ایک نمبر کے حرامی بوڑھے part 3


انہیں اتیجیت کر رہی تھی. دونوں پرسکون پڑے ہوئے تھے. مجھے غصہ تو تب آیا جب میں نے كدر انکل کے خرراٹو کی آواز سنی.

"کیا انکل اتنی جلدی سو گئے کیا." مینے انہے ہلایا مگر ان کی آنکھ نہیں کھلی.

"چل چھوڑ انہے. میں ہوں نا. تو تو میرے جنس سے کھیل." کہہ کر وہ میرے بوبس کو مسلنے لگے. میں کروٹ بدل کر مکمل طور پر ان کے بدن کے اوپر لیٹ گئی. میرا سر ان بالوں بھرے سینے پر رکھا ہوا تھا چوچيا ان کے سینے کی اوپر چپٹی ہو رہی تھی. اور اندام نہانی کے اوپر ان کا جنس تھا. اسی طرح کچھ دیر ہم لیٹے رہے. پھر میں نے اپنی دونوں کہنی کو موڑ کر ان کے سینے پر رکھی اور اس کے سہارے اپنے چہرے کو اٹھایا. کچھ دیر تک ہماری نظریں ایک دوسرے میں کھوئی رہی پھر مینے پوچھا.

"اب تو آپ کی مراد پوری ہو گئی؟" مینے پوچھا

"ہاں ... چونکہ آپ اس بلڈنگ میں رہنے آئی ہو میں تو بس تمہیں ہی دیکھتا رہتا تھا. رات کو تمہاری یاد کر کے کروٹیں بدلتا رہتا تھا. لیکن تم میری بہو کے عمر کی تھی اس لیے مجھے ہمت نہیں ہو پاتا تھا کہ میں تمہیں کچھ کہوں. ...... مجھے کیا معلوم تھا کہ گیدڑ کی قسمت میں کبھی انگور کا گچھا ٹوٹ کر بھی گر سکتا ہے. "

"ایک بات بتاو؟ خواب بھی تو اتنی خوبصورت اور سیکسی ہے. اسے چودا ہے کبھی؟" مینے انہے ان کی پترودھو کے بارے میں پوچھا.

"نہی، کبھی موقع ہی نہیں ملا. ایک بار کوشش کی تھی. لیکن اس نے اتنی کھری کھوٹی سنائی کی میری پوری گرمی ٹھنڈی ہو گئی. اس نے دیپو سے شکایت کرنے کی دھمکی دی تھی. اس لئے میں نے چپ رہنا ہی مناسب سمجھا."

"بیچاری ... اسے کیا معلوم کہ وہ کیا مس کر رہی ہے." میں نے ان کے ہلکے ہلکے سے ابھرے نپلس پر اپنی زبان پھراتے ہوئے کہا.

