ایک نمبر کے حرامی بوڑھے part 2
اںکل نے میری طرف مڑ کر اس کی آواز میں رهسيميتا لاتے ہوئے کہا "تم ہم دونو کو ایک ایک کس دوگی. فرانسیسی کس تب تک جب تک ہم تمہارے ہونٹوں سے اپنے ہوںٹھ الگ نہی کریں."
مجھے اپنے چاروں طرف پورا کمرہ گھومتا ہوا سا لگا. مجھے سمجھ میں ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا کروں. میں ان دونوں آدمیوں کے چنگل میں پھنس گئی تھی. میں نے کچھ دیر تک اپنی نظریں زمین پر گڑائے ركھي پھر دھیرے سے کہا، "صرف کس"
دونوں نے ایک ساتھ کہا، "ٹھیک ہے." میں اٹھ کر کھڑی ہو گئی.
"ٹھہرو اس طرح نہیں. زندگی میں پہلی بار اتنا حسین موقع ملا ہے تو اس کا مکمل ایںجاے کریں گے." شرما اںکل نے کہا "كادار پہلے یہ مجھے کس دے گی" كدر انکل نے سر ہلایا.
شرما انکل ڈرائنگ ٹیبل کے پاس سے ایک کرسی کھینچ کر اس پر بیٹھ گئے. بغیر ہتھے والی کرسی پر بیٹھ کر مجھ سے کہا، "آؤ تم میری گود میں بیٹھ کر مجھے کس کرو."
میں شرم سے پانی پانی ہو رہی تھی. ایسی بری حالت میں اپنے آپ کو پہلی بار محسوس کر رہی تھی. ویسے تو میرے شوہر کے علاوہ بھی میرے ایک اور آدمی سے تعلقات تھے اور میں شادی سے پہلے ہی اپنے بيفرےڈ سے سیکس کا مزا لے چکی تھی، لیکن اتنے بزرگ آدمیوں کے ساتھ اس طرح کا موقع پہلی بار ہی آیا تھا.
میں آکر ان کی گود میں بیٹھنے لگی تو انہوں نے مجھے روکتے ہوئے کہا، "ایسے نہی. اپنے دونو پیروں کو پھیلا کر میری ٹانگوں کے دونو طرف اپنے پاؤں رکھ کر میری گود میں بیٹھو. میں نے ویسا ہی کیا. سکرٹ پہنا ہونے کی وجہ سے ٹانگیں چوڑی کرنے میں کسی قسم کی بھی پریشانی نہیں ہوئی.
جیسے ہی میں ان کی گود میں بیٹھی انہوں نے میرے کمر کی گرد اپنی باہیں ڈال کر مجھے کھینچ کر اپنے بدن سے سٹا لیا. میری تنی ہوئی چوچیاں ان سینے سے دب گئی. میری ككشي میں چھپ یون اس جنس سے جا ملحق. میں نے محسوس کیا کی ان کا جنس تن چکا تھا. یہ جانتے ہی میری نظریں جھک گی. مینے اپنے کاںپتے ہوئے ہونٹ آگے بڑھا کر ان کے ہونٹوں کے سامنے لائی. کچھ لمحوں تک ہم ایک دوسرے کے چہروں کو دیکھتے رہے پھر میں نے اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے. انہوں نے اپنے ہاتھوں سے میرے چہرے کو سمهال رکھا تھا. مینے بھی اپنے ہاتھوں سے اس کے سر کو پیچھے سے پکڑ کر اپنے ہونٹوں پر دبا دیا. کچھ دیر تک ہم ایک دوسرے کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ پھراتے رہے. شرما انکل میرے ہوںٹھوں کو ہلکے ہلکے اپنے دنتو سے چباتے رہے. پھر مینے اپنی جیبھ نکالی اور ان کے منہ میں ڈال دیا. میری جیب وہاں ان کی زبان سے ملی. ان کے منہ سے پھریش منٹ کا سمےل آ رہا تھا. ہم دونو کی زبان ایک دوسرے کے ساتھ لپٹنے کھیلنے لےگے. ان کے ہاتھ میرے پورے پیٹھ پر پھر رہے تھے. ایک ہاتھ سے انہوں نے میرے سر کو اپنے منہ پر داب رہا تھا اور دوسرا ہاتھ میری پیٹھ پر پھراتے ہوئے نیچے کی طرف گیا. اچانک شرما انکل کے ہاتھ کو مینے اپنی سکرٹ کے اندر اندر محسوس کیا. ان کے ہاتھ میری ككشي کے اوپر پھر رہے تھے. میں نے اچانک اپنے دونو بغلوں کے پاس سے دو ہاتھوں کو ہم دونو کے بدن کے درمیان پہنچا کر میرے بوبس کو تھامتے ہوئے محسوس کیا. یہ كدر انکل کے ہاتھ تھے. ان کے ہاتھ میرے بوبس کو سہلانے لگے.
میری یون گیلی ہونے لگی. مجھے لگ گیا کہ آج ان بوڈھو سے اپنا دامن بچا کر نکلنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے. شرما جی اپنے ہاتھوں سے میری ككشي کو ایک طرف سرکا کر میرے ایک نتب کو سہلانے لگے. شرما جی نے میرے دونو نتب سہلانے اور مسلنے کے بعد اب اگليا میری ككشي کے اندر اندر ڈالنے کی کوشش کرنے لگے. میں ان کے چنگل سے نکلنے کی جی توڑ کوشش کر رہی تھی. مجھے لگ رہا تھا گویا ان کا یہ کس ساری زندگی ختم نہیں ہوگا لیکن انہوں آخر میں مجھے آزاد کر ہی دیا. میں ان کی گود میں بیٹھے بیٹھے ہی لمبی لمبی سانسیں لینے لگی. اپنے ہارٹ بیٹس کو کنٹرول کرنے لگی جو کہ کسی راجدھانی ایکسپریس کی طرح دوڑا جا رہا تھا.
