آرہا تھالیکن زیادہ دیر تک میں بوجہ ایسا نہ کر سکتی تھی ۔۔۔ اسلیئے چند سیکنڈ تک اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر دبایا اور پھر ہٹا کر بولی ۔۔۔ اب خوش۔۔۔۔اور پھر ساتھ ہی اپنے دونوں ہاتھ سینے پر باندھ لیئےاور بولی ۔۔ چلو لالہ ہم پہلے ہی بہت لیٹ ہو رہے ہیں ۔۔۔
میری بات سُن کر لالہ نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور بولا ۔۔۔ تم بہت ظالم ہو مرینہ ۔۔۔ اورپھر گاڑی سٹارٹ کر کے چل پڑا ۔۔ تا ہم راستے بھر وہ میری نرم نرم رانوں پر اپنے کھردرے ہاتھ پھیرتا رہا جو ظاہر ہے مجھے اچھے لگا لیکن میں نے کوئی اس سلسلہ میں کوئی ریمارکس نہ دیئے اور بس ۔۔۔ یہی کہتی رہی کہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔۔ ایسے مت کرو پلیززززز۔۔۔۔لیکن وہ کہاں باز آنے والا تھا ۔۔۔اسی کشمکش میں بازار آ گیا اور وہ مجھے کپڑوں کی دکان پر لے گیا جہاں پر میں نے اپنے اور باجی کے کپڑے لیئے اور پیسے دینے لگی تو اس نے مجھے پیسے نہیں دینے دیئے میں نے بھی واجبی سی کوشش کی اور پھر پیسے واپس اپنے پرس میں ڈال دیئے ۔۔اور ہم واپس آ گئے ۔۔۔صنوبر کی دوست شاہین کے گھر جاتے ہوئے اچانک لالہ سیریس ہو کر کہنے لگا ۔۔۔۔ مرینہ ایک بات پوچھوں ؟ تو میں نے کہا جی پوچھو۔۔ تو وہ کہنے لگا یہ تو بتاؤ کہ تم مجھے صنوبر کے ساتھ سیکس کرنے پر اتنا ذور کیوں دے رہی ہو؟ تو میں نے ایک لمحہ سوچنے کی اداکاری کی پھر ۔۔۔ میں نے لالہ کی طرف ۔۔۔ غور سے دیکھا اور ۔۔۔ کچھ ہچکچاتے ہوئے بولی۔۔۔ سچ بتاؤں؟؟؟؟ تو وہ بڑی بے تابی سے کہنے لگا ۔۔۔ہاں ہاں ۔۔۔بولو ۔۔۔ تو میں نے کچھ شرماتے ہوئے ۔۔۔کچھ گھبراتے ہوئے اس سے کہا کہ ۔ اپنی سیفٹی کے لیئے ۔۔۔ تو وہ میرا مطلب نہ سمجھا اور بولا ۔۔۔ میں سمجھا نہیں ۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہئے کہا ۔۔۔وہ۔۔۔۔وہ ۔۔۔دیکھو ۔۔لالہ ۔۔آپ مجھے بڑے اچھے لگتے ہو۔۔۔۔ اور میرا بھی دل چاہتا ہے کہ میں آپ کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔تعلق رکھوں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ تمھاری بہن کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں ۔۔۔۔۔ تو اس کا ایک ہی تو ڑ ۔۔۔ میرے ذہن میں آیا ہے اور وہ یہ کہ۔۔۔۔۔ کیوں نہ وہ میرے سامنے ۔۔۔۔ کانی۔۔ ہو جائے ۔۔۔ اس کے بعد میں جب ۔۔۔۔۔ یہاں میں نے وقفہ لیا اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔کیا میں نے غلط کہا ہے ؟ میری بات سُن کر وہ تو نہال ہی ہو گیا اور پھر اس نے جلدی گاڑی ایک سائیڈ پر روکی اور میری طرف دیکھ کر جھکتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو۔۔۔مرینہ ۔۔۔ اور میرے گالوں کا بوسہ لے لیا مجھے اپنے گالوں پر اس کے ہونٹ اتنے اچھے لگے اور میں اتنی جزباتی ہو گئی کہ میں نے فوراً ہی اپنے ہونٹ اس آگے کر دیئے اس۔۔نے میرے نرم ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں لے لیا اور انہیں چوسنے لگا۔۔۔یہ سارا عمل چند سکینڈ کا تھا لیکن مجھے ایسا لگا کہ جیسے اس عمل میں صدیاں لگ گئیں ہوں ۔۔۔پھر اس نےخود ہی میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے آذاد کیا اور ۔۔۔۔۔سوری بول کر دوبارہ گاڑی چلانے لگا ۔۔۔ ادھر پتہ نہیں مجھے کیا ہوا کہ خود بخود ہی میرا ہاتھ سرکتا ہوا اس کی گود میں گیا اور میں نے اس کا نیم مرجھایا ہوا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔ اس نے ایک نظر مجھے دیکھا اور میرے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔ گاڑی چلتی رہی اور میں اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑے اسے دباتی رہی ۔پھر آہستہ آہستہ اس کو مرجھایا ہوا لن سخت پتھر کا ہو گیا اور اسے دبا دبا کر میں نیچے سے پانی پانی ہو گئی تھی۔۔۔۔۔کار میں گھنی خاموشی چھائی ہوئی تھی۔۔۔وہ گاڑی چلا رہا تھا ۔اس کے لن پر میرا ہاتھ تھا ۔۔۔۔ اور میرا وہ ہاتھ جس میں اس کا لن تھا اس پر اس نے اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا اور گاڑی چل رہی تھی ۔۔۔۔
شاہین کے گھر کے قریب پہنچ کر میں نے ان کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور ۔۔۔پھر انہوں نے گاڑی روک دی اور میری طرف دیکھ کر بولے ۔۔۔ فکر نہ کرو مرینہ۔۔۔ میں ایسا بندوبست کروں گا کہ وہ اور تم ایک ساتھ میرے نیچے سیکس کرو گی ۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے قدرے غصے سے اس کی طرف دیکھا اور بولی ۔۔۔ جی نہیں میں نے اس کو اپنا کانا کرنا ہے اس کا کانا نہیں ہونا ۔۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ جلدی سے بولا ۔۔۔۔سوری بابا ۔۔۔۔۔ مجھے اس بات کا دھیان نہیں رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ پھر بولا بے غم رہو جیسا تم چاہتی ہو ویسا ہی ہو گا اور ہم دونوں گاڑی سے باہر آ گئے اور اس شاہین کے گھرکی گھنٹی بجا دی ۔۔۔
واپسی پر کوئی خاص بات نہیں ہوئی لیکن جیسے ہی لالہ ہمیں چھوڑ کر گھر کے گیٹ سے آؤٹ ہوا تو صنوبر باجی نے مجھے پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔۔ مرینہ کی بچی ۔۔۔اب بتاؤ کہ تم نے میرے پیچھے کیا گُل کھلائے تو میں نے سٹوری کو تھوڑا حزف کر کے باقی کا سارا احوال ان کے گوش گزار کر دیا ۔۔۔۔ اور جب انہوں نے یہ سنا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ لالہ ان کو چودنے کے لیئے راضی ہو گیا تو وہ ایک دم خوش ہو گئیں ۔۔۔۔اور بولیں ۔۔۔۔ کوئی پروگرام بنایا ہے اس نے کہ وہ مجھے کیسے راضی کرے گا؟ تو میں نے ان سے کہا کہ نہ تو میں نے اس بارے ان سے بات کی اور نہ ہی انہوں نے کچھ بتایا۔۔۔۔اس دن ساری رات میں لالے کے لن کے بارے میں ہی سوچتی رہی ۔۔۔ باجی جیسی حرافہ عورت کے لالہ کے لن کے بارے میں یہ کمنٹس تھے کہ ۔۔۔ جو عورت بھی ایک دفعہ لالے سے چودوا لیتی تھی پھر وہ بار بار اس کا لن اپنی چوت میں لینا چاہتی تھی ۔۔۔۔اور پتہ نہیں کیوں مجھے باجی کے یہ کمنٹس بار بار یاد آ رہے تھے ۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری آنکھوں کے سامنے لالے کا سخت پتھر لن آ جاتا اور میری چوت گیلی سے گیلی ترین ہو جاتی تھی ۔۔۔
اس دن کے بعد میں نے محسوس کیا کہ لالے کا رجحان صنوبر باجی کی طرف کچھ زیادہ ہی ہو گیا تھا ۔۔اور لالہ جو باجی کو پھنسانے کے لیئے جو بھی حرکات کرتا باجی اکثر باجی باتیں مجھ سے شئیر کرتیں تھیں اور ہم دونوں اس کی باتیں کر کے خوب انجوائے کرتیں ۔۔پہلے تو لالہ روٹی کھاتے ہوئے خان جی سے گپ شپ لگاتا تھا لیکن اس کے بعد وہ زیادہ باتیں صنوبر باجی سے ہی کرتا تھا ایک رات روٹی کھاتے ہوئے وہ باجی سے کہنے لگا پتہ ہے باجی ۔۔ آپ کی سہیلی رضیہ بمعہ اہل و عیال دوبارہ سے حیدرآباد میں سیٹل ہو گئیں ہیں ۔۔۔ رضیہ کا نام سُن کر باجی ایک دم چونکی اور بولی ۔۔ تمیں کیسے پتہ ؟ تو وہ کہنے ل گا ۔۔ مجھے ایسے پتہ چلا کہ کل مجھے اس کا میاں ملا تھا ۔۔۔ اس نے بتایا ۔۔ تو باجی کہنے لگی کراچی چھوڑنے کی وجہ کیا ہوئی؟ تو لالہ کہنے لگا ٹھیک سے تو پتہ نہیں ۔۔ لیکن اُڑتی اُڑتی یہ سنی ہے کہ وہاں پر ان لوگوں کسی کام میں ایک تو کچھ گھاٹا پڑا ہے دوسر ۔۔۔ رضیہ کی اپنے سسرال سے نہیں بنی ۔۔اس لیئے رضیہ کے والد نے ان کو یہاں حیدرآباد بُلا کر دوبارہ سے سیٹل کرنے کی کوشش کی ہے تو باجی نے کہا ۔۔۔ دیکھو رضیہ کتنی بدتمیز ہے ۔۔ ایک ماہ ہو گیا لیکن ایک دفعہ بھی مجھ سے ملنے نہیں آئی تو ۔۔۔ لالہ کہنے لگا ۔۔۔ ابھی وہ اس پوزیشن میں نہیں کہ آپ لوگوں سے مل سکے ۔۔تو باجی کہنے لگی لیکن لالہ وہ میری بہت اچھی دوست ہے ۔۔۔پھر وہ لالے سے بولی ۔۔۔ تم کو ان کا گھر معلوم ہے؟ تو لالہ کہنے لگا ۔۔ معلوم تو نہیں لیکن اگر آپ کہو تو معلوم ہو سکتا ہے ۔۔۔ تو باجی نے بڑے اشتیاق سے کہا ۔۔۔۔ ۔۔۔پتہ کرو پلیز میں نے اس سے ملنا ہے باجی کی بات سُن کر لالہ نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔۔۔ اور کھانا کھانے لگا۔۔۔ کھانا کھانے کے بعد ایک دفعہ جب لالہ اُٹھ کر جانے لگا تو اچانک صنوبر باجی نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی ۔۔ بیٹھو ۔۔ قہوہ تو پی کر جانا ۔۔۔۔ ۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر لالے نے ان سے اپنا ہاتھ چھڑانے کی کوئی کوشش نہ کی بلکہ کہنے لگا ۔۔ ۔۔ میں کہیں نہیں جا رہا باجی ۔۔بس زرا ہاتھ دھو آؤں ۔۔۔ یہ سُن کر باجی بولی ہاتھ تو میں نے بھی دھونے ہیں اور وہ بھی اُٹھ کر اس کے ساتھ ہی واش روم کی طر ف چل دی ۔۔ ۔۔۔ ان کو جاتے دیکھ کر خان جی نے مجھے اور میں نے ان کی طرف دیکھا لیکن ہم دونوں خاموش رہے ۔۔
۔ یہ اسی رات کا ذکر ہے کہ بستر پر جاتے ہی وہ مجھ سے کہنے لگے ۔۔ ۔۔۔۔مرینے ۔۔۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ آج کل صنوبر اور ہمت خان کچھ زیادہ ہی نزدیک نہیں آ رہے ؟ تو میں نے ان سے کہا کہ اس میں کیا بری بات ہے ؟۔۔۔ ہمت لالہ صنوبر کا چھوٹا بھائی ہے اور بہن بھائیوں میں محبت ہونا ایک فطری بات ہے ۔۔۔ تو میری بات سُن کر خان جی کہنے لگے وہ تو ٹھیک ہے لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے مجھے ان کی یہ فرینک نس بہت عجیب سی لگ رہی ہے ۔پھر مجھ سے کہنے لگے کہیں یہ دونوں مل کر میرے خلاف کوئی سازش تو نہیں کررہے ؟ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں خان جی ؟ یہ دونوں آپ کے بھائی بہن ہیں ۔۔۔۔۔یہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں ؟ ۔اور پھر بڑے پیار سے ان سے بولی کہ ۔یہ آپ کا آپ کا وہم ہے خان جی ۔۔۔اور ان کا دھیان بٹانے کے لیئے اپنی قمیض اتار کے گھٹنوں کے بل ان کے سامنے کھڑی ہو گئی اور اپنے نپل ان کے ہونٹوں کے قریب کر کے بولی ۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ چھوڑو خان جی ۔۔۔ وہ جانے اور ان کی فرینک نس آپ میرے نپل چوسو۔۔۔ اور خان جی ۔۔ نے ایک لمحے کو میری طرف دیکھا اور پھر میرے نپل اپنے منہ میں لیکر انہیں چوسنے لگے ۔اورساتھ ہی اپنی ایک انگلی میری چوت میں ڈال دی اور اسے اندر باہر کرنے لگے ۔۔اس طرح میں نے خان جی کا دھیان صنوبر باجی اور لالے سے ہٹا کر سیکس کی طرف کر دیا اور انہوں نے مجھے ویسے ہی چودا جیسا کہ وہ چودا کرتے تھے ۔۔۔۔ لیکن اس رات میں باجی اور لالے کے سیکس کے بارے سوچ سوچ کر معمول سے زیادہ چھوٹی جسے انہوں نے بھی محسوس کیا اور بولے ۔۔۔ مرینے تم ایک گرم لڑکی ہو۔۔۔ اور میں نے کہا اور یہ گرم لڑکی صرف آپ کے لن سے ہی ٹھنڈی ہوتی ہے خان جی ۔۔۔ جس کا ثبوت میرا یہ ڈھیر سا را پانی ہے جو آپ نے میری چوت سے نکالا ہے ۔۔۔ میری یہ بات سُن کر خان جی بڑے خوش ہوئے ۔۔
اس سے اگلے روز کی بات ہے کہ کھانے کی ٹیبل پر لالے نے باجی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ باجی ۔۔ میں نے آپ کی دوست کا گھر تلاش کر لیا ہے ۔۔۔ اور نہ صرف تلاش کر لیا ہے بلکہ اس اسے مل کر بھی آ رہا ہوں اور اس نے آپ کو اور بھابھی کو کل دوپہر کو کھانے کی دعوت پر بھی بلایا ہے لالے کی بات سُن کر صنوبر ایک دم خوش ہو گئی اور بولی ۔۔۔ یہ تو تم نے بڑی اچھی بات کی ہے بھائی ۔۔۔۔کل ہم رضیہ سے بھی مل لیں گے اور اسی بہانے اس کے گھر دوپہر کا کھانا بھی کھا آئیں گے ۔۔۔۔ پھر صنوبر باجی میری طرف گھومی اور بولی کیا خیال ہے ۔۔۔ مرینے تمھارا ۔۔۔ تو میں نے خان جی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ جب تک خان جی اجازت نہ دیں میں آپ لوگوں کے ساتھ کیسے چل سکتی ہوں ؟ میری بات سن کر صنوبر باجی اور لالے نے ایک ساتھ خان کی طرف دیکھا اور بولے ۔۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے خان جی سے اجازت ہم لے دیتےہیں۔۔۔ اور پھر صنوبر نے خان جی سے کہا ۔۔۔ بھائی اگر اجازت ہو تو کل ہم مرینہ کو اپنے ساتھ دعوت پر لے چلیں ؟ ۔۔۔۔ تو خان جی نے جواب دیا کہ صنوبرے ۔۔۔۔ رضیہ تمھاری پکی دوست ہے اس کے ہاں بھلا ۔۔۔۔۔مرینہ کا کیا کام ہو سکتا ہے اور ویسے بھی یہ وہاں پر بور ہی ہو گی ۔ اس لیئے تم لوگ اس کو رہنے دو ہاں تم اور ہمت جانا چاہو تو ضرور جاؤ ۔۔ ۔۔۔خان جی کی بات سُن کر صنوبر باجی کہنے لگی ۔۔۔ آپ فکر نہ کریں رضیہ اور میں آپ کی بیگم کو ہر گز بور نہ ہونے دیں گی ۔۔۔ بس آپ اسے ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دے دیں ۔۔۔ اس سے قبل کہ خان جی کچھ اور کہتے۔۔۔ لالہ کہنے لگا۔۔۔۔ اجازت دے دیں خان جی ۔۔۔ بے چاری سارا دن گھر میں پڑی بور ہوتی رہتی ہے۔۔۔ اور ویسے بھی ۔۔۔رضیہ نے بھابھی کے لیئے خاص طور پر تاکید کی ہے ۔۔۔ اور پھر دونوں نے بڑی مشکل اور منت سماجتوں کے بعد خان جی سے مجھے اپنے ساتھ چلنے کی سے اجازت لے ہی دی ۔۔ کھانے کے بعد جب میں اور باجی کچن میں برتن وغیرہ دھورہی تھیں تو میں نے صنوبر باجی سے پوچھ ہی لیا کہ باجی یہ رضیہ کون ہے اور دوسرا یہ کہ آپ دونوں مجھے ساتھ لے جانے کی اتنی ضد کیوں کر رہے تھے ؟ تو باجی کہنے لگیں کہ رضیہ اس کی ایک بہت ہی خاص اور پکی سہیلی ہے اور یہ وہی سہیلی ہے کہ جسے لالے نے بڑا چودا ہے اور جو لالے کے لن کی دیوانی ہے پھر کہنے لگی کہ سچ پوچھو تو اسی حرامزادی نے ہی مجھے لالے کے لن کا شوق دلایا تھا ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی کہ رہی یہ بات کہ میں تم کو لے جانے پر کیوں بضد تھی تو ۔۔۔ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے بس میرا دل کیا کہ تم کو بھی ساتھ لے جاؤں ۔۔۔ پھر راز داری سے کہنے لگی کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ میری اور لالے کی فرینک نس خان جی کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی اس لیئے میں نے سوچا کہ تم ساتھ ہو گی تو شاید وہ کچھ زیادہ شک نہیں کریں گے ۔۔
تو میں نے کہا ۔۔ آپ نے کیسے محسوس کیا کہ خان جی آپ دونوں پر کڑی نگاہ رکھ رہے ہیں؟؟ تو وہ کہنی لگی ۔۔تم کو پتہ ہے مرینے ۔۔۔ سکول کالج کے زمانے میں بھی یہ مجھے اکثر اس بات پر ٹوکا کرتے تھے کہ میں لالے کے ساتھ زیادہ فری کیوں ہوتی ہوں تو میں نے ان سے پوچھا کہ اس کی وجہ ؟ تو وہ کہنے لگی ایک دجہ تو یہ تھی کہ لالہ میری سپورٹ کی وجہ سے میری دوستوں کو چودا کرتا تھا ۔۔۔ دوسرا ۔۔اس خان جی نے متعدد دفعہ لالے کو پکڑا تھا کہ کبھی وہ مجھے نہاتے ہوئے دیکھ رہا ہوتا تھا ۔یا میں کپڑے بدلا رہی ہوتی تھی ۔۔ تو میں نے ان سے کہا تو باجی آپ نے خان جی کا بھی کہیں داؤ ۔۔لگوا دینا تھا نہ ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔ مجھے تو کوئی اعتراض نہیں تھا لیکن ۔۔۔ اس معاملے میں بے چارے خان جی بس ایسے ہی تھے ۔۔۔جبکہ لالہ ایک منٹ میں نہ صرف لڑکی پھنسا لیتا تھا بلکہ اگلے منٹ میں اسے چود بھی لیتا تھا ۔۔تب سے اب تک خان جی لالے سے بہت جیلس ہے ۔۔اور خاص طور پر رضیہ پر تو خان جی نے بڑے ہی ڈورے ڈالے تھے لیکن اس نے ان کو زرا سی بھی لفٹ نہیں کرائی تھی ۔۔۔۔پھر کہنے لگی قسمت کی بات ہے اس وقت لالہ پرنس ہوتا تھا اور ۔۔۔ خان جی ایوں سا ۔۔۔ اور اب وہ زمانہ آ گیا ہے کہ خان جی پیسے والا ہے اور لالہ ۔۔۔