پھر ہم دونو ایک دوسرے کو چومنے چاٹنے لگے. کچھ دیر بعد انہوں نے مجھے بستر سے اٹھایا اور اپنے ساتھ لے کر ڈریسنگ ٹیبل کے پاس گئے. مجھے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑا کرکے میرے بدن سے پیچھے کی طرف سے لپٹ گئے. ہم دونو ایک دوسرے میں ہمارے گوتھے ہوئے عکس دیکھ رہے تھے. مجھے بہت شرم آ رہی تھی. ان کے ہاتھ میرے بوبس کو مسل رہے تھے، میرے نپلس کو کھینچ رہے تھے، میری یون میں انگلیاں ڈال کر اندر باہر کر رہے تھے. میں نے محسوس کیا کہ ان کا جنس اب واپس کھڑا ہونے لگا ہے. پھر وہ مجھے لے کر بستر کے کنارے پر آ کر مجھے جھکا دیا. ان جھکنے سے میں بستر پر سوئے ہوئے كدر انکل پر جھک گئی تھی. میرے پاؤں زمین پر تھے. پیچھے سے شرما اںکل نے اپنے جنس کو میرے اندام نہانی کے دروازے پر مقرر کیا. ایک دھکا دیتے ہی ان کا جنس یون میں گھس گیا. اب تو اندام نہانی میں گھسنے میں اسے کوئی تکلیف نہیں ہوئی. وہ پیچھے سے دھکے لگانے لگے. ساتھ ساتھ وہ اپنے دونو ہاتھوں سے میرے بوبس کو بھی مسل رہے تھے. میرا سر كدر انکل کے جنس کے کچھ اوپر ہل رہا تھا. میں نے ایک ہاتھ سے ان کے ڈھیلے پڑے جنس کو کھڑا کرنے کی ناکام کوشش کی مگر میرے بہت چوسنے اور سہلانے کے بعد بھی ان کے جنس میں کوئی جان نہیں آئی. شرما اںکل نے اسی طرح سے کافی دیر تک دھکے مارے. میرا واپس رس بہہ نکلا. میں نڈھال ہو کر بستر پر گر پڑی. شرما اںکل نے اپنے ہاتھوں سے پکڑ کر میری کمر کو اپنی طرف کھینچا اور واپس دھکے مارنے لگے. کچھ ہی دیر میں ان کا بھی رس نکل گیا. ہم واپس بستر پر آ کر سو گئے. صبح سب سے پہلے كدر انکل کی نیند کھلی. میں نے اپنے جسم پر ان کی کچھ حرکت محسوس کی تو میں نے اپنی آنکھوں کو تھوڑا سا کھول کر دیکھا کی وہ میری ٹانگوں کو الگ کر کے میری یون کو دیکھ رہے تھے. میں بغیر حیلے دلے پڑی رہی. کچھ دیر بعد وہ میرے نپلس کو چوسنے لگے. ان چوسے جانے پر نرم پڑے نپلس دوبارہ کھڑے ہونے لگے. کچھ دیر بعد وہ اٹھ کر میرے سینے کے دونوں طرف اپنی ٹاںگے رکھ کر میرے دونو بوبس کے درمیان اپنے جنس کو رکھا پھر میرے دونو بوبس کو پکڑ کر اپنے جنس کو ان کے درمیان داب لیا پھر اپنے کمر کو آگے پیچھے کرنے لگے. گویا وہ میری دونو چوچیو کے درمیان فرق نہیں ہوکر میری یون ہو. ان کی حرکتوں سے مجھے بھی مزا آنے لگا. میں نے بھی پھر سے گرم ہونے لگی. لیکن میں نے اسی طرح سے پڑے رہنا مناسب سمجھا.

کچھ دیر بعد وہ اٹھ کر میرے دونو ٹانگوں کے درمیان آ گیے. اب تک ان کے اس موٹے جنس کو مینے اپنی یون میں نہیں لیا تھا. میں ان کے جنس کا اپنی شرمگاہ میں انتظار کرنے لگی. وہ شاید جان گئے تھے کہ میں جاگ چکی ہوں اس لئے وہ میری اندام نہانی اور گدا کے اوپر اپنے جنس کو کچھ دیر تک پھراتے رہے. میں ہار مان کر اپنی کمر میں اضافے لگی. لیکن انہوں نے اپنے جنس کو میری یون سے ہٹا لیا. میں نے تڑپ کر ان جنس کو اپنے ہاتھوں میں تھام کر اپنی شرمگاہ میں ڈال لیا. ان جنس کو لینے ایک بار میں ہلکی سی درديلي چبھن محسوس ہوئی لیکن اس کے بعد ان کے دھکوں سے تو بس لطف آ گیا. میں بھی ان کا مکمل طور پر تعاون دینے لگی. وو میرے اوپر لیٹ گئے. ان کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر پھرنے لگے. ان کے منہ سے باسی منہ کی بدبو آ رہی تھی. لیکن اس وقت اس بدبو کی کسے پرواہ تھی. مجھے تو صرف ان دھکے یاد رہے. کافی دیر اسی طرح کرنے کے بعد انہوں نے اپنا رس چھوڑ دیا.

تب تک شرما انکل بھی اٹھ گئے تھے. وہ بھی ہم دونو کے ساتھ ہو لئے. شام تک اسی طرح کھیل چلتے رہے. ہم تینو ایک دوسرے کو شکست دینے کی پوری کوشش میں لگے ہوئے تھے. اس دن ان بوڈھو نے مجھے وہ مزہ دیا جس کی میں نے کبھی تصور بھی نہیں کی تھی. كدر انکل کے ساتھ پھر تو کبھی سهواس کا دوبارہ موقع نہیں ملا لیکن جب تک میں اس اپارٹمے ٹ میں رہی اس وقت تک میں شرما انکل سے چدواتی رہی. آخر دونوں ایک ہی نمبر کے حرامی بوڑھے تھے.

Comments

Popular posts from this blog

کُھلی زپ urdu sexy story

ہادیہ کی چدائی

Urdu Sex Story 2017