كدر انکل نے میری باہوں کے نیچے سے ہاتھ لے جا کر میرے بدن کو ٹھیک میرے بوبس کے نیچے سے پکڑا. جس سے میرے بڑے بڑے بوبس شرما انکل کی طرف اچے ہو گئے. شرما اںکل نے یہ دیکھ کر میرے بوبس کی چوٹیوں پر ایک ایک کس دیا. كدر اںکل نے مجھے ان کی گود سے اٹھایا.
"شرما اٹھ اب میری باری ہے." میں ان کے سامنے سر جھکائے ہوئے کھڑی تھی. شرما انکل چیئر سے اٹھ گئے. ان کی جگہ كدر انکل کرسی پر بیٹھ گئے. میں واپس اپنے پیروں کو پھیلا کر ان کی گود میں جا بیٹھی. مینے اپنے ہونٹ اب كدر انکل کے ہونٹوں پر لگا دئے. ان کے منہ سے شرما انکل کی طرح منٹ کی سمےل نہیں بلکہ بیئر کی بدبو آ آ رہی تھی. مینے اپنی سانس کو روک کر ان کے منہ میں اپنی زبان ڈال دی. كدر انکل کے سینے سے اب میرے اچے اچے سربراہی دبے ہوئے چھٹپٹا رہے تھے. شرما انکل میرے پیچھے زمین پر بیٹھ گئے اور میری پیںٹی کے دونو ٹانگوں کے درمیان کے جوڑ کو کھینچ کر توڑ دیا. میری پیںٹی کے دونو پلے مختلف ہو کر میرے کمر سے جھول رہے تھے. انہوں نے میرے نوستر کولہوں کے اوپر سے پیںٹی کے جھولتے ٹکڑے کو اوپر اٹھا کر میرے نتںبوں پر اپنے ہونٹ لگا دیئے. ان کے ہونٹ اب میرے نتںبوں پر پھر رہے تھے. كدار انکل کے ہاتھ میرے ٹاپ کو اوپر اٹھا کر میری ننگے پیٹھ پر ہاتھ پھرانے لگے. ان کے ہاتھ میرے برا کے ہک پر آکر ٹھہرے اور میرے برا کے ہک کو کھول کر میرے بوبس کو آزاد کر دیا. پھر سامنے کی طرف ہاتھ لا کر میرے برا کو سینے سے اوپر کر کے میرے ننگے بوبس کو اپنے ہاتھوں میں لے کر مسلنے لگے. میرے بوبس کو بری طرح مسلتے ہوئے میرے کھڑے ہو چکے نپلس کو اپنی انگلیوں کے درمیان لے کر زور زور سے دبانے اور کھینچنے لگے. میرے منہ سے کراہ کی آواز نکل کر ان کے ہونٹوں کے درمیان قید ہو جا رہی تھی.
ادھر شرما انکل کی زبان اب میری یون کے دونو طرف پھر رہی تھی. كدر اںکل نے بیٹھے بیٹھے اپنے دونو پیروں کو پھیلا دیا تھا جس کی وجہ سے میرے پاؤں بھی پھیل گئے تھے اور میری یون اب شرما انکل کی حرکتوں کا بیپردا تھی. میں ان کی حرکتوں سے گرم ہو گئی تھی. اب میرا اںگ اںگ چھٹپٹا رہا تھا ان لںڈ کے لئے. کچھ دیر تک اسی طرح مجھے کس کرتے رہنے کے بعد ہم تینو اٹھے. دونوں نے سب سے پہلے مجھے پوری طرح ننگے کیا. میں نے ان کا کسی طرح بھی مخالفت کیے بغیر ان کے کام میں مدد کی جب میں پوری طرح ننگے ہو گئی تو مینے پہلے شرما انکل کے اور اس کے بعد كدر انکل کے سارے کپڑے اتار دئے. میں نے پہلی بار دونوں کی جنس کو دیکھا. دونوں کی جنس اس عمر میں بھی کسی 30 سال کے نوجوان سے بڑے اور موٹے تازہ تھے. شرما انکل کا جنس تو مکمل طور پر طعنہ ہوا جھٹکے کھا رہا تھا. ان جنس سے ایک ایک بوںد لاسا نکل رہا تھا. كدر انکل کا جنس ابھی تک مکمل طور پر کھڑا نہیں ہوا تھا. میں نے دونوں کے جنس اپنے ہاتھوں سے تھام لئے اور باری باری دونوں کے جنس کے ٹپ کو اپنے ہوںٹھوں سے چوما. ان جنس کو سہلاتے ہئے مینے نیچے لٹکتے ہوئے ان کی گیندوں کو بھی اپنی مٹھی میں بھر کر سہلایا.
پھر ہم تینو بیڈ روم کی طرف بڑھے گویا ہمارے درمیان پہلے ہی طے ہو کی اب کیا ہونے والا ہے. بیڈروم میں جا کر میں نے پلنگ پر لیٹ گئی. اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر مینے انہے بلایا. دونوں کود کر بستر پر چڑھ گئے.
"ایک ایک کرکے." میں نے دونوں سے کہا.