اسی رات کا زکر ہے کہ بستر پر جاتے ہی خان جی مجھ سے کہنے لگے کہ دیکھ مرینے ۔۔۔ میں نے اوپری دل سے صنوبر اور ہمت کے ساتھ تم کو جانے کی اجازت تو دے دی ہے لیکن میرا دل نہیں کرتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ جاؤ ۔۔۔ تم ایسا کرو کہ ۔۔۔ کل کوئی بہانہ بنا لینا ۔ لیکن ان لوگوں کے ساتھ مت جانا ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا اس کی وجہ کیا ہے؟؟ تو وہ بولے ۔۔۔ وہ اس لیئے کہ مجھے لگ رہا ہے کہ یہ لوگ میرے خلاف سازش کرر ہے ہیں ۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ خان جی اگر یہ لوگ آپ کے خلاف کوئی سازش کر رہے ہیں تو پھر تو مجھے ان کے ساتھ خواہ مخواہ جانا چاہیئے تو وہ کہنے لگے وہ کیوں؟ ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ وہ اس لیئے تا کہ اگر وہ واقعہ ہی آپ کے خلاف کوئی سازش کر رہے ہیں تو میں اس سے باخبر ہو کر آپ کو بتا سکوں ۔۔۔ پھر میں نے ان کے گلے میں اپنی باہیں ڈالیں اور بولی ۔۔۔ وہ اس لیئے بھی خان جی کہ اب میرا جینا مرنا آپ کے ساتھ ہے ۔۔ آپ ہی میرے مجازی خدا ہو اور آپ ہی میرا سہارا ہو۔۔۔ میرے اس قسم کے جزباتی ڈئیلاگ سُن کر خان جی بڑے خوش ہوئے اور مجھ سے کہنے لگے ۔۔۔ ہاں یار اس بارے میں تو میں نے سوچا ہی نہ تھا ۔۔۔۔ پھر کہنے لگے میں تم کو حکم دیتا ہوں کہ آج کے بعد تم ان کے درمیان رہو ۔۔۔ اور ان کی ہر سرگرمی سے مجھے مطلع کرتی رہنا ۔۔۔ میں نے ان کی یہ بات سن کر ا ن سے چمٹ گئی اور لمبی سی کسنگ کر کے جیمز بانڈ سٹائل میں بولی ۔۔۔ فکر نہ کرو خان جی ۔۔۔ آج کے بعد مرینہ آ پ کی بیوی ہی نہیں ۔۔۔ جاسوسہ بھی ہے جو آپ کو ان دونوں کی ہر قسم کی سرگرمیوں سے آگاہ رکھے گی میرا سٹائیل دیکھ کر وہ خوب ہنسے اور پھر اپنی شلوار کا ۔۔آزار بند کھولتے ہوئے بولے ۔شاباش میری جاسوسہ ۔۔۔مجھے تم سے یہی امید ہے ۔ لیکن اس سے پہلے ۔۔۔تم ادھر آ کر میرا لن کی جاسوسی بھی کرو کہ یہ بڑی شدت سے تمھارے ہونٹوں کو مِس کر رہا ہے ۔۔ اور ان کی بات سن کر میں نے اپنا سر نیچے جھکایا اور ان کا مرا ہوا لن اپنے منہ میں لے کر اسے چوسنے لگی ۔۔۔۔
اگلے دن ایک بجے کے قریب لالہ گاڑی لے آیا اور میں اور صنوبر باجی اس کے ساتھ بیٹھ کر چلی گئیں اور سارا راستہ وہ دونوں بس رضیہ کا ہی زکر کرتے رہے جس سے میں نے اندازہ لگایا کہ واقعہ ہی رضیہ ان کی بہت قریبی فیملی فرینڈ تھی ۔۔۔ کوئی آدھا گھنٹہ کی ڈرائیو کے بعد ہماری گاڑی ان کے گھر پہنچی ۔۔پھر گاڑی سے باہر نکلتے وقت لالے نے باجی کے ہاتھ میں ایک مٹھائی کا ڈبہ پکڑاتے ہوئے کہا کہ باجی یہ آپ رضیہ کو دے دینا ۔۔ اور خود ان کے گھر کی بیل بجا دی ۔۔۔ دوسرے ہی لمحے گھر کے اندر سے باجی کی ہم عمر ایک بڑی ہی کیوٹ سی عورت اور اس کے ساتھ دو مرد باہر نکلے ۔۔۔باہر نکلتے ہی وہ عورت رضیہ کے ساتھ چمٹ گئی یقیناً یہ رضیہ تھی ۔۔۔ اور بعد میں پتہ چلا کہ دو مردوں میں ایک تو رضیہ کا خاوند اور دوسرا اس کا باپ تھا ۔۔۔ جب وہ دونوں گلے سےمل چکیں تو ۔۔۔۔باجی نے اس سے میرا تعارف کرایا ۔۔۔ اور مجھے دیکھ کر اس نے بڑی ہی خوش دلی سے اپنے دونوں بازو کھولے اور باجی کی طرف دیکھ کر یہ کہتی ہوئی آگے بڑھی کہ ۔۔۔ صنوبر تمھاری بھابھی کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ قاسم بھائی کی لاٹری نکل آئی ہو اور پھر وہ بڑی گرم جوشی سے مجھے ملی ۔۔۔ اور پھر ہمیں لے کر سیدھا ڈائینگ روم میں آ گئی جہاں کچھ دیر کی گپ شپ کے بعد انہوں نے کھانا لگا دیا ہاں ایک بات میں بھول گئی ۔۔۔ تھوڑا آگے جا کر جب باجی نے رضیہ کو مٹھائی کا ڈبہ پکڑایا تو وہ چلتے چلتے اچانک رُک گئی اور بولی ۔۔۔ اس کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔ تو صوبر باجی نے اسے آنکھ مارتے ہوئےکہا میری جان مجھے تو یاد بھی نہ تھا ۔۔۔یہ تو لالہ تمھارے لیئے لایا ہے ۔۔۔ تو میں نے دیکھا کہ لالے کا ذکر سُن کر وہ تھوڑی سُرخ ہو گئی اور بولی ۔۔۔ اگر لالہ لایا ہے ۔۔۔تو ۔۔۔پھر ٹھیک ہے اور پھر کہنے لگی تم کو تو پتہ ہی ہے کہ لالہ کا رس گُلا ویسے بھی بڑے مزے کا ہوتا ہے ۔۔ کھا کے مزہ آ جاتا ہے پھر اچانک اسے کچھ یاد آ گیا اور وہ میری طرف دیکھ کر چپ ہو گئی ۔۔۔ تو باجی بولی ۔۔۔ اس سے شرمانے کی کوئی ضرورت نہیں میری جان ۔۔۔۔یہ میری بھابھی ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔ تمھاری طرح ایک راز دار دوست ۔۔۔ اور بہن بھی ہے صنوبر باجی کی بات سُن کر رضیہ ان کی طرف جھک گئی اور سرگوشی میں کہنے لگی ۔۔۔ ۔۔۔ پھر تو تم نےاس کے ساتھ بھی وہی کچھ کیا ہو گا ۔۔۔جو اپنی راز دار دوست اور ۔۔۔۔ بہن کے ساتھ کرتی ہو ۔۔ اور پھر دونوں ہنسے لگیں اور میں یہ سب کچھ سُن کر اور سمجھ کر بھی بظاہر انجان رہی ۔۔۔۔۔اور خاموشی سے ان کے پیچھے پیچھے چلتی رہی ۔۔۔کھانا کھانے کے بعد ہماری بہت اچھی گپ شپ ہوئ ۔۔۔اور پھر کچھ دیر رہنے کے بعد ہم واپس گھر آ گئے ۔۔
اسی طرح اگلے چند دن کوئی خاص واقعہ نہیں پیش آیا جو تحریر کیا جا سکے۔۔۔۔ ایک دن کا زکر ہے کہ باجی صنوبر۔۔۔خان جی کے ساتھ حسبِ معمول کہیں چلی گئی اور دوپہر کو واپس آئی تو بڑی خوش اور پُرجوش لگ رہی تھی چنانچہ میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔کہ کیا بات ہے باجی آج بڑے مُوڈ میں لگ رہی ہو ۔۔ میری بات سُن کر اس نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا اور پھر بڑے شکوہ آمیز لہجے میں کہنے لگیں دیکھ لو جانی ۔۔۔تم نے تو کوئی مدد نہیں کی لیکن پھر بھی میں اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئی ہوں ۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کون سا مقصد اور کونسی کامیابی کچھ بتائیں گی تو پتہ چلے گا نا ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔تمھارا لالہ میرے ساتھ اوپن ہو گیا ہے تو میں نے کہا وہ کیسے ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر مست لہجے میں بولی ۔مرینہ میری جان آج میرےدل کی تمنا پوری ہوئی ہے اور۔۔۔ میرا کام ہو گیا ہے ۔۔۔ تو میں نے باجی سے پوچھا کہ باجی ۔۔ کچھ تفصیل بھی بتاؤ گی ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ سوری میں نے تم کو بتایا نہیں ۔۔۔صبع میں گئی تو میں خان جی کے ساتھ تھی ۔۔۔ لیکن پھر چونکہ میں نے بینک میں جانا تھا اور میرا بینک لالے کے آفس کے قریب ہی ہے اس لیئے آج صبع میں لالے کے ساتھ بینک میں گئی تھی ۔۔۔ اور مجھے یاد نہ رہا تھا کہ آج یکم تاریخ ہے اور تم تو جانتی ہو کہ یکم تاریخ کو سارے رٹائرڈ لوگ پینشن لیتے ہیں ۔۔۔ پھر کہنے لگی حالانکہ مجھے اس بات کا علم تھا کہ ہر یکم کو یہ ریٹائرڈ لوگ پنشن لینےکےلیئے آتے ہیں لیکن پتہ نہیں کیوں یہ بات میرے ذہن سے نکل گئی تھی وہاں جا کر دیکھا تو لوگون کا ایک جمِ غفیر تھا ۔۔ اور یہ لمبی سی لائین لگی ہوئی تھی ۔۔ خیر میں بھی لائین میں لگ گئی ۔۔۔ لالہ بھی میرے ساتھ ساتھ تھا ۔۔۔ لائین چلتی چلتی جب ٹوکن والے کے پاس پہنچی تو وہاں مرد و زن اکھٹے کھڑے تھے اور دھکے پہ دھکہ لگ رہا تا ۔۔۔ چنانچہ میں نے اسے کہا کہ وہ میرے پیچھے کھڑا ہو جائے کیونکہ میرے پیچھے کافی مرد حضرات کھڑے تھے ۔۔۔ یہ دیکھ کر لالہ میرے پیچھے کھڑا ہو گیا اور ۔۔۔ پھر تھوڑی ہی دیر بعد ایک دھکا لگا تو لالہ کھسک کر عین میرے پیچھے آ گیا ۔۔۔ اور پھر اگلا دھکا میں نے خود مارا اور لالے کے ساتھ اپنی گانڈ لگا دی ۔۔۔ تو میں ان سے کہا کہ باجی آپ کو ایسا کرتے کسی نے دیکھا نہیں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ۔۔۔ ارے ایک تو ہمارا بینک بھی چھوٹا سا ہے اس پر آج رش بھی کچھ ضرورت سے زیادہ تھا اور اتنے لوگوں میں کیا پتہ چلتا ہے کہ کون کیا کر رہا ہے ۔۔ ۔۔۔ اور پھر کہنے لگی فرض کرو اگر پتہ چل بھی جائے تو۔۔۔۔۔پھر اس نے مجھے آنکھ ماری اور بولی ۔۔۔۔۔ اس کی پرواہ بھی کس کو تھی ؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی جب میں نے مسلسل اپنی گانڈ لالے کے ساتھ لگانی شروع کر دی تو وہ سمجھ گیا۔۔ تمہیں پتہ ہی ہے کہ ہم دونوں میں آگ تو کافی دنوں سے لگی ہوئی تھی ۔۔لیکن موقعہ نہ مل رہا تھا ۔۔۔اور اب جو میں نے لالے کو موقعہ دیا تو ۔۔پھر اس نے بھی اپنا لن کھڑا کیا اور میرے گانڈ کے چھید میں رکھ دیا ۔۔۔ اس نے بس چند سکینڈ کے لیئے اپنا لن میری گانڈ میں پھنسایا لیکن یقین کرو ۔۔۔ یہاں تک آتے آتے اسے کئی سال لگ گئے ۔۔۔ پھر وہ کہنے لگی ۔۔۔ جب مجھے یقین ہو گیا کہ وہ جان بوجھ کر اپنا لن میری گانڈ سے لگا رہا ہے تو میں نے اسے اپنے پاس کھڑا ہونے کے لیئے کہا اور وہ کیش کاؤنٹر کے پاس میرے ساتھ لگ کر کھڑا ہو گیا اور میں نے ہولے سے اُس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔ یہ کہتے ہوئے باجی یک دم مزید پُر جوش سی ہو گئی اور بولی ۔ مت پوچھ مرینے ۔۔۔ اس ٹائم مجھے ۔ کتنا مزہ آ رہا تھا وہ جتنا مجھ سے بچنے کی کوشش کرتا میں اتنا ہی اس کے آگے آگے ہوتی ۔۔۔پھر جب اس نے دیکھا کہ ۔۔ مجھ سے جان نہیں چھوٹے گی تو وہ کھڑا ہو گیا اور چور نظروں سے بار بار ادھر ادھر دیکھتا رہا ۔۔۔لیکن ۔۔۔میں نے جب ایک دفعہ اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تو چھوڑ ا نہیں ۔۔اور چھوڑا تب جب کیشئر نے میرا ٹوکن نمبر پکارا ۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ پیسے لیکر جب ہم گاڑی میں بیٹھے تو کافی دیر تک ہم دونوں خاموش رہے وہ ابھی بھی جھجھک رہا تھا چنانچہ اس کی جھجھک دور کرنے کے لیئے میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اسکی گود میں رکھ دیا اوراور پھر ۔۔۔۔ آہستہ آہستہ ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔اس نے اپنی ٹانگیں بند کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن میں نے ۔۔۔اس کا لن پکڑ ہی لیا ۔۔۔یہ دیکھ کر پہلی دفعہ اس نے اپنی خاموشی توڑی اور کہنے لگا ۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو باجی ؟؟ ۔۔آپ میری سگی بڑی بہن ہو ۔۔۔ تو میں نے ترت ہی جواب دیا کہ یہ جو تم بینک میں میرے ساتھ کر رہے تھے میرے سگے بھائی وہ کیا تھا ۔۔ ؟؟ ۔۔۔ کیا وہ بھائیوں والا کام تھا ؟؟ ۔۔۔۔ میری یہ بات سُن کر وہ شرمندہ ہو گیا ۔اور بولا ۔۔۔وہ سوری باجی ۔۔۔ وہ تو بس ۔۔۔ لیکن میں نے اس کی بات نہیں سنی اور اس سے کہا کہ گاڑی کو ایک سائیڈ پر روک لو ۔۔۔ اور اس نے ایک سائیڈ پر گاڑی کھڑی کر لی ۔۔۔ تب بنا کوئی بات کیئے میں اس کی طرف جھک گئی اور اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے ۔۔۔ اوراس کو ایک ذبردست سی کس دی۔۔اور اس سے بولی ۔۔۔ لالے مجھے تمھارا ۔۔۔جسم ۔۔۔چاہیئے ۔۔میری بات سمجھ کر وہ بڑا ۔۔۔۔ حیران ہوا اور ۔۔۔ کہنے لگا ۔۔ باجی ۔۔۔ آپ نے پہلے کبھی ایسی ۔۔۔ بات نہیں کی ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا اب تو کر لی ہے نا ۔۔۔۔ اور دوبارہ اس کی طرف جھک گئی ۔۔۔۔۔اور پھر ہم کافی دیر تک کسنگ کرتے رہے ۔اور اس کے بعد جب ہمارا دل بھر گیا تو اس نے گاڑی سٹارٹ کی ۔۔ اور پھر ابھی ابھی وہ مجھے باہر اتار کر چلا گیا ہے ۔۔۔ پھر صنوبر کہنے لگی ۔۔۔۔۔ یار کیا بتاؤں بینک سے لیکر ابھی تک میری پھدی مسلسل پانی چھوڑ رہی ہے اور پھر انہوں اپنی شلوار تھوڑا نیچے کی اور بولی نہیں یقین تو خود چیک کر لو ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں بھی گرم ہو گئی تھی ۔۔ چنانچہ ان کی آفر سُن کر میں ان کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔اور ان سے اپنی ٹانگیں مزید کھلی کرنے کو کہا اور اس کے ساتھ ہی ان کی شلوار بھی اتار دی ۔۔۔ اور پھر جب میری نظر ان کی پھدی پر پڑی تو اس سے پانی بہہ بہہ کر ان کی ٹانگوں تک آ رہا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے اپنی زبان نکالی اور ان کی چوت سے نکلنے والا سارا رس چاٹ گئی۔
میری زبان نے جب ان کی پھدی کو اچھی طرح سے چاٹ کر صاف کر دیا تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔۔ ہاں باجی اب ان کا لینے کا کب ارادہ ہے ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔دیکھو ۔۔۔ میں تو بڑی اتاؤلی ہو رہی تھی لیکن اس نے مجھ سے ایک دو دن مانگ لیئے ہیں ۔۔۔ اس کےبعد ہم سیکس کریں گے ۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کہاں پر سیکس رو گے تو وہ کہنے لگی تم بتاؤ کہاں کرنا ہے؟؟؟؟ تو میں نے کہا یہاں اپنے کمرےمیں کر لیں نا ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔وہ کیوں ؟ تو میں نےکہا کہ وہ اس لیئے کہ میں آپ کا لائیو شو دیکھنا چاہتی ہو ں ۔۔۔ میری بات سُن کر وہ فکر مندی سے کہنے لگیں اتنی مشکل سے وہ راضی ہو ا ہے ۔۔تمھارا کیا خیال ہے تمھارے سامنے سیکس کرنے پر وہ راضی ہو جائے گا ۔۔؟ تو میں نے ان کو جواب دیا ۔۔ تو میں نے ان کو جواب دیا کہ کون کم بخت کہہ رہا ہے کہ آپ ان سے اس بات کی اجازت لیں ۔۔۔ تو وہ سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔ کھل کر بتاؤ کہ تم کیا چاہتی ہو ۔۔۔ تو میں نے ان سےکہا کہ جیسے دلاور ۔۔۔ کو یہ پتہ ہوتا ہے کہ میں گھر ۔۔۔ میرا اتنا ہی کہنا تھا کہ باجی نے مجھے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا اور بولی ۔۔۔۔ بس بس ۔۔۔۔ میں سمجھ گئی ۔۔۔ اور پھر بولی ۔۔۔ اور تم کھڑکی کے راستے براہِ راست یہ فلم دیکھنا چاہتی ہو ؟ تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔ تو وہ بولی ۔۔ آئیڈیا تو بُرا نہیں یار ۔۔۔۔پھر کہنے لگی ۔۔ او کےمیں کوشش کروں گی ۔۔۔ اور پھر شلوار پہن کے اپنے کمرے میں چلی گئی اور میں ۔۔۔ یہ سوچ سوچ کر پاگل ہونے لگی کہ میں زندگی میں پہلی دفعہ ایک بہن کو اپنے سگے بھائی سے چدواتے ہوئے دیکھوں گی ۔۔۔اس کا لن چوستے ہوئے دیکھوں گی ۔۔۔ اس سوچ کا آنا تھا کہ نیچے سے میری چوت نے دھڑا دھڑ ۔۔پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔ اور میں نے نیچے ہاتھ لگا کر دیکھا تو ۔۔۔ میری شلوار ۔۔۔چوت کے ساتھ چپکی ہوئی تھی اور۔۔۔ اس سے پانی رِس رِس کر باہر نکل رہا تھا ۔۔۔
یہ اس سے اگلے د ن کی بات ہے آج پھر باجی خان جی کے ساتھ رضیہ کو ملنے چلی گئی تھی اور میں گھر کے کام کاج کر رہی تھی کہ دروازے پر دستک ہوئی اور میں س اسی دستک کا انتظار کر رہی تھی کیونکہ یہ کاشف کے آنے کا ٹائم تھا اور آج میرا خیال تھا کہ اس کے ساتھ کچھ موج مستی کی جائے چنانچہ میں نے سارا کام چھوڑا اور باہر بھاگی گئی ۔۔۔ اور بڑے اچھے مُوڈ میں دروازہ کھولا تو ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ سامنے کاشف نہیں بلکہ ہاتھ میں چاٹ لیئے لالہ کھڑا تھا .