"ٹھیک ہے" کہتے ہوئے شرما انکل میری ٹانگوں کے درمیان آ گئے اور انہوں نے اپنے ہاتھوں سے میری دونوں ٹانگوں کو پھیلایا. پھر آگے بڑھ کر جھکتے ہوئے میری یون پر اپنے ہونٹ رکھ دیے. ان کی زبان پہلے میری یون کے اوپر پھري پھر انہوں نے اپنے ہاتھوں سے میری یون کی پھاںکوں کو الگ کیا اور میری رس ٹپكاتي ہوئی یون میں اپنی جیبھ ڈال کر اسے چاٹنے لگے. میں اتیجنا میں ان ادھپكے بالوں کو سختی سے اپنی مٹھی میں بھر کر ان کے منہ کو اپنی شرمگاہ پر دبا رہی تھی. ساتھ ساتھ اپنی کمر کو اوپر اٹھا کر ان کی زبان کو جتنا اندر تک ہو سکے اتنا اندر گھسا لینا چاہتی تھی. اس قسم کا جنسی میں نے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا تھا. روہن کے لئے جنسی بھی ایک طرح سے ایسا کام تھا جسے پوری سنجیدگی سے اپنی عزت میں رہ کر کرنا چاہئے. جب کی جنسی چیز ہی ایسی ہے کی اس میں جتنی حدود کی خلاف ورزی ہوتی ہے اتنا ہی مزا آتا ہے.
"ااااهه .... م * ممممممممم م ......... اكلييي ....... اووپھوفफ्फूफ्फ.........नहियीईईईई.......म्*म्म्मममममाआआ.........
كيا كاارررر رهيي هووووو ..... چچھوڈڈو ......... مجھييے "اس طرح کی آوازیں میرے منہ سے نکل رہی تھی.
كدر انکل کچھ دیر تک ہم دونو کے کھیل دیکھتے رہے. ان کا جنس پوری طرح تن چکا تھا. مکمل طور پر تنا ہوا ان کا جنس کافی موٹا اور لمبا تھا. وہ اپنے جنس کو ہاتھوں میں لے کر سہلا رہے تھے. مجھے ان پر رحم آ گیا اور میں نے ہاتھ بڑھا کر ان کے جنس کو اپنے ہاتھوں میں تھام لیا. اب میں اپنے ہاتھوں سے ان کے جنس کو سہلا رہی تھی. میری آنکھیں اتیجنا سے بند ہو گئی تھی. كدر انکل میرے بوبس کو سہلا رہے تھے. پھر انہوں نے جھک کر میرے نپل کو اپنے منہ میں بھر لیا اور ہاتھوں سے اس بوب کو مسلتے ہوئے میرے نپل کو چوسنے لگے. گویا میرے ستن سے دودھ پی رہے ہوں.
اچانک میرے بدن میں ایسا لگا جیسے کسی نے بجلی کا تار چھو لیا دیا ہو. میں زور سے تڑپي اور میری یون سے رس بہہ نکلا. میں كھللاس ہو کر بستر پر گر پڑی. اب كدر اںکل نے آگے بڑھ کر میرے سر کو بالوں سے پکڑا اور میرے ہونٹوں پر اپنے جنس کو رگڑنے لگے.
"لے منہ کھول اسے منہ میں لے کر چوس" مینے اپنا منہ کھول دیا اور ان کا موٹا جنس میرے مںہ میں گھس گیا. میں نے ان کے جنس کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ رکھا تھا جس سے ایک بار میں مکمل جنس میرے منہ میں نہ ٹھوس دیں. پہلے وہ دھیرے دھیرے اپنے کمر سے دھکے مار رہے تھے لیکن کچھ ہی دیر میں ان کے دھکوں کی رفتار بڑھتی گئی. وہ اب زور زور سے میرے منہ میں دھکے لگانے لگے. میرے ہاتھ کو اپنے جنس سے انہوں نے ہٹا دیا جس سے ان کا جنس جڑ تک میرے منہ میں گھس سکے. ان کا جنس میرے منہ کو پار کرکے میرے گلے کے اندر تک گھس رہا تھا. لیکن آگے کہیں پھنس جانے کی وجہ سے جنس کا کچھ حصہ باہر ہی رہ رہا تھا. میں چاہ رہی تھی کی وہ منہ میں ہی كھللاس ہو جائے جس میری یون کو کرنے کے قابل دم نہیں بچے. لیکن ان کا ارادہ تو کچھ اور ہی تھا.
"شرما تو رک کیوں گیا پھاڑ دے سالی کی چوت." كدر اںکل نے کہا. شرما انکل کچھ دیر سستا چکے تھے سو اب واپس میری ٹانگوں کے درمیان آ کر انہوں نے اپنے جنس کو میری یون کے چھید پر سٹايا اور ایک دھکے میں پورے جنس کو جڑ تک اندر ڈال دیا. اپنے جنس کو مکمل اندر کرکے وہ میرے اوپر لیٹ گئے. ان بالز میری یون کے نیچے گاڑ کے سوراخ کے اوپر ملحق ہوئے تھے. میں نے ان کے جنس کو اپنی یون میں کافی اندر تک محسوس کیا. كدر انکل میرے منہ میں اپنا جنس ٹھوس کر دھکے مارنا کچھ وقت کے لئے بھول کر شرما انکل کی جنس کو میری اندام نہانی کے اندر گھستا ہوا دیکھ رہے تھے. پھر دونو ایک ساتھ دھکے لگانے لگے. دونوں دو طرف سے زور زور سے دھکے لگا رہے تھے. میرا بدن دونو کے دھکوں سے درمیان میں آگے پیچھے ہو رہا تھا. کچھ دیر اسی طرح کرنے کے بعد كدر انکل کا جنس پھولنے لگا. مجھے لگا کی اب ان کا رس نکلنے والا ہی ہے. میں ان کے جنس کو اپنے منہ سے اگل دینا چاہتی تھی لیکن انہوں نے خود ہی اپنا جنس میرے منہ سے نکال لیا. وو میرے منہ میں نہیں شاید میری چوت میں اپنا رس ڈالنا چاہتے تھے. دو منٹ اپنے اتیجنا کو قابو میں کر کے وو شرما انکل کے قریب آئے.