یوں لالہ کو اپنے سامنے دیکھ کر میں تو حیران ہی رہ گئی ۔۔۔ اور اس سے قبل کہ میں کچھ کہتی ۔۔۔وہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔ حیران ہی ہوتی رہو گی یا مجھے اندر آنے کا راستہ بھی دو گی ؟ اس کی بات سُن کر میں شرمندہ سی ہو گئی اور انہیں اندر آنے کا راستہ دے کر بولی ۔۔۔ آ۔۔آ ؤ نا ۔۔۔اور وہ اندر آ گیا اور دروازہ بند کر کے میرے سامنے کھڑا ہو گیا اور بولا۔۔۔ مرینہ ۔۔۔ میں تم سے ایک بہت ضروری بات کرنے آیا ہوں ۔۔ تو میں نے کہا کہئے؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔ مرینہ وہ تم نے جو میرے ساتھ تعلق رکھنے کی شرط رکھی تھی ۔۔ وہ میں نے پوری کر دی ہے ۔۔۔ یہ بات تو کل باجی نے مجھے بتا دی تھی لیکن میں ان کے منہ سے سننا چاہتی تھی اس لیئے بولی ۔۔۔ کون سی شرط ؟ اور کب پوری کی آپ نے ؟ میری بات سُن کر وہ گھبرا گئے اور ۔۔اٹک اٹک کر بولے ۔۔۔۔ وہ جو تم نے کہا تھا کہ ۔۔۔ صنوبر باجی سے ۔۔۔۔ تو میں نے ان کو تنگ کرنے کے لیئے کہا کہ جی صنوبر باجی کے ساتھ کیا ۔۔۔؟ میری بات سُن کر اُ ن کا چہرہ سُرخ ہو گیا اور ۔۔۔ وہ ۔۔۔ میری طرف دیکھ کر اپنے ہونٹ چباتے ہوئے بولے ۔۔۔ وہ ۔۔۔صنوبر باجی کے ساتھ سیکس والی بات ۔۔۔ان کی منہ سے صنوبر باجی کے ساتھ سیکس کا سُن کر مین ویسے ہی گرم ہو گئی اور بولی ۔۔۔ تو کیا آپ نے صنوبر باجی کے ساتھ سیکس کر بھی لیا ؟ تو وہ کہنے لگے ۔۔نہ نہ نہیں ۔۔۔مرینہ ۔۔۔ لیکن اب کر لیں گے ۔۔۔ اور میں تم سے یہی کہنے آیا تھا ۔ تو مین نے کہا کہاں پر ہو گا آپ لوگوں کا ملن ؟ ۔۔۔ تو وہ بولے ۔۔۔ میرے پاس ایک پرائیویٹ جگہ ہے میرا ارادہ ہے کہ ان کو وہاں لے جاؤں ۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ان کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہا ۔۔۔ جی نہیں شرط کے مطابق آپ نے ان کو میرے سامنے ۔۔۔ تو وہ کہنے لگے یہی وہ بات ہے ۔۔ جو میں تم سے طے کرنے آیا تھا ۔۔۔ تو میں نے کہا جی کریں طے تو وہ کہنے لگے میں کہہ رہا تھا کہ میں ۔۔۔ مجھ پر بھروسہ رکھو یار ۔۔ لیکن میں نے صاف انکار کر دیا اور ان سے بولی ۔۔۔ جی نہیں جناب آپ نے یہ سب کچھ میرے سامنے کرنا ہے ۔۔۔ تو وہ بولے پر کیسے ؟ اور وہی بات کہی جو کل مجھ سے صنوبر باجی نے بھی کہی تھی یعنی کہ ۔۔ کیا ۔۔۔ صنوبر اس بت پر راضی ہو جائے گی؟ اب میں ان کو کیا بتاتی کہ صنوبر باجی تو ۔۔۔ راضی تھی لیکن ۔۔۔ بتا نہ سکی ۔۔۔ اور بس اتنا کہا کہ ۔۔۔ان کو بتانے کی ضرورت ہی کیا ہے ۔۔۔ اور پھر ان کے پوچھنے پر میں نے وہ سارا پروگرام ان کو بتا دیا جو میں اور صنوبر بجی پہلے ہی طے کر چکیں تھیں ۔۔ لیکن ظاہر ہے یہ بات ان کو بتا ئی نہیں جا سکتی تھی ۔۔۔
جب میں ان کو سارا پورگرام بتا اور سمجھا چکی ۔۔ تو بولے ٹھیک ہے میری جان جیسے تم کہو گی بندہ ویسے ہی کرے گا ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے ٹھیک ہے اب آپ جائیں ۔۔۔ میں نے یہ کہا اور وہاں سے جانے کے لیئے قدم بڑھا دیا ۔۔ انہوں نے مجھے جاتے دیکھ کر میری کلائی پکڑی اور بولے ۔۔۔ ایک منٹ مرینہ ۔۔۔ اور مجھے اپنی طرف کھینچا ۔۔۔ ان کے یوں کھینچنے سے میں اُلٹے پاؤں ان کے پاس آ گئی اور نہوں نے میری بیک کو اپنے فرنٹ کے ساتھ چپکا لیا ۔۔ اچھا تو مجھے بھی بہت لگا لیکن میں جعلی نخرہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ چھوڑیں نا ۔۔۔۔ یہ کیا کر رہے ہیں ۔۔۔ تو وہ مجھے مزید اپنی طرف کھینچتے ہوئے بولے ۔۔۔۔۔ کچھ بھی نہیں کر رہا میری جان بس ۔۔۔ جاتے جاتے ایک چمہ تو دیتی جاؤ ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے اپنی گردن ان کی طرف گھو مائی اور بولی ۔۔۔ چمہ کس لیئے جی ؟ ابھی میں نے اتنا ہی کہا تھا کہ انہوں نے اپنے جلتے ہوئے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ دیئے ۔۔۔ اور میرے ہونٹ چوسنے لگے ۔۔۔ آہ ۔۔۔ مزہ سے میں بے حال ہو رہی تھی ۔۔۔ لیکن میں نے پھر جعلی نخرہ کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ اُف ۔۔ ایک تو آپ کو ہر وقت ۔۔یہی پڑی رہتی ہے ۔۔اب جاؤ بھی ۔۔تو وہ بڑے رومنیٹک لہجے میں بولے ۔۔۔جاتے ہیں جاتے پر ایک اچھی سی کس تو لے لیں آپ کی مرینہ جی ۔۔۔ اور پھر انہوں نے دوبارہ سے میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھے اور ۔۔۔ اس دفعہ ۔۔۔۔ اپنی زبان کو میرے منہ میں داخل کرنے کی کوشش کی ۔۔ لیکن میں نے بڑی سختی سے اپنے دانتوں کو آپس میں ملا دیا ۔۔ اور ان کی زبان کو اپنے منہ کے اندر نہ جانے دیا لیکن وہ بھی ہمت نہ ہارے اور اپنی زبان سے مسلسل اپنی ۔میرے ہونٹوں کو ٹھوکر مارتے رہے ۔۔ کچھ دیر تک ان کو تنگ کرنے کے بعد میں نے تھوڑا سا منہ کھولا اور انہوں نے تیزی سے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی ۔۔۔ اور میری زبان کو تلاش کرنے لگے ۔۔ یہاں بھی کچھ دیر تک میں نے اپنی زبان اس سے چھپائے رکھی اور پھر ۔۔۔۔ ان کا شوق دیکھ کر ۔۔ میں نے اپنی زبان کو ان کی زبان کے حوالے کر دیا ۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میری زبان سے ٹکرائی ۔۔۔تو اس کے ساتھ ہی میرے وجود سے ایک چنگاری سی نکلی ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ مجھ پر شہوت نے حملہ کر دیا ۔۔۔ اور نہ چاہتے ہوئے بھی میں نے بڑی گرم جوشی سے ان کی زبان کے گرد اپنی زبان کو لپیٹ لیا ۔۔۔ اور بھر پور طریقے سے ان کی کس کا جواب دینے لگی ۔۔۔۔ ہماری زبانوں کے بوسے نے ہم دونوں میں ایک آگ سی بھر دی ۔۔۔ اور پھر مجھے اپنی بیک پر ان کے لن کی فیلنگ ہونے لگیں ۔۔۔ جو آہستہ آہستہ اکڑ کر میری ہپس میں گھسنے کی کوشش کرنرہا تھا ۔۔۔اور ان کا سخت پتھر لن ۔۔ اپنی گانڈ کے چھید میں محسوس کرتے ہی ۔۔ میری پھدی نہ صرف تندور بن گئی بلکہ ایڈوانس میں پانی بھی چھوڑنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔اتنی زیادہ جزباتی کسنگ کے بعد ہم دونوں الگ ہوئے اور ۔۔۔ آمنے سامنے کھڑے ہو کر ایک دوسرے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے لگے مجھے ان کی آنکھوں میں شہوت کے ساتھ ساتھ محبت کا ایک دریا بھی بہتا ہوا نظر آ رہا تھا کیونکہ وہ قربان ہو جانے والی نظروں سے میری طرف دیکھ رہے تھے ۔۔۔ کچھ دیر کے بعد میں نے ان سے کہا ۔۔۔ لالہ جی کسنگ ہو گئی ۔۔اب آپ جاؤ ۔۔۔۔ میری بات سُن کر وہ ہنس پڑے ۔۔۔ ابھی تو صرف کسنگ ہوئی ہے میری جان ۔۔باقی کا سارا کام تو ابھی باقی ہے ۔۔۔۔ تو میں نے بڑے لاڈ سے ان کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہا ۔۔۔ دیکھیں آپ نے صرف کسنگ کی بات کی تھی ۔۔۔ تو وہ بولے چلو ۔۔۔وہ بھی بات کر لیتے ہیں ۔۔۔ اور پھر انہوں نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔ اور پھر میرے مموں پر ہاتھ مار کر بولے ۔۔۔مرینے ۔۔۔ تمھارا دودھ پی لوں؟ تو میں نے اٹھلاتے ہوئے جواب دیا۔۔۔۔مجھے کوئی دودھ نہیں آتا جناب ۔۔۔تو وہ بولے تم بس اجازت دے دو ۔۔۔۔ نکال میں خود لوں گا ۔۔ اور پھر میرے جواب کو انتظار کیئے بغیر انہوں نے میری قمیض کو اوپر کیا اور ۔۔۔ میرا ایک مما ننگا کر دیا ۔۔۔۔۔ اور اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولے ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ تمھارے نپلز بڑے اکڑے ہوئے ہیں اور ۔۔۔پھر انہوں نے سر جھکایا اور میرے نپلز کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔ اور ان کو چوسنے لگے ۔۔اُف ف فف ف فف ۔۔۔ نپل چوسنے کا انداز اس ظالم اک اتنا سیکسی تھا کہ میں ۔۔نیچے سے پانی پانی ہو گئی ۔۔۔اور آہیں بھرنے لگیں ۔۔ انہوں نے ایک لمحے کے لیئے میری ممے سے منہ ہٹایا اور بولے ۔۔۔۔ کیا ہوا مرینہ ۔۔۔ تو میں نے ان کو سر سے پکڑ کر کہا ۔۔۔ تمھارا سر ہوا ہے اور ان کے منہ میں اپنے نپل ڈال دیا۔۔۔۔
ایک کے بعد ایک نپلز چوسنے کے دوران انہوں نے اپنی ایک نگلی میری چوت پر رکھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر ایک دم ۔۔۔۔وہاں سے ہٹا لی اور میری طرف دیکھ کر بولے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمھارے نیچے تو سیلاب آیا ہوا ہے تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔۔۔ یہ سیلاب بھی تو آپ ہی لایا ہوا ہے ۔۔۔ میری بات سُن کر انہوں نے ادھر ادھر دیکھا اور بولے کیا سارا کام یہاں ہی کرنا ہے ؟ اور پھر انہوں نے مجھے بازو سے پکڑا اور ہمارے کمرے کی طرف چلنے لگے تو میں نے ان سے کہا کہاں لے جا رہے ہو ؟ تو وہ کہنے لگے ۔۔۔تمھارے کمرے میں لے جا رہا ہوں ۔۔ جہاں جا کر میں تم سے خوب پیار کروں گا ۔۔۔۔تو میں نے ان سے کہا نہیں میرے کمرے میں نہیں ۔۔۔ تو وہ حیران ہو کر کہنے لگے تو پھر کہاں ؟ ان کی بات سُن رک میں نے ان کو بازو سے پکڑا اور صنوبر باجی کے کمرے کی طرف لے جاتے ہوئے بولی ۔۔۔ یہ جگہ بہت محفوظ ہے ۔۔۔
کمرے میں پہچتےا ہی ۔۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنے بازؤں میں اُٹھا لیا اور ۔۔۔۔پھر بستر پر جا کر گرا دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر خود میرے اوپر گر گئے اور میرے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لیکر چوسنے لگے۔۔ ان کا طاقتور لن میری دونوں رانوں کے بیچ میں گھسا ہوا تھا اور ۔۔ان کے لن کا موٹا سا ہیڈ میری گیلی چوت کے لبوں پر دستک دے رہا تھا ۔۔ میرے ہونٹوں کو چوسنے کے کچھ دیر بعد وہ نیچے آئے ۔۔۔ اور پھر انہوں نے اپنے کھردرے ہاتھوں میں میرے دونوں ممے پکڑ لیئے اور اسے ہلکا ہلکا دبانے لگے ۔۔۔ان کے ممے دبانے سے میری تو جان ہی نکل گئی اور میں تڑپنے لگی ۔۔۔۔ اور میرے منہ سے ویسے ہی سیکسی آوازیں نکلنے لگیں جن کو سُن کر وہ مزید جوش میں آ گئے ۔۔۔ اور اب انہوں نے میرے ممے چھوڑ دیئے اور میری شلوار کا آزار بند کھولنے لگے ۔۔۔۔ اور ۔۔ آزار بند کھولنے کے بعد انہوں نے میری طرف دیکھا اور میں نے بنا کوئی بات کیئے اپنے ہپس اوپر کو اُٹھا دیئے اور انہوں نے میری شلوار اتار کر سائیڈ پر پھینک دی ۔۔۔ اور میری پُر گوشت رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگے۔۔۔۔۔۔ان کے یوں ہاتھ پھیرنے سے مجھے اتنی لزت ملی کہ ۔۔۔ جس سے میرے سارے وجود میں بارُود سا بھرنے لگا ۔۔۔ اور میرے اندر سیکس کی طلب شدید سے شدید تر ہو گئی ۔۔لیکن میں منہ سے کچھ نہ بولی اور ان کے کھردرے ہاتھوں کو اپنی نرم رانوں پر پھیرتے ہوئے دیکھنے لگی ۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ مزید نیچے جھکے اور میری چوت کو بڑے غور سے دیکھنے لگے ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی ایک موٹی سی انگلی کو میری تنگ چوت میں ڈال دیا اور اسے گھماتے ہوئے بولے ۔۔۔ مرینہ ۔۔۔ تمھاری چوت بہت تنگ ہے ۔۔۔ اور پھر وہ مزید نیچے جھکے اور ۔۔۔اور ۔۔ میری چوت پر اپنی زبان رکھ دی ۔۔۔ اور بڑے سکون کے ساتھ میری چوت کو چاٹنے لگے ۔۔۔۔ چوت کے جس جس حصے پر ان کی زبان پھیرتی ۔۔۔وہاں سے مجھے ایسا لگتا گویا ۔۔۔ کسی نے آگ بھر دی ہو ۔۔اور میں ان کی زبان کے نیچے اچھلنے لگتی لیکن انہوں نے اس کا کوئی نوٹس نہ لیا اور مری چوت کو چاٹتے رہے ۔۔ جس سے میں مزے کی آخری حد تک پہنچ گئی ۔۔۔ اور میری چوت نے پانی چھوڑ دیا ۔۔۔ میری چوت سے ڈھیر سار ا پانی نکلتے ہوئے دیکھ کر ۔۔۔وہ ایک دم رُک گئے اور بڑے پیار سے بولے ۔۔ مرینہ ۔۔ تم نے ابھی سے چھوٹنا شروع کر دیا ہے جبکہ ابھی تو پیار کے بہت سے مراحل باقی ہیں ۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا لالے ۔۔۔ تم میرے چھوٹنے کی فکر نہ کرو۔۔ میری چوت کو چاٹنا جاری رکھو۔۔۔ میری بات سں کر انہوں نے دوبارہ سے میری چوت پر اپنی زبان رکھی اور اپنی درمیانی انگلی کو میری چوت میں داخل کرتے ہوئے کہنے لگے ۔۔۔ یقین کرو مرینے میں نے بہت کم چوتیں چاٹی ہوں گی ۔۔ اور ان میں مجھے لزت بھی ملی ہے لیکن جان ۔۔۔جو لزت تمھاری چوت چاٹ کے مل ہے یقین کرو ۔۔۔ کسی اور میں اتنی لزت نہیں ملی ان کی بات سُن کر ظاہر میں بہت خوش ہوئی اور ان کا سر پکڑ کر اپنی چوت پر دبا دیا ۔۔ اب انہوں نے میری چوت کا دانہ اپنے ہونٹوں میں لیا اور اسے چوسنے لگے ۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ف۔ اتنا مزہ مجھے زندگی میں کسی اور سے نہیں ملا تھا کہ جتنا مزہ ۔۔۔۔ لالہ دے رہا تھا ۔۔۔ خیر انہون نے کافی دیر تک میری چوت چاٹی اور اس دوران میں کوئی تین چار دفعہ ڈسچارج ہوئی ۔۔۔ پھر وہ اُٹھے بولے چل اب تیری باری اور بستر پر لیٹ گئے ۔۔۔
ان کی بات سُن کر میں اٹھی اور ان کے اوپر آ گئی اور ان کے گالوں پر بوسہ دیتے ہوئے نیچے کی طرف آنے لگی ۔۔۔۔پھرمیں نےان کی چھاتی کے چھوٹے چھوٹے نپل چاٹے ۔۔۔ میری زبان کا لمس پا کر وہ تھوڑے سے کسمائے ۔۔۔ اور میں اپنی زبان کو نپل سے لیکر اور نیچے آ گئی اور پھر آہستہ آہستہ ۔۔۔ ان کی ٹانگوں کی طرف آنے گی ۔۔۔۔ نیچے ۔۔۔اور نیچے ۔۔۔۔ اور پھر میری زبان۔۔۔۔ ان کے ۔۔۔۔ اکڑے ہوئے لن کی طرف آ گئی ۔۔ لیکن میں نے ان کے لن کو کچھ نہ کہا اور ان کی بھاری بھاری تھائیز پر اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔۔ساتھ ساتھ ۔۔۔ان کے بالز کو بھی پکڑ کو ان پر مساج کرنے لگی ۔۔۔۔میرے اس عمل سے وہ تڑپنے لگے ۔۔۔۔ اور پھر ان کی ہمت جواب دے گئی اور بولے ۔۔۔۔۔۔ مرینے میرے لن کی طرف بھی آ۔۔۔۔ نہ ۔۔۔۔۔تو میں نے ان سےکہا ۔۔۔دھیرج رکھیں جناب کہ ابھی اس کی باری نہیں آئی ہے ۔۔۔اور ا ن کی رانوں پر زبان پھیرتی رہی ۔۔۔۔۔۔ آخرِ کاران کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ۔۔۔وہ اپنے بستر سے اُٹھے اور پھر انہوں نے مجھے بالوں سے پکڑا اور اپنے لن پر میرا منہ رکھتے ہوئے بولے ۔۔۔مرینہ ۔ اس کا کچھ کر ۔۔۔ اور پھر میں نے ان کے کھمبے کی طرح کھڑے ۔۔۔اور ۔۔ اکڑے ہوئے لن کو اپنی مٹھی میں پکڑا اور ۔۔۔ اسے آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔۔ مجھے اپنا لن پکڑ کر اس سے کھیلتے ہوئے دیکھ کر وہ تھوڑے مطمئن ہوئے اور دوبارہ بستر پر لیٹ گئے اور مجھے لن چوستے ہوئے د یکھنے لگے ۔۔۔ ا ب میں نے ایک نظر ان کے موٹے اور بڑے سے لن کو دیکھا اور پھر اپنی زبان نکال کر ان کے ٹوپے پر پھیرنے لگی ۔۔۔ اور پھر اپنی زبان کو وہاں سے نیچے لاتے ہوئے ان کے سارے لن کو چاٹنے لگی ۔۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ ابھی وہ میری زبان کی تاثیر سے جل بن مچھلی کی طرح تڑپنے لگیں گے ۔۔۔ اور پھر ایسا ہی ہوا ۔۔ جیسے جیسے میں اپنی زبان کو ان کے موٹے لن کے ارد گرد پھیرتی ۔۔۔ پہلے تو وہ گہرے گہرے سانس لینے لگے پھر ۔۔آہستہ آہستہ ان کے منہ سے سسکیوں کی آوازیں نکلنے لگیں ۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔اُفف۔۔ف۔ف۔ف۔ ۔۔ام م م۔۔ ادھر میں نے ان کا لن اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی ۔۔۔ ان کے لن سے کافی تعداد میں نمکین سا پانی نکل رہا تھا جسے میں ساتھ ساتھ چاٹتی گئی اور ان کے لن کو چوسنا جاری رکھا ۔۔۔۔ ان کے لن کو منہ میں لیئے ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی ۔۔ کہ لالے کی ہمت جواب دے گئی اور اچانک ہی وہ بستر سے اُٹھا اور مجھے نیچے لیٹنے کو کہا تو میں نے ان سے بولی ۔۔۔ ابھی تھوڑا اور چوسنے دو نا۔۔۔ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ جی تو میرا بھی چاہتا ہے کہ تم میرے لن کو مزید چوسو ۔۔۔ لیکن۔۔۔۔ بس تم لیٹ جاؤ ۔۔۔ان کے کہنے پر میں بستر پر لیٹ گئی اور وہ میرے اوپر آ گئے ۔۔۔ اور پھر وہ میری ٹانگوں کے بیچ آ گئے اور میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا اور ۔۔۔ میری طرف دیکھتے ہوئے اپنے لن کے ہیڈ پر تھوڑا سا تھوک لگا کر اسے گیلا کیا اور پھر ۔۔۔۔پھر اس ہیڈ کو میری چوت پر رکھ کر بڑے ہی جزباتی انداز میں بولے ۔۔۔ مرینے ۔۔۔ میں تمھاری مارنے لگا ہوں ۔۔۔ تو نیچے سے میں نے ان کو کہا ۔۔۔۔ مار ۔۔ نا میری جان۔منع کس نے کیا ہے ۔۔اور پھر اس سے بھی سیکسی انداز میں بولی ۔۔۔ ۔۔ میری چوت کو مار ۔۔۔۔ نہ ۔۔۔میری بات سُن کر انہوں نے اپنا لن جو کہ پہلے سے ہی میری چوت کے لبوں پر ایڈجسٹ کیا ہوا تھا ۔۔۔ ایک دھکہ مارا ۔۔۔۔ اور ان کا لن پھسلتا ہو ا میر تنگ چوت میں چلا گیا۔۔۔۔ جیسے ہی ان کا لن میری چوت میں گیا ۔۔۔
مزے کی ایک تیز ۔۔لہر اُٹھی ۔۔۔۔ اور میری گیلی چوت کی دیواروں سے پانی نکل نکل کر اسے مزید گیلا کرنے لگا ۔۔۔آہ۔۔۔ان کے طاقتور دھکوں نے میرا انگ انگ ہلا کر رکھ دیا ۔۔۔ اور میں ان کے دھکے کھاتے ہوئے۔۔۔۔ ان سے ایسا کرنے کےلیئے مزید کی رٹ لگانی لگی ۔۔۔۔ مجھے اتنا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ ہکہ مجھے ہوش ہی نہ تھی کہ میں ان سے کیا کہہ رہی ہوں ۔۔۔ میں ان سے بول رہی تھی کہ ۔۔۔۔ جان ن ن ن ن ن ن۔۔۔سس۔۔۔س۔سس۔۔س۔۔ اور ذور سے دھکے مار ۔۔۔۔ میری چوت پھاڑ دے ۔۔۔ مار مار ۔۔۔۔ اور وہ میری لزت بھری باتیں سن سن کر مزید مشتعل ہو جاتا اور خوب جم کر میری چودائی کر تا۔۔۔ اس طرح انہوں کافی سارے سٹائلز بنا کر میری چوت کو خوب مارا ۔۔۔۔لیکن مجھے سب سے ذیادہ مزہ ۔۔۔ ڈوگی سٹائل میں چودوانے پر آیا ۔۔۔ اور یہ سب سے آخری پوز تھا جو انہوں نے مجھ سے بنوایا ۔۔۔ ان کے کہنے پر جیسے ہی میں ڈوگی سٹائل میں ہوئی انہوں نے پیچھے آکر میری چوت میں اپنا بڑا سا اور مضبوط لن ڈالا اور پھر ۔۔۔۔ طاقتور گھسوں سے میری چوت کو بار بار چھوٹنے پر مجبور کر دیا ۔۔۔ اس طرح مرے میں نہ صرف میری بلکہ ان کی بھی لزت آمیز سسکیاں گونجتی رہیں ۔۔۔ اور پھر وہ وقت بھی آ گیا جب میں نے محسوس کر لیا کہ ۔۔۔لالہ اب جانے والا ہے ۔۔۔۔ اور عین اسی لمحے لالہ نے ۔۔ مجھے بتایا ۔۔۔۔ مررررینہ نہ نہ نہ۔۔۔۔۔۔ میں ۔۔۔ جانے والا ہو ں۔۔۔ اور ان کی یہ لزت آمیز بات سُن کر یکایک میری چوت کی دیواروں نے ان کے لن کے گرد گھیرا ڈال دیا اور پھر میری چوت کے سارے ٹشو ز نے ان کو لن کو بڑی سختی سے پکڑ لیا ۔۔۔اور ۔وہ آخری آخری گھسے مرنے لگے ۔۔۔۔۔۔اور ۔۔ پھر اس کے بعد انہوں نے ایک لمبی سے ۔۔۔۔اوہ ۔۔ کی اور واضع طور پر میں نے ان کے لن کا شاور اپنی چوت میں گرتا ہوا محسوس کیا ۔۔ جہاں جہاں ۔۔۔ان کی منی گرتی ۔۔ مجھے ایسا لگتا کہ جیسے کسی نے میری جلتی ہوئی چوت پر ۔۔۔۔ ٹھنڈا پانی ڈال دیا ہوا۔۔۔ اور میں اور میری چوت۔۔۔ شانت ہوتی گئیں ۔۔۔مزے سے میری آنکھیں بند ہو گئیں ۔۔۔ اور میں مزے کے سمندر میں ڈوب گئی ۔۔۔۔۔۔