"شرما ایسے نہی دونو ایک ساتھ کریں گے." كدر اںکل نے کہا.
"دونوں کیسے کریں گے ایک ساتھ." شرما اںکل نے میری یون میں ٹھوكتے ہوئے کہا. "میں اس کی گاڑ میں رکھتا ہو اور تو اس کی چوت پھاڑ" کہہ کر كدر انکل میرے بگل میں لیٹ گئے. شرما انکل نے اپنا جنس میری یون سے نکال لیا.
میں بستر سے اٹھی. مینے دیکھا کی كدر انکل کا موٹا لںڈ چھت کی طرف تانے ہوئے کھڑا ہے.
"آجا میرے اوپر آجا." كدر اںکل نے مجھے بازو سے پکڑ کر اپنے اوپر کھینچا. میں اٹھ کر ان کے کمر کے دونوں طرف کے پاؤں رکھ کر بیٹھ گئی. انہوں نے میری دونوں کولہوں کو الگ کر میرے آس ہول کے اوپر اپنا جنس ٹكايا.
"انکل میں نے کبھی اس میں نہیں لیا. بہت درد ہو گا." مینے ان سے ہلکے سے منع کیا. مجھے معلوم تھا کی میرے منع کرنے پر بھی دونوں میں سے کوئی بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوگا.
مجھے کمر سے پکڑ کر انہوں نے نیچے کھیںچا. لیکن اس کا جنس تھوڑا بھی اندر نہی گھس پایا.
"شرما تیل لے کر آ. سالی اس ہول میں اب بھی کنواری ہے. کافی ٹائیٹ چھللا ہے."
شرما انکل بستر سے اتر کر کچن میں جا کر ایک تیل کی کٹوری لے آئے. كدر اںکل نے ڈھیر سارا تیل اپنے جنس پر لگایا اور ایک انگلی سے کچھ تیل میرے مقعد کے اندر بھی لگایا. ایک انگلی جانے سے ہی مجھے درد ہونے لگا تھا. میں "ااهه" کر اٹھی.
واپس انہوں نے میرے دونو چوترو کو الگ کرکے میرے مقعد دروازے پر اپنا جنس سیٹ کرکے مجھے نیچے کی طرف کھینچا. اس میں شرما انکل بھی مدد کر رہے تھے. میرے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ کر مجھے نیچے کی طرف دھکیل رہے تھے. مجھے لگا مانو میری گدا پھٹ جائے گا. لیکن اس بار بھی ان کا جنس اندر نہیں جا پایا. اب انہوں نے مجھے اٹھا کر چوپايا بنایا اور پیچھے سے میرے چھید پر اپنا جنس ٹیکہ کر ایک زور کا دھکا مارا. درد سے میری چیخ نکل گئی. لیکن اس بار ان جنس کے آگے کا سوپاڑا اندر گھس گیا. مجھے بہت تیز درد ہوا اور میری چیخ نکل گئی- "ايييييي مااااا مررررررررررررررررر گےييييييييييييييييي"
"مااا ............ اوووپھپھپھپھپھپھپھپھف ...... مااا" میں کراہ اٹھی.
آہستہ آہستہ ان کے جنس میں حرکت آ گئی اور وہ میری گدا کے اندر آگے پیچھے ہونے لگی. آہستہ آہستہ درد بھی کم ہو گیا. کچھ دیر بعد میں نے اپنے ہاتھ سے چھو کر دیکھا تو پایا ان کا جنس مکمل میرے ہول میں سما چکا تھا. اب اسی طرح میرے مقعد میں دھکے مارتے ہوئے انہوں نے میری کمر کو اپنی باہوں میں لیا اور پیچھے کی طرف لڑھک گئے. آپ کی مقعد میں ان کا جنس لئے-لئے ہی میں ان کے اوپر لیٹ گئی. اب شرما انکل نے میری ٹانگوں کو اٹھا کر میرے سینے پر موڑ دیا. اس سے میری چوت ان کے سامنے ہو گی. انہوں نے اب میری چوت کی پھاںکوں کو الگ کرکے میرے اندر اپنا جنس داخل کر دیا. اب دونوں آگے اور پیچھے سے میرے دونو ہول میں دھکے مارنے لگے. میں ان کے درمیان میں سڈوچ بنی ہوئی تھی. دونوں اس طرح زیادہ دیر نہیں کر پائے. کچھ ہی دیر میں كدر انکل نے اپنا رس میری گدا کے اندر ڈال دیا اور نیچے سے نکل کر الگ ہو گئے. اب شرما انکل ہی صرف دھکے لگا رہے تھے. کافی دیر تک دھکے دینے کے بعد ان کے جنس نے میری یون میں پچکاری کی طرح رس چھوڑ دیا. ہم تینو اب بستر پر لیٹے لیٹے هاپھ رہے تھے. كدر انکل اٹھ کر جم سے ٹھنڈے پانی کی کی بوتل نکال کر لے آئے. ہم تینو اپنی اپنی پیاس بجھا کر تھوڑے ٹھنڈا ہوئے. مگر میں اتنی جلدی ٹھنڈا ہونے والی تھی نہی. میں دونو کے جنس سہلا کر واپس انہیں اتیجیت کر رہی تھی. دونوں پرسکون پڑے ہوئے تھے.
مجھے اپنے چاروں طرف پورا کمرہ گھومتا ہوا سا لگا. مجھے سمجھ میں ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا کروں. میں ان دونوں آدمیوں کے چنگل میں پھنس گئی تھی. میں نے کچھ دیر تک اپنی نظریں زمین پر گڑائے ركھي پھر دھیرے سے کہا، "صرف کس"
دونوں نے ایک ساتھ کہا، "ٹھیک ہے." میں اٹھ کر کھڑی ہو گئی.
"ٹھہرو اس طرح نہیں. زندگی میں پہلی بار اتنا حسین موقع ملا ہے تو اس کا مکمل ایںجاے کریں گے." شرما اںکل نے کہا "كادار پہلے یہ مجھے کس دے گی" كدر انکل نے سر ہلایا.
شرما انکل ڈرائنگ ٹیبل کے پاس سے ایک کرسی کھینچ کر اس پر بیٹھ گئے. بغیر ہتھے والی کرسی پر بیٹھ کر مجھ سے کہا، "آؤ تم میری گود میں بیٹھ کر مجھے کس کرو."
میں شرم سے پانی پانی ہو رہی تھی. ایسی بری حالت میں اپنے آپ کو پہلی بار محسوس کر رہی تھی. ویسے تو میرے شوہر کے علاوہ بھی میرے ایک اور آدمی سے تعلقات تھے اور میں شادی سے پہلے ہی اپنے بيفرےڈ سے سیکس کا مزا لے چکی تھی، لیکن اتنے بزرگ آدمیوں کے ساتھ اس طرح کا موقع پہلی بار ہی آیا تھا.
میں آکر ان کی گود میں بیٹھنے لگی تو انہوں نے مجھے روکتے ہوئے کہا، "ایسے نہی. اپنے دونو پیروں کو پھیلا کر میری ٹانگوں کے دونو طرف اپنے پاؤں رکھ کر میری گود میں بیٹھو. میں نے ویسا ہی کیا. سکرٹ پہنا ہونے کی وجہ سے ٹانگیں چوڑی کرنے میں کسی قسم کی بھی پریشانی نہیں ہوئی.
جیسے ہی میں ان کی گود میں بیٹھی انہوں نے میرے کمر کی گرد اپنی باہیں ڈال کر مجھے کھینچ کر اپنے بدن سے سٹا لیا. میری تنی ہوئی چوچیاں ان سینے سے دب گئی. میری ككشي میں چھپ یون اس جنس سے جا ملحق. میں نے محسوس کیا کی ان کا جنس تن چکا تھا. یہ جانتے ہی میری نظریں جھک گی. مینے اپنے کاںپتے ہوئے ہونٹ آگے بڑھا کر ان کے ہونٹوں کے سامنے لائی. کچھ لمحوں تک ہم ایک دوسرے کے چہروں کو دیکھتے رہے پھر میں نے اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے. انہوں نے اپنے ہاتھوں سے میرے چہرے کو سمهال رکھا تھا. مینے بھی اپنے ہاتھوں سے اس کے سر کو پیچھے سے پکڑ کر اپنے ہونٹوں پر دبا دیا. کچھ دیر تک ہم ایک دوسرے کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ پھراتے رہے. شرما انکل میرے ہوںٹھوں کو ہلکے ہلکے اپنے دنتو سے چباتے رہے. پھر مینے اپنی جیبھ نکالی اور ان کے منہ میں ڈال دیا. میری جیب وہاں ان کی زبان سے ملی. ان کے منہ سے پھریش منٹ کا سمےل آ رہا تھا. ہم دونو کی زبان ایک دوسرے کے ساتھ لپٹنے کھیلنے لےگے. ان کے ہاتھ میرے پورے پیٹھ پر پھر رہے تھے. ایک ہاتھ سے انہوں نے میرے سر کو اپنے منہ پر داب رہا تھا اور دوسرا ہاتھ میری پیٹھ پر پھراتے ہوئے نیچے کی طرف گیا. اچانک شرما انکل کے ہاتھ کو مینے اپنی سکرٹ کے اندر اندر محسوس کیا. ان کے ہاتھ میری ككشي کے اوپر پھر رہے تھے. میں نے اچانک اپنے دونو بغلوں کے پاس سے دو ہاتھوں کو ہم دونو کے بدن کے درمیان پہنچا کر میرے بوبس کو تھامتے ہوئے محسوس کیا. یہ كدر انکل کے ہاتھ تھے. ان کے ہاتھ میرے بوبس کو سہلانے لگے.
میری یون گیلی ہونے لگی. مجھے لگ گیا کہ آج ان بوڈھو سے اپنا دامن بچا کر نکلنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے. شرما جی اپنے ہاتھوں سے میری ككشي کو ایک طرف سرکا کر میرے ایک نتب کو سہلانے لگے. شرما جی نے میرے دونو نتب سہلانے اور مسلنے کے بعد اب اگليا میری ككشي کے اندر اندر ڈالنے کی کوشش کرنے لگے. میں ان کے چنگل سے نکلنے کی جی توڑ کوشش کر رہی تھی. مجھے لگ رہا تھا گویا ان کا یہ کس ساری زندگی ختم نہیں ہوگا لیکن انہوں آخر میں مجھے آزاد کر ہی دیا. میں ان کی گود میں بیٹھے بیٹھے ہی لمبی لمبی سانسیں لینے لگی. اپنے ہارٹ بیٹس کو کنٹرول کرنے لگی جو کہ کسی راجدھانی ایکسپریس کی طرح دوڑا جا رہا تھا.