اسی رات کا زکر ہے کہ کھانے کے بعد میں اور باجی گندے برتن سمیٹ کر جب کچن میں پہنچیں تو ۔۔۔ باجی نے مجھ سے کہا کہ ۔۔۔تیار ہو جاؤ مرینہ۔۔۔۔ کل تم سیکس کی دنیا کے دو مشہور لوگوں کی چودائی لائیو دیکھنے والی ہو ۔۔۔ ان کی بات سُن کر میں بڑی خوش ہوئی اور بولی ۔۔۔۔۔۔ تو آخر ۔۔۔ آپ لالے کا ۔۔۔ لینے میں کامیاب ہو گئیں ۔۔۔ تو وہ مسکرا کر کہنے لگیں ۔۔۔ ہاں ۔کل ۔میں اس علاقے کے سب سے زیادہ سیکسی مرد۔۔۔اور اپنے سگے بھائی کے نیچے لیٹنے والی ہوں ۔۔ اور میں نے ان سے کہا اپنا وعدہ یاد ہے نا باجی ؟ تو وہ کہنی لگی ۔۔۔ کیسے بھول سکتی ہوں جانی ۔۔۔ جو بھی ہو گا سب تیرے سامنے ہو گا۔۔۔ باجی کی باتیں سن کر جوش سے میرا رنگ لال ہو گیا ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیوں میں باجی سے لپٹ گئی اور پھر ہم دونوں نے جلدی سے ایک کس بھی کر لی ۔۔۔۔۔ اب مجھے بے صبری سے اگلے دن کا انتظار تھا ۔۔۔۔
اگلی صبع جیسے ہی خان جی کام پر گئے ۔۔باجی نے مجھے اشارہ کیا اور میں اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔ لالہ غالباً خان جی کے جانے کا انتظار ہی کر رہا تھا ۔۔۔ کیونکہ خان جی کی گاڑی ابھی مین روڈ پر بھی نہیں پہنچی ہو گی کہ میں نے اپنی کھڑکی سے باجی کو باہر کی طرف بھاگتے ہوئے ۔۔۔ دیکھا ۔۔۔ اور میرا دل دھک دھک کرنے لگا ۔۔۔ اور یہ سوچ سوچ کر نیچے سے میری پھدی گیلی ہونے لگی کہ ۔۔۔۔ ابھی میں ۔۔۔۔اوہ ۔۔۔ اور میں نے اپنی پھدی پر ہاتھ رکھا اور اس کے لبوں کو مسلنے لگی ۔۔۔ نظریں میری بدستور کھڑکی سے باہر کی طرف لگیں ہوئیں تھیں ۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میں نے لالے کو باجی کے کمرے کی طرف جاتے دیکھا ۔۔۔ وہ دونوں باہنوں میں باہیں ڈالے بڑے آرام اور اطمیان باجی کے کمرے کی طرف ایسے جا رہے تھے کہ جیسے وہ لوگ کسی باغ میں واک پر آئے ہوں ۔۔۔ ادھر میری دلی خواہش تھی کہ وہ لوگ جلدی سے کمرے میں پہنچیں تا کہ میں ان کو لائیو پروگرام دیکھ سکوں ۔۔۔ وہ لوگ عین باجی کے دروازے کے سامنے کھڑے ہو گئے اور صنوبر باجی نے نہ جانے ایسی کیا بات کی کہ لالہ ۔۔۔ ایک دم رُک گیا اور پھر اس نے باجی کے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔ اور کچھ دیر ہی دیر میں دنوں نے اپنے منہ ایک دوسرے کے ساتھ لاک کر لیئے ۔۔۔
اور پھر وہ ایسے ہی منہ سے منہ جوڑے وہ کمرے میں داخل ہو گئے ۔۔ ان کے اندر داخل ہوتے ہی میں بھی ان کا نظارہ کرنے کے لیئے ۔۔۔ اپنے کمرے سے باہر نکلی ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔ یہ سوچ کر رک گئی کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔۔۔ اس لیئے جب معاملہ زیادہ گرم ہو جائے تو پھر جایا جائے ۔۔۔ چنانچہ دس پندرہ منٹ کے انتظار کے بعد میں دبے پاؤں باجی کے کمرے کی کھڑکی کی طرف جانے لگی ۔۔۔ ویسے تو ان دونوں کو ہی پتہ تھا کہ میں کھڑکی میں بنفس ِ نفیس ان کی ساری کاروائی کو ملاحظہ کروں گی لیکن ۔۔۔ پھر بھی یہ ڈرامہ ضروری تھا کیونکہ میں نے ایسی گیم ڈالی تھی کہ دونوں کو بس یہ پتہ تھا کہ صرف وہی یہ جانتا ہے کہ میں انہیں سیکس کرتے ہوئے دیکھ رہی ہوں جبکہ دوسرا اس بات سے بے خبر ہے ۔۔۔ اس لیئے احتیاط ضروری تھی ۔۔۔۔۔
دبے پاؤں چلتے ہوئے جب میں کھڑکی کے پاس پہنچی ۔۔تو حسب پروگرام کھڑکی کے ایک کونے کا پردہ سرکا ہوا تھا ۔جہاں سے مجھے اندر کا نظارہ بڑا صاف اور واضع نظر آ رہا تھا اور میں نے دیکھا کہ باجی اور لالے دونوں کے کپڑے اترے ہوئے تھے ۔۔۔ لالہ بستر پر دراز لیٹا ہوا تھااور کی دونوں ٹانگیں کھلی ہوئین تھیں ۔۔۔ جبکہ باجی ننگی ہو کر لالے کے پاس بیٹھی تھی اس کے ایک ہاتھ میں لالے کا لن تھا جسے وہ اپنے ہاتھ میں پکڑے ہولے ہولے اس کی مُٹھ مار رہی تھی ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ لالے کے ساتھ بڑی ہنس ہنس کر باتیں بھی کر رہی تھی ۔۔میں نے بڑی کوشش کی کہ ان کی باتیں سُن سکوں لیکن کھڑکی کا دروازہ بند ہونے کی وجہ سے میں اس میں کامیاب نہ ہوسکی ۔۔۔۔پھر میں نے دیکھا کہ باجی لالے کے لن پر جھکی اور اس کے بڑے سے ہیڈ پر تھوک لگایا ۔۔۔۔ اور پھر اس تھوک کو اس کے سارے لن پر مل کر اسے چکنا کر دیا اور اب بڑی آسانی سے باجی کا ہاتھ لالے کے لن کے اوپر نیچے ہو رہا تھا۔۔۔ باجی کچھ دیر تک ایسا کرتی رہی پھر۔۔ لالے نے کچھ کہا اور اپنی ٹانگیں مزید کھول دیں ۔۔۔ اور میں سمجھ گئی کہ اب باجی لالے کی ٹانگوں کے بیچ آئے گی اور اس کا لن چوسے گی ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ میری بات سچ ثابت ہوئی ۔۔۔ باجی نے لالے کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹایا اور اُٹھ کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے ایک قدم بڑھایا اور لالے کی دونوں ٹانگوں کے بچ کھڑی ہو گئی ۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ اس نے اپنی پھدی کو کھول کر لالے کو اس کے درشن کرایئے اور پھر ہنستے ہوئے نیچے بیٹھ گئی ۔۔۔ اور اپنا منہ عین لالے کے لن کے ہیڈ کے پاس لے گئی اور ۔۔۔۔ اپنے دونوں ہونٹ جوڑ کر اس نے ہیڈ پر بڑا سا تھوک کا گولہ پھینکا اور ۔۔۔ پھر اپنی زبان سے لالے کے لن پر لگے تھوک کو چاٹنے لگی ۔۔۔ میر ی طرح باجی نے بھی پہلے لالے کا ہیڈ اور پھر سارا لن چاٹنا شروع کیا ۔۔باجی لالے کا لن اتنی مستی سے چوس رہی تھی کہ میری پھدی میں بھی آگ لگنا شروع ہو گئی اور ان کو لن چوستے دیکھ کر بے اختیار میرا ہاتھ اپنی پھدی کی طرف چلا گیا اور میں اسے اپنی مُٹھی میں لیکر مسلنے لگی ۔۔ ادھر باجی نے اب لالے کے ہیڈ کو اپنے منہ میں لے لیا تھا اور اس پر اپنے نرم ہونٹ لگاتے ہوئے اس کو چوس رہی تھی اور میں نے دیکھا کہ باجی کا ایک ہاتھ لالے کے بالز پر بھی تھا۔۔ اور وہ مزے لے لے کر اس کے ساتھ کھیل رہی تھی ۔۔۔ کچھ دیر تک لن چوسنے کے بعد وہ اوپر اُٹھی اور گھٹنوں کے بل چلتی ہوئی اپنی پھدی کو لالے کے منہ سے جوڑ دی ۔۔۔۔اُف۔۔ف۔ف۔ف۔۔ف یہ دیکھ کر کہ لالہ اپنی زبان باجی کی چوت میں ڈال رہا ہے میری چوت خود بخود اوپن کلوز ہونے لگی ۔۔۔کچھ دیر تک ایسا کرنے کے بعد ۔۔۔ باجی نے لالے کہ منہ سے اپنی پھدی ہٹائی اور ۔۔۔اُلٹی ہو گئی۔۔۔ اور میں سمجھ گئی کہ وہ لوگ 69 کرنے والے ہیں ۔۔۔ اُف ف ف ۔۔۔۔ اب بیک وقت لالے باجی کی چوت چاٹ رہا تھا اور باجی کے منہ میں لالے کا لن تھا دونوں بڑی ہی گرمی سے ایک دوسرے کے پرائیویٹ اعضا ء کو چوس رہے تھے
Comments
Post a Comment