كدر انکل نے میری باہوں کے نیچے سے ہاتھ لے جا کر میرے بدن کو ٹھیک میرے بوبس کے نیچے سے پکڑا. جس سے میرے بڑے بڑے بوبس شرما انکل کی طرف اچے ہو گئے. شرما اںکل نے یہ دیکھ کر میرے بوبس کی چوٹیوں پر ایک ایک کس دیا. كدر اںکل نے مجھے ان کی گود سے اٹھایا.
"شرما اٹھ اب میری باری ہے." میں ان کے سامنے سر جھکائے ہوئے کھڑی تھی. شرما انکل چیئر سے اٹھ گئے. ان کی جگہ كدر انکل کرسی پر بیٹھ گئے. میں واپس اپنے پیروں کو پھیلا کر ان کی گود میں جا بیٹھی. مینے اپنے ہونٹ اب كدر انکل کے ہونٹوں پر لگا دئے. ان کے منہ سے شرما انکل کی طرح منٹ کی سمےل نہیں بلکہ بیئر کی بدبو آ آ رہی تھی. مینے اپنی سانس کو روک کر ان کے منہ میں اپنی زبان ڈال دی. كدر انکل کے سینے سے اب میرے اچے اچے سربراہی دبے ہوئے چھٹپٹا رہے تھے. شرما انکل میرے پیچھے زمین پر بیٹھ گئے اور میری پیںٹی کے دونو ٹانگوں کے درمیان کے جوڑ کو کھینچ کر توڑ دیا. میری پیںٹی کے دونو پلے مختلف ہو کر میرے کمر سے جھول رہے تھے. انہوں نے میرے نوستر کولہوں کے اوپر سے پیںٹی کے جھولتے ٹکڑے کو اوپر اٹھا کر میرے نتںبوں پر اپنے ہونٹ لگا دیئے. ان کے ہونٹ اب میرے نتںبوں پر پھر رہے تھے. كدار انکل کے ہاتھ میرے ٹاپ کو اوپر اٹھا کر میری ننگے پیٹھ پر ہاتھ پھرانے لگے. ان کے ہاتھ میرے برا کے ہک پر آکر ٹھہرے اور میرے برا کے ہک کو کھول کر میرے بوبس کو آزاد کر دیا. پھر سامنے کی طرف ہاتھ لا کر میرے برا کو سینے سے اوپر کر کے میرے ننگے بوبس کو اپنے ہاتھوں میں لے کر مسلنے لگے. میرے بوبس کو بری طرح مسلتے ہوئے میرے کھڑے ہو چکے نپلس کو اپنی انگلیوں کے درمیان لے کر زور زور سے دبانے اور کھینچنے لگے. میرے منہ سے کراہ کی آواز نکل کر ان کے ہونٹوں کے درمیان قید ہو جا رہی تھی.
ادھر شرما انکل کی زبان اب میری یون کے دونو طرف پھر رہی تھی. كدر اںکل نے بیٹھے بیٹھے اپنے دونو پیروں کو پھیلا دیا تھا جس کی وجہ سے میرے پاؤں بھی پھیل گئے تھے اور میری یون اب شرما انکل کی حرکتوں کا بیپردا تھی. میں ان کی حرکتوں سے گرم ہو گئی تھی. اب میرا اںگ اںگ چھٹپٹا رہا تھا ان لںڈ کے لئے. کچھ دیر تک اسی طرح مجھے کس کرتے رہنے کے بعد ہم تینو اٹھے. دونوں نے سب سے پہلے مجھے پوری طرح ننگے کیا. میں نے ان کا کسی طرح بھی مخالفت کیے بغیر ان کے کام میں مدد کی جب میں پوری طرح ننگے ہو گئی تو مینے پہلے شرما انکل کے اور اس کے بعد كدر انکل کے سارے کپڑے اتار دئے. میں نے پہلی بار دونوں کی جنس کو دیکھا. دونوں کی جنس اس عمر میں بھی کسی 30 سال کے نوجوان سے بڑے اور موٹے تازہ تھے. شرما انکل کا جنس تو مکمل طور پر طعنہ ہوا جھٹکے کھا رہا تھا. ان جنس سے ایک ایک بوںد لاسا نکل رہا تھا. كدر انکل کا جنس ابھی تک مکمل طور پر کھڑا نہیں ہوا تھا. میں نے دونوں کے جنس اپنے ہاتھوں سے تھام لئے اور باری باری دونوں کے جنس کے ٹپ کو اپنے ہوںٹھوں سے چوما. ان جنس کو سہلاتے ہئے مینے نیچے لٹکتے ہوئے ان کی گیندوں کو بھی اپنی مٹھی میں بھر کر سہلایا.
پھر ہم تینو بیڈ روم کی طرف بڑھے گویا ہمارے درمیان پہلے ہی طے ہو کی اب کیا ہونے والا ہے. بیڈروم میں جا کر میں نے پلنگ پر لیٹ گئی. اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر مینے انہے بلایا. دونوں کود کر بستر پر چڑھ گئے.
"ایک ایک کرکے." میں نے دونوں سے کہا.
"ٹھیک ہے" کہتے ہوئے شرما انکل میری ٹانگوں کے درمیان آ گئے اور انہوں نے اپنے ہاتھوں سے میری دونوں ٹانگوں کو پھیلایا. پھر آگے بڑھ کر جھکتے ہوئے میری یون پر اپنے ہونٹ رکھ دیے. ان کی زبان پہلے میری یون کے اوپر پھري پھر انہوں نے اپنے ہاتھوں سے میری یون کی پھاںکوں کو الگ کیا اور میری رس ٹپكاتي ہوئی یون میں اپنی جیبھ ڈال کر اسے چاٹنے لگے. میں اتیجنا میں ان ادھپكے بالوں کو سختی سے اپنی مٹھی میں بھر کر ان کے منہ کو اپنی شرمگاہ پر دبا رہی تھی. ساتھ ساتھ اپنی کمر کو اوپر اٹھا کر ان کی زبان کو جتنا اندر تک ہو سکے اتنا اندر گھسا لینا چاہتی تھی. اس قسم کا جنسی میں نے پہلے کبھی محسوس نہیں کیا تھا. روہن کے لئے جنسی بھی ایک طرح سے ایسا کام تھا جسے پوری سنجیدگی سے اپنی عزت میں رہ کر کرنا چاہئے. جب کی جنسی چیز ہی ایسی ہے کی اس میں جتنی حدود کی خلاف ورزی ہوتی ہے اتنا ہی مزا آتا ہے.
"ااااهه .... م * ممممممممم م ......... اكلييي ....... اووپھوفफ्फूफ्फ.........नहियीईईईई.......म्*म्म्मममममाआआ.........
كيا كاارررر رهيي هووووو ..... چچھوڈڈو ......... مجھييے "اس طرح کی آوازیں میرے منہ سے نکل رہی تھی.
كدر انکل کچھ دیر تک ہم دونو کے کھیل دیکھتے رہے. ان کا جنس پوری طرح تن چکا تھا. مکمل طور پر تنا ہوا ان کا جنس کافی موٹا اور لمبا تھا. وہ اپنے جنس کو ہاتھوں میں لے کر سہلا رہے تھے. مجھے ان پر رحم آ گیا اور میں نے ہاتھ بڑھا کر ان کے جنس کو اپنے ہاتھوں میں تھام لیا. اب میں اپنے ہاتھوں سے ان کے جنس کو سہلا رہی تھی. میری آنکھیں اتیجنا سے بند ہو گئی تھی. كدر انکل میرے بوبس کو سہلا رہے تھے. پھر انہوں نے جھک کر میرے نپل کو اپنے منہ میں بھر لیا اور ہاتھوں سے اس بوب کو مسلتے ہوئے میرے نپل کو چوسنے لگے. گویا میرے ستن سے دودھ پی رہے ہوں.
اچانک میرے بدن میں ایسا لگا جیسے کسی نے بجلی کا تار چھو لیا دیا ہو. میں زور سے تڑپي اور میری یون سے رس بہہ نکلا. میں كھللاس ہو کر بستر پر گر پڑی. اب كدر اںکل نے آگے بڑھ کر میرے سر کو بالوں سے پکڑا اور میرے ہونٹوں پر اپنے جنس کو رگڑنے لگے.
"لے منہ کھول اسے منہ میں لے کر چوس" مینے اپنا منہ کھول دیا اور ان کا موٹا جنس میرے مںہ میں گھس گیا. میں نے ان کے جنس کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ رکھا تھا جس سے ایک بار میں مکمل جنس میرے منہ میں نہ ٹھوس دیں. پہلے وہ دھیرے دھیرے اپنے کمر سے دھکے مار رہے تھے لیکن کچھ ہی دیر میں ان کے دھکوں کی رفتار بڑھتی گئی. وہ اب زور زور سے میرے منہ میں دھکے لگانے لگے. میرے ہاتھ کو اپنے جنس سے انہوں نے ہٹا دیا جس سے ان کا جنس جڑ تک میرے منہ میں گھس سکے. ان کا جنس میرے منہ کو پار کرکے میرے گلے کے اندر تک گھس رہا تھا. لیکن آگے کہیں پھنس جانے کی وجہ سے جنس کا کچھ حصہ باہر ہی رہ رہا تھا. میں چاہ رہی تھی کی وہ منہ میں ہی كھللاس ہو جائے جس میری یون کو کرنے کے قابل دم نہیں بچے. لیکن ان کا ارادہ تو کچھ اور ہی تھا.
"شرما تو رک کیوں گیا پھاڑ دے سالی کی چوت." كدر اںکل نے کہا. شرما انکل کچھ دیر سستا چکے تھے سو اب واپس میری ٹانگوں کے درمیان آ کر انہوں نے اپنے جنس کو میری یون کے چھید پر سٹايا اور ایک دھکے میں پورے جنس کو جڑ تک اندر ڈال دیا. اپنے جنس کو مکمل اندر کرکے وہ میرے اوپر لیٹ گئے. ان بالز میری یون کے نیچے گاڑ کے سوراخ کے اوپر ملحق ہوئے تھے. میں نے ان کے جنس کو اپنی یون میں کافی اندر تک محسوس کیا. كدر انکل میرے منہ میں اپنا جنس ٹھوس کر دھکے مارنا کچھ وقت کے لئے بھول کر شرما انکل کی جنس کو میری اندام نہانی کے اندر گھستا ہوا دیکھ رہے تھے. پھر دونو ایک ساتھ دھکے لگانے لگے. دونوں دو طرف سے زور زور سے دھکے لگا رہے تھے. میرا بدن دونو کے دھکوں سے درمیان میں آگے پیچھے ہو رہا تھا. کچھ دیر اسی طرح کرنے کے بعد كدر انکل کا جنس پھولنے لگا. مجھے لگا کی اب ان کا رس نکلنے والا ہی ہے. میں ان کے جنس کو اپنے منہ سے اگل دینا چاہتی تھی لیکن انہوں نے خود ہی اپنا جنس میرے منہ سے نکال لیا. وو میرے منہ میں نہیں شاید میری چوت میں اپنا رس ڈالنا چاہتے تھے. دو منٹ اپنے اتیجنا کو قابو میں کر کے وو شرما انکل کے قریب آئے.
"شرما ایسے نہی دونو ایک ساتھ کریں گے." كدر اںکل نے کہا.
"دونوں کیسے کریں گے ایک ساتھ." شرما اںکل نے میری یون میں ٹھوكتے ہوئے کہا. "میں اس کی گاڑ میں رکھتا ہو اور تو اس کی چوت پھاڑ" کہہ کر كدر انکل میرے بگل میں لیٹ گئے. شرما انکل نے اپنا جنس میری یون سے نکال لیا.
میں بستر سے اٹھی. مینے دیکھا کی كدر انکل کا موٹا لںڈ چھت کی طرف تانے ہوئے کھڑا ہے.
"آجا میرے اوپر آجا." كدر اںکل نے مجھے بازو سے پکڑ کر اپنے اوپر کھینچا. میں اٹھ کر ان کے کمر کے دونوں طرف کے پاؤں رکھ کر بیٹھ گئی. انہوں نے میری دونوں کولہوں کو الگ کر میرے آس ہول کے اوپر اپنا جنس ٹكايا.
"انکل میں نے کبھی اس میں نہیں لیا. بہت درد ہو گا." مینے ان سے ہلکے سے منع کیا. مجھے معلوم تھا کی میرے منع کرنے پر بھی دونوں میں سے کوئی بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہوگا.
مجھے کمر سے پکڑ کر انہوں نے نیچے کھیںچا. لیکن اس کا جنس تھوڑا بھی اندر نہی گھس پایا.
"شرما تیل لے کر آ. سالی اس ہول میں اب بھی کنواری ہے. کافی ٹائیٹ چھللا ہے."
شرما انکل بستر سے اتر کر کچن میں جا کر ایک تیل کی کٹوری لے آئے. كدر اںکل نے ڈھیر سارا تیل اپنے جنس پر لگایا اور ایک انگلی سے کچھ تیل میرے مقعد کے اندر بھی لگایا. ایک انگلی جانے سے ہی مجھے درد ہونے لگا تھا. میں "ااهه" کر اٹھی.
واپس انہوں نے میرے دونو چوترو کو الگ کرکے میرے مقعد دروازے پر اپنا جنس سیٹ کرکے مجھے نیچے کی طرف کھینچا. اس میں شرما انکل بھی مدد کر رہے تھے. میرے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ کر مجھے نیچے کی طرف دھکیل رہے تھے. مجھے لگا مانو میری گدا پھٹ جائے گا. لیکن اس بار بھی ان کا جنس اندر نہیں جا پایا. اب انہوں نے مجھے اٹھا کر چوپايا بنایا اور پیچھے سے میرے چھید پر اپنا جنس ٹیکہ کر ایک زور کا دھکا مارا. درد سے میری چیخ نکل گئی. لیکن اس بار ان جنس کے آگے کا سوپاڑا اندر گھس گیا. مجھے بہت تیز درد ہوا اور میری چیخ نکل گئی- "ايييييي مااااا مررررررررررررررررر گےييييييييييييييييي"
"مااا ............ اوووپھپھپھپھپھپھپھپھف ...... مااا" میں کراہ اٹھی.
آہستہ آہستہ ان کے جنس میں حرکت آ گئی اور وہ میری گدا کے اندر آگے پیچھے ہونے لگی. آہستہ آہستہ درد بھی کم ہو گیا. کچھ دیر بعد میں نے اپنے ہاتھ سے چھو کر دیکھا تو پایا ان کا جنس مکمل میرے ہول میں سما چکا تھا. اب اسی طرح میرے مقعد میں دھکے مارتے ہوئے انہوں نے میری کمر کو اپنی باہوں میں لیا اور پیچھے کی طرف لڑھک گئے. آپ کی مقعد میں ان کا جنس لئے-لئے ہی میں ان کے اوپر لیٹ گئی. اب شرما انکل نے میری ٹانگوں کو اٹھا کر میرے سینے پر موڑ دیا. اس سے میری چوت ان کے سامنے ہو گی. انہوں نے اب میری چوت کی پھاںکوں کو الگ کرکے میرے اندر اپنا جنس داخل کر دیا. اب دونوں آگے اور پیچھے سے میرے دونو ہول میں دھکے مارنے لگے. میں ان کے درمیان میں سڈوچ بنی ہوئی تھی. دونوں اس طرح زیادہ دیر نہیں کر پائے. کچھ ہی دیر میں كدر انکل نے اپنا رس میری گدا کے اندر ڈال دیا اور نیچے سے نکل کر الگ ہو گئے. اب شرما انکل ہی صرف دھکے لگا رہے تھے. کافی دیر تک دھکے دینے کے بعد ان کے جنس نے میری یون میں پچکاری کی طرح رس چھوڑ دیا. ہم تینو اب بستر پر لیٹے لیٹے هاپھ رہے تھے. كدر انکل اٹھ کر جم سے ٹھنڈے پانی کی کی بوتل نکال کر لے آئے. ہم تینو اپنی اپنی پیاس بجھا کر تھوڑے ٹھنڈا ہوئے. مگر میں اتنی جلدی ٹھنڈا ہونے والی تھی نہی. میں دونو کے جنس سہلا کر واپس انہیں اتیجیت کر رہی تھی. دونوں پرسکون پڑے ہوئے تھے.
Comments
Post a Comment